Tag: سیاسی بحران

  • وینزویلا بحران: یورپین ممالک نے جان گائیڈو کو صدر تسلیم کرلیا

    وینزویلا بحران: یورپین ممالک نے جان گائیڈو کو صدر تسلیم کرلیا

    کراکس: وینزویلا میں سیاسی بحران مزید شدت اختیار کرگیا، اہم یورپین ممالک نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کو صدر تسلیم کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس، اسپین اور جرمنی سمیت دیگر طاقتور یورپین ممالک نے وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر اور خود ساختہ صدر جان گائیڈو کو عبوری صدر تسلیم کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپین ممالک نے صدر نکولس میڈورو کو ملک میں آٹھ دن کے اندر دوبارہ انتخابات کرانے کا 8 دن کا الٹی میٹم دیا تھا اور واضح کیا تھا کہ نہ کرانے کی صورت میں جان گائیڈو کو صدر تسلیم کرلیا جائے گا۔

    یورپین ممالک نے جان گائیڈو کو عبوری صدر تسلیم کرنے کے بعد روز دیا ہے کہ وہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کو جلد از جلد یقینی بنائیں۔

    اسپین کے صدر پیڈرو سینچز کا کہنا تھا کہ وینزویلا میں دوبارہ جمہوریت کے لیے کوشاں ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں فوری الیکشن سمیت سیاسی قیدیوں کو رہائی ملنی چاہیے۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے جان گائیڈو کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ وینزویلا کے جائز عبوری صدر ہیں۔

    وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    علاوہ ازیں فرانسیسی صدر ایمانوئیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ وینزویلا کے عوام کا حق ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت کے مطابق اپنے مطالبات کا اظہار کریں، گائیڈو ملک میں دوبارہ الیکشن کرانے میں عبوری صدر کی طور پر بخوبی ذمہ داری نبھائیں گے۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جون گوئیڈو نے 23 جنوری بدھ روز خود کو عوام کے سامنے قیام مقام صدر کا تھا اور جلد ہی فوج کی نگرانی میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے چند منٹ بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کی حکومت کو تسلیم کرلیا تھا۔

    وینزویلا کی حزبِ اختلاف نے اس انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکارکیا تھا کیوں کہ انتخاب سے قبل حزبِ اختلاف کے بیشتر رہنماؤں اور امیدواروں کو یا تو قید کردیا گیا تھا۔ اس پر صدر نکولس ماڈور نے امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

  • میرے خاندان کی جان کو خطرہ ہے: جان گائیڈو

    میرے خاندان کی جان کو خطرہ ہے: جان گائیڈو

    کراکس: اپوزیشن رہنما اور وینزویلا کے خود ساختہ صدر جان گائیڈو نے کہا ہے کہ میرے خاندان کی جان کو خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں ان دنوں شدید سیاسی بحران ہے، خود ساختہ صدر جان گلائیڈو نے کہا ہے کہ میری فیملی کی جان کو خطرہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جان گائیڈو کا کہنا ہے کہ پولیس نے میرے گھر کا دورہ کیا اور مختلف سوالات بھی کیے۔

    انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز ہمیں ڈرا دھمکا کر دبانا چاہ رہے ہیں، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر میرے خاندان کو کچھ ہوا تو فورسز ذمہ دار ہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میری 20 ماہ کی بیٹی ہے، اگر اسے کچھ ہو تو میں احتساب لوں گا، وینزویلا کے بہتر مسقبل کے لیے کھڑے ہیں، پیچھے نہیں ہٹھیں گے۔

    وینزویلا کی فوج اپوزیشن لیڈر کو ملک کا نیا صدر تسلیم کرے، امریکا

    خیال رہے کہ دو روز قبل وینزویلا کی سپریم کورٹ نے دستوری حکومت کے خلاف بغاوت کرنے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کے بینک اکاؤنٹ منجمد کرکے بیرون ملک سفر کی پابندی عائد کردی ہے۔

    وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کے خلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ پولیس اپوزیشن کارکنان کی جانب سے دستوری حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار کر چکی ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 40 افراد پُر تشدد مظاہروں کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • سیاسی بحران : سری لنکا کے صدرمیتھری پالا سری سینا نے پارلیمنٹ کو معطل کردیا

