Tag: سیلاب

  • سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلیے حکمت عملی مرتب کرلی، وزیراعلیٰ سندھ

    سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلیے حکمت عملی مرتب کرلی، وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی (یکم ستمبر 2025) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ صوبائی حکومت ممکنہ سپر فلڈ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    نجی نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی کے بہاؤ کے نتیجے میں گڈو بیراج پر پانی کی آمد12لاکھ سے13 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے، نو لاکھ کیوسک سے زائد پانی کو محفوظ طور پر گزارنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    وزیراعلیٰ نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ گڈو بیراج پر 8لاکھ سے دس لاکھ اور حتیٰ کہ 12 سے13 لاکھ کیوسک پانی تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم سندھ حکومت نے ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر رکھی ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے چناب اور جہلم سے آنے والا سب سے بڑا ریلا تریموں بیراج پر کم ہو چکا ہے اور اسے پنجنند تک پہنچنے میں تقریباً تین دن لگیں گے۔ پنجنند کی صورتحال سے یہ واضح ہو جائے گا کہ گڈو بیراج پر چھ ستمبر تک کتنے بڑے ریلے کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چوبیس اگست کو پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی پہلے ہی گڈو بیراج سے گزر چکا ہے جو بعد میں سکھر اور کوٹری بیراج سے بھی بغیر کسی مسئلے کے گزر گیا۔

    ان کے مطابق ایک لاکھ کیوسک پانی کا اضافہ دریا کے پانی کی سطح کو تقریباً ایک فٹ بلند کرتا ہے۔ سندھ کے بیراج ایک ملین کیوسک تک کا بہاؤ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور حکومت پر اعتماد ہے کہ آنے والا بڑا ریلا بھی محفوظ طور پر گزر جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ نے زور دیا کہ سب سے پہلی ترجیح انسانی جانوں اور مویشیوں کو کسی بھی نقصان سے بچانا ہے۔ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر سندھ حکومت نے متاثرہ اضلاع کے دیہی علاقوں کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے اور ضرورت پڑنے پر مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے بتایا کہ اگرچہ بڑے پیمانے پر انخلا ابھی شروع نہیں کیا گیا، لیکن ضلعی انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کے فیلڈ عملے نے نشیبی دیہات کے رہائشیوں کو واضح طور پر متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی وقت انخلا کے لیے تیار رہیں۔ حکام کے پاس کم از کم دو دن کا وقت ہوگا تاکہ ضرورت پڑنے پر انخلا کو محفوظ بنایا جا سکے۔

    وزیر اعلیٰ نے مزید بتایا کہ کشتیوں اور دیگر ضروری سہولیات کا انتظام کر لیا گیا ہے۔ حکومت کی اپنی کشتیاں تیار ہیں، بحریہ اور فوج نے بھی مدد فراہم کی ہے جبکہ بروقت انخلا یقینی بنانے کے لیے نجی کشتیاں بھی کرائے پر حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت بڑے سیلاب کی صورت میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے۔

  • بھارت نے پاکستان کو ستلج میں 2 مقامات پر سیلاب سے متعلق آگاہ کردیا

    بھارت نے پاکستان کو ستلج میں 2 مقامات پر سیلاب سے متعلق آگاہ کردیا

    لاہور : بھارت نے پاکستان کو ستلج میں دو مقامات پر سیلاب سے متعلق آگاہ کردیا ، جس کے بعد پی ڈی ایم اے نے اضلاع کو الرٹ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن نے دریائے ستلج میں دو مقامات پر سیلابی صورتحال سے متعلق پاکستان کو آگاہ کیا ہے، ہریک اور فیروزپور سے نیچے ہائی فلڈ کی اطلاع موصول ہونے پر وزارت آبی وسائل نے فوری طور پر چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو آگاہ کردیا ہے۔

    دوسری جانب پی ڈی ایم اے کی جانب سے کہا گیا کہ دریائے ستلج ہریکے کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث ڈاؤن اسٹریم پر اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کردی گئی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج اور اس سے ملحقہ ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

    پی ڈی ایم اے پنجاب نے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کردی ہے، لاہور، ساہیوال، ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کے کمشنرز سمیت قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، لودھراں اور مظفرگڑھ کے ڈپٹی کمشنرز کو بھی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

    مزید برآں، لوکل گورنمنٹ، محکمہ زراعت، آبپاشی، صحت، جنگلات، لائیو اسٹاک اور ٹرانسپورٹ سمیت تمام متعلقہ اداروں کو بھی ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو ٹیموں کو حساس مقامات پر تعینات کیا جائے، موسلا دھار بارشوں کی صورت میں شہریوں کو پیشگی آگاہ کیا جائے۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

    وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

    وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے، انھوں نے متاثرین سے بات چیت میں ان کے مسائل دریافت کیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزیراعلیٰ نے صوبے کے میں درپیش سیلابی صورتحال کے بعد متاثرہو علاقوں کا دورہ کیا، مریم نواز قصور میں قائم فلڈ ریلیف کیمپ پہنچیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے عارضی اسپتال میں مریضوں کی عیادت کی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے سیلاب متاثرین سے گفتگو میں ان کے مسائل دریافت کیے گئے، مریم نے بہترین کارکردگی پر ریسکیو 1122 کو شاباشی دی۔

    اس موقع پر پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ تمام ادارے بہترین انداز میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تلوار پوسٹ پر تھرمل ڈرون سرویلنس کا مظاہرہ دیکھا، انھوں نے تھرمل ڈرون آپریٹ بھی کیا اور ویڈیو کا مشاہدہ کیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس، ریسکیو اور سول ڈیفنس کیمپوں کا جائزہ لیا، انھوں نے ریسکیو 1122، پولیس، پی ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کی کارکردگی کو سراہا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-flood-2025-groom-and-procession-got-stuck-in-the-flood/

  • دولہا سمیت بارات سیلاب میں پھنس گئی!

    دولہا سمیت بارات سیلاب میں پھنس گئی!

    عارف والا (31 اگست 2025) پنجاب میں اس وقت سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں ایک گاؤں میں دولہا سمیت بارات سیلابی پانی میں پھنس گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے عارف والا میں نمائندے محمد اسلم چوہدری نے علاقے میں سیلاب کی صورتحال کے حوالے سے خبر دیتے ہوئے بتایا کہ گاؤں بلاڑا میں ایک بارات دلہن کے گھر جا رہی تھی کہ سیلابی پانی میں پھنس گئی۔

    اس موقع پر باراتی پریشان ہو گئے۔ تاہم دولہا کے بھائی نے ریسکیو 1122 رابطہ کر کے صورتحال سے آگاہ کیا۔

    ریسکیو 1122 فوری طور پر کشتیوں ساتھ لے کر مدد کے لیے پہنچی اور دولہا سمیت بارات کو کشتیوں کے ذریعہ منزل مقصود تک پہنچایا۔

    اس موقع پر کشتیوں میں سوار باراتیوں نے ڈھول بجا کر رقص کر کے اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ریسکیو 1122 اور حکومت کے حق میں نعرے بھی لگائے۔

    اس موقع پر دولہا کے بھائی نے بتایا کہ آج ان کے بھائی کی شادی تھی۔ ہم بارات لے کر جا رہے تھے، کہ سیلابی پانی میں پھنس گئے۔ رابطہ کرنے پر ریسکیو 1122 والے فوری مدد کو پہنچے اور ہمیں کشتیوں کے ذریعہ ہمیں وہاں تک پہنچایا۔

     

  • سیلاب نے ماں کی گود اجاڑ دی، بروقت طبی امداد نہ ملنے پر خاتون کے 3 نومولود دم توڑ گئے

    سیلاب نے ماں کی گود اجاڑ دی، بروقت طبی امداد نہ ملنے پر خاتون کے 3 نومولود دم توڑ گئے

    وزیر آباد(31 اگست 2025): پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقے وزیر آباد میں بروقت طبی امداد نہ ملنے پر خاتون کے 3 نومولود دم توڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر آباد میں سیلاب کی و جہ سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہے، سڑکیں سیلابی پانی میں ڈوبی ہونے کی وجہ سے آمدو رفت میں بھی شدید خلل آیا ہوا ہے۔

    تاہم وزیر آباد کے سوہدرہ کے علاقہ رانا میں سیلاب نے ماں کی گود اجاڑ دی، بروقت طبی امدد نہ ملنے پر 3 نومولود بچے دم توڑ گئے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی سے راستے بند ہونے سے حاملہ خاتون بروقت اسپتال نہ پہنچ سکی، حاملہ خاتون نے راستے میں ہی 3 بچوں کو جنم دے دیا۔

    ریسکیو حکام کا مزید کہنا ہے کہ بچوں کو فوری طبی امدد نہ ملنے سے تینوں بچے انتقال گے، نومولود میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل تھا۔

  • 2 یا 3 ستمبر کی رات سیلاب سندھ میں داخل ہوگا

    2 یا 3 ستمبر کی رات سیلاب سندھ میں داخل ہوگا

    کراچی (31 اگست 2025): سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ 2 یا 3 ستمبر کی رات سیلاب سندھ میں داخل ہوگا، صوبے میں 16 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

