Tag: سیسہ

  • مرغیوں کی فیڈ میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف

    مرغیوں کی فیڈ میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مرغیوں کی فیڈ کے نمونوں میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس سے مرغی کے صحت پر خطرناک اثرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے شعبہ انوائرمینٹل اسٹدیز کے ماہرین نے کراچی کے 34 علاقوں سے پانی اور پولٹری فیڈز کے 68 نمونے حاصل کیے۔ لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد پریشان کن نتائج سامنے آئے۔

    نتائج کے مطابق چکن فیڈ کے 100 فیصد نمونوں میں سیسہ، نکل اور کرومیم کی مقدار عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ مقدار سے کہیں زیادہ پائی گئی۔

    تحقیقی ٹیم کے رکن ڈاکٹر عامر عالمگیر نے بتایا کہ گھریلو اور صنعتی استعمال شدہ پانی کو بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے سمندر میں پھینکا جا رہا ہے اور زہریلے پانی سے مرنے والی مچھلیوں سے پولٹری فیڈ تیار کی جا رہی ہے۔

    ڈاکٹر عامر کے مطابق کراچی کو سپلائی کیے جانے والے پانی میں بھی دھاتوں کی مقدار نقصان دہ حد تک زائد پائی گئی، یہ دھاتیں مرغی کے جسم میں کلیجی اور پوٹے کے ذریعے فلٹر نہیں ہو پاتیں اور بائیو میگنی فیکشن کے عمل کے بعد ان کے منفی اثرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

    مرغی کی فیڈ میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کے علاوہ بھی اس کی مصنوعی طور پر افزائش کی جارہی ہے جس سے انسانی صحت کو سخت خطرات لاحق ہیں۔

    انڈوں سے جلدی چوزے نکالنے کے لیے انہیں مصنوعی حرارت دے کر یا انکیوبیٹر کے ذریعے باہر نکالا جاتا ہے جس سے وہ اپنے مقررہ وقت سے قبل نشونما پا کر انڈے سے باہر نکل آتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس طریقہ استعمال سے وجود میں آنے والے چوزے اور مرغیاں خود بھی بیمار ہوتی ہیں اور ان کا گوشت انسانی صحت کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔

    پاکستان میں مرغیوں کو پانی سے بھرے انجکشن لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس سے مرغیاں بظاہر موٹی اور صحت مند لگتی ہیں۔

  • سیسہ ۔ ہمارے بچوں کا خاموش قاتل

    سیسہ ۔ ہمارے بچوں کا خاموش قاتل

    ہمارے گھروں میں اکثر بچے، اور بعض اوقات بڑے بھی، سیاہ پینسل سے کام کرتے ہوئے اسے چبانے لگتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بظاہر یہ بے ضرر سی عادت آپ کے بچے کی دماغی صلاحیت و ذہنی کارکردگی کو تباہ و برباد کر سکتی ہے؟

    دراصل پینسل کا سکہ (نب) ایک نہایت خطرناک مادے سیسے سے بنایا جاتا ہے جو انسانی جسم میں جا کر نہایت خطرناک اثرات مرتب کر سکتا ہے اور اس کی تباہ کاریوں کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ خاموش قاتل کہلایا جانے والا سیسہ صرف پینسل کی نوک میں موجود نہیں ہے۔

    کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں پینے کے پانی میں ایسے آلودہ اجزا شامل ہوچکے ہیں جن میں سیسے کی آمیزش ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سیسے کا زہر امریکی قومی پرندے کی موت کا سبب


    سیسہ کن اشیا میں پایا جاتا ہے؟

    اقوام متحدہ کا ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی جو مختلف اشیا میں سیسے کے استعمال کو روکنے کے لیے مختلف مہمات میں مصروف ہے، اس سلسلے میں ایک تفصیلی گائیڈ لائن جاری کر چکا ہے۔

    اس گائیڈ لائن کے مطابق سیسہ رنگ و روغن اور گولہ بارود میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    یو این ای پی کا کہنا ہے کہ سیسہ اس وقت بھی نقصان پہنچا سکتا ہے جب مختلف برقی آلات کو ری سائیکل کیا جائے یا انہیں جلایا جائے، مختلف اقسام کی دھاتوں کو پگھلایا جائے، یا ایسڈ بیٹریز (جنہیں بنایا بھی سیسے سے جاتا ہے) کو ناقابل استعمال ہونے کے بعد تلف کیا جائے۔

