Tag: سیلابی ریلہ

  • دریائے راوی میں آنے والا سیلابی ریلہ قریبی آبادیوں میں داخل، متاثرین موٹر وے پر پناہ لینے پر مجبور

    دریائے راوی میں آنے والا سیلابی ریلہ قریبی آبادیوں میں داخل، متاثرین موٹر وے پر پناہ لینے پر مجبور

    لاہور : دریائے راوی میں آنے والا سیلابی ریلہ قریبی آبادیوں میں داخل ہوگیا ، جس کے باعث متاثرین موٹروے پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے راوی میں آنے والا سیلابی ریلہ قریبی آبادیوں میں داخل ہوگیا جس کے باعث بدروپنڈ، تعلق پورہ، مہنوال، چوہنگ، تھم پارک، برج اٹاری اور سادھاں ٹوری سمیت متعدد علاقے زیرِ آب آگئے۔

    سیلابی صورتحال کے باعث متاثرہ افراد اپنے خاندانوں اور سامان کے ساتھ لاہور۔اسلام آباد موٹروے پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔

    ٹھوکر نیاز بیگ سے موٹروے کے نیچے بیشتر آبادیوں میں پانی داخل ہونے کے بعد کئی خاندان رات بھر کھلے آسمان تلے موٹروے پر مقیم رہے۔

    پاکستان میں سیلاب سے متعلق خبریں

    دوسری جانب، دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر سیلابی پانی میں بتدریج کمی ہونا شروع ہوگئی ہے، ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے راوی میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا تھا تاہم چند گھنٹوں میں اس میں 9 ہزار کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد موجودہ بہاؤ 2 لاکھ 11 ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ شاہدرہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی آرہی ہے اور تمام اداروں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن کے باعث جانی نقصان سے بچا گیا ہے۔

    سیلابی ریلے سے متاثرہ علاقوں میں اب بھی پانی کھڑا ہے جس کے باعث لوگوں کو نقل مکانی اور بنیادی ضروریات کی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کب کہاں ہوگی؟

    سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کب کہاں ہوگی؟

    ڈسکہ: سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسکہ میں 2 بہنوں اور والدہ کی نماز جنازہ 9 بجے دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ کلاں میں ادا کر دی گئی ہے، نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    بھائی ایان، بہن آئمہ کی نماز جنازہ ساڑھے 9 بجے سمبڑیال روڈ عید گاہ پر ادا کی گئی، 2 بہنوں عجوہ اور میرب کی نماز جنازہ 10 بجے نور مسجد کے باہر کالج روڈ پر ادا ہونا طے کی گئی گئی تھی۔


    سانحہ سوات : 8 میتیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا


    سانحہ سوات میں سرچ آپریشن تاحال جاری ہے، اب تک 11 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ دریائے سوات میں ڈوبنے والے 3 افراد تاحال لاپتا ہیں، پنجاب سے تعلق رکھنے والے 8 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، سرچ آپریشن میں مردان سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کی لاشیں بھی نکالی گئیں، دیگر لاپتا 2 افراد کا تعلق پنجاب اور ایک کا مردان سے ہے۔

    معاون خصوصی برائے ریلیف نیک محمد نے کہا ہے کہ

    بائی پاس پر دریائے سوات میں سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے، جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ مالی امداد دی جائے گی، اور واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، ابتدائی طور پر 4 اعلیٰ افسران کو معطل کیا گیا ہے، انکوائری کمیٹی 7 روز میں رپورٹ اور سفارشات پیش کرے گی۔

  • دریائے سوات میں سیلابی ریلہ 18 سیاحوں کو بہالے گیا  ، 9 لاشیں نکال لی گئیں

    دریائے سوات میں سیلابی ریلہ 18 سیاحوں کو بہالے گیا ، 9 لاشیں نکال لی گئیں

    سوات : دریائے سوات میں سیلابی ریلہ 18 سیاحوں کو بہالے گیا، جن میں سے اب تک 9 لاشیں نکال لی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں طغیانی نے تباہی مچادی، فضا گٹ میں سیلابی ریلہ اٹھارہ سیاحوں کو بہالے گیا تاہم اب 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔

