Tag: سیلابی ریلا

  • کراچی میں طغیانی اور سیلابی ریلے سے ایک بچہ جاں بحق، 3 لاپتا

    کراچی میں طغیانی اور سیلابی ریلے سے ایک بچہ جاں بحق، 3 لاپتا

    کراچی: شہر قائد میں دو دن برسنے والی بارش کے بعد متعدد علاقوں میں طغیانی اور سیلابی ریلے کے باعث حادثات رو نما ہو رہے ہیں، ریلے میں بہہ کر ایک بچہ جاں بحق جب کہ 3 لا پتا ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیو کراچی ایوب گوٹھ میں 8 سالہ بچہ ثاقب سیلابی ریلے کا شکار ہو گیا، ریلے میں بہنے والے بچے کی تلاش تا حال جاری ہے۔

    ملیر عثمان خاصخیلی گوٹھ میں بھی 2 بچے سیلابی ریلے میں ڈوبے جن میں سے ایک بچہ مل گیا ہے تاہم دوسرے بچے کی تلاش جاری ہے۔

    ادھر نیو سبزی منڈی برساتی ریلے میں ڈوب کر 3 سالہ امجد جاں بحق ہو گیا ہے، لیاری ندی تین ہٹی کے قریب بھی گزشتہ روز 3 بچے ڈوبے تھے جن میں سے 2 بچوں کو نکال لیا گیا تاہم تیسرے بچے عثمان کی تلاش دوسرے روز بھی جاری رہی۔

    یہ بھی پڑھیں:  دو روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    واضح رہے کہ مون سون کی بارشوں میں کراچی کے شہری کے الیکٹرک کی شدید نا اہلی کے باعث بجلی کے ننگے تاروں سے کرنٹ کا بھی شکار ہوتے رہے۔

    اب تک بارشوں میں کرنٹ لگنے سے 16 افراد زندگی سے ہاتھ دھو چکے ہیں، کئی مقامات پر بجلی کے تار ٹوٹ کر گرے ہیں، جو اموات کا باعث بنے۔

    کرنٹ لگنے سے ڈیفنس، گلشن جوہر، محمود آباد، ملیر، بوٹ بوسن، نارتھ ناظم آباد اور فشری کے علاقے میں اموات ہوئیں۔

  • کے الیکٹرک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، آدھے شہر کی بجلی بند ہونے کا خدشہ

    کے الیکٹرک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، آدھے شہر کی بجلی بند ہونے کا خدشہ

    کراچی: میڈیا میں کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کی خبروں کے بعد کے الیکٹرک نے کراچی والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپر ہائی وے پر کے ڈی اے 220 گرڈ اسٹیشن اسکیم 33 کے قریب سیلابی صورت حال کے باعث کے ای ترجمان نے کہا ہے کہ یہ گرڈ اسٹیشن بند کرنا پڑے گا، جس کے بعد بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ہائی وے پر سیلابی ریلا کے ڈی اے گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوا تو آدھے شہر کی بجلی بند ہو جائے گی۔

    کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ پانی کے بہاؤ کو نہ روکا گیا تو گرڈ اسٹیشن بند کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے شہری انتظامیہ اور دیگر اداروں سے مدد طلب کر لی گئی ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ کے ڈی اے گرڈ بند ہوا تو 40 سے 50 فی صد شہر متاثر ہو سکتا ہے، شہر کے دونوں بڑے صنعتی علاقے لانڈھی اور کورنگی بھی بند ہو جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  2 روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    کے ای کے مطابق گڈاپ، کاٹھور، ملیر، لانڈھی، کھوکھرا پار، شاہ فیصل کالونی، گلستان جوہر، کورنگی، لانڈھی صنعتی ایریا، اسکیم 33، گلشن معمار، عزیز آباد، لیاقت آباد، سرجانی، احسن آباد اور دیگر علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ موسلا دھار بارش میں شہری و صوبائی حکومت کی طرف سے انتظامی اقدامات نہ ہونے سے کراچی پانی پانی ہو چکا ہے، اس دوران 2 روز میں کرنٹ لگنے سے 15 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    ادھر شہر قائد میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہو گئی ہے، حالات کو بہتر کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے پاک فوج سے مدد طلب کر لی ہے۔