    سیاسی بحران : سری لنکا کے صدرمیتھری پالا سری سینا نے پارلیمنٹ کو معطل کردیا

    کولمبو : سری لنکا کے صدر نے پارلیمنٹ کو معطل کردیا ہے، انہوں نے گزشتہ روز وزیر اعظم کو بھی عہدے سے برطرف کردیا تھا جنہوں نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے آئین کے آرٹیکل 70 کے تحت اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو معطل کر دیا ہے جس کا اطلاق سولہ نومبر تک ہوگا۔

    پارلیمنٹ کی معطلی کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب سری لنکا کے صدر اور وزیراعظم کے درمیان اقتدار کی چپقلش اور اختلافات کی خبروں کا بازار گرم تھا، سری لنکن صدر نے گزشتہ روز رانیل وکرما سنگھے کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ مہندا راجا پاکسے کو وزیراعظم بنایا تھا، برخاست کیے گئے وزیراعظم نے اپنا منصب چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔

    اس سے قبل برطرف کیے جانے والے وزیر اعظم رانیل وکرمے سنگھے نے پارلیمان کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی آئینی وزیر اعظم ہیں اسی دوران ان کو اطلاع دی گئی کہ صدر میتھری پالا سری سینا سولہ نومبر تک225رکنی ملکی پارلیمان کو معطّل کردیا ہے۔

    علاوہ ازیں کولمبو میں موجودہ صورتحال پر عوام کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل ظاہر نہیں ہوا ہے تاہم پولیس حکام کی جانب سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے تمام اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔

  • ہماری پارٹی ایم کیو ایم کا دھڑا نہیں، اپنی الگ شناخت ہے، مصطفیٰ کمال

    ہماری پارٹی ایم کیو ایم کا دھڑا نہیں، اپنی الگ شناخت ہے، مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی ایم کیو ایم کا دھڑا نہیں، پی ایس پی کی اپنی شناخت ہے، ہم سینیٹر شپ اور دیگر چیزوں کو لات مار کر پارٹی سے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کسی کی خامیوں کودیکھ کرحکمت عملی نہیں بنارہی، ہمارے پیغام کو سندھ بھرمیں پزیرائی ملی ہے، ہم نےاردوبولنےوالوں کی ایک عذاب سےجان چھڑائی، اپنی کارکردگی کی بدولت الیکشن میں سوئپ کریں گے۔

    چائنا کٹنگ کیس، مصطفی کمال کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہمارےنکتہ نظرمیں مہاجروں سمیت سب کافائدہ ہے، کراچی میں جو 6 روزسےہورہاہےیہ چندسولوگوں کامعاملہ ہے، ایم کیوایم رہنماکسی نہ کسی ذریعےسےبانی سےرابطےمیں اب بھی ہیں، جن لوگوں پرمنی لانڈرنگ کاالزام لگاان میں سےایک 2ہماری پارٹی میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان سےاتحادنہیں انضمام کی بات ہوئی تھی، فاروق ستارسےطےہواتھا کہ مل کرایک نئی پارٹی اور نیاپلیٹ فارم بنائیں گے، آج توسارےمعاملےمیں پی ایس پی کانام نہیں،فاروق ستارکس کوالزام دینگے، جولوگ ہمیں انضمام کاکہتےتھےوہ اب ہمارےساتھ ہیں۔

    مخالفین کو ہم نے پریشان کردیا ہے، مصطفی کمال

    سربراہ پی ایس پی مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایف آئی اےکوتمام سوالات کاجواب دیں گے، 16 لاکھ روپےکےکےایف میں جمع کرانافنڈنگ ہے، ڈاکٹرصغیرپیسہ لندن پہنچانےوالے لوگوں میں سے نہیں تھے، فنڈنگ اورمنی لانڈرنگ دومختلف چیزیں ہیں، خدمت خلق فاؤنڈیشن کےمالی معاملات کچھ لوگ دیکھتےتھے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم رہنماؤں کے متحد ہونے یا نہ ہونے سے لوگوں کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بلوچستان میں سیاسی بحران، مزید دو اراکین اسمبلی مستعفی

