Tag: سیاہ فام قتل

  • جارج فلائیڈ کا قتل: موبائل ویڈیو پر لڑکی کے لیے بڑا ایوارڈ

    جارج فلائیڈ کا قتل: موبائل ویڈیو پر لڑکی کے لیے بڑا ایوارڈ

    واشنگٹن: امریکی ریاست منیسوٹا کے ایک شہر منیپولس میں سیاہ فام شہری ہپ ہاپ آرٹسٹ جارج فلائیڈ کے پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں دردناک موت کی ویڈیو بنانے والی نوجوان لڑکی کو صحافت کا خصوصی ایوارڈ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نوجوان لڑکی 18 سالہ ڈارنیلا فریزیئر گزشتہ سال مئی میں امریکی پولیس کے ہاتھوں ہلاک سیاہ فام شہری کے قتل کے وقت 17 برس کی تھی، وہ موقع پر موجود تھی اور اس نے جرات مندی کے ساتھ موبائل فون سے فوٹیج بنائی۔

    ڈارنیلا کو صحافت کا یہ خصوصی ایوارڈ پلٹزر پرائز بورڈ کی جانب سے دیا گیا ہے، کمیٹی کا کہنا ہے کہ ڈارنیلا کو یہ اعزاز اس کی جرات کے لیے دیا گیا ہے۔

    ڈارنیلا کی ویڈیو نے پوری دنیا میں نسلی انصاف کے لیے احتجاج کی ایک بڑی لہر بیدار کر دی تھی، یہی ویڈیو پولیس افسر ڈیرک شاوین کے مقدمے میں بہ طور ثبوت استعمال کی گئی تھی، جس کی بنیاد پر جرم ثابت ہوا اور سزا سنائی گئی۔

    ایوارڈ دینے والی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ڈارنیلا فریزیئر کی ویڈیو نے دنیا بھر میں پولیس کی بربریت کو اجاگر کیا، جس کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے، ویڈیو میں ثابت ہوا کہ پولیس افسر ڈیرک شاوین ہی جارج فلائیڈ کی ہلاکت کی وجہ بنا۔

    ڈارنیلا گزشتہ سال اپنے کزن کے ساتھ وہاں موجود تھی جب یہ واقعہ پیش آیا، اور اس نے اپنے موبائل فون پر واقعے کی ریکارڈنگ کی، ڈارنیلا نے ویڈیو بنا کر اپنے فیس بک پر اپ لوڈ کر دی اور جارج فلائیڈ کا قتل ایک ایسی خبر بن گیا، جس نے اس واقعے کو امریکا ہی نہیں، دنیا کے کئی شہروں میں مہینوں تک نسلی امتیاز کے خلاف جاری رہنے والے احتجاج میں تبدیل کر دیا۔

    ڈارنیلا فریزیئر کی ویڈیو میں پولیس افسر ڈیرک شاوین نے جارج فلائیڈ کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا تھا، طبی معائنے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پولیس افسر ڈیرک شاوین نے جارج فلائیڈ کی گردن پر 8 منٹ 46 سیکنڈ تک گھنٹا دبائے رکھا تھا، تاہم 3 منٹ بعد ہی جارج کی ہلاکت ہو گئی تھی۔

    ڈارنیلا کے بیان کے مطابق جارج فلائیڈ اپنی مدد کے لیے پکار رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ میرا دم گھٹ رہا ہے، اس نے اپنی والدہ کو بھی پکارا لیکن پولیس افسر نے اسے دبائے رکھا۔

  • سیاہ فام کا قتل، امریکا میں اسی نوعیت کا ایک اور واقعہ

    سیاہ فام کا قتل، امریکا میں اسی نوعیت کا ایک اور واقعہ

    واشنگٹن: امریکا میں سیاہ فام کے قتل کے طرز کا ایک اور واقعہ پیش آیا خوش قسمتی سے شہری کی جان بچ گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست واشنگٹن میں پولیس اہلکار نے شہری کو دبوچ کر اپنا گھٹنا مذکورہ شخص کی گردن پر رکھا تاہم دیگر اہلکاروں نے بچا لیا۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص مظاہرین میں شامل ہوکر سیاہ فام کے قتل کے خلاف احتجاج کررہا تھا اس دوران اس نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر ایک موبائل اسٹور کو بھی لوٹا جس کے بعد پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔

