Tag: سیلابی ریلے

  • ’’بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا‘‘

    ’’بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا‘‘

    لاہور (01 ستمبر 2025): وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کچھ دیر قبل بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    عظمیٰ بخاری نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پنجاب اس وقت سپر فلڈ کی زد میں ہے، اس وقت راوی، ستلج اور چناب میں بیک وقت سیلاب ہے، پنجاب میں گزشتہ 3 ماہ سے مون سون کا سیزن جاری تھا، پھر بھارت کی جانب سے پانی چھوڑا گیا جس سے تباہی ہوئی۔

    عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کیا ہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں جھنگ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، اوکاڑہ اور بہاولپور ہائی الرٹ پر ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب جھنگ کے دورے پر ہیں جہاں وہ حفاظتی انتظامات کا جائزہ لے رہی ہیں۔

    سیلاب کا بڑا ریلا آج ملتان میں داخل ہونے کا امکان، انتظامیہ، فوج اور ریسکیو ادارے الرٹ

    صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سیلاب سے 2200 سے 2500 گاؤں متاثر ہو چکے ہیں، ہم نے سیلاب آنے سے پہلے لوگوں کا انخلا یقینی بنا لیا تھا، پانی کا فلو اتنا تیز تھا کہ کسی انسان یا جانور کا بچنا ممکن نہیں تھا، لیکن انسانوں کے ساتھ ساتھ مویشیوں کو بھی بچایا جا رہا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا دریائے چناب میں سیلاب سے 16 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، 3 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو فیز کے بعد پورے پنجاب کی رپورٹ تیار کی جائے گی، جس میں تعین کیا جائے گا کہ کون سے ریور بیلٹ پر آبادیاں بنائی گئی ہیں۔ انھوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ مریم نواز کی زیر قیادت پنجاب حکومت میں کسی غیر قانونی سوسائٹی کو این او سی نہیں دیا گیا، نئی آبادیاں آرگنائز طریقے سے این او سی کے تحت بنائی جا رہی ہیں، روڈا کے سی ای او نے بھی کل کہا کہ کوئی بھی نئی این او سی نہیں دی گئی۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا وزیر اعلیٰ نے مویشیوں کے لیے لوسٹ اینڈ فاؤنڈ ڈیپارٹمنٹ بنانے کی ہدایت کی ہے، تمام اضلاع میں اس کے سینٹرز قائم کر دیے گئے ہیں، کسی کے مویشی سیلابی ریلے میں بہہ گئے تو ان کی تلاش کی جا رہی ہے، ڈرونز کے ذریعے دیکھا جا رہا ہے کہ کوئی فیملی یا مویشی پھنسا ہوا ہے تو ریسکیو کرایا جائے۔

  • پنجاب میں تباہی مچاتے سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھنے لگے ،  ایمرجنسی نافذ

    پنجاب میں تباہی مچاتے سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھنے لگے ، ایمرجنسی نافذ

    سکھر : راوی چناب اور ستلج کا بڑا سیلابی ریلا 4 ستمبر تک گڈو بیراج پہنچے گا، جس کے باعث اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں تباہی مچانے والے سیلابی ریلے سندھ کی طرف بڑھنے لگے ہیں، دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے، جس کے بعد بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ڈکلیئر کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

    ایریگیشن حکام نے بتایا کہ پنجاب سے آنے والے بڑے سیلابی ریلے پنجند کے مقام پر یکجا ہوں گے، جس کے بعد وہ دریائے سندھ میں شامل ہو کر گڈو بیراج تک پہنچیں گے۔ گڈو بیراج پر اس وقت پانی کی آمد تین لاکھ پچانوے ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ گزشتہ بارہ گھنٹوں میں اکسٹھ ہزار کیوسک اضافہ ہوا ہے اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ہے۔

    ماہرین آبپاشی نے پیش گوئی کی ہے کہ راوی، چناب اور ستلج سے آنے والا بڑا سیلابی ریلا 2 ستمبر کو پنجند بیراج سے ہوتا ہوا دریائے سندھ میں شامل ہوگا اور 4 ستمبر تک گڈو بیراج پہنچے گا، جہاں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چنیوٹ پل سے گزرنے والا 8 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گڈو بیراج تک پہنچتے پہنچتے 5 سے 6 لاکھ کیوسک رہ جائے گا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر پانی کی سطح 5 سے 7 لاکھ کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر 5 سے 6 لاکھ کیوسک کے درمیان ہو سکتی ہے۔

    ادھر سندھ کے صوبائی وزیر آبپاشی کا کہنا ہے کہ اصل صورتحال پنجند بیراج سے پانی کے اخراج کے بعد واضح ہوگی۔ ان کے مطابق سندھ حکومت کے پاس انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے دو دن کا وقت ہوگا۔

    ضلعی انتظامیہ نے محکمہ آبپاشی کے ساتھ مل کر سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ کچے کے علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے بھی پیشگی اقدامات کر لیے گئے ہیں

  • بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں آنے والے پانی میں مسلسل اضافہ

    بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں آنے والے پانی میں مسلسل اضافہ

    بہاولنگر : بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں آنے والے پانی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، جس کے باعث ڈیڑھ لاکھ سے زائد آبادی سیلابی ریلے سے متاثر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑے گئے پانی کے باعث بہاولنگر میں سیلابی صورتحال سنگین ہوگئی۔ ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا جہاں پانی کی آمد 2 لاکھ 61 ہزار 53 کیوسک تک پہنچ گئی، جبکہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد ایک لاکھ 13 ہزار 124 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

    سیلابی ریلوں کے باعث بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے نیچے پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے، جس کے باعث دریائی بیلٹ سے ملحقہ 109 مواضعات متاثر ہوئے ہیں جبکہ سیکڑوں بستیاں اور آبادیاں پانی کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔

    انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ دریائی بیلٹ کی ڈیڑھ لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہوئی ہے اور ایک لاکھ سے زائد افراد اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرچکے ہیں۔

    پاکستان میں سیلاب سے متعلق خبریں

    سیلابی پانی نے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو تباہ کردیا جبکہ متعدد مکانات اور ڈیرے بھی منہدم ہوگئے ہیں۔

    سیلاب کے باعث متعدد عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے ہیں جبکہ تیز ریلے نے رابطہ سڑکیں بہا دیں، جس سے درجنوں چک اور بستیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

    متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور جانوروں کے لیے چارے کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ کئی مقامات پر بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے

    خیال رہے پنجاب میں تاریخ کا بدترین سیلاب تباہی مچارہا ہے، دریائے راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کےسیلاب نے کئی علاقے لپیٹ میں لےرکھےہیں۔

    راوی سے ٹھوکرنیازبیگ تک بیشتر آبادیوں میں ہرسمت پانی ہی پانی ہے کنلپ شاہدرہ پر پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے اور چنیوٹ میں دس لاکھ کیوسک تک کا ریلہ متوقع ہے۔

  • مانسہرہ :  آسمانی بجلی اور سیلابی ریلے سے ایک ہی خاندان کے  20 افراد جاں بحق

    مانسہرہ : آسمانی بجلی اور سیلابی ریلے سے ایک ہی خاندان کے 20 افراد جاں بحق

    مانسہرہ: آسمانی بجلی اورسیلابی ریلے میں ایک ہی خاندان کے 20 افراد ملبے تلے دب کرجاں بحق ہوگئے ، جس میں سے 17 لاشیں نکال لی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے دور افتادہ پہاڑی علاقے ہلکوٹ ڈھیری، حلیم نیل بند میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلے نے قیامت ڈھا دی۔

    واقعے میں ایک ہی خاندان کے 20 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں 7 خواتین، 3 بچے اور 10 مرد شامل ہیں۔

    ریسکیو 1122 اور مقامی افراد نے اب تک 17 لاشیں ملبے تلے سے نکال لی ہیں جبکہ 2 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے تاہم مزید لاشوں کی تلاش کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

    وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف حادثہ کی اطلاع ملنے پر فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچے اور ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ نقصانات کا جائزہ لیا۔

    انہوں نے متاثرہ خاندان کے واحد زندہ بچ جانے والے شخص جانس محمد سے ملاقات کی، جس کی بیوی اور پانچ بچے بھی حادثے میں جاں بحق ہوئے۔

    سردار محمد یوسف نے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات انسان کے بس کی بات نہیں ہوتیں، تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20،20 لاکھ روپے مالی امداد فراہم کی جائے گی۔

    وفاقی وزیر نے بتایا کہ انہوں نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور این ڈی ایم اے چیئرمین سے رابطہ کیا ہے اور ریسکیو و ریلیف ٹیموں کو فوری روانہ کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رابطہ سڑکوں کی بحالی اور ریلیف آپریشن میں مزید تیزی لائی جا رہی ہے۔

    انہوں نے مقامی افراد کے کردار کو سراہا جنہوں نے ریسکیو ٹیموں کے ساتھ مل کر لاشوں کی تلاش اور متاثرین کی مدد میں بھرپور تعاون کیا۔

  • بٹگرام  : سیلابی ریلے میں 30 افراد بہہ گئے ، 10 افراد کی لاشیں نکال کی گئیں

    بٹگرام : سیلابی ریلے میں 30 افراد بہہ گئے ، 10 افراد کی لاشیں نکال کی گئیں

    بٹگرام : خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام میں سیلابی ریلےمیں 30افراد بہہ گئے ، جس میں 10 افراد کی لاشیں نکال کی گئیں اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، آسمانی بجلی اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔

    ضلع بٹگرام کے نیل بند گاؤں میں آسمانی بجلی گرنے اور بارش سے پانچ مکانات منہدم ہوگئے، جبکہ سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے کم از کم 30 افراد لاپتہ ہوگئے۔

    ریسکیو حکام نے بتایا کہ اب تک 10 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جن میں 6 مرد، 2 خواتین اور ایک بچی شامل ہیں، جبکہ مزید 18 افراد کی تلاش جاری ہے۔

