Tag: سیاست

  • بگ بی کا فن سیاست کی نذر ہوگیا، پاکستانی شخص کا کردار نبھانے سے انکار

    بگ بی کا فن سیاست کی نذر ہوگیا، پاکستانی شخص کا کردار نبھانے سے انکار

    ممبئی: بالی وڈ کے سپر اسٹار امیتابھ بچن نے اپنے فن کو  مودی کی سیاست پر قربان کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق بگ بی آسکر انعام یافتہ ساؤنڈ ڈیزائنر ، رسل پکوتی کی اولین فلم میں‌ ایک پاکستانی شخص کا کردار نبھانے کا فیصلہ کر چکے تھے، مگر اب وہ اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے.

    ایک بھارتی شوبز سائٹ کے مطابق فلم کے ہدایت کار گزشتہ دو برس سے اسکرپٹ پر کام کر رہے تھے، ان کا مسلسل بگ بی سے رابطہ تھا. اس فلم میں‌ پاکستان اور بھارت کے مابین امن کے پیغام کو موضوع بنایا گیا تھا.

    البتہ مودی سرکار کی جنونیت نے انڈسٹری کے دیگر اداکاروں‌ کے ساتھ بگ بی کو بھی لپیٹ میں لے لیا.

    مزید پڑھیں:’بدلہ‘ کا پوسٹر ریلیز، امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان کی دلچسپ نوک جھونک

    فلم کی شوٹنگ کے آغاز سے کچھ عرصے قبل امیتابھ بچپن نے یہ فلم کرنے سے معذرت کر لی.

    اگرچہ اس ضمن میں‌ کوئی واضح اور ٹھوس وجہ بیان نہیں کی گئی، البتہ بگ بی کے قریبی ذرائع یہی کہتے ہیں کہ وہ موجودہ حالات میں وہ پاکستانی شخص کا کردار نبھا کر کوئی رسک نہیں لینا چاہتے.

    خیال رہے کہ اس وقت پوری ہندوستان کو مودی کے جنون نے اپنے لپیٹ میں لے رکھا ہے، جس سے بھارتی کلچرل اور طرز زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے.

  • والد کی صحت پر سیاست نہ کریں، شہباز گل کا مریم نواز کو مشورہ

    والد کی صحت پر سیاست نہ کریں، شہباز گل کا مریم نواز کو مشورہ

    لاہور: ترجمان وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز گل نے مریم نواز کے ٹویٹ پر جوابی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل تک تو آپ کہہ رہی تھیں کہ نواز شریف سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبیعت خراب ہے جس کے باعث وہ جیل میں کسی سے ملاقات نہیں کر سکتے۔

    مریم نواز نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’نواز شریف طبیعت خرابی کے باعث کسی سے ملاقات نہیں کریں گے، اللہ تعالیٰ میاں نواز شریف کو لمبی زندگی، اچھی صحت عطا فرمائے، ہم سب اور پاکستان کو ان کی ضرورت ہے۔‘

    مریم نواز نے ٹویٹ میں کارکنوں کی مستقل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا، اور لکھا کہ کارکنوں کی محبت ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    مریم نواز کے ٹویٹ کے جواب میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان نے جوابی ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کل تک آپ کہہ رہی تھیں نواز شریف سے ملنے نہیں دیا جا رہا، ملاقات کا دن آیا ہے تو آپ خود ملاقات سے روک رہی ہیں۔

    شہباز گل نے لکھا گزارش ہے آپ والد کی صحت پر سیاست نہ کریں، ہم نواز شریف کی صحت کے لیے دعا گو ہیں، انھیں ہر طرح کی طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔

    ایک اور ٹویٹ میں ترجمان نے کہا کہ جیل حکام کے مطابق آج نواز شریف نے ناشتے میں دو انڈے اور روٹی کھائی، لنچ میں کریلے، چکن اور تازہ سلاد لیا۔

  • ظلم کا نشانہ بننے کے باوجود کبھی انتقام کی سیاست نہیں کی: بلاول بھٹو

    ظلم کا نشانہ بننے کے باوجود کبھی انتقام کی سیاست نہیں کی: بلاول بھٹو

    کراچی: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے ظلم و ناانصافیوں کا نشانہ بننے کے باوجود انتقام کی سیاست نہیں کی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے برداشت ورواداری کےعالمی دن پراپنے پیغام میں کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا میں رواداری کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

