امریکی جریدے بلوم برگ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دوسرے سرکاری دورے کو پاکستان اور امریکا کے بہتر ہوتے تعلقات میں بڑا اشارہ قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے بلوم برگ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دو ماہ میں امریکا کے دوسرے سرکاری دورے کو پاک امریکا تعلقات میں بہتری کی علامت قرار دیتے پوئے کہا فیلڈ مارشل کو پاکستان کی سب سے طاقتور شخصیت سمجھا جاتا ہے، جن کی رائے خارجہ پالیسی، معیشت اور حساس قومی معاملات میں حتمی حیثیت رکھتی ہے۔
بلوم برگ نے بتایا کہ دورے کے دوران فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جان ڈین کین سے ملاقات کی، جس میں باہمی پیشہ ورانہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
فیلڈ مارشل نے جنرل جان ڈین کین کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے جنرل مائیکل ای کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں بھی شرکت کی، جہاں کمانڈ کا چارج ایڈمرل بریڈ کوپر نے سنبھالا، انھوں نے مشترکہ سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون کے تسلسل پر اعتماد کا اظہار کیا۔
امریکی جریدے کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ماہ قبل فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں ذاتی طور پر ظہرانے پر مدعو کیا تھا۔ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ بہتری کو بھارت تشویش کی نظر سے دیکھ رہا ہے اور مودی حکومت کو خدشہ ہے کہ واشنگٹن ایک بار پھر جنوبی ایشیا میں ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں : فیلڈ مارشل کا امریکا کا سرکاری دورہ، اعلیٰ عسکری و سیاسی قیادت سے ملاقاتیں
بلوم برگ نے مزید لکھا کہ پاکستان بیک وقت امریکا اور چین سے تعلقات مضبوط کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جو اسے دونوں بڑی طاقتوں کے ساتھ توازن قائم رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ممکنہ ملاقات کے خدشے کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے صدر ٹرمپ کی دعوت پر امریکا کا دورہ مسترد کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھی۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت سے مختصر تنازع کے بعد جنگ بندی کرانے میں صدر ٹرمپ کی کاوشوں کو سراہا، تاہم مودی نے امریکی کردار تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ صدر ٹرمپ نے پاکستان کی درآمدات پر خطے کے دیگر ممالک بشمول بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں کم ٹیرف عائد کیا۔