Tag: سید منور حسن

  • سید منور حسن کی نمازجنازہ آج بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی

    سید منور حسن کی نمازجنازہ آج بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی

    کراچی : سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن کی نمازجنازہ آج بعد نماز ظہرعید گاہ گراؤنڈ ناظم آباد میں ادا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن جو گزشتہ روز نجی اسپتال میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے تھے ان کی نماز جنازہ آج بعد نماز عید گاہ گراؤنڈ ناظم آباد میں ادا کی جائے گی۔

    وہ گزشتہ کئی برسوں سے پارکنسن کے مرض میں مبتلا تھے، ان کی طبیعت میں اتار چڑھاؤ کافی عرصے سے جاری تھا لیکن تین ہفتے قبل ان کو اچانک طبیعت بگڑنے پر مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور ایک ہفتے سے وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج تھے، چند دن قبل ڈاکٹروں نے ان کی سانس کی تکلیف کی وجہ سے انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا تھا۔

    سید منور حسن کے انتقال پر ملک کی دینی سیاسی اور سماجی تنظیموں کے عہدیداران نے اپنے گہرے اور رنج کا اظہار کیا ہے، رہنماوں نے ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کیلئے دعا کی ہے۔

    سید منور حسن نے پاکستان میں بننے والے سیاسی اتحادوں میں کلیدی کردارادا کیا، منور حسن5اگست1941ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے، قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان نے کراچی میں سکونت اختیار کی تھی۔1963ء میں سماجیات میں اور1966ء میں اسلامی اسٹڈیز میں ماسٹر کی

    ڈگری جامعہ کراچی سے حاصل کی منور حسن نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے بھی وابستہ رہے۔1960ء میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوگئے۔1963ء میں اسلامک ریسرچ اکیڈمک سے وابستہ ہوئے۔

    اور ریسرچ اسسٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔سید منور حسن جامعہ کراچی کے کے میگزین The Criterion and The Universal Messageمیں منیجنگ ایڈیٹر بھی رہے۔منور حسن1967ءمیں جماعت اسلامی کے ممبر  بن گئے۔۔1967میں منور حسن اسسٹنٹ سیکریٹری اور ڈپٹی امیرجماعت اسلامی کراچی بھی رہے۔

    منور حسن مختلف سیاسی اتحاد میں بھی فعال رہے۔پاکستان نیشنل الائنس اور یونائیٹڈ ڈیموکریٹڈ میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔سال 1977ء میں کراچی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

    سال 1977میں منور حسن کو ملک بھر میں قومی اسمبلی کی نشست پر سب سے زیادہ ووٹ لینے کااعزاز بھی حاصل رہا 1992-93میں اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی کے منصب پر فائز رہے۔2009ء میں وہ پہلی مرتبہ امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب ہوئے،سوگواران میں بیوی، بیٹا اور بیٹیشامل ہیں۔

  • وہ کیسے تھے؟ منور حسن کی زندگی پر ایک نظر

    وہ کیسے تھے؟ منور حسن کی زندگی پر ایک نظر

    دنیا بھر میں تحریک اسلامی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں احباب کے لیے یہ خبر بڑے افسوس کے ساتھ سنی اور پڑھی گئی کہ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سابق ناظم اعلی اسلامی جمیعت طلبہ پاکستان سید منور حسن آج جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔

    وہ گزشتہ کئی برسوں سے پارکنسن کے مرض میں مبتلا تھے، ان کی طبیعت میں اتار چڑھاؤ کافی عرصے سے جاری تھا لیکن تین ہفتے قبل ان کو اچانک طبیعت بگڑنے پر مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور ایک ہفتے سے وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج تھے، چند دن قبل ڈاکٹروں نے ان کی سانس کی تکلیف کی وجہ سے انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا تھا۔