    [bs-quote quote=”آج اتحاد کے نظریے کو خطرناک چیلنجز درپیش ہیں، بھوک وجہالت کےخاتمےکے لئےتعاون واتحاد ناپید ہوتا جا رہا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو”][/bs-quote]

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دائیں بازوکی سیاست نے معاشرتی ساخت کی چولیں ہلا دیں ہیں، آج اتحاد کے نظریے کو خطرناک چیلنجز درپیش ہیں، بھوک وجہالت کےخاتمےکے لئےتعاون واتحاد ناپید ہوتا جا رہا ہے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی ومقامی سطح پرتنازعات واختلافات سر اٹھا رہے ہیں، رواداری درحقیقت دنیامیں امن کے لئے جدوجہد ہے، پیپلز پارٹی رواداری و برداشت کی امین ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ظلم و ناانصافیوں کا نشانہ بننے کے باوجود انتقام کی سیاست نہیں کی، ہم نےہمیشہ رواداری کا پرچم بلند، مفاہمت کے دروازے کھلے رکھے اور آگے یہ سلسلہ بھی جاری رہے گا۔

    واضح رہے کہ برداشت کا بین الاقوامی دن دنیا بھر میں ہر سال 16 نومبر کو منایا جاتا ہے، اس کا آغاز  یونیسکو کی جانب سے 1995 میں ہوا تھا۔

  • نئےصوبوں کے نعرے پرجھوٹے وعدے نہیں کریں گے‘ شہبازشریف

    نئےصوبوں کے نعرے پرجھوٹے وعدے نہیں کریں گے‘ شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے نئے صوبوں سے متعلق ہمارے عزم کا ثبوت پنجاب اسمبلی سے قرارداد کی منظوری ہے، نئے صوبوں کے نعرے پرجھوٹے وعدے نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا کہ گورننس عوام کے دروازے تک ہماری سیاست کا امتیازی نشان ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ نچلی سطح پرعوام کے اختیارسے ہی خدمات کی مؤثرفراہمی ممکن ہے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نئے صوبوں کے نعرے پرجھوٹے وعدے نہیں کریں گے، نئے صوبوں سے متعلق ہمارے عزم کا ثبوت پنجاب اسمبلی سے قرارداد کی منظوری ہے۔

    جھوٹ کی سیاست کے پاؤں نہیں ہوتے‘ شہبازشریف

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ الزامات کی سیاست کرنے والوں کے چہرے عیاں ہوچکے ہیں، آئندہ عام انتخابات میں شکست ان عناصر کا مقدر ہے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے دعویداروں نے کھوکھلے نعروں کے علاوہ کچھ نہیں دیا، لوٹ مار اور دھرنا دینے والے ہماری کارکردگی سے خوفزدہ ہیں، آئندہ عام انتخابات میں شکست ان عناصر کا مقدر ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ترقی کے مخالف عناصر کوعوام آئندہ الیکشن میں سبق سکھائیں گے، منفی حربوں کے باوجود ترقی وخوشحالی بڑھاتےجائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کوسیاست سے مائنس نہیں کیا جاسکتا‘ رانا ثنااللہ

    نوازشریف کوسیاست سے مائنس نہیں کیا جاسکتا‘ رانا ثنااللہ

    لاہور: وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ جوڈیشل مارشل لاپرچیف جسٹس کا بیان قوم کی ترجمانی ہے، ملک کسی غیرآئینی اقدام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ نے ایکسپوسینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین سے بالا اقدام برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ مقدمے میں مفرور ہونے پربھی عمران خان سے خاص برتاؤ ہو رہا ہے، عمران خان نے 10 ارب کی پیشکش کی کہانی خود گڑھی، ان کے الزامات پرفیصلہ جلد ہونا چاہیے تاکہ الزام تراشی کا سلسلہ ختم ہو۔

    وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ نے کہا کہ بعض لوگ عدلیہ کے ازخود ترجمان بنے ہوئے ہیں، عدلیہ کی ترجمانی کے لیے اس کا ادارہ بننا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف کوسیاست سے مائنس نہیں کیا جاسکتا، نوازشریف کو2 ہفتے مل جاتے تو وہ اپنی بیماراہلیہ کی عیادت کرلیتے، افسوس ہے عدالت نے نوازشریف کوحاضری سے استثنیٰ نہیں دیا۔

    وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عوام میں مقبولیت کے ٹاپ لیول پرہیں۔


    ہمارے کیس میں کچھ نہ ہونےکے باوجود بھی کچھ نکالا جارہا ہے‘ نوازشریف


    خیال رہے کہ 20 مارچ کو سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پرانے ریفرنس میں کچھ نہ ملا تو نئے ریفرنس کیوں دائرکیے؟ نئے ریفرنس پہلے ریفرنس پرخول چڑھانے کے مترادف ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یہ مائنس ون کے بعد اب مائنس ٹو کر رہے ہیں، فاروق ستار

    یہ مائنس ون کے بعد اب مائنس ٹو کر رہے ہیں، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم کے سینئر رہنماء فاروق ستار نے کہا ہے کہ بہادر آباد والے کسی کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، یہ مائنس ون کے بعد اب مائنس ٹو کررہے ہیں، شواہد موجود ہیں یہ پرویزمشرف فارمولا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بہادر آباد والوں(اراکین رابطہ کمیٹی) کو اس وقت اندازہ ہوگا جب پانی سر سے گزر جائے گا، 5 سے 11 فروری تک رابطہ کمیٹی کے اجلاس غیر قانونی تھے۔

    پارٹی میں اب نئےلوگوں کوسامنےلےکرآنا ہے‘ فاروق ستار

    ان کا کہنا تھا کہ کامران ٹیسوری بہانہ تھا اصل میں مقصد سربراہ کو نکالنا تھا، کامران ٹیسوری کو مجھ سمیت 12 ممبر نے منتخب کیا، مسئلہ ٹکٹ کا نہیں بلکہ ٹکٹ دینے کے اختیار کا تھا۔

    فاروق ستار کا بیرسٹر فروغ نسیم سے متعلق کہنا تھا کہ فروغ نسیم کہتے ہیں مجھ سے پارٹی نہیں سنبھالی جارہی، آپ پیچھے بیٹھ کر مہاجروں کو تباہ نہ کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فروغ نسیم کی نظر میں فاروق ستار نہیں بلکہ پرویز مشرف اصل لیڈر ہیں۔

    فاروق ستار کا بہادر آباد رابطہ کمیٹی کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا اعلان

    خیال رہے گذشتہ دنوں فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نام نہاد رابطہ کمیٹی نے مجھے کنونیرکےعہدے سے فارغ کیا، کنوینرکا واحدعہدہ ہے جوالیکشن کے ذریعے منتخب کیا جاتا ہے، ہمیں بہت جلدی خود کومنظم کرنا ہوگا، ہم اپنے بنیادی نظریے پرقائم ہیں، کارکن کی حیثیت سے سب کومل کرکام کرنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عدالتی فیصلوں سےسیاست کودبایا نہیں جاسکتا‘ خواجہ سعد رفیق

    عدالتی فیصلوں سےسیاست کودبایا نہیں جاسکتا‘ خواجہ سعد رفیق

    ملتان : وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سب کا احترام کرتے ہیں اورہم بھی احترام چاہتے ہیں، سیاست دان ملک کوچلاتےہیں ان کا بھی احترام ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدلیہ پرتنقید نہیں کرتے اورنہ ہی ایسا سوچتے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاست دان ملک کوچلاتے ہیں ان کا بھی احترام ہونا چاہیے، ادارے بھی سوچیں ملک پارلیمنٹ نے چلانا ہے۔

    وفاقی وزیرریلوے نے کہا کہ چیئرمین نیب ریٹائرڈ جج ہیں ان کا بھی احترام کرنا چاہیے۔

    خواجہ سعد رفیق نے شاہد مسعود سے متعلق کہا کہ ایسے لوگ عقل سے عاری ہیں، انہوں نے کہا کہ ملک میں سب ہی برے ہیں تو یہ آگے کیسے بڑھ رہا ہے۔

    انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کے درمیان فاصلوں سے ریاست کا نقصان ہوگا۔