    ریسکیو ٹیمیں تیرہ افراد کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں جبکہ مختلف مقامات پر پھنسنے والے تیئس افراد کو ریسکیوکرلیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں ڈیڑھ گھنٹے تک لوگ پھنسے رہیں، کوئی مدد کو نہیں آیا، مقامی لوگ بھی بے بس رہے اور سب کے سامنے لوگ ڈوبتے رہیں، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق فضاگٹ، بائی پاس، مانیار اور خوازہ خیلہ کےمقام پربھی سرچ آپریشن جاری ہے، تمام سیاح فضا گٹ کے قریب قائم فوڈ اسٹریٹ پر ناشتہ کررہے تھے۔

    دریائے سوات میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ریسکیو 1122 سوات کی فوری رسپانس دیتے ہوئے مختلف مقامات پر کارروائیاں جاری ہے۔

    بائی پاس کے مقام پر10 سے زائد افراد دریامیں ڈوبے، امام دھیرئی کے مقام پر22 سے زائد اور برا باما خیلہ مٹہ میں 20 سے زائد کو ریسکیو کیا گیا جبکہ غالیگے کے مقام پر دریائےسوات سےایک لاش نکالی گئی۔

    ڈپٹی کمشنر شہزاد محبوب نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ کے پی اور پنجاب کے 2 خاندان کے 17 افراد ڈوبے ہیں، اب تک ڈوبنے والے 9 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور مختلف مقامات پر 73 لوگ سیلابی ریلوں میں پھنسے تاہم سیلابی ریلوں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کاسامنا ہے۔

    شہزاد محبوب کا کہنا تھا کہ آخری شخص کوریسکیو کرنے تک آپریشن جاری رہےگا، وزیراعلیٰ کےپی کے ہیلی کاپٹرسمیت دیگر وسائل موجود ہیں ، ریسکیو آپریشن کیلئے منٹوں میں کام شروع کرنا ہوتاہے۔

    ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ریسکیو آپریشنز میں تاخیر کی وجوہات کا تعین آپریشن مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ پانی کا بہاؤ تیز ہونے پر لوگوں کو دریائے سوات کےقریب جانےسے منع کیاگیا تھا اور150کلومیٹر طویل دریائےسوات کے مختلف مقامات پر احتیاطی بینرز بھی لگائے۔

    دریائے سوات میں پانی کا تیز بہاؤ ، الرٹ جاری

    دوسری جانب دریائے سوات میں پانی کے تیز بہاؤ کے پیش نظر انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیا، دریا کے کنارے لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل ہونےکی ہدایت کردی۔

    خوازہ خیلہ،بائی پاس میں دریائے سوات کا پانی حفاظتی پشتوں تک پہنچ گیا ہے، خوازہ خیلہ سیکشن پر پانی کا بہاو 77782 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ، گزشتہ 2 روز سے وقفے وقفے سے بارش جاری ہے۔

    خیال رہے پنجاب میں مون سون کے پہلے اسپیل نےلاہورسمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں تباہی مچادی ہے۔

    مختلف حادثات میں11 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ ستائیس سے زیادہ زخمی ہوگئے، جہلم میں لوڈررکشہ الٹنے سےدوافرادبرساتی نالے میں ڈوب گئے۔

    مظفرگڑھ میں دیوارگرنے سے دوافراد جاں بحق ہوئے جبکہ ، بہاولنگرمیں چھت گرنے سے ایک شخص اور خانیوال میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

