Tag: سیلابی ریلہ

  • آئندہ 24 گھنٹوں میں سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہونے کا امکان

    آئندہ 24 گھنٹوں میں سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہونے کا امکان

    سندھ : آئندہ چوبیس گھنٹوں میں چھ سے آٹھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہوگا، ضلعی انتظامیہ کے مطابق تمام حفاظتی اقدامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

    جنوبی پنجاب میں تباہ کاریاں مچانے کے بعد سیلاب کی بے رحم موجوں کا رُخ اب سندھ کی طرف ہوگیا ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چھ لاکھ کیوسک کا سیلاب دریائے سندھ، چاچڑاں، کوٹ مٹھن سے گزرے گا جبکہ پندرہ سے سولہ اگست کے درمیان آٹھ سے نولاکھ کیوسک کا سیلاب گڈو بیراج سے گزرے گا۔

    سیلاب سے کچے کے علاقوں کے زیرِآب آنے کا خدشہ ہے، اس سلسلے میں تمام حفاظتی اقدامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

    ڈی سی او راجن پور کے مطابق کچے کے لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب بھیجا جارہا ہے جبکہ گیارہ فلڈ ریلیف کیمپس آپریشنل کردیئے گئے ہیں۔

    سکھرمیں بھی ڈی سی نے مختلف علاقوں کا دورہ کیا،  سکھر کے ضلعی انتظامیہ کے مطابق کچے کے علاقے میں مقیم لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کے نوٹسز بھی جاری کردیئے گئے ہیں لیکن رہائشیوں نے تاحال نقل مکانی نہیں کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق گھوٹکی کے قادرپور لُوپ بند پر اب تک حفاظتی اقدامات مکمل نہیں کئے جاسکے، جس پر وزیرِ اعلیٰ سندھ نے شدید اظہارِ برہمی ظاہر کیا ہے۔

  • سیلاب ہیررانجھا کے شہر جھنگ کی دہلیزپر پہنچ گیا

    سیلاب ہیررانجھا کے شہر جھنگ کی دہلیزپر پہنچ گیا

    جھنگ : بھارت سے آنے والا سیلاب جھنگ کی دہلیز پر پہنچ گیا  ہے، جسے بچانے کیلئے اٹھارہ ہزاری بند توڑنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، منہ زور لہروں نے آج بھی کئی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹادیں۔

    سپر فلڈ اب پنجاب بھر میں تباہی مچانے کے درپے ہے، ہیر رانجھا کا شہر جھنگ سیلابی ریلوں کی تند و تیز موجوں کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے، سیلابی ریلے میں تین افراد بہہ گئے، جس میں سے دو کی لاشیں مل گئیں ہیں، جھنگ چنیوٹ روڈ غرقِ آب ہونے سے زمینی رابطہ کٹ چکا ہے، پکے والا کے قریب ریلوے ٹریک سیلابی پانی میں بہہ گیا، جھنگ سے پنڈی ریلوے سروس معطل ہوگئی ہے۔

    چنیوٹ کے قریب سیلابی پانی بوآنہ شہر میں داخل ہوگیا ،چنیوٹ اور بوآنہ کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، دریائے جہلم سے ملحقہ پیالہ بند میں تریموں کے مقام پر شگاف پڑگیا، ضلع جھنگ کے قصبوں اٹھارہ ہزاری ، ھنانا، جمال والا، جبوآنہ، کوٹ مراد، علی کھٹانہ، جوسہ اور گڑھ مہاراجہ میں شدید سیلاب کا خطرہ ہے، لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

    جلال پور بھٹیاں میں ایک لاکھ ایکڑ اراضی کا رقبہ زیرِآب آ گیا ہے، حافظ آباد کے دو سو چالیس میں سے دو سو دیہات غرقِ آب ہوگئے، رات گئے دریائے چناب میں ساڑھے چھ لاکھ کیوسک سیلابی ریلہ ضلع جھنگ کی حدود میں داخل ہوا اور تباہی مچ گئی، دریائے چناب کا ساڑھے چھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ ان ہیڈ تریموں سے گزرے گا، پنڈی بھٹیاں میں سیلاب کے ماروں نے موٹروے کے اسپل ویز کھول دیئے۔

    پانی شہر میں داخل ہوگیا، دریائے چناب کے سیلابی ریلے میں کوٹ مومن کے بیالس دیہات زیرِ آب آگئے، ستر ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں، پانچ ہزار مویشی تند و تیز موجوں کی نذر ہوگئے ہیں، کوٹ مومن کے لوگوں نے چھتوں اور درکٹوں پر پناہ لے رکھی ہے۔

    ساہیوال میں دریائے راوی میں کٹاؤ پڑ گیا، موضع داد بلوچ میں اکیس مکان زمین بوس ہوگئے جبکہ بہاولنگر کے نواحی علاقے زیرِ آب آچکے ہیں۔