Tag: سیاسی پناہ

  • امریکا میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے لاکھوں تارکین وطن کے لیے بری خبر

    امریکا میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے لاکھوں تارکین وطن کے لیے بری خبر

    واشنگٹن: امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ لاکھوں تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرنے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے لاکھوں تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں ممکنہ طور پر رد ہونے والی ہیں۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ خاموشی سے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اور غیر قانونی طور پر یو ایس میں داخل ہونے والے تمام تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں رد کر دی جائیں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ ڈھائی لاکھ کے قریب تارکین وطن ڈی پورٹ کیے جائیں گے، اس وقت امریکا میں 14 لاکھ سے زائد سیاسی پناہ کی درخواستیں دائر ہیں۔



    امریکی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو بڑی تعداد میں بے دخل کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاہم غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا عمل جاری ہے۔

    امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے وضاحت کی ہے کہ جھوٹ اور فراڈ پر مبنی درخواستیں رد کی جا رہی ہیں، اور سیاسی پناہ کی درخواستیں رد ہونے والوں کو فوری طور پر ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔

  • امریکی حکومت کو سیاسی پناہ لینے والوں پر نئی شرائط عاید کرنے کی اجازت مل گئی

    امریکی حکومت کو سیاسی پناہ لینے والوں پر نئی شرائط عاید کرنے کی اجازت مل گئی

    واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو امریکا میں سیاسی پناہ لینے والوں پر نئی شرائط عاید کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت کو سیاسی پناہ لینے والوں پر نئی شرائط عائد کرنے کی اجازت مل گئی، ٹرمپ نے اس عدالتی فیصلے کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ حکومت سیاسی پناہ لینے والوں کے لیے شرائط تبدیل بھی کرسکتی ہے۔

    اس فیصلے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل میں کہا ہے کہ کورٹ کا فیصلہ ہماری بہت بڑی جیت ہے۔ ملکی میڈیا نے ٹرمپ کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے امیگریشن عدالتوں کو پابندیوں پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ جبکہ امریکی عدالتوں میں تاحال سیاسی پناہ کی 8لاکھ درخواستیں زیر سماعت ہیں۔

    خیال رہے کہ نائنتھ سرکٹ کورٹ نے سیاسی پناہ لینے والوں پر نئی پابندیوں کو ختم کردیا تھا، ٹرمپ انتظامیہ نے سرکٹ کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    مہاجرین کے خلاف سخت حکمت عملی، غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی عائد

    یاد رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندی سے متعلق خصوصی حکم نامے پر دستخط کیا تھا جس کے تحت لاطینی امریکی مہاجرین میکسیکو کے ساتھ لگنے والی امریکی سرحد کو عبور نہیں کرسکیں گے، سرحد پار کرنے والوں کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    برلن:جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چھٹیاں منانے کے لیے شام جانے والے مہاجرین کو جرمنی میں حاصل سیاسی پناہ ختم کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملک میں مقیم ایسے شامی مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا جو مختصر مدت کے لیے چھٹیاں منانے اپنے وطن واپس جاتے ہیں۔

    حالیہ دنوں میں کچھ مہاجرین چھٹیاں منانے وطن لوٹے اور بعد ازاں انہوں نے شام میں چھٹیاں مناتے ہوئے تصاویر اور پیغامات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے تھے۔

    زیہوفر کا کہنا تھاکہ اگر کوئی شامی مہاجر چھٹیاں منانے کے لیے باقاعدگی سے شام جاتا ہے تو وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اسے شام میں خطرہ ہے، ہم ایسے افراد سے (جرمنی میں انہیں فراہم کردہ) مہاجر کا درجہ واپس لے لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکام کو جوں ہی کسی مہاجر کے اپنے آبائی وطن جانے کی اطلاع ملے گی، وہ اس کے پناہ کے درجے کے بارے میں فوری طور پر تحقیقات اور کارروائی شروع کر دیں گے۔