  • امریکا میں سیلابی ریلا‘ نو ہلاک‘ ایک بچہ لاپتہ

    امریکا میں سیلابی ریلا‘ نو ہلاک‘ ایک بچہ لاپتہ

    ایری زونا: امریکی ریاست ایری زونا میں سیلابی ریلے کی زد میں آکر بزرگ اور بچوں سمیت نو سیاح ہلاک ہوگئے اور چار زخمی ہیں ‘ جبکہ ایک بچہ تاحال لاپتہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ حادثہ امریکی ریاست ایری زونا سے ملحقہ ٹونٹو نیشنل فارسٹ میں پیش آیا جہاں اکثر لوگ ہائکنگ اور پکنک کی غر ض سےآتے ہیں ‘ ایسا ہی ایک گروپ سیلابی ریلے کی زد میں آگیا۔

    متعلقہ کاؤنٹی کے شیرف نے امریکی میڈیا کو بتایا ہے کہ اس گروہ کا تعلق فیونکس اور فلیگ اسٹاف ایریاز سے ہے اور یہ ہفتے مشہورِ زمانہ سوئمنگ ہول کے قریب پکنک منا رہے تھے جو کہ وسطی ایری زونا میں واقع ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اوپر پہاڑوں میں شدید بارش ہوئی جس کے سبب نیچے آنے والا پانی سیلابی ریلے کی شکل اختیار کرگیا اور اپنے ساتھ پورے گروہ کو بہا لے گیا‘ تلاش کے لیے 40 ارکان پر مبنی ریسکیوٹیم زمین پر ان کی تلاش میں نکلی جبکہ فضا میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سے بھی تلاش کا کام انجام دیا گیا۔

    ٹیم کو تلاش کے دوران پانچ بچوں اور چار بڑوں کی نعشیں ملیں‘ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں 60 سالہ بزرگ خاتون سے لے کر 12 سال کی بچی بھی شامل ہیں۔ ریسکیو ٹیم نے مزید چار افراد کو زخمی حالت میں تلاش کر کے بینر اسپتال منتقل کردیا‘ تاہم ایک 13 سالہ لڑکے کی تلاش تاحال جاری ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • حب میں برساتی نالے میں طغیانی، سیلابی ریلے سے 9 افراد ہلاک

    حب میں برساتی نالے میں طغیانی، سیلابی ریلے سے 9 افراد ہلاک

    حب: صوبہ بلوچستان اور کراچی کے سرحدی علاقے حب میں برساتی نالے میں طغیانی نے کئی مکانات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ سیلابی ریلے میں ڈوب کر 9 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق حب کے علاقے پتھر کالونی نالے میں بارش کے بعد شدید طغیانی آگئی۔

    طغیانی کے باعث سیلابی ریلا نالے سے ابل پڑا اور کئی گھروں کو مکمل تباہ کردیا۔ ریلے میں مال مویشیوں کے ساتھ ساتھ 11 افراد بھی لاپتہ ہوگئے۔

    لاپتہ افراد میں سے 2 خواتین اور 3 بچوں سمیت 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں بقیہ 2 افراد کی تلاش جاری ہے۔

    نالے کے اطراف میں ایدھی کے رضاکار امدادی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔ ایدھی ذرائع نے 9 لاشوں کے نکالے جانے کی تصدیق کردی ہے۔