    وفاقی وزیرریلوے نے کہا کہ عدالتی فیصلوں سے سیاست کودبایا نہیں جاسکتا، سب کی کوشش ہونی چاہیے اچھے لوگ آنے چاہئیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 20 دسمبر کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے پاکستان تحریک انصاف پر الزام لگایا تھا کہ وہ ملک میں عدلیہ کے ذریعے سیاسی محاذ آرائی چاہتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احتجاج اورانتشارکی سیاست ترقی کےلیےزہرقاتل ہے‘ شہبازشریف

    احتجاج اورانتشارکی سیاست ترقی کےلیےزہرقاتل ہے‘ شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ دھرنوں کی سیاست کرنے والے عوام کی ترقی کی مخالفت کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ دھرنا گروپ نے 4 سال میں عوام کا وقت برباد کیا، عام انتخابات میں احتجاجی عناصرکوایک بارپھرشکست ہوگی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ احتجاج اورانتشارکی سیاست ترقی کے لیے زہرقاتل ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ دھرنوں کی سیاست کرنے والےعوام کی ترقی کی مخالفت کررہے ہیں، یہ عناصرموجودہ دورمیں ملک کی تیزرفتارترقی سے خوفزدہ ہیں۔


    وزیراعلیٰ پنجاب سےمحمود خان اچکزئی کی ملاقات


    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ جمہوریت عوام کی خدمت کا نام ہے، نعروں، دعوؤں سے عوام کی خدمت نہیں ہوتی۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے استحکام کے لیے ہرجماعت پرذمے داری ہے جبکہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی جمہوریت میں ہی مضمرہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مفادات کے سامنے ذاتی مفادات کی حیثیت نہیں ہے، پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے لیے ہرایک کواپنا کردارادا کرنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب سےمحمود خان اچکزئی کی ملاقات

    وزیراعلیٰ پنجاب سےمحمود خان اچکزئی کی ملاقات

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مفادات کے سامنے ذاتی مفادات کی حیثیت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے پشتونخوا ملی عوامی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے ملاقات کی جس میں سیاسی صورت حال، بین الصوبائی ہم آہنگی کے فروغ پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے جمہوری نظام کے استحکام کے لیے مل کرکام جاری کھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

    اس موقع پروزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان جمہوری عمل کے باعث معرض وجود میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ قابل احترام ادارہ ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ جمہوریت عوام کی خدمت کا نام ہے، نعروں، دعوؤں سے عوام کی خدمت نہیں ہوتی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام کے لیے ہرجماعت پرذمے داری ہے جبکہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی جمہوریت میں ہی مضمرہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مفادات کے سامنے ذاتی مفادات کی حیثیت نہیں ہے، پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے لیے ہرایک کواپنا کردارادا کرنا ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ جوسیاسی عناصر افراتفری چاہتے ہیں ان کےعزائم ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آج پاکستان کو اتحاد اور اتفاق کی ضرورت ہے جبکہ نفاق کی سیاست کا بیج بونے والوں کوہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • علم کا ظفرِ موج … پروفیسر حسن ظفرعارف …. ابتدا سے اختتام تک

    علم کا ظفرِ موج … پروفیسر حسن ظفرعارف …. ابتدا سے اختتام تک

    ایم کیو ایم لندن کے ڈپٹی کنونیر اور شہرِ کراچی کے معروف استاد پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف اتوار کی صبح کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں اپنی کار کی عقبی نشست پر مردہ حالت میں پائے گئے۔

    فلسفے میں ڈاکٹریٹ کرنے والے پروفیسر حسن ظفر عارف جامعہ کراچی میں شعبہ فلسفہ کے استاد رہے ہیں وہ دوران تدریس ہی ایک متحرک ترقی پسند نظریاتی کارکن اور سرمایہ درانہ نظام و آمریت کے خلاف جدوجہد کی علامت سمجھے جانے لگے تھے جس کی پاداش میں انہیں اپنی ملازمت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا تھا۔