    ڈاکٹر پروفیسر سلیم اللہ خان کی سربراہی میں چار ڈاکٹروں آغا خان کے ڈاکٹر عبدالواسع شاکر، امام کلینک کے ڈاکٹر اظہر چغتائی اور ڈاکٹر عبد اللہ المتقی کا بورڈ ان کا علاج کر رہا تھا، آج ان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، ڈاکٹروں نے بر وقت ہر ممکن طبی علاج کیا لیکن وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ سید منور حسن کے انتقال سے پاکستان ایک سچے محب وطن، اسلام کے مخلص داعی ، جابر حکمرانوں کے سامنے ڈنکے کی چوٹ پر کلمہ حق کہنے والے نڈر مجاہد اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے زندگی بھر جدوجہد کرنے والے ایک بڑے بے لوث رہنما سے محروم ہو گیا۔

    سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن خالق حقیقی سے جاملے

    انھوں نے اپنے پس ماندگان میں بیوہ محترمہ عائشہ منور سابق رکن قومی اسمبلی و سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی خواتین، بیٹے طلحہ منور، 2 بھائیوں، سید شفیق حسن سابق جنرل منیجر ٹیکسٹائلز، سابق ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن سید ارشاد حسن اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تحریک اسلامی کے لاکھوں شیدائیوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔ ان کے سب سے بڑے بھائی سید مجتبیٰ حسن سابق چیف انجیئر پی ڈبلیو ڈی اور ایک بہن کا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے۔

    منور حسن کی عمر 79 برس تھی، وہ 2008 سے 2013 تک امیر جماعت اسلامی پاکستان، 1993 سے 2008 تک سیکریٹری جنرل، 1992-93 تک اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل، اور 1989 سے 1991 تک امیر جماعت اسلامی کراچی اور 12 سال تک اس کے سیکریٹری جنرل رہے۔ جب کہ 1966 سے 1968 تک اسلامی جمیعت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔ وہ اپنے وقت کے مقبول طالب علم لیڈر تھے۔ سید منور حسن نے پوری زندگی اسلامی نظام حیات کے نفاذ کی جدوجہد میں گزاری۔ وہ جماعت اسلامی میں درویشوں کے اس قافلے میں شامل تھے جنھوں نے اسلام کو سوچ سمجھ کر از سر نو قبول کیا اور اپنی پوری زندگی اس کی اشاعت و تبلیغ کے لیے وقف کی، انھوں نے اعلیٰ تعلیم، وسائل اور مواقع رکھنے کے باوجود امیرانہ بود و باش چھوڑ کر فقیرانہ طرز زندگی کو اختیار کیا۔

    5 اگست 1941 کو پیدا ہونے والے سید منور حسن کا تعلق دہلی کے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، متمول اور دینی اقدار کے حامل خاندان سے تھا جس نے پاکستان کے قیام کے بعد کراچی میں سکونت اختیار کی، اپنے بہن بھائیوں میں وہ سب سے چھوٹے تھے، ان کے اندر بچپن ہی سے قائدانہ صلاحیتیں موجود تھیں، تقریری مباحثوں میں حصہ لینا ان کا شوق اور مشغلہ تھا۔ گورنمنٹ کالج ناظم آباد میں اس وقت کی بائیں بازو کی طلبہ تنظیم این ایس ایف میں شامل ہوئے اور جلد اس کی کراچی شاخ کے صدر بن گئے۔ اسی دوران ان کا رابطہ اسلامی جمیعت طلبہ کے بعض مخلص کارکنوں سے ہوا، جنھوں نے ان کو جمیعت میں شامل ہونے کی دعوت دی اور مولانا مودودی کا لٹریچر پڑھنے کو دیا۔

