Tag: سیلابی ریلا

  • بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل

    بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل

    لاہور (25 اگست 2025): بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا ہے اور پانی کی سطح اچانک بلند ہو گئی ہے۔

    فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق کہ بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا ہے اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح اچانک بلند ہو گئی ہے۔

    فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کی جانب سے فراہم کی جانے والی اطلاع میں کہا گیا ہے کہ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح 61 ہزار کیوسک سے بڑھ گئی اور اس وقت یہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ یہ سیلابی ریلا آج رات شاہدرہ سے گزرے گا۔

    دریں اثنا دریائے ستلج پر ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر ایک لاکھ 181 کیوسک کا ریلا پہنچ گیا ہے اور یہاں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ اس وقت وہاں سے ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 93 ہزار 522 کیوسک ہے۔

    دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی ہے۔ پانی اطراف کے متعدد دیہات میں داخل ہو گیا ہے اور فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ جس کے باعث یہاں پہلے سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے 24 گھنٹے میں پاکستان سے دوسری بار سفارتی رابطہ کیا اور دریائے ستلج میں سیلاب کی پیشگی اطلاع دی۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سے سیلاب سے متعلق معلومات سندھ طاس معاہدے کے تحت فراہم نہیں کیں بلکہ سفارتی روابط کو استعمال کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد نے وزارت خارجہ سے رابطہ کرکے اس کی اطلاع دی جب کہ معاہدےکے طریقہ کار کے تحت بھارت ایسی معلومات انڈس واٹر کمشنر کے ذریعہ دیتا ہے۔

    مذکورہ صورتحال پر ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بتایا کہ بھارت نے گزشتہ روز سیلاب کی وارننگز سندھ طاس کمیشن کے ذریعے نہیں دی بلکہ سفارتی ذرائع سے فراہم کیں۔

    مزید پڑھیں : سندھ طاس معاہدہ معطل، بھارت کا پاکستانیوں کو فوری ملک چھوڑنے کا حکم

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت پر لازم ہے کہ سندھ طاس معاہدےکی تمام شقوں پر مکمل عملدرآمد کرے۔ بھارت کا معاہدے کو یکطرفہ معطل رکھنا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ اقدام جنوبی ایشیا میں امن و استحکام پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

  • گلگت بلتستان میں سیلابی ریلے سے 10 افراد جاں بحق

    گلگت بلتستان میں سیلابی ریلے سے 10 افراد جاں بحق

    گلگت بلتستان میں آج سیلابی ریلےسے 10 افراد جاں بحق ہوگئے، جابحق ہونے والے افراد میں بچے اور خاتون بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ غذر میں 8 اور دیامر میں 2 بہن بھائی جاں بحق ہوئے، غذر اور دیامر میں بچے سمیت 4 افراد زخمی ہوئے۔

    ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ جابحق افراد میں بچہ، بچی اور خاتون بھی شامل ہیں، ضلع غذر کے 37 مقامات پرسیلاب آیا۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلیے 4 ارب کی گرانٹ کا اعلان

    انھوں نے کہا کہ شاہراہ بابوسر لوشی کے مقام پر سڑک آمد و رفت کےلیے بحالی کردی گئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ شاہراہ ریشم گندلو کے مقام پر بحال کردی گئی ہے۔

    ترجمان جی بی حکومت فیض اللہ فراق کا مزید کہنا تھا کہ نشیبی علاقے کے مکینوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی۔

    https://urdu.arynews.tv/gilgit-baltistan-sheshpar-glacier-flood/

  • بلوچستان: سیلابی ریلا گیس پائپ لائن بہا لے گیا، کئی علاقوں میں سپلائی معطل

    بلوچستان: سیلابی ریلا گیس پائپ لائن بہا لے گیا، کئی علاقوں میں سپلائی معطل

    کوئٹہ : بلوچستان کے علاقے مچ میں سیلابی ریلا گیس کی پائپ لائن کو بہا لے گیا، جس کے باعث کوئٹہ سمیت کئی علاقوں میں گیس کی فراہمی معطل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ شب مچ میں سیلابی ریلے سے 18 انچ قطر کی گیس لائن کونقصان پہنچا، جس سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کےبیشترعلاقوں میں گیس کی فراہمی معطل ہوگئی۔

    سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا تھا کہ مستونگ،قلات،کولپور،مچھ، پشین اور ملحقہ علاقوں میں بھی گیس کی فراہمی معطل ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ سیکیورٹی کلیئرنس کےبعدمتاثرہ پائپ لائن پرکام شروع کیا جائے گا۔

    خیال رہے بلوچستان کےمختلف شہروں میں بارش سے نشیبی علاقےزیرآب آگئے ہیں، جھل مگسی کےمختلف دیہات میں کچےمکانات منہدم ہوگئے اور رابطہ سڑکیں منقطع ہوگئیں۔

    بولان میں سیلابی ریلہ گھروں میں داخل،شہریوں کاسامان بہہ گیا جبکہ لورالائی میں 3گھنٹےسے جاری بارشوں سےمتعددمکانات منہدم ہوگئے۔

  • ایران سے آنے والا بڑا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل

    ایران سے آنے والا بڑا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل

    چاغی: پاک ایران سرحدی علاقوں میں طوفانی بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، ایران سے آنے والا بڑا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل ہوگیا ہے جس سے مقامی آبادی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ پاک ایران سرحد تفتان بارڈر کے علاقے میں طوفانی بارشوں اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔

    سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے سرحدی شہر زاہدان اور دیگرز سرحدی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے باعث متعدد مکانات منہدم ہوگئے۔

    واضح رہے کہ اندرون بلوچستان مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چمن میں سیلاب میں بہہ جانے اور چھتیں گرنے سے 4 خواتین اور 3 بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    کراچی کی مختلف شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام

    پسنی میں ماہی گیروں کی 100 سے زائد کشتیاں انجن سمیت سمندر برد ہوگئی ہیں۔

  • 3 ہزار کلو میٹر سے زائد سفر طے کر کے سیلابی ریلا سمندر میں شامل ہونا شروع

    3 ہزار کلو میٹر سے زائد سفر طے کر کے سیلابی ریلا سمندر میں شامل ہونا شروع

    کراچی: 3 ہزار کلو میٹر سے زائد سفر طے کر کے سیلابی ریلا سمندر میں شامل ہونا شروع ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ‏دریائے سندھ کا سیلابی ریلا 3200 کلو میٹر کے طویل سفر کے بعد کیٹی بندر پر سمندر میں شامل ہونے لگا ہے۔

    دریائے سندھ کا سیلابی ریلا دادو، میہڑ، منچھر جھیل اور اطراف کی آبادیوں کو متاثر کرتے ہوئے سمندر میں شامل ہو رہا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ٹھٹھہ سجاول کے درمیان دولھا دریا خان پل سے 6 لاکھ کیوسک پانی گزر کر کیٹی بندر کے مقام پر سمندر میں داخل ہو رہا ہے۔

    گزشتہ دو دن سے ٹھٹھہ سجاول سے کیٹی بندر تک پانی کی اسی طرح سطح برقرار ہے، سیلابی ریلے سے دریا کے کنارے، اور کچے کے تمام علاقے ڈوب چکے ہیں، اور شہر ٹنڈو حافظ شاہ سمیت دیگر درجنوں گاؤں زیر آب ہیں۔

  • لوئر کوہستان: سیلاب میں پھنسے 11 افراد کئی دن سے ریسکیو کے منتظر، شاہراہ قراقرم کے کیال پُل کو شدید خطرہ

    لوئر کوہستان: سیلاب میں پھنسے 11 افراد کئی دن سے ریسکیو کے منتظر، شاہراہ قراقرم کے کیال پُل کو شدید خطرہ

    لوئر کوہستان: خیبر پختون خوا کے علاقے لوئر کوہستان میں پل بہنے سے پھنسے 11 افراد کئی دن سے ریسکیو کے منتظر ہیں، دوسری طرف شاہراہ قراقرم پر موجود اہم ترین رابطہ پل پر کسی بھی وقت حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لوئر کوہستان کے علاقے کیال میں گیارہ افراد کئی دن سے پھنسے ہوئےہیں، مقامی ریسکیو کی ٹیموں کی کوشش کے باوجود انھیں نکالا نہ جا سکا۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق لوئر کوہستان کے تحصیل پٹن، علاقہ کیال میں بیچھگئی کے مقام پر پل بہنے سے 3 دنوں سے گیارہ افراد پھنسے ہوئے ہیں، جن میں 2 خواتین اور 3 بچے بھی شامل ہیں۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب نے کافی زیادہ کٹاؤ کیا ہے، جس کی وجہ سے صرف ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہی ریسکیو کرنا ممکن ہے۔

