Tag: سیاسی جماعتوں

  • ڈی چوک اور ریڈ زون میں سیاسی جماعتوں کے جلسے روکنے کے لیے درخواست دائر

    ڈی چوک اور ریڈ زون میں سیاسی جماعتوں کے جلسے روکنے کے لیے درخواست دائر

    اسلام آباد : ریڈزون میں سیاسی جماعتوں کو جلسے سے روکنے کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی کہ عدالت ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی عائد کرے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈی چوک اور ریڈ زون میں سیاسی جماعتوں کے جلسے روکنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست ایڈووکیٹ محمد آصف گجر کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست میں سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن،سیکرٹری وزارت داخلہ،چیف کمشنر،ڈی سی اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ فریقین کو ریڈزون اور ڈی چوک کی سڑکیں بلاک کرنے سے روکا جائے، اسی عدالت نے سیاسی جماعتوں کو پریڈ گراونڈ میں احتجاج اور جلسوں کی اجازت دے رکھی ہے۔

    دائر درخواست میں کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مال روڈ پر احتجاج سے منع کیا ہے ۔ ریڈ زون میں کسی قسم کا احتجاج نہیں کیا جاسکتا، ڈی چوک پر احتجاج سے وکلا سپریم کورٹ نہیں جاسکتے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ڈی چوک بھی ریڈ زون میں واقع ہے۔ ڈی چوک بند ہونے سے ایکسیس ٹو جسٹس سسٹم میں مسئلہ ہوتا ہے، عدالت ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی عائد کرے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی فریقین عدالت عالیہ کے حکم پر عملدرآمد کروائیں۔

  • بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے دو روزہ دورے پر شمالی آئرلینڈ میں ہیں، جہاں وہ ریاست کی پانچ بڑی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کررہی ہیں تاکہ بریگزٹ معاہدے کے مسودے پر حمایت حاصل کرسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کو بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے 15 جنوری کو ہونے والی ووٹنگ میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد انہوں نے معاہدے کی منظوری کےلیے دوطرفہ گفتگو پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے شمالی آئرلینڈ کے دو روزہ پر ہیں اور وہ عوام کو یقین دہانی کرانے کی کو شش کررہی ہیں کہ بریگزٹ ڈیل میں وہ یقینی بنائیں گی کہ آئرش بارڈر پر روایتی چیک پوسٹیں قائم نہ ہوسکیں۔

    خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے تھریسامے نے کہا تھا کہ وہ متنازعہ بیک اسٹاپ منصوبے میں تبدیلی کرنا چاہتی ہیں لیکن انہوں نے اسے ختم کرنے کا اشارہ نہیں دیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات یورپی یونین کمیشن کے صدر جین کلوڈ جینکر اور دیگر یورپی رہنماؤں سے جعمرات کو ملاقات سے قبل ہوئی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے یورپی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بریگزٹ معاہدے میں کی گئیں تبدیلوں کو محفوظ بنانے کی کوشش کریں گی، جبکہ یورپی یونین کی جانب معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکار کیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بیک اسٹاف کا معاملہ، برطانوی حکام کی متبادل معاہدے پر گفتگو

    خیال رہے کہ  ایک روز قبل وزیر داخلہ ساجد جاوید  نے کہا تھا کہ ’ہمیں موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے‘ جبکہ آئرش وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے خیال کو جائزہ لینے کے بعد پہلے ہی مستر دکرچکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    آئرلینڈ کے وزیر اعظم لیو ورڈاکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  تھاکہ ’یہ بہت مایوسی کی بات ہے کہ برطانوی حکومت واپس ٹیکنالوجی کے خیال میں جارہی ہے‘۔

  • کراچی میں تجاوزات بنانے میں سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہے، وسیم اختر

    کراچی میں تجاوزات بنانے میں سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہے، وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے بہت واضح احکامات آگئے ہیں، تجاوزات کرنے والوں کو کوئی متبادل جگہ فراہم نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ وہ جماعتیں کہاں ہیں جو شور مچارہی ہوتی ہیں، کوئی بھی جماعت شہر کی خیر خواہ ہوتی تو کراچی میں تجاوزات نہ ہوتے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میئر اپنا سیاسی کیریئر داؤ پر لگا دیا، جس کو دیکھو کراچی کو لوٹ مار کا بازار سمجھ لیا ہے۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں تجاوزات کے بننے میں تمام سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہے، یہ کب تک ہوتا رہے گا ہمیں اپنا شہر ٹھیک کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تجاوزات بنانے والے اپنا بندوبست کرلیں، سپریم کورٹ سے بہت واضح احکامات آگئے ہیں، تجاوزات کرنے والوں کو دوبارہ نہیں آنے دیں گے۔

    وسیم اختر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر آرٹیکل 189 موجود ہے آرٹیکل پر عمل کرنا ہر ادارے کا فرض ہے، ہم نے اپنا پلان سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ ہمارے پاس اعداد و شمار موجود ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ آپریشن کریں گے۔