    خاندانی دینی پس منظر کی وجہ سے انھوں نے اس لٹریچر کا مطالعہ شروع کیا تو ان کی دنیا ہی بدل گئی اور وہ یکا یک بائیں بازو سے دائیں بازو کے لیڈر بن گئے، اسلامی جمیعت طلبہ میں ایسے شامل ہوئے کہ پھر مڑ کر کبھی پیچھے نہیں دیکھا۔ پروفیسر خورشید احمد، ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری، خرم جاہ مراد، اور محبوب علی شیخ نے اس جوہر قابل کو فوری طور پر اپنی تربیت میں لے لیا اور اسے جمیعت کا بہترین نظریاتی رہنما بنا دیا۔

    1963 میں وہ کراچی یونی ورسٹی اور 1964 میں کراچی کے ناظم منتخب ہوئے، اسی برس ہی میں کراچی یونی ورسٹی سے انھوں نے سوشیالوجی میں اور 1966 میں اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹر کیا۔ 1966 میں ناظم اعلیٰ بنے اور 1968 تک اس پر فائز رہے۔ تعلیم اور جمیعت سے فارغ ہوتے ہی وہ جماعت اسلامی میں شامل ہو گئے اور جلد ہی انھیں پہلے نائب قیم، پھر قیم اور 1989 میں کراچی جماعت کا امیر مقرر کیا گیا۔ قبل ازیں وہ اسلامی ریسرچ اکیڈیمی کے ریسرچ فیلو ، سیکریٹری، ڈائریکٹر اور انگریزی جریدے Criterion کے ایڈیٹر بھی رہے۔

    ملکی سیاست میں اچھی سوجھ بوجھ رکھنے کی وجہ سے ان کا شمار جماعت اسلامی کے ان رہنماؤں میں رہا ہے جن کا رابطہ حکمراں اور دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رہتا تھا، مارچ 1977 کے عام انتخابات میں انھوں نے کراچی سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور پاکستان بھر میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف قومی اتحاد کی ملک گیر تحریک اور مارشل لا لگنے کی وجہ سے یہ انتخابات ہی کالعدم ہو گئے اور اسمبلی کام نہ کر سکی، ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار ممتاز دانشور جمیل الدین عالی تھے۔

    انھوں نے 2013 کے عام انتخابات میں جماعت اسلامی کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جماعت کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی پیش کش کی لیکن مرکزی مجلس شوریٰ نے ان کی یہ پیش کش مسترد کی، تاہم اسی سال امارت کے انتخابات میں ارکان جماعت نے سراج الحق کو امیر جماعت منتخب کر لیا جو اس وقت صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختون خواہ ) کے امیر تھے اور اسلامی جمیعت طلبہ کے سابق ناظم اعلیٰ رہ چکے تھے۔

    سید منور حسن اپنے تقویٰ، زندگی کے رویوں اور معاملات میں قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد گار تھے جن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ دین کی سربلندی کی جدوجہد میں گزرا اور جن کا ایک ایک عمل قرآن و سنت کی تعلیمات کا عکاس اور مظہر تھا۔

  • ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا قتل، سیاسی و مذہبی رہنماوں کی شدید مذمت

    ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا قتل، سیاسی و مذہبی رہنماوں کی شدید مذمت

    سکھر/لاڑکانہ/کراچی: جے یو آئی فے کے رہنما خالد محمود سومرو کے قتل پر سیاسی و مذہبی رہنماوں نے شدید مذمت کی ہے اور واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

    جمعیت العلمائے اسلام ف کے رہنما ڈاکٹر خالد سومرو کے قتل پر سیاسی و مذہبی رہنماوں نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے خالد محمود سومرو کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن سمیت اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماخورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں خالد سومرو کا خلہ پر کر نا نہ ممکن ہے۔ سابق امیر سید منور حسن اور امیر جے آئی کراچی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے بھی ڈاکر خالد محمود سومرو کے قتل کی پُرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    سابق وزیر اعلیٰ سندھ سردار علی محمد نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی شہادت افسوس کا اظہار کیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے بھی جے آئی فے کے رہنما ڈاکٹر خالد سومرو کے قتل کی مذمت کی ہے۔

