Tag: سیلابی ریلا

  • بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل

    بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل

    لاہور: بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    تفصیلات کے مطابق دریائے راوی میں بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا پہنچنے کے بعد جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی۔

    جسڑ کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کا بہاؤ 40 ہزار کیوسک ہو گیا ہے، گزشتہ روز بھارت نے دریائے راوی اجھ بیراج سے ایک لاکھ 71 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔ اطلاع ملنے کے بعد پی ڈی ایم اے نے دریائے راوی میں گزشتہ روز سیلاب کے حوالے سے الرٹ جاری کر دیا تھا۔

    بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا آج شام شاہدرہ کے مقام پر پہنچے گا، دریائے راوی میں آئندہ چوبیس گھنٹے کے دوران درمیان سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

    سیلاب سے نارووال، لاہور، شیخوپورہ، اوکاڑہ، ننکانہ صاحب، ساہیوال، اور فیصل آباد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جب کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، خانیوال اور ملتان کے اضلاع بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

    کوہلو

    ادھر بلوچستان میں کوہلو میں سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں سے ضلع میں سینکڑوں افراد متاثر ہو چکے ہیں، بلاول ٹاؤن، کلی جمعہ خان اور اوریانی میں ہر طرف تباہی کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں، سیلاب کی وجہ سے متاثرین کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    تودے گرنے اور پل بہہ جانے سے ٹریفک کی آمد و رفت تاحال بند ہے، قومی شاہراہ بند ہونے سے ضلع کوہلو کا سبی سمیت اندرون بلوچستان سے زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔

    سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر کروڑوں روپے کی کھڑی فصلیں اور درجنوں رابطہ سڑکیں بہہ چکی ہیں، ضلعی انتظامیہ اور ایف سی کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف آپریشن جاری ہے، ڈپٹی کمشنر قربان مگسی کے مطابق اب تک 250 سے زائد سیلاب متاثرین کو ریسکیو کیا گیا ہے۔

  • بلوچستان سےدوسرے  بڑے سیلابی ریلے نے سندھ میں تباہی مچادی

    بلوچستان سےدوسرے بڑے سیلابی ریلے نے سندھ میں تباہی مچادی

    لاڑکانہ: بلوچستان سے تین روز کے اندر دوسرے بڑے سیلابی ریلے  نے سندھ  میں  تباہی مچادی ، مزید 30 دیہات زیرآب آگئے اور رابطہ سڑکیں مکمل طور پر ڈوب گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے دوسرا بڑا سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہوگیا ، تین روز کے اندر داخل ہونے والے دوسرے ریلے سے تباہی میں اضافہ ہوا۔

    ریلوں سے قمبر شہداد کوٹ ضلع کے کاچھو کے علاقے متاثر ہوئے ، کاچھو کے مزید 30 دیہات زیرآب آگئے اور رابطہ سڑکیں مکمل طور پر ڈوب گئیں۔

    زیرآب دیہاتوں کی مجموعی تعداد 50سے تجاوزکرگئی ، جس کے باعث متاثرہ افراد پہاڑوں اور بچاؤ بند کے اوپر بیٹھنے پر مجبور ہیں جبکہ متاثرہ گاؤں میں علاج کی سہولت نہ ملنے پر70سالہ خاتون جاں بحق ہوئی۔

    ضلع قمبر شہداد کوٹ میں سیلابی ریلوں اور بارشوں کے باعث رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، آبپاشی، ہیلتھ اورریونیو سمیت تمام محکموں کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔

    بچاؤ بند پر قائم کیمپوں میں متاثرین کے لئے عارضی اسپتال قائم کردیا ہے، ڈی سی کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین میں 200خیمےتقسیم کئےجاچکےہیں اور کشتیوں کےذریعے پانی میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کا کام جاری ہے۔

    پیپلزپارٹی کے ایم پی اے میر نادر مگسی نے متاثرہ علاقوں اور بچاؤ بند کا دورہ کیا ، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ متاثرین کو کشتیوں کےذریعےباہرنکالنے کے کام کا آغاز کیا جارہا ہے۔