    دوران تدریس جہاں وہ طالب علموں کی نصابی ضرورتوں کو پورا کرتے وہیں ان کی نظریاتی ذہن سازی بھی کرتے اور ایک روشن خیال معاشرہ کی ترویج میں طالب علموں کو اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار کرتے رہے چنانچہ طالب علموں کے ساتھ اُن کا رویہ محض ایک مشفق استاد کا ہی نہیں بلکہ ایک لیڈر بھی کا تھا جو نوجوان ذہنوں کی مثبت سوچ کے ساتھ آبیاری کیا کرتا تھا۔

    انہوں نے جامعہ کراچی کے اساتذہ کی ایک انجمن کے سیکریٹری اور صدر کے طور پر بھی فرائض انجام دیئے اور اس دوران نہ صرف یہ کہ کنٹریکٹ اساتذہ کو مستقل کرایا بلکہ اساتذہ کے دیگر مسائل کو حل کرانے میں کامیاب رہے۔

    جنرل ضیاء الحق کے دورِ آمریت میں انہیں پیپلز پارٹی کے حق میں آواز اُٹھانے کی پاداش میں اُس وقت کے گورنر سندھ جنرل جہانداد کے حکم پر گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں آمریت مخالف تحریک چلانے کے جرم میں انہیں ملازمت سے برطرف کرکے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے کسی قسم کی سودے بازی سے انکار کردیا تھا۔

    کہا جاتا ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی کی راہ ہموار کرنے میں بھی ڈاکٹر صاحب نے کلیدی کردار ادا کیا اور 80 کی دہائی میں جب اُس وقت کے آمر حکمراں کے خلاف ریگل چوک پر مظاہرہ کرنے کے دوران ڈی ایس پی پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول کر پروفیسر صاحب کو گریبان سے پکڑ کر پولیس موبائل میں ڈالا تو اگلے روز یہ تصویر مقامی اخبار میں ’’ ڈی ایس پی بمقابلہ پی ایچ ڈی ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی۔

    ڈاکٹر حسن ظفر عارف نے بائیں بازو کی تحریک سے تعلق رکھنے والے دیگر دانشوروں جیسے سبط حسن ، ڈاکٹر عشرت حسین اور ڈاکٹر فیروز احمد کے ساتھ مل کر ہم خیال دانشوروں کی انجمن کی داغ بیل ڈالی جس کے تحت ‘پاکستان فورم’ کے نام سے ایک تحقیقی جریدہ شائع کرنے کا آغاز کیا جو پاکستان میں بائیں بازو کے نظریات کی پرچار کرتا تھا.

    اس تحقیقی جریدے نے ضیاء الحق کے دور حکمرانی کی رجعت و بنیاد پرستی، متوسط طبقے کی نمائندگی، علم دوستی اور آمریت کے خلاف جدوجہد میں پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر جمہوری قوتوں کی حمایت میں مضامین شائع کیے جس کے باعث اس جریدے کو جاری رکھنے میں سخت پریشانی کا سامنا بھی رہا۔

    پروفیسر حسن ظفر عارف آمریت کے خلاف جمہوری جدوجہد میں ایم آر ڈی کا حصہ بھی بنے علاوہ ازیں وہ اس وقت کی پیپلزپارٹی میں محنت کشوں، کسانوں اور طالب علموں اور درمیانے طبقے سے تعلق رکھنے والے ترقی پسند سیکشن کی نمائندگی کے خواہاں تھے جس کے لیے انہوں نے پی ایس ایف کو جامعہ کراچی میں منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

    کراچی یونیورسٹی میں ملازمت سے برطرفی کے بعد بیگم نصرت بھٹو کی تجویز پر وہ باقاعدہ پی ایس ایف کو منظم کرنے اور ترقی پسند طلبہ تنظیم این ایس ایف کی رہنمائی میں کل وقتی طور پہ مصروف ہوگئے اُسی زمانے میں انھوں نے روس سے شائع ہونے والے مارکسی لٹریچر کا بھی بڑے پیمانے پہ ترجمہ کیا۔ ‘ملکیت کیا ہے؟’ ‘ سرمایہ کیا ہے؟’ اور اس جیسے کئی مقبول کتابچوں میں سے  چند ایک ہیں۔