    بلوچستان میں سیاسی بحران، مزید دو اراکین اسمبلی مستعفی

    کوئٹہ : بلوچستان میں سیاسی ہلچل میں شدت آگئی، صوبائی وزیر سمیت مزید دو اراکین اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہوگئے، وزیر لیبرراحت جمالی، مشیر ایکسائز ماجد ابڑو نے استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں نواز لیگی حکومت کی کشتی ہچکولے کھانے لگی، ایک ایک کرکے سب پارٹی کا ساتھ چھوڑنے لگے۔

    وزیر اعلیٰ ثناءاللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد کابینہ کےمزید دو ارکان اسمبلی مستعفی ہوگئے، وزیر لیبر راحت جمالی اور محض دو دن قبل ہی مشیر ایکسائز کا عہدہ سنبھالنے والے ماجد ابڑو نے ناراض گروپ کی حمایت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔

    دوسری جانب ڈیرہ بگٹی اور سوئی میں صوبائی وزیر داخلہ سرفرازبگٹی کی حمایت میں ریلی بھی نکالی گئی ہے۔

    علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری سے صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نے ملاقات کی اور موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کی۔

    بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نواب محمدخان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہونےدیں گے۔


    مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش، سرفرازبگٹی کا مستعفی ہونیکا فیصلہ


    واضح رہے کہ دو جنوری کو حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں اور اپوزیشن اراکین بلوچستان اسمبلی نے وزیراعلیٰ ثناءاللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔

    اراکین کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اپنوں کو نوازتے ہیں اور باقی منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں لیکن اب اور نہیں چلے گا۔

    بلوچستان کے 65 رکنی ایوان میں مسلم لیگ ق کی 5، پشتونخواء میپ کی چودہ، نیشنل پارٹی کی 10اور مسلم لیگ نون کی 23 نشتیں ہیں۔

  • سیاسی بحران سے نکلنے کیلئے حکومت نے پیپلزپارٹی سے مدد مانگ لی

    سیاسی بحران سے نکلنے کیلئے حکومت نے پیپلزپارٹی سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد : حکومت نے سیاسی بحران سے نکلنے کیلئے پیپلزپارٹی سے سینیٹ میں مدد مانگ لی، خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ معاملہ میرے ہاتھ سے باہر ہے وزیراعظم کا پیغام پارٹی قیادت تک پہنچا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں کی قانون سازی کیلئےحکومت سینیٹ میں بے بس ہیں ،حکومت نے پیپلزپارٹی سے سینیٹ میں مدد مانگ لی۔

    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے رابطہ کیا، وزیراعظم نے درخواست کی کہ پیپلزپارٹی قانون سازی کیلئے سینیٹ میں ساتھ دے۔

    جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ معاملہ میرےاختیار سے باہر ہے، قیادت سےرابطہ کریں۔

    وزیراعظم نے خورشیدشاہ سے گفتگو میں پارٹی قیادت سے ملاقات کی بھی درخواست کی، خورشید شاہ نے سوال کیا کہ پارٹی قیادت سےملاقات کرنا چاہتے یا فون کے خواہشمند ہیں تو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ ہی ہمارا اپنی قیادت سےرابطہ کرادیں۔

    خورشید شاہ نے صاف جواب دیتے ہوئے کہا کہ قیادت تک پیغام پہنچا سکتا ہوں اس سے زیادہ مدد نہیں کرسکتا، وزیراعظم کا پیغام پارٹی قیادت تک پیغام پہنچادیا ہے، بہتر ہے حکومت تحریری قیادت کو تجاویز اور درخواست کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی شہباز شریف سے ملاقات

    جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی شہباز شریف سے ملاقات

    لاہور: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں اتفاق پایا گیا کہ ملک میں اتحاد کی ضرورت ہے،دھرنے اور احتجاجوں سے قومی مفادات پر ضرب نہیں لگنی چاہیئے۔

    مسلم لیگ ن کے سیکرٹریٹ میں جماعت اسلامی کے سہ روزہ اجتماع میں شرکت میں آنے والے غیر ملکی مندوبین اور مسلم لیگ ن کی قیادت کے درمیان ملاقات ہوئی، ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے سراج الحق کا کہنا تھا کہ اتحاد اور اتفاق کی جتنی ضرورت اب ہے پہلے کبھی نہ تھی دشمن ہمیں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔

    سراج الحق امیر جماعت اسلامی وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا کررہا ہے دھرنے اور احتجاج اپوزیشن کا حق ہے مگر قومی مفادات پر ضرب نہیں لگنی چاہئیے۔

