Tag: سیشن جج

  • ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ مروت بازیاب

    ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ مروت بازیاب

    پشاور :ڈی آئی خان سے گزشتہ روز اغواء ہونے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ مروت کو بازیاب کروالیا گیا انہیں گزشتہ روز اغواء کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان سے اغواء کیے جانے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ مروت کو سی ٹی ڈی نے بازیاب کرالیا۔

    سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ جج شاکر اللہ مروت بخیریت اپنے گھر پہنچ گئے ہیں، ان کو غیرمشروط طور پربازیاب کرایا گیا۔

    اس حوالے سے مشیراطلاعات بیرسٹرسیف کا کہنا ہے کہ جج شاکر اللہ کو بازیابی پر مبارکباد دیتا ہوں صوبائی حکومت سیکیورٹی فورسز سے مل کر دہشت گردی سے نمٹ رہی ہے اور امن وامان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    اس سے قبل مغوی سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت کا نامعلوم مقام سے ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا تھا جو سوشل میڈیا پر زیرِگردش ہے۔

    ویڈیو پیغام میں جج شاکر اللہ مروت کہہ رہے ہیں کہ کالعدم طالبان انہیں اغوا کر کے ایک جنگل میں لے گئے ہیں اور ان کے مطالبات پورے ہونے تک رہائی ممکن نہیں۔

    دوسری جانب ڈی آئی خان ٹانک روڈ سے سیشن جج کے اغوا کا مقدمہ پشاور کے تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سیشن جج شاکر اللہ مروت کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم پر واقع گرہ محبت اڈہ کے مقام سے اغوا کیا گیا تھا۔

    نامعلوم مسلح افراد نے جج شاکر اللہ مروت کو اغوا کرنے کے بعد ان کی گاڑی کو آگ لگا دی تھی اور ان کے گن مین اور ڈرائیور کو چھوڑ دیا تھا۔

  • اسلام آباد پولیس نے فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کیخلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما فوادچوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ اسلام آباد پولیس نے چیلنج کردیاگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس نے فیصلے کیخلاف سیشن جج کے سامنے اپیل دائر کردی ،درخواست میں مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قراردے کر فوادچوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعاکی گئی ہے۔

    درخواست میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد کے فیصلے کو چیلنج کیاگیا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈکی استدعا مستردکی تھی۔

    جس کے بعد سیشن جج طاہر محمود خان نے پولیس کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

  • طیبہ تشدد کیس: کمسن ملازمہ کا میڈیکل چیک اپ مکمل

    طیبہ تشدد کیس: کمسن ملازمہ کا میڈیکل چیک اپ مکمل

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں سیشن جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ طیبہ کا میڈیکل چیک اپ مکمل ہوگیا۔ ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ بچی کے دعوے دار والد، بھائی اور والدہ کے ڈی این اے نمونے لیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مبینہ تشدد کا شکار کمسن ملازمہ طیبہ کا طبی معائنہ مکمل کرلیا گیا۔ طیبہ کا طبی معائنہ ڈاکٹر طارق کی سربراہی میں 4 رکنی میڈیکل بورڈ نے کیا۔

    میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر ایس ایچ وقار، ڈاکٹر حمید الدین اور ڈاکٹراسما شامل ہیں۔

    بورڈ نے طیبہ کے جسم پر زخموں کے نشانات کاجائزہ لیا جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے طیبہ کے خون کے نمونے بھی حاصل کرلیے گئے۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر اسما نے طیبہ سے کچھ سوالات بھی کیے۔

    یاد ررے کہ سیشن جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ کو باپ ہونے کا دعوے دار شخص عدالت میں راضی نامے کے بعد لے گیا تھا جس کے بعد بچی غائب ہوگئی تھی۔

    گزشتہ روز اچانک قریبی رشتہ دارخود ہی طیبہ اور اس کے والدین کو پولیس کے پاس لے آئے۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ جج کے گھر میں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی ننھی ملازمہ کو انصاف ملنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں المیہ ہے کہ جب بھی کمزور طاقتور کے سامنے ہو تو اسے انصاف نہیں ملتا۔

    طیبہ تشدد کیس کی مزید سماعت بدھ کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔

  • دو کمسن ملازماؤں پر بہیمانہ تشدد

    دو کمسن ملازماؤں پر بہیمانہ تشدد

    لاہور / اسلام آباد: تعلیم یافتہ طبقے نے درندگی کی مثالیں قائم کردیں۔ لاہور اور اسلام آباد میں کم عمر ملازماؤں پر تشدد کے واقعات سامنے آگئے۔

    لاہور کے علاقے گلدشت ٹاؤن میں 14 سالہ ملازمہ حرا کو جناح اسپتال کی ڈاکٹر تانیہ اور ان کے شوہر نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ حرانے الزام لگایا کہ ڈاکٹر تانیہ نے مبینہ طور پر تیل چھڑک کر اسے آگ لگانے کی کوشش کی اور اسے زہر کے ٹیکے کی دھمکیاں بھی دیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹر تانیہ کا مؤقف ہے کہ واقعہ حادثی ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے بچی کا علاج سرکاری خرچے پر کروانے کا اعلان کیا ہے۔

    متاثرہ بچی کی والدہ نے با اثر مالکان کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے انصاف کی اپیل کی۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں سیشن جج کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ متاثرہ بچی طیبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ گزشتہ 2 سال سے اپنے مالکان کے تشدد کا نشانہ بن رہی ہے۔

    واقعہ کے بعد چیف جسٹس انور خان کاسی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو انکوائری کی ہدایت کردی۔ ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی اہلیہ نے اپنا بیان رجسٹرار کے سامنے قلمبند کروا دیا۔ واقعہ کی انکوئری مکمل ہونے تک ایڈیشنل سیشن جج اپنی جوڈیشل پاور استعمال نہیں کر سکیں گے۔

  • سندھ ہائی کورٹ نے تھر قحط سے متعلق صوبائی حکومت کی رپورٹ مسترد کردی

    سندھ ہائی کورٹ نے تھر قحط سے متعلق صوبائی حکومت کی رپورٹ مسترد کردی

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے تھر میں قحط سے متعلق صوبائی حکومت کی رپورٹ مستردکری ہے۔ سیشن جج کی رپورٹ میں تھر میں دو سو سے زائد ڈاکٹرز کی اسامیاں خالی ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

    تھر ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت اور سیشن جج مٹھی نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، سیشن جج مٹھی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تھرمیں چار سوایک ڈاکٹرز کی اسامیوں میں سے دو سو سترہ اسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح انتیس بنیادی ہیلتھ کے مراکز میں سے اٹھارہ غیر فعال ہیں۔

    چیف سیکریٹری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قحط کے باعث دو سو دس اموات ہوئیں ہیں اور حکومت قحط سالی روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے رپورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ جوڈیشل رپورٹ کے مطابق چار سو چھبیس افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

    عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو چار دسمبر کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے اور ہدایت کی کہ تھر میں قحط سالی روکنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