  • باراتیوں کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی،26 افراد ہلاک

    باراتیوں کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی،26 افراد ہلاک

    خیبر ایجینسی : پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں باراتیوں کی ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے 26افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور 3 افراد زخمی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق براتیوں سے بھری گاڑی واپسی پر سیلابی ریلے کو کراس کرتے ہوئے پانی کے ساتھ بہہ گئی جس کے باعث 26 افراد ہلاک ہو گئے ہیں ہلاک ہونے والوں میں 18 بچے، چھ خواتین اور دو مرد شامل ہیں،کہا جا رہا ہے کہ گاڑی کم سن بچوں سمیت30 سے40 افراد سوار تھے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ایجینسی کے مطابق صبح سویرے باراتیوں کو لے کر دو بسیں واپس آرہی تھی کہ لنڈی کوتل کے ایک مقام ہر جہاں دو ندیاں آپس میں ملتی ہیں پانی کا بہاؤ زیادہ تھا، ایک بس تو اس ریلے سے نکل گئی لیکن دوسری بد قسمت گاڑی ندی پار کر ہی رہی تھی کہ اچانک ایک بڑا سیلابی ریلا آیا جو گاڑی کو اپنے ساتھ بہا لے گیا.

    لنڈی کوتل کے پولیٹیکل ایجنٹ رحیم اللہ محسود کے مطابق بس میں سوار افراد کی لاشیں دور تک مختلف مقامات میں پھیل گئی ہیں جنھیں ایک، ایک کر کے تلاش کیا گیا اور پھر ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے،ہلاک ہونے والوں میں 14 افراد کا تعلق ایک ہی گھرانے سے ہے۔

  • سیلابی ریلا پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ میں داخل

    سیلابی ریلا پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ میں داخل

    سندھ :بھارت سے آنے والا سیلابی ریلہ پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ کی سرحد پر پہنچ گیا ہے، جہاں گھوٹکی کےسیکڑوں دیہات کے مکین کشتیوں پر محفوظ مقامات کی جانب جا رہے ہیں۔

    سیلاپی ریلے کی سندھ میں آمد کے بعد سے گڈو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے، جہاں پانی کی آمد دو لاکھ ساٹھ ہزار کیوسک ہوچکی ہے جبکہ کشمور سے پانی کا اخراج دو لاکھ اڑتیس ہزار آٹھ سو اسی کیوسک ہے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹے کےدوران گڈو میں اکتالیس ہزار جبکہ سکھر کے مقام پر 15ہزار کیوسک اضافہ ہوا ہے، دوسری جانب گھوٹکی کے سیکڑوں دیہات کے مکینوں نے کشتیوں کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی شروع کردی ہے۔

    دریائے سندھ میں راجن پور کے مقام پر پانچ لاکھ کیوسک کا سیلاب ہے، جس سے درجنوں قریبی بستیاں زیر آب آگئیں ہیں، سیلابی ریلہ راجن پور ضلع کو متاثر کرنے کے بعد صوبہء سندھ میں گڈو بیراج سے سندھ میں داخل ہوجائے گا۔

  • بڑا سیلابی ریلا تریموں بیراج کے بعد ملتان کی جانب بڑھ رہا ہے

    بڑا سیلابی ریلا تریموں بیراج کے بعد ملتان کی جانب بڑھ رہا ہے

    پنجاب: سیلابی ریلا پنجاب کے جنوبی علاقوں میں تباہی مچاتا ہوا ملتان کے نواحی علاقوں تک پہنچ گیا ہے، جس کے باعث متعدد دیہات زیرآب، فیش فارم اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں۔

    سیلابی ریلوں نے پنجاب میں تباہی مچادی ہے، جنوبی پنجاب کے شہر جھنگ میں ہیڈ تریموں کے مقام سے نکلنے والے سیلابی ریلے نے ستانوے کلومیٹردور تحصیل احمد پور سیال کے نواحی علاقوں کی کئی بستیاں اجاڑدی جبکہ کھڑی فصلیں تباہ کردی ہے دوسری جانب سیلابی ریلے سے دس یہات ڈوب گئے ہیں۔