    وطن اور قدامت پسند جرمن وزیر داخلہ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کی اس پالیسی سے کتنے مہاجرین متاثر ہوں گے،جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور مہاجرین (بی اے ایم ایف) کے اہلکار چھٹیاں منانے کے لیے اپنے آبائی وطنوں کا رخ کرنے والے مہاجرین پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں کے دوران کئی ایسے واقعات سامنے آئے جن میں بی اے ایم ایف نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور معلومات کی بنا پر مہاجرین کو خبردار کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی خراب صورت حال کے باعث شامی مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کر کے ان کو واپس وطن بھیجے جانے پر پابندی عائد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ پابندی رواں برس کے آخر میں ختم ہو جائے گی تاہم شام کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر پابندی کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

  • سعودیہ سے سیاسی پناہ کیلئے فرار ہونے والی لڑکیاں ہانگ کانگ میں پھنس گئیں

    سعودیہ سے سیاسی پناہ کیلئے فرار ہونے والی لڑکیاں ہانگ کانگ میں پھنس گئیں

    ریاض/ہانگ کانگ : آسٹریلیا میں پناہ حاصل کرنے کی خواہشمند سعودی بہنوں نے ہانگ کانگ میں پھنسنے کا الزام سعودی حکام پر عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ میں پھنسی عربی بہنیں ستمبر 2018 میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سعودی عرب سے سری لنکا چھٹیاں گزارنے آئی تھیں لیکن دونوں بہنیں وہاں سے آسٹریلیا جانے کی غرض سے اپنے خاندان سے علیحدہ ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عربی لڑکیاں ہانگ کانگ کے راستے آسٹریلیا جانا چاہتی تھیں لیکن ہانگ کانگ میں ہی پھنس گئیں، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سعودی حکام نے انہیں ہانگ کانگ کے ایئرپورٹ پر روکا ہوا ہے جس کے باعث وہ ہانگ کانگ میں چھپتی پھر رہی ہیں۔

    اپنے وکیل کے ذریعے فرضی ناموں سے بیان جاری کرنے والی سعودی دو شیزاؤں کا کہنا تھا کہ وہ اسلام سے دستبردار ہوگئیں ہیں اس لیے انہیں ڈر ہے کہ اگر سعودی عرب واپس لوٹیں تو انہیں قتل کردیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں کی عمر 18 اور 20 برس ہے اور ان کے موکلین کو بھی سعودی عرب میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    سعودی لڑکیوں نے بہنوں کو بتایا کہ وہ اپنی حفاظت کےلیے فرار اختیار کیا اور ایسے ملک میں پناہ کی خواہش مند ہیں جو خواتین کو آزادی ہو اور ان حقوق کو تسلیم کیا جاتا ہو۔

    واضح سعودی عرب کا شمار ان ممالک میں ہوتا جہاں خواتین پر وژن 2030 کے تحت دی جانے والی آزادیوں کے باوجود بھی کئی پابندیاں عائد ہیں۔

    مزید پڑھیں : بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ حاصل کرنے والے سعودی عرب کے شہریوں کی تعداد میں پانچ سالوں کے دوران 317 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں 800 سے زائد سعودی شہریوں نے بیرون ممالک میں پناہ اختیار کی جبکہ 2012 میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 200 تھی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرنے اور سماجی خدمات میں انجام لینے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے انتقامی کارروائیوں سے بچنے کیلئے ریاست سے فرار اختیار کی۔

    مزید پڑھیں : سعودی لڑکی راہف القانون کینیڈا پہنچ گئیں

    خیال رہے کہ سعودی عرب سے فرار اختیار کرکے بیرون ملک پناہ لینے تازہ واقعہ 18 سالہ سعودی دوشیزہ راہف القانون کا ہے، جس نے کینیڈا میں سیاسی پناہ اختیار کی ہے۔

    راہف 7 جنوری کو کویت سے بنکاک پہنچی تھی جہاں اس نے ایئرپورٹ ہوٹل میں خود کو قید کردیا تھا۔ لڑکی کے مطابق ترکِ مذہب کے سبب اسے سعودی عرب میں موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ تھائی لینڈ کے امیگریشن حکام کی جانب سے راہف القانون کو واپس جانے کا کہا گیا تو سعودی لڑکی نے خود کو ایئرپورٹ ہوٹل کے کمرے میں بند کرکے ٹویٹر پر #SaveRaHaf کی مہم شروع کردی تھی۔