  • بھارت سے چھوڑا گیا ایک اور سیلابی ریلہ آج پاکستان میں داخل ہوگا

    لاہور: بھارت سے چھوڑا گیا ایک اور سیلابی ریلہ آج پاکستان میں داخل ہوگا، منسلک اضلاع کے ڈپٹی کمشنزز کو پیشگی انتظامات کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا 1لاکھ80ہزار کیوسک کاسیلابی ریلہ آج پاکستان میں داخل ہوگا۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ دریائےچناب میں ہیڈ خانکی اورقادر آباد کےمقام پر درمیانے درجےکا سیلاب ہے، دریائےراوی میں سیلاب سےنارووال ،لاہور ،شیخوپورہ ،ننکانہ صاحب ، اوکاڑا، فیصل آباد ،ساہیوال اور جھنگ متاثر ہوں گے۔

    پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ دریائے چناب میں سیلابی ریلہ خانکی اورقادرآباد بیراج سےگزررہا ہے، جس کے باعث دریائےراوی اور چناب میں طغیانی ہے تاہم منسلک اضلاع کے ڈپٹی
    کمشنرز کو پیشگی انتظامات کی ہدایت کردی ہے۔

    دوسری جانب ڈپٹی کمشنر چوہدری اشرف نے بتایا ہے کہ دریائےراوی میں درمیانےدرجےکاسیلاب ہے اور زیرآب آئےعلاقوں سے90لوگوں کوریسکیوکیاگیاہے، ریسکیوکیےجانےوالوں میں دھان کےکاشتکاراورمویشی شامل ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثر علاقوں سےآبادی کےانخلاکوہرممکن یقینی بنایاجائےگا، ریسکیوٹیمیں لوگوں کومحفوظ مقامات پرمنتقل کرنےمیں مصروف ہیں اور تمام ترندی نالوں کےحفاظتی بندوں کےاندرداخلےپرمکمل پابندی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ قادرآبادکےمقام پردریائےچناب میں پانی کےبہاؤ کومانیٹرکیاجارہاہے، ضلعی انتظامیہ،ریسکیواوردیگرمحکموں کوالرٹ رہنےکی ہدایت جاری کر دی اور دریاکنارےدیہات میں حفاظتی اقدامات کےپیش نظراعلانات کرائے جارہے ہیں۔

  • راوی اور ستلج میں سیلابی ریلے کا خدشہ، پنجاب کے 7 اضلاع میں ڈاکٹرز کی ٹیمیں روانہ

    راوی اور ستلج میں سیلابی ریلے کا خدشہ، پنجاب کے 7 اضلاع میں ڈاکٹرز کی ٹیمیں روانہ

    لاہور: راوی اور ستلج میں سیلابی ریلے کے خدشے کے پیشِ نظر ڈی جی ہیلتھ آفس نے پنجاب کے 7 اضلاع میں ڈاکٹرز کی ٹیمیں روانہ کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج بھارت نے دریائے ستلج میں بغیر اطلاع پانی چھوڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ادھر راوی میں بھی سیلابی ریلے کا خدشہ ہے۔

    پنجاب کے ہیلتھ آفس کی جانب سے صوبے کے سات اضلاع میں طبی ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں، جن میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، ویہاڑی، بہاولنگر، لودھراں اور بہاولپور کے اضلاع شامل ہیں۔

    طبی ٹیمیں شہریوں کو وبائی امراض سے بچاؤ اور طبی امداد کی سہولیات فراہم کریں گی، یہ ٹیمیں 23 اگست تک اضلاع میں رہ کر سیلابی صورت حال میں کام کریں گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، سیلاب کا خطرہ

    ڈی جی ہیلتھ نے ٹیموں کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ اضلاع میں پیش آمدہ صورت حال کی تصویریں محکمے کو بھجوائی جائیں۔