    سکھر میں پاکستان علما کونسل کے چیئرمین طاہراشرفی نے خالد سومرو کا قتل حکومت کی ناکامی کہتے ہوتے ہوئے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

    سینیر صوبائی وزیر نثار کھوڑو، ایم پی اے خورشید جنیجو سمیت فریال تالپور کی جانب بھی خالد محمود سومرو کے قتل کی مذمت کی ہے۔ چودھری شجاعت حسین سمیت چودھری پرویر الہی نے بھی خالد سومرو کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

  • طالبان کی مذاکرات پر آمادگی خوش آئند ہے، منور حسن

    طالبان کی مذاکرات پر آمادگی خوش آئند ہے، منور حسن

    امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کہتے ہیں جن کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کامینڈیٹ ملا وہ اس سے پہلو تہی کر رہے ہیں، طالبان کی جانب سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار خوش آئند ہے۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں سید منور حسن کا کہنا تھا کہ اب حکومت طالبان پر یہ الزام نہیں لگا سکتی کہ وہ مذاکرات نہیں چاہتے۔ امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے وزیرداخلہ کی سربراہی میں فوری طور کمیٹی تشکیل دی جائے۔

    سید منور حسن نے کہا کہ طالبان مساجد ،مدارس سمیت عبادت گاہوں پر حملے نہیں کرسکتے ۔ اسرائیلی تخریب کار ملک میں دہشتگردی کی کاروائیاں کررہے ہیں، منور حسن کا کہنا تھا کہ تبلیغی مراکز، مرحوم غازی احمد اور مولانا فضل الرحمان پر حملے کرنے والے طالبان کیسے ہوسکتے ہیں۔
       

  • طالبان نے ہمیں پہلے نہیں چھیڑا حکومت نے پہل کی ، منور حسن

    طالبان نے ہمیں پہلے نہیں چھیڑا حکومت نے پہل کی ، منور حسن

    امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ طالبان نے ہمیں پہلے نہیں چھیڑا حکومت اور فوج نے خود چھیڑ خانی میں پہل کی۔

    ان کا کہنا تھا نوازشریف کی مذاکرات میں دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ مولانا سمیع الحق فون کر کر کے تھک جاتے ہیں وہ اٹینڈ ہی نہیں کرتے، سید منور حسن نے حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہا قرضہ ا سکیم میں کوئی میرٹ نہیں وزیراعظم کی بیٹی کو اس اسکیم کا سربراہ کس میرٹ کی بنیاد پر بنایا گیا۔

    ان کا کہنا تھاحکومت کی نجکاری کے لیے ساری کوششیں منشا کو نوازنے کے لیے ہیں، نوازشریف نے ماضی میں بھی قومی ادارے اپنے رشتے داروں اور عزیزوں کو اونے پونے دئیے ان کا کہنا تھا نجکاری سے ملک میں بے روزگاری کا طوفان آئے گا۔،
       

  • بارہ اکتوبرسےمشرف کےٹرائل کی باتیں کرنےوالے ٹرائل سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، منورحسن

    بارہ اکتوبرسےمشرف کےٹرائل کی باتیں کرنےوالے ٹرائل سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، منورحسن

    جماعت اسلامی کے امیرسید منور حسن کا کہنا ہے پرویزمشرف کے ٹرائل کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اعلیٰ عدلیہ کی مدد ضروری ہے۔

    کراچی میں سیدمنور حسن کاکہناتھا بارہ اکتوبرسےمشرف کےٹرائل کی باتیں کرنےوالے ٹرائل سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، منورحسن نے الزام عائد کیا کہ وفاقی وزیرخزانہ اورگورنراسٹیٹ بینک نےعوام کی فلاح کے حوالے سے جھوٹ بولا اورآئی ایم ایف کو ایسا خط لکھا جس میں ان تمام شرائط کوتسلیم کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ اداروں کی نجکاری کو قومی اسمبلی میں زیربحث لایاجائے۔