    سیلابی ریلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دیہات میں رشید پور،درگاہ شاہ، اورجمبو وانہ شامل ہیں، اِسوقت چھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ احمد پور سیال سے گزررہا ہے جبکہ جھنگ میں ہیڈ تریموں کے مقام پرسیلابی ریلےمیں بتدریج کمی آرہی ہیں۔

    دریائے چناب کا منہ زور سیلابی ریلا ملتان کے نواحی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے، جس کے باعث بستی منڈ سندیلہ،گھرے والا سمیت دیگر دیہات ڈوب گئے ہیں۔

     ملتان اور مظفر گڑھ سے ہوتا ہوا ہیڈ پنجند سے گزرنے والا یہ سات لاکھ کیوسک کاسیلابی ریلا ہفتہ کے روز کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں گرے گا ، دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے کشمور ، سکھر اور گڈو بیراج سے ملحق علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

  • ہیڈ پنجند پرہنگامی حالت،400جوان اور 30کشتیاں روانہ

    ہیڈ پنجند پرہنگامی حالت،400جوان اور 30کشتیاں روانہ

    جھنگ : سیلاب نے جھنگ کا رخ کرلیا ہے، ہیڈ تریموں پر پانی کا بہاؤ پانچ لاکھ کیوسک سے بڑھ گیا ہے،  ہیڈ پنجند پر ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے اور فوج کے چارسو جوان اور تیس کشتیاں روانہ کر دی گئیں ہیں۔

    سیلابی ریلا جنوبی پنجاب میں تباہی مچاتا آگے بڑھ رہا ہے، احمد پور سیال کے قریب دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درچے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ پانچ لاکھ نو ہزار چارسو کیوسک ہے  جبکہ ہیڈ پنجند پر ہنگامی حالت نافذ کر کے فوج کے چار سو جوان اور تیس کشتیاں روانہ کر دی گئی ہیں۔

    جھنگ کے علاقے موضع وجھلانا کے قریب بند میں شگاف پڑنے سے سیلابی ریلا بکھر روڈ پر آگیا ہے، سیلابی پانی بھوانہ شہر میں داخل ہونے سے چنیوٹ اور بھوانہ کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

    دریائے جہلم سے ملحقہ پیالہ بند میں تریموں کے مقام پر شگاف پڑ گیا ہے اور لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے، جلال پور بھٹیاں میں ایک لاکھ ایکڑ اراضی زیرآب آگئی جبکہ حافظ آباد کے دو سو دیہات سیلاب میں گھرے ہوئے ہیں۔

      دریائے چناب نے کوٹ مومن کے بیالیس دیہات کو پانی پانی کر دیا ہے۔

  • سیلابی ریلاجنوبی پنجاب میں داخل ، دوافراد بہہ گئے

    سیلابی ریلاجنوبی پنجاب میں داخل ، دوافراد بہہ گئے

    لاہور : بالائی پنجاب میں سیلابی ریلا سینکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹانے اور ہزاروں افراد کو بےگھر کرنے کے بعد جنوبی پنجاب میں داخل ہوگیا ہے، ہزاروں افراد اب بھی مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں، جنہیں نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    پنجاب میں موسلادھار بارشوں اور دریائے چناب اور جہلم میں بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے اضافی پانی نےدریاؤں کو طیش دلادیا اورجب دریا بپھرے تو سینکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹا دیئے، سینکڑوں جانور اور ہزاروں ایکٹر کھڑی فصلیں بہہ گئیں، سیلاب کے باعث ڈیڑھ سو دیہات سے شہری علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ مزید سینکڑوں دیہات میں پانی داخل ہوچکا ہے۔

    مختلف علاقوں میں ہزاروں افراد اب بھی پانی میں محصور ہیں، پاک فوج ، مقامی پولیس اور ریسکیو کے جوان محصور افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں، پنڈی بھٹیاں میں گیارہ ہزارافراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، فیروز والا میں رانا ٹاؤن کے علاقہ میں نالے ڈیک میں طغیانی کے باعث پل ڈوب گیا، جس سے فیروزوالا کا دوسرے علاقوں سے زمینی راستہ منقطع ہوگیا ہے۔