  • دریائے چناب میں سیلابی ریلا، دیہاتوں کا شہروں سے رابطہ منقطع

    دریائے چناب میں سیلابی ریلا، دیہاتوں کا شہروں سے رابطہ منقطع

    چنیوٹ: دریائے چناب میں سیلابی ریلے کی وجہ سے متعدد دیہاتوں کا شہروں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، فلڈ کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ دریائے چناب سے ایک لاکھ 12 ہزار 586 کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔

    سیلاب کی وجہ سے لودیا، تاجہ کوٹ، لنگاہ والا، ساہمل، برج عمر سمیت 10 دیہات کا شہروں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، اور مختلف علاقوں سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔

    پانی قبرستانوں میں بھی داخل ہو گیا اور سیلاب کے باعث سینکڑوں ایکڑ فصلیں زیر آب آ گئی ہیں۔

    دوسری طرف حالیہ مون سون کی بارشوں کے باعث گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے، بارشوں سے دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہو گیا۔

    گڈو بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 83 ہزار 625 اور اخراج 2 لاکھ 38 ہزار 475 کیوسک ہے، 48 گھنٹوں کے دوران گڈو بیراج پر پانی کےبہاؤ میں 67 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا۔

    آئندہ 24 سے 48 گھنٹے گڈو بیراج میں پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے، ضلعی انتظامیہ نے کچے میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    گڈو بیراج سے نکلنے والے گھوٹکی فیڈر کینال، ڈیزرٹ پٹ فیڈر کینال بند کر دیے گئے۔

  • دریائے جہلم میں مظفر آباد سے بڑا ریلا آزاد پتن کی طرف بڑھ رہا ہے

    دریائے جہلم میں مظفر آباد سے بڑا ریلا آزاد پتن کی طرف بڑھ رہا ہے

    راولپنڈی: پولیس کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم میں مظفر آباد سے ایک بڑا ریلا آزاد پتن کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کنٹرول روم سے ممکنہ سیلابی ریلے کی اطلاع ملی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دریائے جہلم میں مظفر آباد سے بڑا ریلا آزاد پتن کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    ترجمان ریسکیو کے مطابق سیلابی ریلے کی وجہ سے آزاد پتن روڈ اور کنند، گوڑہ راجگان گاؤں زیر آب آنے کا خدشہ ہے، اس لیے نشیبی علاقوں کے مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے پیش نظر مختلف مقامات پر ایمرجنسی گاڑیوں کو پہنچا دیا گیا ہے، تاہم نشیبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ریسکیو ترجمان کے مطابق پنجاڑ چوک سے کشمیر کی طرف جانے والی سڑک تاحال بند ہے۔

    واضح رہے کہ پری مون سون کے دوسرے اسپیل میں بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں طوفانی بارش سے تباہی مچ گئی ہے، کئی علاقوں میں سیلابی صورت حال کا سامنا ہے، گھروں کی دیواریں اور کچے مکان گر گئے، سڑکیں بہہ گئیں اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔

    ڈیرہ اسماعیل خان میں سی پیک موٹر وے زیر آب آ گیا ہے، متعدد گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں، ایک گاڑی میں سوار افراد کو بچا لیا گیا، جب کہ ڈرائیور ریلے میں بہہ گیا۔

    لکی مروت میں ندی نالے بپھر گئے، سیلابی ریلے نے سڑکیں بہا دیں، ہرنائی میں بھی سیلابی صورت حال ہے، جس کی وجہ سے فلڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، 2 خواتین اور ایک بچی سمیت 4 افراد ریلے میں بہہ گئے، جن میں سے مرد کو بچا لیا گیا تاہم دیگر کی تلاش جاری ہے۔