    سعودی عرب سے فرار ہونے والی 18 سالہ لڑکی راہف محمد القانون سیاسی پناہ ملنے کے بعد 13 جنوری کو کینیڈا پہنچی تھی جہاں کینیڈا کی وزیرخارجہ کرسٹیا فریلینڈ نے انہیں ایک نئی بہادر کینیڈین کے طور پرمتعارف کروایا تھا۔

  • سعودی لڑکی راہف القانون کینیڈا پہنچ گئیں

    سعودی لڑکی راہف القانون کینیڈا پہنچ گئیں

    اوٹاوا: سعودی عرب سے فرار ہونے والی 18 سالہ لڑکی راہف محمد القانون سیاسی پناہ ملنے کے بعد کینیڈا پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے خاندان کو چھوڑنے اور بنکاک ایئرپورٹ پر پھنس جانے والی سعودی لڑکی راہف محمد القانون کینیڈا پہنچ گئیں۔

    راہف محمد القانون جب ٹورنٹو ایئرپورٹ پہنچیں تو کینیڈا کی وزیرخارجہ کرسٹیا فریلینڈ نے انہیں ایک نئی بہادر کینیڈین کے طور پرمتعارف کروایا۔

    کینیڈین وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ راہف محمد القانون نے بات کرنے سے اجتناب کیا ہے چونکہ طویل سفر کے بعد وہ تھکن سے چُور ہیں۔

    سعودی لڑکی راہف القانون کو کینیڈا نے پناہ دے دی

    اس سے قبل گزشتہ روز کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے راہف محمد القانون کو سیاسی پناہ دینے سے متعلق اقوام متحدہ کی درخواست منظور کی تھی۔

    کینیڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں راہف کو سیاسی پناہ دینے پر خوشی ہے کیونکہ کینیڈا وہ ملک ہے جو انسانی حقوق اور خواتین کے لیے آواز اٹھانے کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور میں اس بات کی تصدیق کررہا ہوں کہ ہم نے اقوام متحدہ کی درخواست قبول کرلی ہے۔

    یاد رہے کہ 18 سالہ لڑکی راہف محمد القانون براستہ بنکاک آسٹریلیا جانا چاہتی تھی لیکن انہیں پہلے کویت واپس جانے کے لیے کہا گیا جہاں ان کا خاندان ان کا انتظارکر رہا تھا۔

    راہف نے واپس جانے سے انکار کردیا تھا اور ایئرپورٹ کے ہوٹل کے ایک کمرے میں خود کو بند کرلیا تھا جس سے انہیں بین الاقوامی توجہ بھی حاصل ہوئی۔

  • سوئٹزرلینڈ نےبراہمداغ بگٹی کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کردی

    سوئٹزرلینڈ نےبراہمداغ بگٹی کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کردی

    زیورخ : پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث براہمداغ بگٹی کی سیاسی پناہ کی درخواست سوئٹزرلینڈ نے مسترد کردی۔

    تفصیلات کےمطابق سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے کالعدم بلوچ ریپبلکن پارٹی (بی آر پی) کے سربراہ براہمداغ بگٹی کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کردی۔

    سوئس حکام کے مطابق براہمداغ بگٹی پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے، سوئٹزرلینڈ کی حکومت اس سے قبل مہران مری کی بھی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کرچکی ہے۔


    براہمداغ اورحربیار پاکستان دشمنی میں تمام حدیں پار کرگئے


    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ میں پاکستان کے خلاف عوامی مقامات اور بسوں پر اشتہارات لگانے میں براہمداغ بگٹی کا کردار سامنے آچکا ہے، پاکستان حکومت کی جانب سے سفارتی سطح پران ملکوں کے سفیروں سے احتجاج بھی کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 ستمبر کو جلاوطن بلوچ قوم پرست رہنما براہمداغ بگٹی نے بھارتی حکام کو سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی تھی۔