    ساہیوال، سیالکوٹ اور جہلم کا بڑا علاقہ بھی زیرآب ہے، فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن نے ہیڈ تریموں میں متوقع سیلاب کے حوالے سے جھنگ، سرگودھا، خوشاب اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کی انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے۔

    دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، چنیوٹ میں خاتون سمیت دو افراد پانی میں بہہ گئے، ناروال میں بھی سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد سات ہوگئی ہے، دریائے چناب میں ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار کیوسک ہے۔

    نہری پانی کا تیز بہاؤ حافظ آباد گوجرنوالا روڈ کا بڑا حصہ بہالے گیا، دریائے راوی میں بھی بلوکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

  • پنجاب میں مسلسل بارشوں سے تباہی، دریا بپھر گئے

    پنجاب میں مسلسل بارشوں سے تباہی، دریا بپھر گئے

    لاہور: پنجاب میں دریا بپھر گئے، بارشوں نے تباہی مچائی تو دریاؤں نے بھی ابلنا شروع کردیا ہے، ایک جانب جہلم میں سیلابی ریلا داخل ہوگیا تو دوسری جانب چناب کے بھی چار بند ٹوٹنے سےکئی دیہات زیرِآب آگئے جبکہ بھارت نے بھی دریائے جہلم میں بغیر اطلاع پانی چھوڑ دیا ہے۔

    پنجاب میں ہونیوالی حالیہ بارشوں نے تباہی مچادی ہے، شدید بارشوں کے نتیجے میں دریا بھی ابل پڑے ہیں، پنجاب میں کئی مقامات پر منہ زور لہروں نے بند توڑ دیئے ،جس کے باعث متعدد علاقے زیرِ آب آگئے ، چارلاکھ کیوسک کا ریلا پنڈ دادن خان کی طرف بڑھنے لگا ہیں، جس کے باعث شہر ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    خوشاب کے مقام پر بھی دریائے جہلم میں ایک لاکھ کیو سک کی گنجائش باقی رہ گئی ہے جبکہ آج پانچ لاکھ کیو سک کا ریلہ گزرنے کا خدشہ ہے، ممکنہ خدشات کے پیش نظر دریا کنارے آباد لوگوں کو منتقل کیا جارہا ہے۔

    موسلادھار بارش سے دریائے چناب بھی بپھر گیا ہے، حفاظتی بند چار مقامات سے ٹوٹ گیا، جس کے باعث متعدد دیہات زیرآب آگئے، سیالکوٹ شہر کا بڑا حصہ زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، پسرور میں نالہ ڈیک میں شگاف پڑنے سے پچاس سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے ۔

    مظفر گڑھ میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ڈی سی او نے دریا چناب کی ملحقہ آبادیوں میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے، دوسری جانب دریائے ستلج بھی بپھرنے لگا، پاکپتن کے مقام پر دریائے ستلج میں سیلاب کی وراننگ جاری کرتے ہوئے دریا کنارے آباد لوگوں کو نقل مکانی کا حکم دے دیا گیا ہے۔

    منڈی بہاؤالدین کے قریب نہر اپر جہلم کا بند ٹوٹنے سے کئی دیہات زیرِآب آ گئے ہیں، نہر میں منگلا سے پانی بند کردیا گیا اور منگلا ڈیم کے اسپل ویز کھول دیئے گئے، منگلا ڈیم میں پانی سطح کی بارہ سو چالیس فٹ سے تجاوز کر گئی، منگلا ڈیم سے اڑھائی لاکھ کیوسک پانی دریائے جہلم چھوڑا گیا۔ منگلا ڈیم میں پانی کی آمد پانچ لاکھ چہھتر ہزار کیوسک اور اخراج تین لاکھ چہھتر ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