    امریکی سیاہ فام کا قاتل کہاں ہے؟

    پولیس نے اسٹور لوٹنے والے کئی افراد کو گرفتار کیا جن میں مذکورہ فرد بھی شامل تھا لیکن جس طرح سیاہ فام کی گردن پر گھٹنا رکھ کر مارا گیا اس طرح کے دوبارہ اقدام کو سوشل میڈیا صارفین شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

    صارفین کا کہنا ہے کہ جس طرح ’جیورج فلوئڈ‘ کی جان گئی اس طرح مذکورہ جونوان کی بھی موت ہوسکتی تھی۔ خیال رہے کہ واقعے کے دوران جائے وقوعہ پر دیگر شہریوں نے بھی پولیس کے خلاف آواز بلند کی۔

    عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے جب نوجوان کی گردن پر گھٹنا رکھا تو وہ مدد کے لیے پکار رہا تھا۔

  • امریکا میں پولیس گردی، سفید فام اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام خاتون قتل

    امریکا میں پولیس گردی، سفید فام اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام خاتون قتل

    واشنگٹن: امریکا میں سفید فام پولیس آفیسر نے گھر میں گھس کر سیاہ فام خاتون کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں ایرن ڈین نامی پولیس آفیسر نے سیاہ فام خاتون کو گھر میں گھس کر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹیکساس کے شہر فوٹ ورتھ میں اٹاٹیانا نامی خاتون اپنے بھتیجے کے ساتھ ویڈیو گیم کھیل رہی تھیں کہ اچانک پولیس اہلکار نے گھر  میں گھس کر کمرے کی کھڑکی  سے فائرنگ کرکے خاتون کو ہلاک کردیا۔

    پولیس اہلکار کو ٹیلی فون کے ذریعے پڑوسی کی جانب سے اطلاع دی گئی تھی کہ اٹاٹیانا کے گھر کا دروازہ کافی دیر سے کھلا ہے، جس کا جائزہ لیا جائے۔

    اطلاع ملتے ہی اہکار گھر پہنچا اور کمرے کی کھڑکی سے سیاہ فام خاتون کو دیکھتے ہی گولی مار دی، جہاں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں، بعد ازاں سیاہ فام افراد کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔

    امریکا میں پولیس کا سیاہ فام خاتون پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو منظرعام پر

    پولیس چیف ایڈکراس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد پولیس افیسر سے استعفیٰ لے کر کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ملزم کے خلاف شفاف کارروائی ہوگی۔

    امریکا میں سیاہ فام افراد کے ساتھ پولیس گردی کا واقعہ کوئی نئی بات نہیں، جولائی 2016 میں بھی ٹیکساس کے شہرآسٹن میں ایک سفید فام پولیس اہلکار کی سیاہ فام خاتون ٹیچر کو زدو کوب اور تعصب پر مبنی جملے کہنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔

  • امریکہ میں پولیس مخالف مظاہرے جاری،1شخص ہلاک

    امریکہ میں پولیس مخالف مظاہرے جاری،1شخص ہلاک

    کیرولائنا: امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد جاری مظاہروں کے دوسرے روز ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں حکام کے مطابق بدھ کی رات ہلاک ہونے والا شخص شہریوں کے درمیان پیش آنے والے حادثے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔

    پولیس ان مظاہروں سے نمٹنے کے لیے شہر کی گلیوں میں موجود ہے اور سینکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس بھی فائر کیے گئے ہیں۔

    Charlotte-post

    خیال رہے کہ منگل کے روز 43 سالہ کیتھ لیموں اسکاٹ کو پولیس اہلکار نے گولی مار دی تھی جس کے بعد وہ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔

    کیتھ لیموں اسکاٹ کی ہلاکت کے بعد شہر میں شروع ہونے والے مظاہروں میں 12 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہو گئے تھے۔

    Charlotte-post-2

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ کیتھ لیموں اسکاٹ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پولیس کی گاڑیوں کو مظاہرین نے نشانہ بنایا اور ایک پولیس اہلکار کو منہ پر پتھر مارا گیا۔

    پولیس کےمطابق کیتھ لیموں سکاٹ اس واقعے کے وقت مسلح تھے تاہم ان کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک کتاب اٹھا رکھی تھی۔

    Charlotte-post-3

    مقامی ذرائع ابلاغ مطابق اس واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے علاقے میں گلیاں بلاک کر دیں اور پولیس کو آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔

    واضح رہے کہ امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکتیں ایک متنازع موضوع ہے۔اس حوالے سے ملک میں ’بیلک لائفز میٹر‘ (یعنی سیاہ فاموں کی زندگی بھی معنی رکھتی ہیں) نامی تحریک بھی جاری ہے۔