    واضح رہے کہ براہمداغ بگٹی کئی سالوں سے خود ساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں، وہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کی گئی بارہا پیشکشوں کو مسترد کرچکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں سیاسی پناہ کیلئے براہمداغ بگٹی نے درخواست جمع کرادی

    بھارت میں سیاسی پناہ کیلئے براہمداغ بگٹی نے درخواست جمع کرادی

    نئی دہلی: بھارت نے جلاوطن بلوچ قوم پرست رہنما براہمداغ بگٹی کو سیاسی پناہ کی پیشکش کردی جس پر براہمداغ بگٹی نے بھارتی حکام کو درخواست دے دی۔

    اطلاعات کے مطابق بھارت کا بلوچستان میں مداخلت اور پاکستان سے الگ کرنے کی کوششوں کا ایک اور ثبوت دنیا کے سامنے آگیا.

    بھارتی حکومت نے کالعدم بلوچ ری پبلکن پارٹی کے خود ساختہ جلاوطن رہنما براہمداغ بگٹی کو نئی دہلی میں سیاسی پناہ کی پیشکش کردی جسے فوری طور پر قبول کرتے ہوئے براہمداغ بگٹی نے نئی دہلی میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست جمع کرادی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مودی کی حکومت نے بھی تیاری مکمل کر لی ہے اوراصولی طور پر براہمداغ بگٹی اوران کے قریبی ساتھیوں کو بھارتی شہریت دینے کافیصلہ کر لیا ہے تاکہ وہ دنیا بھر میں آزادانہ طورپر سفر کرسکیں۔

    واضح رہے کہ براہمداغ بگٹی 2006ء میں اپنے دادا نواب اکبربگٹی کی ہلاکت کے بعد پاکستان سے افغانستان منتقل ہو گئے تھے اور کچھ عرصے بہ طور ریاستی مہمان قیام کرنے کے بعد 2010ء میں سوئٹزرلینڈ چلے گئے اورتب سے اپنی فیملی کے ساتھ وہیں پر سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

     

  • براہمداغ بگٹی نے بھارت میں سیاسی پناہ حاصل کرنےکا فیصلہ کرلیا

    براہمداغ بگٹی نے بھارت میں سیاسی پناہ حاصل کرنےکا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : کالعدم بلوچ ری پبلکن پارٹی کے خودساختہ جلاوطن رہنما براہمداغ بگٹی نے بھارت میں سیاسی پناہ لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ممتاز بلوچ رہنما نواب اکبرخان بگٹی کے پوتے اور بلوچ علیحدگی پسند رہنما براہمداغ بگٹی نے بھارت میں سیاسی پناہ لینے کے لیے باضابطہ د رخواست جمع کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مودی کی حکومت نے بھی تیاری مکمل کر لی ہے اوراصولی طور پر براہمداغ بگٹی اوران کے قریبی ساتھیوں کو بھارتی شہریت دینے کافیصلہ کر لیا ہے تاکہ وہ دنیا بھر میں آزادانہ طورپرسفرکرسکیں۔

    واضح رہے بھارت اس قبل چین کے خلاف تحریک چلانے والے” دلائی لامہ” کو بھارتی پاسپورٹ جاری کرچکا ہے جسے استعمال کرتے ہوئے وہ دنیا بھر میں سفر کرتے تھے اورچین کے خلاف تحریک چلاتے تھے۔

    ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ براہمداغ بگٹی نے جنیوا میں اپنی پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے جس میں مشاورت کے بعد وہ 18 یا 19 ستمبر کو بھارت میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے جنیوا میں درخواست دیں گے۔

    واضح رہے کہ براہمداغ بگٹی 2006ء میں اپنے دادا نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت کے بعد پاکستان سے افغانستان منتقل ہو گئے تھے اور کچھ عرصے بہ طور ریاستی مہمان قیام کرنے کے بعد 2010ء میں سوئٹزرلینڈ چلے گئے اورتب سے اپنی فیملی کے ساتھ وہیں پر سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