    میئر کراچی کا مزید کہنا تھا کہ رفاہی پلاٹوں پر اگر کسی نے کچھ بنایا ہوا ہے تو وہ اسے ہٹا دے صرف کے ایم سی کے کرائے داروں کو متبادل جگہ دیں گے، تجاوزات بنانے والوں کو کوئی متبادل نہیں دیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : انسداد تجاوزات آپریشن، متاثرین کو متبادل فراہم کیا جائے گا، میئر کراچی

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا تھا کہ انسداد تجاوزات آپریشن سپریم کورٹ کے حکم پر جاری ہے، نالوں اور پارکس پر بنائی جانے والی مارکیٹیں ختم کی جائیں گی، جن کاکاروبارمتاثرہواہےان کومتبادل دیں گے اور ایمپریس مارکیٹ کے متاثرین کو شہاب الدین مارکیٹ میں جگہ فراہم کی جائے گی۔

  • الیکشن کمیشن نے متعدد سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان الاٹ کردیا

    الیکشن کمیشن نے متعدد سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان الاٹ کردیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے متعدد سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیا، پی ٹی آئی کو بلا اور مسلم لیگ ن کو شیر کا نشان الاٹ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان کی الاٹمنٹ کا عمل شروع کردیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں بغیراعتراضات والی 77 سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیئے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کو بلا اور مسلم لیگ ن کو شیر کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا۔

    چیف الیکشن کمشن کی سربراہی میں سیاسی جماعتوں کے درمیان انتخابی نشانات کے اعتراضات اور الاٹ منٹ پر سماعت کی گئی، تیر کے انتخابی نشان کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی، پیپلزپارٹی شہید بھٹو، پیپلزپارٹی ورکرز نے بھی تلوار کے انتخابی نشان کے لیے الیکشن کمشن کو درخواست دے رکھی تھی۔

    پاکستان پیپلزپارٹی کو تلوار کا انتخابی نشان مل گیا تاہم پپیلزپارٹی پارلیمنٹرین تیر کے نشان پر ہی انتخاب لڑے گی۔

    الیکشن کمیشن میں صفدر عباسی نے انتخابی نشان تلوار کیلئے درخواست جمع کرا رکھی تھی جبکہ پیپلزپارٹی کا موقف تھا کہ بانی پی پی ذوالفقار علی بھٹو نے تلوار کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑا تھااس لئے یہ نشان کسی اور کو الاٹ نہیں ہونے دینگے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کو پتنگ کا نشان الاٹ کردیا، یہ نشان ایم کیوایم کے سینئر ڈپٹی کنوینیئرعامرخان کی درخواست پر الاٹ کیا گیا فاروق ستاراورخالد مقبول دونوں کی کنوئینرشپ کی درخواستیں عدالت میں زیرسماعت ہیں۔

    پارٹی آئین کے مطابق کنوینئر کی عدم موجودگی میں سینئر ڈپٹی کنوینئر کو تمام اختیارات حاصل ہیں، عامر خان نے سینئر ڈپٹی کنوینیئر کی حیثیت سے درخواست دی الیکشن کمیشن نے عامر خان کی درخواست منظور کرلی۔

    مسلم لیگ ق اپنے انتخابی نشان سائیکل سے دستبردار ہو گئی اور الیکشن کمیشن نے ٹریکٹر کا نشان مد جبکہ پاکستان کسان اتحاد کو ہل کا نشان مل گیا۔

    اےاین پی لالٹین اور ایم ایم اے کتاب کے نشان سے میدان مین اترے گی جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو ستارے کا انتخابی نشان الاٹ کردیا گیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف گلالئی کو ریکٹ کا نشان الاٹ کردیا گیا، پاکستان تحریک انصاف گلالئی نے بلے باز کے نشان کی درخواست کی تھی، مطلوبہ انتخابی نشان نہ ملنے پر پارٹی نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پختون خواہ عوامی ملی پارٹی کو درخت ، پاکستان عوام لیگ کوانسانی ہاتھ، متحدہ قبائل پارٹی کو پگڑی، پاکستان تحریک انسانیت کو کنگھی، پاکستان عوامی لیگ کو ہاکی، پاکستان متحدہ علما و مشائخ کونسل کوبیل اور عوامی مسلم لیگ کو قلم دوات کا انتخابی نشان دے دیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شیراوربلے کے انتخابی نشان کی خواہشمند ایک اورسیاسی جماعت سامنے آگئی

    شیراوربلے کے انتخابی نشان کی خواہشمند ایک اورسیاسی جماعت سامنے آگئی

    اسلام آباد : سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ ایک اور سیاسی جماعت نے شیر اور بلے کے انتخابی نشان کے لئے درخواستیں دائر کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق شیراوربلے کے انتخابی نشان کی خواہشمند ایک اورسیاسی جماعت سامنےآ گئی، شیراور بلے کے انتخابی نشان کے لیے دو، دو سیاسی جماعتوں نے درخواستیں دائر کردیں۔