    اس سے قبل لوئر کوہستان میں ریسکیو 1122 نے سیلاب سے متاثرہ دوبیر بالا ثناگئی، لوئر پٹن بازار، کوہستان این ہوٹل، چوواہ دررہ سے 96 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

    خیبر پختون خواہ کے علاقے لوئر کوہستان کیال کے مقام پر گلگت بلتستان کو راولپنڈی اسلام آباد سے ملانے والا اہم ترین پل بھی خطرے میں ہے، شاہراہ قراقرم پر موجود یہ پل گلگت بلتستان اور راولپنڈی کے درمیان زمینی رابطے کا سب سے اہم ترین پل ہے، اس اہم زمینی رابطے کے پل کے 2 پلرز سیلاب کی زد میں آنے کا شدید خدشہ خطرہ ہے۔

    سیلاب ملک بھر میں مزید 119 زندگیاں نگل گیا، تعداد 1033 ہو گئی

    خیال رہے کہ اپر اور لوئر کوہستان میں بارش کی وجہ سے دوبیر، کیال سمیت 3 نالوں میں اونچے درجے کا سیلاب آیا۔ پولیس کے مطابق کوہستان کے تینوں اضلاع میں تباہی مچی ہوئی ہے، چاروں طرف ندی نالے بپھر گئے اور دریائے سندھ کے بہاؤ میں اضافہ ہو چکا ہے۔

    پولیس کے مطابق گزشتہ روز لوئر کوستان کے علاقے دوبیر میں سیلاب سے 4 افراد جاں بحق ہوئے، ایک خاتون ہجدیر پٹن میں سیلاب کی زد میں آ کر جاں بحق ہوئی، رانولیا میں 3 بچوں سیمت 2 افراد لاپتا ہیں، چھوادرہ کایوں پٹن میں مکان گر گیا، جس سے 2 خواتین جاں بحق، 2 بچے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

    دوبیر بازار اور مسجد سیلاب میں بہہ گئے، پیڈو پاور پراجیکٹ رانولیا کے اندر بھی سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ نیٹ ورک، زمینی رابطہ منقطع ہونے سے معلومات لینے میں دشواری ہو رہی ہے۔

  • دریائے سندھ سے آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کی وارننگ

    دریائے سندھ سے آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کی وارننگ

    تونسہ شریف: دریائے سندھ سے آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے وارننگ جاری کی ہے کہ آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا دریائے سندھ سے گزرے گا۔

    دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب سے دیہی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں، محکمے نے لوگوں کو فوری محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، نشیبی علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری ہو گئی، رپورٹ کے مطابق اہل علاقہ اپنی مدد آپ کے تحت بے نظیر شہید برج روڈ پر منتقل ہو رہے ہیں۔

    سیلاب ملک بھر میں مزید 119 زندگیاں نگل گیا، تعداد 1033 ہو گئی

    ادھر سندھ میں سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 62 ہزار 200، اخراج 5 لاکھ 62 ہزار 200 کیوسک ہے۔

    گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج 4 لاکھ 85 ہزار 320 کیوسک ہے، کوٹری بیراج پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے، بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج 3 لاکھ 34 ہزار 911 کیوسک ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گڈو بیراج میں پانی کی آمد میں آج مزید اضافہ ہوگا، جس سے دریائے سندھ کے اطراف کچے کا علاقہ مکمل متاثر ہو سکتا ہے۔

    دادو، فرید آباد کے قریب ایف پی بند میں 2 مقامات پر شگاف پڑنے سے بلوچستان سے آنے والا سیلابی ریلا 50 سے زائد دیہات میں داخل ہو گیا ہے، جس سے سیکڑوں افراد محصور ہو گئے، پاک فوج نے ریسکیو آپریشن میں 36 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔

  • آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا سیلابی ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا

    آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا سیلابی ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا

    پشاور: سوات سے 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا دوسرا ریلا دریائے کابل میں آنے کا امکان ہے۔

    ڈپٹی کمشنر نوشہرہ نے کہا ہے کہ آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا، ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ فلڈ سیل کے مطابق یہ ریلا آئندہ 2 روز میں گزرے گا۔