    بعض معدنیات کی کان کنی کے دوران بھی کانوں یا معدنیات میں موجود سیسہ کھدائی کرنے والے افراد کو اپنے تباہ کن اثرات کا نشانہ بنا سکتا ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ مندرجہ بالا مختلف ذرائع سے سیسے کی آمیزش مٹی، کھاد، پانی اور ہوا میں ہوسکتی ہے جو بلا تفریق سب کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔

    ان ذرائع کے علاوہ بھی سیسے کو مندرجہ ذیل اشیا کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    دیواروں پر کیا جانے والا روغن یا پینٹ

    آرٹی فیشل زیورات

    جدید برقی آلات بشمول موبائل فون

    مختلف اقسام کے برتن

    پانی کے نلکے یا مختلف پائپس

    بعض اقسام کے کھلونے

    ٹھوس پلاسٹک کی اشیا

    فیکٹریوں سے خارج ہونے والے مادے میں بھی سیسے کی آمیزش ہوتی ہے، یہ سمندروں میں جا کر سمندری حیات کو متاثر کرتا ہے اور سی فوڈ کی شکل میں ہماری طرف آتا ہے۔

    یہ مادہ بعض اوقات دریاؤں اور نہروں میں بھی جا گرتا ہے جو پینے کے پانی کا حصول ہیں۔ نتیجتاً ہمارے پینے کا پانی سیسے سے آلودہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بعض اوقات لپ اسٹکس میں بھی سیسے کی آمیزش کی جاتی ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکا میں 61 فیصد کاسمیٹکس کمپنیاں لپ اسٹکس میں سیسے کی معمولی مقدار شامل کرتی ہیں۔

    یہ کمپنیاں نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں اپنی مصنوعات کو فروخت کے لیے بھیجتی ہیں لہٰذا یہ کہنا غیر یقینی ہے کہ ہمارے ملک میں استعمال کردہ لپ اسٹک میں سیسہ شامل ہے یا نہیں۔


    سیسہ ۔ صحت کے لیے خطرناک ترین عنصر

    سیسہ ہماری صحت اور ماحول کے لیے بے حد نقصان دہ عنصر ہے جو بدقسمتی سے اتنا ہی زیادہ استعمال میں ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی جاندار کے خون میں اگر 45 مائیکرو گرام سے زیادہ سیسے کی مقدار پائی جائے تو اس کے اثرات سے بچنے کے لیے فوری طور پر اس کا علاج کیا جانا ضروری ہے۔

    یو این ای پی کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں ہر سال 8 لاکھ کے قریب افراد سیسے کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سیسے کا استعمال امراض قلب کے خطرے میں 4 فیصد اور فالج کے خطرے میں 6.6 فیصد اضافہ کرتا ہے۔

    یہ ہمارے جسم میں داخل ہونے کے بعد دماغ، جگر، گردوں اور ہڈیوں میں چلا جاتا ہے اور انہیں ناکارہ کرنے لگتا ہے۔

    ہڈیوں اور دانتوں میں جمع ہو کر انہیں تباہی کا شکار بنا دیتا ہے۔

    سیسہ تولید کے اعضا کو ناکارہ بنا سکتا ہے، جبکہ قوت مدافعت پر بھی حملہ کرتا ہے جس سے جسم بیماریوں کا آسان شکار بن جاتا ہے۔

    اس سے استعمال سے خون میں کمی جبکہ بلڈ پریشر میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔


    سب سے خطرناک نقصان

    اس کا سب سے خطرناک نقصان یہ ہے کہ یہ دماغ اور اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور دماغ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو کم کرنے لگتا ہے۔

    چھوٹے بچوں میں یہ زیادہ شدت سے دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت بڑوں کے مقابلے میں کمزور ہوتی ہے۔ بچوں کا نشونما پاتا جسم بڑوں سے 4 سے 5 گنا زیادہ سیسے کو جذب کرتا ہے۔ ان کا اعصابی نظام اور دماغ کمزور اور نازک ہوتا ہے اور جلدی نشانہ بن سکتا ہے۔

    سیسے کے استعمال کے بعد بچے کی دماغی صلاحیتیں آہستہ آہستہ ناکارہ ہونے لگتی ہیں، وہ پڑھائی اور دماغی سرگرمیوں میں کمزور اور کند ذہن ہوتا جاتا ہے۔

    یہی نہیں زندگی کے روز مرہ معمولات میں بھی اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔ اس کی ذہانت کم ہوجاتی ہے اور اسے کسی بھی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔

    بچوں میں سیسے کے اثرات اس وقت ظاہر ہوتے ہیں اگر وہ مٹی کھاتے ہوں، سیسے سے بنے کھلونے منہ میں ڈالیں یا سیسے سے آلودہ کھانا یا پانی پئیں۔

    سیسے سے حفاظت تو ممکن ہے تاہم اس سے ہونے والے طبی نقصانات ناقابل علاج ہیں۔

    سیسہ ترقی پذیر ممالک میں بچوں کی ذہنی نشونما کو متاثر کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر سال سیسے کا استعمال 6 لاکھ سے زائد بچوں کو متاثر کرتا ہے۔


    اور کون متاثر ہوسکتا ہے

    اگر سیسہ مجموعی طور پر پینے کے پانی یا غذا میں شامل نہ ہو (ایسی صورت میں یہ پورے شہر کی آبادی کو نقصان پہنچا سکتا ہے) تو اس کا نقصان مندرجہ ذیل افراد کو ہوتا ہے۔

    بچے

    حاملہ خواتین

    رنگ و روغن کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے افراد، ایسے افراد میں سانس کے ساتھ سیسے والی مٹی اندر چلی جاتی ہے جو ان کے خون میں شامل ہوجاتی ہے۔


    کیا اس سے حفاظت ممکن ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیسے سے حفاظت ممکن ہے اگر

    بیٹریز اور الیکٹرانک ویسٹ کو ری سائیکلنگ کے لیے صحیح طریقے سے الگ کیا جائے۔

    سیسے کے خلاف قوانین پر عمل ہو۔

    حکومتوں پر زور دیا جائے کہ سنہ 2020 تک لیڈ کے استعمال کے قوانین ترتیب دیں۔

    سیسے کے استعمال پر صنعتوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دیواروں پرروغن کے مختلف انداز صحت کے لیے خطرناک

    دیواروں پرروغن کے مختلف انداز صحت کے لیے خطرناک

    کیا آپ نے اپنے گھر کی دیواروں پر خوبصورت اور دیدہ زیب پینٹ کروا رکھا ہے جو آپ کے گھر کو نہایت خوبصورت دکھاتی ہیں؟ تو جان لیں یہ آرائشی پینٹ آپ کے لیے نہایت خطرناک بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں بنائے جانے والے زیادہ تر رنگ و روغن میں سیسے کی خطرناک مقدار موجود ہوتی ہے۔

    دو مقامی اداروں کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ عام روغن کی نسبت آرائشی روغن میں سیسے کی خطرناک مقدار شامل ہوتی ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اس زہریلے سیسے کا سب سے زیادہ شکار بچے اور خواتین ہوسکتی ہیں کیونکہ یہ سارا دن ان در و دیوار کے درمیان رہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ سیسے کا زہر انسانوں میں نابینا پن، دماغی خلیات کو تباہ کرنے اور جسمانی اعضا کو ناکارہ بنانے کا سبب بنتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ ماحولیات یو این ای پی کے مطابق سیسہ کا انسانی جسم میں جانا دل کے امراض اور فالج کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    اس کا زہر دماغ، جگر اور گردوں میں جا کر انہیں ناکارہ بنا دیتا ہے جبکہ یہ ہڈیوں کے گودے اور دانتوں میں بھی ذخیرہ ہو کر مستقل نقصان پہنچانے کا سبب بن جاتا ہے۔

    سیسہ خاص طور پر دماغ اور اعصابی نظام پر حملہ آور ہو کر تولیدی اعضا، ہڈیوں اور قوت مدافعت کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ چھوٹے بچوں کی دماغی نشونما کو متاثر کر کے انہیں کند ذہن اور کم عقل بھی بنا دیتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سیسہ کا زہر امریکا کے قومی پرندے کی موت کا سبب

    سیسہ کا زہر امریکا کے قومی پرندے کی موت کا سبب

    واشنگٹن: امریکا کا قومی پرندہ اپنے ہم وطنوں کی صنعتی ترقی کے باعث سخت خطرے کا شکار ہوگیا۔ امریکا میں عقاب سیسے کے خطرناک زہر کا شکار ہو کر نہایت درد ناک موت مرنے لگے۔