    واضح رہے کہ دریائے ستلج میں بھارتی پنجاب سے آنے والے ریلے سے سیلاب کا خطرہ ہے، این ڈی ایم اے نے اس سلسلے میں وارننگ بھی جاری کی ہے اور تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق پانی گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پاکستان میں داخل ہوگا، ڈیڑھ سے 2 لاکھ کیوسک پانی پاکستانی حدود میں داخل ہوسکتا ہے، بھارت نے لداخ ڈیم کے 5 میں سے 3 اسپل ویز کھول دیے تھے، جس کے بعد پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے قصور اور دریائے سندھ کے اطراف انتظامیہ کو الرٹ کیا گیا۔

    یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑا جا رہا ہے، مظفر آباد آزاد کشمیر کی انتظامیہ نے اس سلسلے میں الرٹ جاری کر دیا ہے، گزشتہ روز بھارت نے آبی دہشت گردی کرتے ہوئے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا تھا، جس کے باعث دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب آیا۔

  • جنوبی وزیرستان میں سیلابی ریلہ: بچوں اور خواتین سمیت 13افرادجاں بحق

    جنوبی وزیرستان میں سیلابی ریلہ: بچوں اور خواتین سمیت 13افرادجاں بحق

    وانا : جنوبی وزیرستان میں طوفانی بارش کے بعدطغیانی سے باراتیوں کی گاڑ ی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت تیرہ افرادجاں بحق ہوگئے، جاں بحق افرادکےلواحقین کیلئےمعاوضوں کااعلان کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی وزیرستان کے ہیڈ کواٹر وانا میں طوفانی بارشوں اور ژالہ باری نے تباہی مچادی، جس کے نتیجے میں 13 افراد جاںبحق ہوگئے ہیں جبکہ انتظامیہ ،سیکورٹی فورسز اور عوام نے نو افراد کو بچالیا ہے۔

    وانا بازار میں دو قصاب خانوں کے علاوہ مختلف مقامات پر ایک موٹر کار اور تین عدد پک اپ سنگل کیبن گاڑیاں سیلابی ریلے کی نذر ہوگئیں ، ژالہ باری سے وانا اور برمل تحصیلوں میں کھڑی فصلوں کو شدید نقصان بھی پہنچا ۔

    اسسٹنٹ کمشنر وانا امیر نواز نے واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز وانا میں ہونے والی طوفانی بارشوں کی وجہ سے تحصیل توئی خلہ خان کوٹ گلہ خان کلے میں باراتیوں سے بھری پیکپ سیلابی ریلے میں پھنس گئیں، جس کے نتیجے میں گاڑی میں بچوں اور خواتین سمیت 6 افرادجاں بحق ہوئے جن میں زلیخہ ،گل جانہ بی بی ،جمالہ بی بی ،ناٹہ بی بی،کتانہ بی بی اور گل پارو شامل تھیں۔

    جان بحق ہوکر انکی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ دیگر 5افراد کو مقامی لوگوں اور لیویز فورس نے بچالیا، جن میں ایک خاتون ،تین بچے اور ڈرائیور شامل ہے مر نے والوں کا تعلق میاں خیل قبیلے سے ہے۔

    دوسری جانب وانا کے علاقہ وچہ خواڑہ میں 6 افراد سیلابی ریلے کی زد میں آگئے جس میں سے دو بچے جان بحق اور دیگر چار افراد کو اسکاؤٹس فورس اور لیویز فورس نے ریسکیوکرکے اسپتال منتقل کردیا۔

    وزیراعلی کے پی کا جنوبی وزیرستان میں سیلابی ریلے سے نقصانات کا نوٹس


    وزیراعلی کے پی نے جنوبی وزیرستان میں سیلابی ریلے سے نقصانات کا نوٹس لیتے ہوئے سیلابی ریلے کے متاثرین کی ہرممکن مدد کی ہدایت کردی ہے اور کہا تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

    وزیراعلیٰ نےانتظامیہ سےجانی و مالی نقصانات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا جاں بحق افرادکےلواحقین کےغم میں شریک ہیں۔