    ڈی سی نوشہرہ کا کہنا ہے کہ نوشہرہ کے مقام پر 2 لاکھ 50 ہزار سے 3 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے، جس سے نوشہرہ میں آئندہ 2 سے 3 روز سیلابی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا محفوظ مقامات پر منتقل افراد واپس گھروں میں جانے کی کوشش نہ کریں، ضلعی انتظامیہ نے ریلیف کیمپس میں سہولتیں فراہم کی ہیں، متاثرہ علاقوں کے لوگ ریلیف کیمپس میں ہی رہیں۔

    سیلاب ملک بھر میں مزید 119 زندگیاں نگل گیا، تعداد 1033 ہو گئی

    ادھر دریائے سوات کا سیلابی ریلا تختہ بند میں گھروں میں داخل ہو گیا ہے، جس سے مینگورہ کے نواحی علاقے بلوگرام کے 3 گاؤں متاثر ہوئے، اور مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق سیلابی ریلے سے تختہ بند، اوگدے، شیرآباد کے گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ نوشہرہ میں سیلابی پانی کی وجہ سے پہلے ہی ایمرجنسی نافذ کی جا چکی ہے۔

    نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے سیلاب اور بارشوں سے نقصانات کی تازہ ترین اعداد و شمار میں کہا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران مزيد 119 افراد زندگى کى بازى ہار گئے ہیں، جس کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 1033 ہو گئی۔

  • بولان: سیلابی ریلا 2 گیس پائپ لائنیں بہا لے گیا

    بولان: سیلابی ریلا 2 گیس پائپ لائنیں بہا لے گیا

    کوئٹہ: بلوچستان کے شہر بولان میں سیلابی ریلا 2 گیس پائپ لائنیں بہا لے گیا، جس سے کئی شہروں میں گیس سپلائی معطل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بولان کی تحصیل مچھ میں بی بی نانی کے مقام پر گزشتہ روز ایک اور گیس پائپ لائن سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہے، جس سے بیش تر علاقوں میں گیس سپلائی معطل ہو گئی۔

    مچھ شہر کو گیس کی سپلائی مکمل طور پر بند ہوگئی ہے، کوئٹہ، مستونگ، قلات، پشین اور دیگر علاقوں میں بھی گیس کی سپلائی معطل ہے۔

    گیس غائب ہونے سے ایل پی جی کی دکانوں پر رش بڑھ گیا، گھریلو صارفین اور ہوٹل مالکان کو گیس نہ ہونے سے مشکلات کا سامنا ہے۔

    سوئی سدرن گیس حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ 12 انچ قطر کی پائپ لائن کی بحالی کے لیے ٹیموں کو روانہ کر دیا گیا ہے، بولان میں ٹیلی کمیونیکیشن سگنلز دستیاب نہیں ہیں، جس کی وجہ سے بحالی کے کاموں کی پیش رفت معلوم ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔

    حکام نے کہا ہے کہ صارفین ایندھن کی ضروریات پوری کرنے کے لیے متبادل انتظامات کر لیں۔

    یاد رہے کہ 19 اگست کو بھی بی بی نانی کے مقام پر 24 انچ قطر کی لائن کو سیلابی ریلے سے شدید نقصان پہنچا تھا، اس پائپ لائن کی بحالی کا کام مسلسل بارش کے باعث تاحال مکمل نہیں ہو سکا ہے۔

  • بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا شاہدرہ پہنچ گیا

    بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا شاہدرہ پہنچ گیا

    لاہور : بھارت سے چھوڑے گئے سیلابی ریلے کے باعث دریائے راوی میں طغیانی سے شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا شاہدرہ پہنچ گیا، جس کے باعث مکین محفوظ مقامات پرمنتقل ہوگئے۔

    ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ تیار ہے جبکہ ساہیوال میں بھی انتظامیہ نے دریا کی قریبی آبادیوں کو الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب کے باعث کئی آبادیاں زیر آب آگئیں اور زمینی رابطے منقطع ہوگیا۔.

    راجن پور میں بڑے سیلابی ریلے کے خدشے کے پیش نظر تمام محکموں کو الرٹ جاری کردیا اور چالیس فلڈ ریلیف کیمپ قائم کردیے گئے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہی کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں، متاثرہ خاندانوں اور علاقوں کی بحالی کے کام کی نگرانی خود کر رہا ہوں، متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