    امریکی ریاست اورگن میں موجود بلیو ماؤنٹین وائلڈ لائف سینٹر میں رواں برس یہ تیسرا عقاب ہے جو اپنی طبعی عمر سے قبل موت کا شکار ہوا۔ یہ عقاب سیسے کے زہر کا شکار ہوا تھا۔

    eagle-2

    سینٹر کی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے میں عقابوں کے جسم میں سیسے کی مقدار میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    یہ سیسہ اس وقت ان کے جسم میں داخل ہوتا ہے جب یہ گولی سے شکار کیے ہوئے جانور جیسے ہرن، بیل یا بارہ سنگھوں کی باقیات کو کھاتے ہیں۔

    eagle-3

    ان شکار کیے ہوئے جانوروں کے جسم میں موجود بارود کے ذرات عقابوں کے جسم میں بھی داخل ہوجاتے ہیں۔ یاد رہے کہ گولی کی تیاری میں سیسے کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    سیسہ کس طرح متاثر کرتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیسے کے زہر کا شکار ہونے والے عقاب موت سے قبل نہایت اذیت ناک حالت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ لگ بھگ مفلوج ہوجاتے ہیں اور بہت مشکل سے چل پھر پاتے ہیں۔

    سیسے کا زہر ممالیہ جانداروں کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے اور ان میں نابینا پن، دماغی خلیات کو تباہ کرنے اور جسمانی اعضا کو ناکارہ بنانے کا سبب بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سنہ 2020 تک جنگلی حیات کی ایک تہائی آبادی ختم؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی جاندار کے خون میں اگر 45 مائیکرو گرام سے زیادہ سیسے کی مقدار پائی جائے تو اس کے اثرات سے بچنے کے لیے فوری طور پر اس کا علاج کیا جانا ضروری ہے۔

    دوسری جانب سینٹر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مرنے والے عقابوں کے خون میں 500 مائیکرو گرام سے زیادہ سیسہ پایا گیا۔

    قومی پرندے کا بچاؤ

    سنہ 1972 میں امریکا میں جب مختلف زہریلی کیڑے مار ادویات پر پابندی لگائی گئی اس کے بعد سے عقابوں کی آبادی اور ان کی مجموعی صحت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا تھا، تاہم اسی سال میں عقابوں کی کل آبادی کا 10 سے 15 فیصد سیسے کے زہر کی وجہ سے ہلاک ہوگیا تھا۔

    eagle-5

    وجہ وہی تھی، مردار جانوروں میں پھنسے باردو کے ذرات جو عقاب کے جسم میں داخل ہوجاتے تھے۔

    سنہ 2014 میں کیے جانے والے ایک جائزے کے مطابق گزشتہ 30 برسوں میں امریکا میں 3 ہزار عقاب سیسے کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    اس تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 30 سے زائد امریکی ڈاکٹرز اور سائنسدانوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو ایک خط روانہ کیا ہے جس میں اوباما دور کے ایک قانون پر عملدر آمد کروانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    اس قانون کے تحت ملک بھر میں جنگلی حیات کے مراکز کے 150 میٹر ایکڑ کے اندر اسلحہ باردو کے استعمال پر پابندی عائد تھی۔

    eagle-4

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ معاشی و صنعتی ترقی کے لیے قومی پرندے کی نسل کو داؤ پر لگانا، نہایت احمقانہ فعل ہے۔

    سیسہ ۔ خطرناک زہر

    گولہ بارود کے علاوہ سیسے کو مندرجہ ذیل اشیا کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    دیواروں پر کیا جانے والا روغن یا پینٹ
    زیورات
    جدید برقی آلات بشمول موبائل فون
    مختلف اقسام کے برتن
    پانی کے نلکے یا مختلف پائپس
    بعض کھلونوں میں
    ٹھوس پلاسٹک کی اشیا

    اقوام متحدہ کے ادارہ ماحولیات یو این ای پی کے مطابق سیسہ کا انسانی جسم میں جانا دل کے امراض اور فالج کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    اس کا زہر دماغ، جگر اور گردوں میں جا کر انہیں ناکارہ بنا دیتا ہے جبکہ یہ ہڈیوں کے گودے اور دانتوں میں بھی ذخیرہ ہو کر مستقل نقصان پہنچانے کا سبب بن جاتا ہے۔

    سیسہ خاص طور پر دماغ اور اعصابی نظام پر حملہ آور ہو کر تولیدی اعضا، ہڈیوں اور قوت مدافعت کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ چھوٹے بچوں کی دماغی نشونما کو متاثر کر کے انہیں کند ذہن اور کم عقل بھی بنا دیتا ہے۔