    پروفیسر حسن ظفر عارف نے اُس زمانے میں نوجوانوں کی بڑی رہنمائی کی اور قومی سوال اور قومی تضادات پر ایک شہرہ آفاق مقالہ تحریر کیا جو 80 کی دہائی میں ان کی سرپرستی میں نکلنے والا جریدے پاکستان فورم ہی میں شائع ہوا تھا اور جس نے قبولیت عام کی سند پائی تھی۔

    تاہم محترمہ بے نظیر بھٹو کی پاکستان آمد اور دو بار وزیر اعظم بننے کے باوجود سرمایہ داری کے خلاف موثر اقدام نہ اُٹھانے اور پیپلز پارٹی کی حکومت کی ناقص کارکردگی کے باعث مایوس ہوکر گوشہ نشین ہو گئے تاہم جب مسلم لیگ (ن) پر بُرا وقت آیا تو حسن ظفر عارف نے شمولیت حاصل کر کے آمریت کے خلاف کام کیا۔

    میاں صاحب کے دوبارہ اقتدار میں براجمان ہونے کے بعد بھی حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تو حسن ظفر عارف ایک بار پھر گوشہ نشین ہوئے تاہم 15 مئی 2016 میں اپنے دیگر کامریڈ ساتھیوں مومن خان مومن اور ساتھی اسحاق کے مشورے سے ایم کیو ایم میں شمولیت میں حاصل کی اور بانی ایم کیو ایم کی متنازعہ تقریر کے بعد لگنے والی پابندی کے بعد بھی ایم کیو ایم لندن سے جڑے رہے۔

    بانی ایم کیو ایم نے  فاروق ستار سمیت اپنی جماعت کے تقریبآ تمام ہی رہنماؤں کی جانب سے اعلان لاتعلقی کے بعد 17 اکتوبر 2016 کو ڈاکٹر حسن ظفر عارف کو ڈپٹی کنونیر نامزد کیا گیا تاہم 22 اکتوبر 2016 کو اپنی دوسری پریس کانفرنس کے وقت ڈاکٹر صاحب کو دیگر رہنماؤں کے ہمراہ رینجرز اہلکاروں نے حراست میں لے لیا تھا بعد ازاں انہیں 18 اپریل 2017 کو ضمانت پر سینٹرل کراچی سے رہا کردیا گیا۔

    ڈاکٹر حسن ظفر عارف اپنی رہائی کے بعد بھی ایم کیو ایم لندن کے لیے کام کرتے رہے جب کہ ان کے ساتھ حراست میں لیے گئے دیگر رہنماؤں امجد اللہ اور کنور خالد یونس نے سیاست سے گوشہ نشینی اختیار کر لی۔

    چند روز قبل ایم کیو ایم لندن کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق کراچی اور لندن میں تمام تنظیمی کمیٹیوں کو تحلیل کر کے ڈاکٹر حسن ظفر عارف کو پاکستان میں انچارج مقرر کردیا گیا تھا اور وہ تاحال تنظیم سازی میں مصروف میں تھے اور گزشتہ شب پارٹی اپنی بیٹی سے ملاقات کرنے کا کہہ کر پارٹی میٹنگ سے چلے گئے تھے تاہم وہ گھر نہیں پہنچ سکے۔

    اتوار کی صبح اہل خانہ کو پتہ چلا کہ ڈاکٹر حسن ظفر عارف ابراہیم حیدری کے علاقے میں اپنی کار کی پچھلی نشست پر مردہ پائے گئے ہیں جس کے بعد اہل خانہ نے جناح اسپتال جاکر لاش کی تصدیق کی جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد میت لواحقین کے حوالے کردی گئی۔

    ڈاکٹر حسن ظفر عارف کا جنازہ ان کے بھائی کے گھر واقع گلبرگ سے اُٹھایا گیا جب کہ نماز جنازہ فیڈرل بی ایریا کی مسجد دارالعلوم میں ادا کی گئی اس موقع پر اہل خانہ سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    پولیس اور جناح اسپتال کی ایم ایس سیمی جلالی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر حسن ظفر عارف کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تھا وہ عمر رسیدہ تھے اور سگریٹ نوشی کیا کرتے تھے اس لیے غالب امکان ہے کہ اُن کی موت دل کا دورہ یا فالج کے حملے کے باعث واقع ہوئی تاہم حتمی بات پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی کہی جا سکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