    امن ترقی پارٹی نے ٹائر، شیر اور بلے کے نشان کے لیے درخواست دائر کر دی۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن نے شیر، پی ٹی آئی نے بلے کے نشان کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں، انتخابی نشان کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ پچیس مئی ہے۔

    اسی طرح دیگر سیاسی جماعتیں بھی اپنے روایتی نشانات کے لیے درخواستیں جمع کرائیں گی، جیسا کہ متحدہ قومی موومنٹ (پتنگ)، جماعت اسلامی (ترازو)، عوامی نیشنل پارٹی (لالٹین)، اور جمیعت علمائے اسلام کے لیے کتاب کا انتخابی نشان ماضی کے انتخابات میں جاری کیا جاچکا ہے۔

    واضح رہے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر سیاسی جماعتوں کی فہرست کے نئے اصول و ضوابط کے تحت صرف 110 جماعتوں کا اندراج ہے۔

    الیکشن کمیشن کو تاحال 110 میں سے 55 سیاسی جماعتوں نے انتخابی نشان کے لیے درخواستیں دائر کیں ہیں، الیکشن کمیشن نے تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان کے حصول کے لیے درخواستیں طلب کر رکھی ہیں۔

    انتخابی نشان کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 25 مئی ہے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کیلئے صدر مملکت ممنون حسین کو سمری بھجوادی ہے، ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے انعقاد کیلئے صدر کو3 تاریخیں تجویز کی ہیں، انتخابات کیلئے جولائی کے آخری ہفتے کی 3تاریخیں تجویز کی گئی ہے، تجویز کردہ تاریخیں 25 تا 27 جولائی 2018 کی ہیں۔

    واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جوڈیشل کمیشن نے سیاسی جماعتوں کیلئے تحریری سوالنامہ جاری

    جوڈیشل کمیشن نے سیاسی جماعتوں کیلئے تحریری سوالنامہ جاری

    اسلام آباد: دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئےقائم جوڈیشل کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو تحریری سوالنامہ جاری کردیا۔ کمیشن کی سماعت انتیس اپریل تک ملتوی کردی گئی ۔

    جوڈیشل کمیشن نے پانچ سیاسی جماعتوں کی جانب سے جمع کرائے گئے شواہد اور ثبوتوں کا جائزہ لیا گیا، تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی کمیشن میں پیش ہوئے، مسلم لیگ ن کے شاہد حامد نے کمیشن میں اپنا جواب جمع کرایا۔

    سماعت کے دوران کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو تحریری سوالنامہ جاری کر دیا ہے۔

    پہلے سوال میں کہا گیا کہ کیا آپ کا الزام ہے کہ عام انتخابات دوہزار تیرہ شفاف اور منظم نہیں تھے؟ انتخابات دیانتدارانہ اور منصفانہ نہیں ہوئے؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو وضاحت دیں اور شواہد اور گواہ پیش کریں۔ سوال نمبر دو میں کہا گیا کہ کیا عام انتخابات میں دھاندلی منظم منصوبہ بندی کے تحت ہوئی تھی؟

    جواب ہاں میں ہے تو وضاحت کریں منصوبہ بندی کس نے کی، مواد اور گواہان کی وضاحت کریں جبکہ سوال نمبر تین میں کہا گیا کہ کیا دھاندلی قومی یا صوبائی اسمبلی کیلئے کی گئی تھی؟ اگر قومی اسمبلی کیلئے کی گئی تو کیا یہ چاروں صوبوں کیلئے تھی؟

    کمیشن کے مطابق جمع دستاویزات کاکمیشن کےقیام کےاصولوں سےموازنہ ہوگا جبکہ بدھ کے دن طریقہ کارکوحتمی شکل دی جائیگی۔ کمیشن کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی رہنماانوشہ رحمان کاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی مبینہ منظم دھاندلی پر ثبوت جمع نہیں کراسکی۔ 

    انکاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے آٹھ سو پچاس حلقوں میں سے صرف اٹھاون حلقوں پر اعتراضات کیے۔

  • سیاسی جماعتوں کے کرپٹ عہدیداران کی تفصیلات جمع

    سیاسی جماعتوں کے کرپٹ عہدیداران کی تفصیلات جمع

    اسلام آباد: قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سیاسی جماعتوں کے کرپٹ عہدیداران کی تفصیلات جمع کرلیں، سیاسی جماعتوں کے اہم عہدوں پر تعینات افسران کی کرپشن کے ثبوت جمع کرلئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیاسی جماعت کے وزراء، لینڈ اور فشری ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر اداروں میں تعینات افسران نے اربوں کرپشن کی ہے،اہم افسران کی گرفتاریاں بھی ہوسکتی ہیں اور مقدمات بھی درج کئے جائیں گے۔

    کچھ اہم شخصیات کے پاکستان سے باہر جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