    دکی کی ترکھان ندی میں سیلابی ریلہ خاتون کو بہا لے گیا، کوہلو کے ندی نالوں میں بھی طغیانی آئی ہوئی ہے، نشیبی علاقے ڈوب چکے ہیں، کوہلو کوئٹہ قومی شاہراہ پل ریلے کی نذر ہوگیا، ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں چھت گر گئی جس سے بچے سمیت 3 افراد زخمی ہو گئے۔

    پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی چھتیں، دیواریں ڈھ گئیں، پتوکی میں گھر کی خستہ حال دیوار گرنے سے 4 بچے ملبے تلے دب گئے، اوکاڑہ میں دیوارگرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا، قصور میں مکان کی چھت گرنے سے 6 افراد زخمی ہو گئے۔

  • سکھر بیراج انتظامیہ نے وزیر اعلیٰ سندھ سے حقیقت چھپا لی

    سکھر بیراج انتظامیہ نے وزیر اعلیٰ سندھ سے حقیقت چھپا لی

    سکھر: اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد سکھر بیراج انتظامیہ حرکت میں آ گئی، ہنگامی بنیادوں پر بیراج کے بند دروازے کھولنے کا کام شروع کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر بیراج انتظامیہ کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے حقیقت چھپائی گئی تھی، سکھر بیراج ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند تھا، بیراج کے 3 دروازے 2 ہفتے سے بند تھے، وزیر اعلیٰ سندھ نے بیراج کا معائنہ کیا مگر ان سے یہ بات چھپائی گئی تھی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سکھر بیراج کے گیٹ نمبر 2،4،16 خستہ حالی کی وجہ سے بند ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے بیراج کے اسٹرکچر کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔

    ذرایع نے بتایا کہ بڑے سیلابی ریلے اس قومی ورثے کے حامل بیراج کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    سکھر بیراج کو تعمیر ہوئے اٹھاسی برس مکمل ہوگئے

    واضح رہے کہ رواں سال 13 جنوری کو پاکستان کے اس سب سے بڑے نہری نظام اور فنِ تعمیر کے خوب صورت شاہ کار سکھر بیراج کو 88 برس مکمل ہو گئے ہیں، لوگ دور دراز علاقوں سے اسے دیکھنے آتے ہیں۔

    سکھر شہر کی پہچان سکھر بیراج 66 دروازوں اور 7 کینالوں سمیت سب سے بڑا نہری نظام مانا جاتا ہے، یہ بیراج 13 جنوری 1932 کو تعمیر کیا گیا تھا، یہ 1923 سے 1932 کے درمیان برطانوی راج کے دوران تعمیر ہوا اور اس کا پرانا نام لایڈ بیراج (LLOYD BARRAGE) تھا۔

    سکھر بیراج سندھ کی 75 فی صد اراضی سمیت بلوچستان کی کچھ زرعی اراضی کو بھی پانی کی فراہمی یقینی بناتا ہے، اسے آب پاشی اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس بیراج کا مکمل ڈھانچا پتھر سے اتنی مہارت اور مضبوطی کے ساتھ بنایا گیا ہے کہ اس نے بڑے بڑے سیلابوں کا بھی ڈٹ کے مقابلہ کیا۔

  • بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستان پہنچ گیا

    بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستان پہنچ گیا

    لاہور: بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستان پہنچ گیا، منگلا ڈیم کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستان آمد کے بعد منگلا ڈیم سے پانی کا اخراج ایک لاکھ کیوسک کر دیا گیا ہے۔

    دوپہر کے وقت منگلا ڈیم پر پانی کی آمد 3 لاکھ 20 ہزار کیوسک تھی، ایک روز قبل منگلا ڈیم میں پانی کی آمد صرف 31 ہزار کیوسک تھی، دریائے چناب میں بھی پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے جب کہ اخراج 98 ہزار کیوسک ہے، اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 40 ہزار ہے۔

    ادھر دریائے جہلم میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دی گئی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ پانی کے بہاؤمیں کمی نہ ہوئی تو جہلم، منڈی بہاؤالدین متاثر ہو سکتے ہیں۔