    جنوبی وزیرستان میں جاں بحق افرادکےلواحقین کیلئےمعاوضوں کااعلان


    جنوبی وزیرستان میں جاں بحق افرادکےلواحقین کیلئےمعاوضوں کااعلان کیا گیا ہے ، معاوضوں کااعلان ایف ڈی ایم اےکی جانب سےکیاگیا م جاں بحق افراد کے لواحقین کو 3 ،3 لاکھ اور زخمیوں کو 1،1 لاکھ دیئے جائیں گے۔

  • بھارت کی آبی جارحیت ،66 ہزار کیوسک پانی کا سیلابی ریلہ آج شام پاکستان میں داخل ہوگا

    بھارت کی آبی جارحیت ،66 ہزار کیوسک پانی کا سیلابی ریلہ آج شام پاکستان میں داخل ہوگا

    لاہور : بھارت کی آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، بھارت نے ہری کے ہیڈورکس کے بند کھول دیئے، جس کے باعث 66 ہزار کیوسک پانی کا سیلابی ریلہ آج شام پاکستان میں داخل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی آبی جارحیت کا سلسلہ تھم نہ سکا، بھارت کی جانب سے دریائے ستلج پر ہری کےہیڈورکس کے گیٹ کھول دئیے، جس کے باعث 66 ہزارکیوسک پانی کاسیلابی ریلہ آج شام 5بجےپاکستان میں داخل ہوگا۔

    دریائےستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ سیلاب سے قصور، بہاولنگر، پاکپتن، وہاڑی اور بہاولپور متاثر ہوں گے۔

    دریا کے ارد گرد موجود آبادیوں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں، جس کے لئےدریائے ستلج کے کنارے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    سیلاب کی تازہ ترین صورتحال

    دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، پانی کی آمد 33ہزار200 کیوسک ہے اور نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

    دریائے چناب میں پانی کی آمد میں کمی ہوئی ، ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 29 ہزار 800 کیوسک رہ گیا۔

    دریائے راوی میں بھی پانی کی آمد میں کمی ریکارڈ کی گئی اور جسر کے مقام پرپانی کی آمد 25 ہزار کیوسک ہے جبکہ دریائے راوی میں 60 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا ہیڈ سدھنائی سے گزرے گا۔

    مزید پڑھیں : بھارت نے مادھو پور ہیڈ ورک کے بند کھول دیئے، سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا

    شاہدرہ کے مقام پر 24 گھنٹےمیں پانی کی صورتحال معمول پرآجائےگی۔

    فلڈ ریلیف کیمپس بھی قائم کردئیے گئے ہیں جبکہ متعلقہ محکموں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہے۔

    اس سے قبل بھی بھارت نے مادھو پور ہیڈورک کےبند کھول دیئے تھے ، جس سے دریائےراوی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا تھا۔

  • تباہی مچاتے سیلاب کا رُخ اب حیدرآباد کی طرف

    تباہی مچاتے سیلاب کا رُخ اب حیدرآباد کی طرف

    سندھ: سیلاب کی سرکش لہروں نے سندھ میں تباہی مچا رکھی ہے، کشمور گھوٹکی اور دادو میں تباہی مچاتے سیلاب کا رُخ اب حیدر آباد کی طرف ہے۔

    دریائے سندھ میں سیلاب سے آنے والی طغیانی کے سبب کچے کے کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں، چڑھتے دریا نے کچے کے مکینوں کو محفوظ مقامات کی جانب رخ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    پنجاب میں تباہی مچاتا سیلاب کشمور، گھوٹکی اور خیر پور میں تباہی مچاتا آگے بڑھا تو دادو مورو پُل کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے سے متعدد گاؤں غرق ہوگئے، جامشورو کے مقام پر بھی دریا میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔

    کوٹری بیراج کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ پانچ ہزارکیوسک سے زائد بتایا جارہا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    پاک فوج کے جوان متاثرینِ سیلاب کی امداد اور اُنہیں محفوظ مقامات پر پہنچانے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔

  • سندھ :کشمور اور اوباڑو کے مقام پر کچے کے کئی دیہات زیرِآب

    سندھ :کشمور اور اوباڑو کے مقام پر کچے کے کئی دیہات زیرِآب

    سندھ: سیلابی ریلے نے پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ میں بھی تباہی پھیلانا شروع کردی ہے، کشمور اور اوباڑہ کے مقام پر کچے کے کئی دیہات زیرِ آب آگئے۔

    دریائے چناب کا سیلابی ریلہ ہیڈ پنجند سے ہوتا ہوا سرکی کے مقام پر دریائے سندھ میں داخل ہورہا ہے، جس سے دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث علی پور رجھان پور اور رحیم یار خان ڈویژن کی متعدد آبادیاں زیرِآب آگئی، ہزاروں ایکٹر زرعی زمین آنے سے فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

    ہیڈ پنجند سے ایک سو پینتالیس کلومیٹر دو جنوب مغرب میں واقع رحیم یارخان کےمنجلن بند کے قریب آنے والے سیلابی ریلے سے ڈیرہ لاکھ کی آبادی متاثر ہوئی جبکہ پندرہ ہزار ایکٹر پر پھیلی فصلیں دریا بُرد ہوگئی ہے۔

    اُوچ شریف میں بیٹ بختاری زمیندارہ بند کے قریب سیلابی پانی گھر وں میں داخل ہوگیا ہے، درجنوں مویشی بھی ڈوب گئے، پنجاب میں سیلاب کی سطح مسلسل گررہی ہیں ، تاہم سندھ میں سیلاب کی سطح میں اضافہ دیکھنےمیں آرہا ہے۔

    اِس وقت گڈو کے مقام سے تین لاکھ نوے ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جبکہ آج رات پنجاب سے آنے والا ساڑھے چار لاکھ کاسیلابی ریلہ گڈو کے مقام سے گزرے گا۔

    سیلاب سے کشمور اور اوباڑہ کے کچے کے علاقوں میں سیلابی ریلوں سے تباہی مچائی اور کئی دیہات زیر آب آگئے، محکمۂ آب پاشی کے مطابق سیلابی ریلہ کندھ کوٹ سکھر اور حیدرآباد کے کچے کے علاقوں کو متاثرہ کرتا ہوا سمندر میں گرے گا۔

  • کشمور اور کندھکوٹ کے کچے علاقوں میں سیلابی پانی داخل

    سندھ : پنجاب بھر میں تباہی مچانے کے بعدسیلابی ریلے نے گڈو بیراج کو بھی متاثر کردیا ہے، کشمور اور کندھکوٹ کے کچے علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہورہے ہیں۔

    پنجاب بھرمیں تباہی مچانے کے بعد سیلابی ریلہ گڈو بیراج میں داخل ہوگیا ہے، جہاں پانی کی آمد لگ بھگ چار لاکھ کیوسک ہے، محکمہء آبپاشی کے مطابق گڈو بیراج سے چھ سے سات لاکھ کیوسک تک کا سیلابی ریلہ گزرنا تھا۔

    تاہم سیلابی پانی کندھ کوٹ اور کشمور کےعلاقوں میں بھی داخل ہونا شروع ہوگیا ہے، جہاں پانی کا اخراج دو لاکھ اڑتیس ہزار آٹھ سو اسی کیوسک بتایا جا رہا ہے۔

    سندھ میں سیلاب سے ایک سوچھتیس گاؤں اور دو لاکھ ایکڑ زمین متاثر ہونے کا خدشہ ہے، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔

    ضلعی حکومت کی جانب سے کندھکوٹ اور کشمور میں چار سو خیمہ بستیاں قائم کی گئی ہیں ، گھوٹکی کے مکین بھی کشتیوں کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر جارہے ہیں۔

    دریائے سندھ میں راجن پور کے مقام پر پانچ لاکھ کیوسک کاسیلاب ہے، جس سے درجنوں قریبی بستیاں زیرِ آب آگئیں ہیں۔