    اجتماع میں آنے والے اسلامی تحریکوں کے قائدین نے بھی وزیراعلی پنجاب سے فردا فردا ملاقات کی، اس موقع پر سراج الحق نے جماعت اسلامی کے سہ روزہ اجتماع کیلئے تعاون فراہم کرنے پر پنجاب حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

  • آئندہ 2 روز میں سیاسی جرگے کی وزیرِاعظم سے ملاقات متوقع

    آئندہ 2 روز میں سیاسی جرگے کی وزیرِاعظم سے ملاقات متوقع

    اسلام آباد: آئندہ دو روز میں وزیرِاعظم نوازشریف سے سیاسی جرگے کی ملاقات متوقع ہے، ملاقات میں ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لیے تجاویز پیش کی جائیں گی۔

    ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لئے سیاسی جرگے نے سرگرمیاں تیز کر دی ہیں، آئندہ دو روز میں وزیرِاعظم سے سیاسی جرگے کی ملاقات متوقع ہے، اس ملاقات میں سیاسی تعطل کے حل کے لئے مختلف تجاویز پیش کی جائیں گی۔

    اسی تناظر میں پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے اپنے وفد کے ہمراہ منصورہ میں جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے ملک میں جاری بحران کو مذاکرات سے حل کرنے پر زور دیا ہے، سیاسی جرگے میں سراج الحق ، رحمان ملک او ر دیگر شامل ہیں۔

  • وسائل نہ رکھنے والے باہر نکل آئے تو ملک میں کچھ نہیں بچے گا، شہباز شریف

    وسائل نہ رکھنے والے باہر نکل آئے تو ملک میں کچھ نہیں بچے گا، شہباز شریف

    لاہور: وزیراعلی شہباز شریف نے کہا ہے کہ انقلاب لانے والے یاد رکھیں کہ یہ ملک دو طبقات میں تقسیم ہو چکا ہے اور اگر وسائل سے محروم طبقہ باہر نکل آیا تو نہ جاتی عمرہ رہے گا اور نہ ہی بنی گالہ بچے گا۔

    وزیراعلی ہاوس میں لیڈی ہیلتھ وزیٹرز ، ورکرز اور الائیڈ سٹاف کو مستقل کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں بحران پیدا کرنے والے عوام کی حالت پر رحم کھائیں ،انہوں نے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان محروم اور وسائل رکھنے والے طبقات میں تقسیم ہو چکا ہے، وسائل رکھنے والے محروم لوگوں سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے ۔

    انہوں نے انقلاب کی بات کرنے والوں پر واضح کیا کہ اگر وسائل نہ رکھنے والے باہر نکل آئے تو ملک میں کچھ نہیں بچے گا، وزیراعلی نے کہا کہ اپوزیشن والے قوم کی حالت پر رحم کھاتے ہوئے ہوش کے ناخن لیں، وزیراعلی نے کہا کہ شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے باون ہزار ملازمین کو مستقل کرنے میں اگرچہ تاخیر ہوئی مگر انہیں انکا حق مکمل طور پر ملے گا۔

  • وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات،مسئلہ جلد از جلد حل کرنے پر زور

    وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات،مسئلہ جلد از جلد حل کرنے پر زور

    اسلام آباد:  وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات ختم ہوگئی، ملاقات میں ملکی تازہ ترین صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں گزشتہ روز ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا۔

    ملاقات میں سیاسی کشیدگی کو حل کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل پر بھی بات کی گئی جبکہ آرمی چیف اور وزیراعظم نے مسئلے کے جلد از جلد حل کرنے  پر اتفاق کیا۔

    وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کی ملاقات کے بعد یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف کو استعفیٰ دینے کا مشورہ دیا ہے تاہم حکومتی ترجمان نے میڈیا پر چلنے والی اس قسم کی تمام خبروں کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے درمیان گزشتہ ایک ہفتے میں تیسری ملاقات کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں فوج نے واضح کیا تھا کہ  وہ جمہوریت کے ساتھ ہیں اور موجودہ بحران کا حل  جلد سے جلد مذاکرات کےزریعے نکالا جائے، کانفرنس میں مظاہرین پر طاقت کا استعمال نہ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