    حکام کے مطابق پانی کے بہاؤ سے خوشاب، سرگودھا اور جھنگ کے اضلاع بھی متاثر ہو سکتے ہیں، حکومت نے متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ دریا کنارے آبادیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔

  • چترال میں گلیشیئر پھٹنے سے بچی جاں بحق، متعدد گھر تباہ

    چترال میں گلیشیئر پھٹنے سے بچی جاں بحق، متعدد گھر تباہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں گلیشیئر پھٹنے سے آنے والے سیلابی ریلے سے 1 بچی جاں بحق جبکہ متعدد گھر تباہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں یار خون لشٹ کے مقام پر گلیشیئر پھٹنے سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی، ڈپٹی کمشنر کی مرتب کردہ رپورٹ صوبائی حکومت کو ارسال کردی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 14 اگست کو یار خون لشٹ کے مقام پر گلیشیئر پھٹنے سے سیلابی صورتحال ہوئی، سیلابی ریلے میں بہنے والی بچی کی لاش نکال لی گئی، جاں بحق بچی کا تعلق یار خون سے ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ متاثرہ علاقے میں 25 گھروں کو بھی نقصان پہنچا، سیلابی ریلے میں 17 گھر مکمل طور پر بہہ گئے جبکہ 8 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقے میں 59 گھروں میں 3 ٹن امدادی سامان بھیج دیا گیا، تمام رابطہ سڑکیں ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی ہیں۔

  • دریائے سندھ میں گدو کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے: این ڈی ایم اے

    دریائے سندھ میں گدو کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے: این ڈی ایم اے

    اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں گدو کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ گدو کے مقام پر دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب آیا ہے، 1613 افراد کو متبادل جگہوں پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ اوکاڑہ ضلعی انتظامیہ نے 900 افراد کو متبادل محفوظ مقام پر منتقل کیا، تمام ملکی دریاؤں اور ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ خطرے کے نشان سے نیچے ہے۔

    دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا پر پانی کا لیول 19.30 فٹ، بہاؤ 60340 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، گنڈا سنگھ والا پر پانی کے بہاؤ میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  آبی جارحیت: دریائے ستلج کے اطراف 18 دیہات زیر آب، 3 دیہات شدید متاثر

    ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا کہ دریاؤں کے اطراف قصور میں 18 دیہات متاثر ہوئے، ضلعی انتظامیہ قصور نے متاثرہ دیہات سے 1220 افراد کو ریسکیو کیا، 3 دیہات بھکی ونڈ، چندرہ سنگھ اور گھاٹی کلنجر مکمل زیر آب ہیں۔

    ادھر پی ڈی ایم اے نے کہا تھا کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، دریائے ستلج میں ہریکے کے مقام سے ایک لاکھ 9 ہزار 319 کیوسک پانی گزر رہا ہے۔

    ترجمان کے مطابق امدادی ٹیموں نے ایک ہزار 575 افراد کو ریسکیو کیا، 1728 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، قصور میں 9، پاکپتن میں 9 جب کہ وہاڑی میں 7 امدادی کیمپس قایم کیے گئے۔

    واضح رہے کہ پاکستان نے آبی جارحیت پر بھارت سے شدید احتجاج کیا تھا، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل انور منصور کہتے ہیں بھارت کی آبی جارحیت پر پاکستان نے ورلڈ بینک جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، تیاری شروع کر دی ہے، بہت جلد ایکشن لیا جائے گا۔

  • آبی جارحیت: دریائے ستلج کے اطراف 18 دیہات زیر آب، 3 دیہات شدید متاثر

    آبی جارحیت: دریائے ستلج کے اطراف 18 دیہات زیر آب، 3 دیہات شدید متاثر

    اسلام آباد: بھارتی آبی جارحیت سے دریائے ستلج میں سیلاب آ گیا ہے، دریا میں پانی کے بہاؤ میں بہ تدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، دریا کے اطراف قصور میں 18 دیہات زیر آب آ گئے ہیں، 3 انتہائی متاثرہ دیہاتوں کو 90 فی صد تک خالی کروا دیا گیا ہے۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق انتہائی متاثرہ دیہات میں مستی کے، چدر سنگھ اور بکی ونڈ شامل ہیں۔