    شرجیل میمن کے مطابق سیلاب سے نمٹنے کے لیے تیاریاں کر لی گئی ہیں اور 102 حساس مقامات پر مشینری پہنچا دی گئی ہے، صدر زرداری اور بلاول بھٹو خود صورت حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

    دریا کنارے آبادیوں سے نقل مکانی شروع ہو چکی ہے، کچے کے علاقے سے بڑی تعداد میں لوگوں کا انخلا ہو گیا، سینئر وزیر نے کہا کوئی نہیں چاہتا کہ اپنے گھر چھوڑ کر امدادی کیمپوں میں رہیں، تاہم عوام سے اپیل ہے کہ سیلاب والے علاقوں سے نکل جائیں۔

    انھوں نے کہا انتظامیہ کی پوری توجہ انسانی جانوں کو بچانے پر ہے، گدو بیراج 12 لاکھ کیوسک تک ریلا برداشت کر سکتا ہے، توقع ہے اتنا ہی پانی آئے گا جتنا بیراج برداشت کر سکتے ہیں۔

    سیلاب : ایک گھر سے 13 جنازے، صوابی سانحے کا دلخراش واقعہ

    ادھر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیلابی صورت حال کی مانیٹرنگ کے لیے مقرر وزرا سے رابطہ کر کے ہدایت کی ہے کہ منگل اور بدھ کی رات دریائے سندھ میں سیلاب کا خدشہ ہے، اس لیے دریا کنارے بندوں کے نہری نظام کی کڑی نگرانی کی جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ صوبائی وزرا کے ساتھ آج صبح گدو بیراج کا دورہ بھی کریں گے۔

    خیال رہے کہ اگلے دو سے تین روز تک مزید بارشیں ہوں گی، ڈی جی پی ڈی ایم اے نے پنجاب کے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے، اور کہا کہ دو سے تین ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے، بارش کے بعد راوی، ستلج اور بیاس میں طغیانی کا خدشہ ہے۔

    اگلے چوبیس گھنٹوں میں دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہوگا، جب کہ ہفتے تک 10 لاکھ کیوسک کا ریلا سندھ پہنچے گا۔

  • سیلاب : ایک گھر سے 13 جنازے، صوابی سانحے کا دلخراش واقعہ

    سیلاب : ایک گھر سے 13 جنازے، صوابی سانحے کا دلخراش واقعہ

    صوابی میں سیلابی پانی تو اتر گیا لیکن علاقے میں سوگ کی فضا اب بھی قائم ہے، اپنے خاندان کے 13جنازے اٹھانے والے ضعیف شخص نے سانحے کو اللہ کی رضا قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز صوابی کے نمائندے محمد ریاض کی رپورٹ کے مطابق دالوڑی کے علاقے سے سیلاب تو اپنی آب و تاب سے گزر گیا لیکن اپنے ساتھ کئی لوگوں کی جانیں بھی لے گیا۔

    اس ناگہانی آفت میں کئی گھر تباہ ہوئے علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت گھروں اور راستوں کی تعمیر و مرمت میں مصروف عمل ہیں اور جن لوگوں کی جان بچ گئی وہ اپنے پیاروں کا غم منا رہے ہیں۔

    صوابی کے ان گھروں میں ایک گھر ایسا بھی ہے جہاں سے 13 جنازے ایک ساتھ اٹھائے گئے اس گھر کے بزرگ سربراہ کا صبر و تحمل اور اللہ کی ذات پر بھروسہ قابل دید ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے بہوؤں اور بچوں سمیت 13 افراد سیلاب میں ڈوب کر جان سے چلے گئے لیکن میرے اللہ کو یہی منظور تھا، میں علاقے کے ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے اس وقت میری مدد کی۔

    دوسری جانب علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ زندگی معمول پر آنے میں ابھی وقت لگے گا مقامی انتظامیہ بھی امدادی کاموں میں مصروف ہے لیکن مستقل بحالی کے بغیر ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکیں گے۔

  • پنجاب میں سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی، 15 لاکھ سے زائد متاثر

    پنجاب میں سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی، 15 لاکھ سے زائد متاثر

    لاہور : سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سیلاب سے 30 افراد جاں بحق اور 15 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے تاہم پیشگی اقدامات سے پنجاب بڑے جانی نقصان سے بچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ پنجاب میں سیلاب کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ تین دریاؤں کے سیلابی پانی سے 2 ہزار 38 موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔

    صوبائی وزیر نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پیشگی اقدامات کے باعث صوبہ بڑے جانی نقصان سے بچ گیا۔ وزیراعلیٰ براہِ راست گرینڈ ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہی ہیں اور تمام ادارے ایک مٹھی بن کر عوام کی مدد میں مصروف ہیں۔

    مریم اورنگزیب نے کہا اب تک سیلاب سے 15 لاکھ 16 ہزار 603 افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 4 لاکھ 81 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں 511 ریلیف کیمپس اور 351 میڈیکل کیمپس 24 گھنٹے متاثرین کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، جہاں اس وقت 6 ہزار 373 افراد مقیم ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 4 لاکھ 5 ہزار سے زائد مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جن کے علاج کے لیے 321 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں اور ریسکیو مشن میں حصہ لینے والی کشتیوں کی تعداد بڑھا کر 808 کر دی گئی ہے۔

    مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب تباہی کی شکل اختیار کر چکی ہے، سیلاب سے بحالی کے بعد تجاوزات کے خاتمے کا آپریشن کیا جائے گا جبکہ پیشگی خبردار کرنے والے جدید ترین نظام پنجاب میں متعارف کرائے جائیں گے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب کے دوران ہونے والے تجربات کی روشنی میں ایک جامع حکمت عملی تیار کی جائے گی تاکہ مستقبل میں نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔

  • دریائے راوی میں سیلابی ریلے میں کمی آ گئی

    دریائے راوی میں سیلابی ریلے میں کمی آ گئی

    لاہور (30 اگست 2025): دریائے راوی میں سیلابی ریلے میں کمی آ گئی ہے، اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے صوبائی حکام نے کہا ہے کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے، اس وقت ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے، جب کہ ہیڈ بلوکی میں 2 لاکھ کیوسک ہے۔

    دریائے راوی سے منسلک قریبی آبادیوں میں متاثرین کو ریسکیو کرنے کا عمل بدستور جاری ہے، دوسری طرف عارف والا میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث دریاٸے ستلج کے سیلابی پانی کی تباہ کاریاں جاری ہیں، جس سے متاثرین کی مشکلات بڑھ گٸی ہیں، سیلاب میں گھرے لوگ نقل مکانی کے لیے مجبور ہیں، اور ہنگامی بنیادوں پر امدادی سرگرمیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔

    دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں تیزی سے کمی آنے لگی

    لیاقت پور میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر صورت حال تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے، انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے بنائے گئے سرکاری منچن بند خستہ حال ہو چکا ہے، کئی مقامات پر بڑے گڑھے پڑنے کے باعث شہری آبادی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

    حویلی لکھا کے قریب دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، اور دریائی بیلٹ کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، دریائے راوی میں کمالیہ کے مقام سے ایک لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے اور آئندہ چند گھنٹوں میں سیلابی ریلے میں غیر معمولی اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

  • ملک میں سیلابی صورتحال، کونسی ٹرینیں منسوخ کردی گئیں ؟

    ملک میں سیلابی صورتحال، کونسی ٹرینیں منسوخ کردی گئیں ؟

    کراچی: ریلوے حکام نے کہا ہے کہ سیلاب کی سنگین صورتحال کے سبب متعدد ٹرینیں منسوخ ہوگئی ہیں جبکہ ٹرینوں کے شیڈول بھی متاثر ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب، بارشوں اور مسافروں کی کمی کے باعث دو ٹرینیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ مسافروں کی کمی کے باعث پاک بزنس ایکسپریس کو آج منسوخ کر دیا گیا۔

    ریلوے حکام کے مطابق شاہ حسین ایکسپریس کو 30 اگست سے 2 ستمبر چار دن کیلئے منسوخ کر دیا گیا ہے، مسافروں کو کراچی ایکسپریس اور گرین لائن میں ایڈجسٹ کیا جائیگا۔

    واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں آنے والے پانی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث ڈیڑھ لاکھ سے زائد آبادی سیلابی ریلے سے متاثر ہے۔

    ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا جہاں پانی کی آمد 2 لاکھ 61 ہزار 53 کیوسک تک پہنچ گئی، جبکہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد ایک لاکھ 13 ہزار 124 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

    محکمہ موسمیات کی بڑی پیش گوئی، کراچی والے تیار ہوجائیں!

    سیلابی ریلوں کے باعث بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے نیچے پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے، جس کے باعث دریائی بیلٹ سے ملحقہ 109 مواضعات متاثر ہوئے ہیں جبکہ سیکڑوں بستیاں اور آبادیاں پانی کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔

    انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ دریائی بیلٹ کی ڈیڑھ لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہوئی ہے اور ایک لاکھ سے زائد افراد اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرچکے ہیں۔