    این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریا کے اطراف نشیبی علاقوں کے رہایشیوں کی منتقلی کا پلان تیار کر لیا گیا ہے، متاثرین کے لیے ہنگامی کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں۔

    سیلاب کے باعث ہیڈ گنڈا سنگھ کا رابطہ دیگر علاقوں سے منقطع ہو چکا، زرعی اراضی زیر آب آ گئی، 1500 متاثرین محفوظ مقام پر منتقل کر دیے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت نے دریائے ستلج میں چھوڑے پانی کا ڈیٹا فراہم کر دیا

    گزشتہ رات 10 بجے گنڈا سنگھ والا پر پانی کا لیول 18.70 فٹ، بہاؤ 52000 کیوسک رہا تھا، جب کہ ڈیڑھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا آج دوپہر تک گنڈا سنگھ والا ہیڈ ورکس سے گزرے گا۔

    ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے دستوں نے ذمہ داریاں سنبھال لیں، پی ڈی ایم اے پنجاب، متعلقہ ضلعی انتظامیہ، اور دیگر ادارے بھی ہائی الرٹ کر دیے گئے ہیں۔

    دوسری طرف اٹارنی جنرل انور منصور کہتے ہیں بھارت کی آبی جارحیت پر پاکستان نے ورلڈ بینک جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، تیاری شروع کر دی ہے، بہت جلد ایکشن لیا جائے گا۔

    انور منصور خان نے کہا کہ ورلڈ بینک جانے کے لیے قانونی معاملات طے کیے جا رہے ہیں، بھارت کو عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم کرنا ہوگا، بھارت اگر دائرہ کار تسلیم نہیں کرتا تو ہمارے لیے مشکل ہو جائے گی۔

  • بھارتی آبی جارحیت، پاکستان نے بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرا دیا

    بھارتی آبی جارحیت، پاکستان نے بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرا دیا

    اسلام آباد: بھارت کی جانب سے مسلسل آبی جارحیت پر پاکستان نے بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرا دیا، پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو سیلاب سے پیشگی آگاہ کرنے کا پابند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، پاکستان نے سندھ طاس کمشنر کے ذریعے بھارتی کمشنر کو احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ نہ صرف پاک بھارت بلکہ خطے میں امن کی علامت ہے، بھارتی خلاف ورزی پر معاہدے کے مطابق پاکستان کو انصاف ملنا چاہیے۔

    وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے ہر آپشن پر غور کر رہا ہے، آرٹیکل 12 کے مطابق کوئی ملک مرضی سے معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، یہ معاہدہ صرف دونوں ملکوں کی باہمی رضا مندی ہی سے ختم ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، سیلاب کا خطرہ

    واضح رہے کہ بھارت نے دریائے ستلج میں بغیر اطلاع پانی چھوڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں دریائے ستلج میں بھارتی پنجاب سے آنے والے ریلے سے سیلاب کا خطرہ ہے، این ڈی ایم اے نے وارننگ بھی جاری کر دی ہے، اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پانی گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پاکستان میں داخل ہوگا، ڈیڑھ سے 2 لاکھ کیوسک پانی پاکستانی حدود میں داخل ہوسکتا ہے، بھارت نے لداخ ڈیم کے 5 میں سے 3 اسپل ویز کھول دیے تھے، جس کے بعد پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے قصور اور دریائے سندھ کے اطراف انتظامیہ کو الرٹ کیا گیا۔

    یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑا جا رہا ہے، مظفر آباد آزاد کشمیر کی انتظامیہ نے اس سلسلے میں الرٹ جاری کر دیا ہے، گزشتہ روز بھارت نے آبی دہشت گردی کرتے ہوئے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا تھا، جس کے باعث دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب آیا۔