    ریسکیو 1122، پولیس، رضاکار اور مقامی افراد امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ متاثرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جائے اور بے گھر ہونے والوں کے لیے فوری رہائش کا انتظام کیا جائے۔

    مانسہرہ میں بھی آسمانی بجلی اور کلاؤڈ برسٹ سے سیلاب آیا، جس کے باعث مزید جانی و مالی نقصان کی اطلاعات ہیں۔

    دوسری جانب سوات کے مینگورہ، ملابابا، حاجی بابا، خوازہ خیلہ اور مرغزار سمیت نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے، سینکڑوں گھروں میں پانی داخل ہوگیا اور متعدد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

    متاثرہ علاقوں میں لوگ گھروں کی چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جبکہ بعض مقامات پر اپنی مدد آپ کے تحت انخلا کیا جا رہا ہے۔

  • گلگت بلتستان : سیلابی ریلے میں بہنے والی نجی ٹی وی چینل کی اینکر  کا پرس مل گیا

    گلگت بلتستان : سیلابی ریلے میں بہنے والی نجی ٹی وی چینل کی اینکر کا پرس مل گیا

    گلگت بلتستان :سیلابی ریلے میں بہنے والی نجی ٹی وی چینل کی اینکر کا پرس مل گیا ، جس میں ان اور ایمل لیاقت کے شناختی کارڈز موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب میں ایک اور فیملی کے لاپتہ ہوگئی، ترجمان جی بی حکومت فیض اللہ فراق نے اپنے بیان میں کہا کہ نجی ٹی وی چینل کی اینکر پرسن شبانہ لیاقت، ان کے شوہر اور تین بچے لاپتہ ہیں۔

    ترجمان جی بی کا کہنا تھا کہ آبی ریلے میں بہنے والی نجی ٹی وی چینل کی اینکر پرسن کا پرس مل گیا ہے جس میں ان اور ایمل لیاقت کے شناختی کارڈز موجود ہیں تاہم لاپتہ خاندان کی تلاش جاری ہے۔

    فیض اللہ فراق نے کہا کہ شاہراہ بابوسر میں سیلابی ریلا سیاحوں کی 22 گاڑیاں بہاکرلےگیاتھا، عینی شاہدین کے مطابق 15 سیاح ریلے میں بہہ گئے تھے، گذشتہ روز چلاس میں دریائےسندھ سےایک خاتون کی لاش ملی تھی۔

    مزید پڑھیں : ایک اور سیاح خاندان لاپتہ

    ترجمان نے گلگت بلتستان میں سیلابی ریلوں کے نتیجے میں اب تک 10 افرادکےجاں بحق ہونےکی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شاہراہ بابوسر پر ریلے میں بہہ جانے والے 7افرادکی لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور دیگرکی تلاش جاری ہے، جاں بحق افراد میں لودھراں کے تین ،تھور کے دو، تھک کا ایک مقامی اور ایک نامعلوم شخص شامل ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ گلگت بلتستان،شاہراہ بابوسرپرسرچ آپریشن میں تیزی لائی گئی ، شاہراہ بابوسر پر ملبے کی ڈھیر زیادہ ہونے پرسرچ آپریشن میں مشکلات کاسامناہے تاہم فیری میڈوز سے تمام سیاح ریسکیو کئے جا چکے ہیں۔

  • اسلام آباد : گاڑی میں سوار باپ ، بیٹی سیلابی ریلے میں بہنے کی ویڈیو سامنے آگئی

    اسلام آباد : گاڑی میں سوار باپ ، بیٹی سیلابی ریلے میں بہنے کی ویڈیو سامنے آگئی

    اسلام آباد: نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی میں سوار باپ اور بیٹی سیلابی ریلے میں بہہ گئے ، جس کی ویڈیو سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد اور گردونواح میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش جاری ہے، نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    ایسے میں ایک المناک واقعہ سامنے آیا، جہاں اسلام ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی آبی ریلے میں بہہ گئی۔

    عینی شاہدین نے بتایا گاڑی میں باپ بیٹی سوار تھے ، کار سوار افراد نے برساتی نالے کے قریب سے گاڑی گزارنے کی کوشش کی لیکن پانی کابہاؤ تیز ہونے کی وجہ سے دونوں افراد کار سمیت پانی میں بہہ گئے۔

    ریسکیو حکام نے بتایا کہ کار سمیت ڈوبنے والے کرنل(ر)اسحاق اور انکی بیٹی کی تلاش جاری ہے ریسکیوکے غوطہ خور،نیوی اور پولیس کی ٹیمیں تلاش کررہی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ برساتی نالہ دریائے سواں میں گرتا ہے، اس سے قبل 500میٹر کاکنکریٹ کو رہے، شیڈ کے نیچے اندھیرے اور پانی کے شدید دباؤ کے سبب آپریشن میں مشکلات ہیں۔

    اس سے قبل ریسکیو 1122 نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں مزید بارش کا ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور شہروں اور ملحقہ علاقوں میں خصوصی 1122 ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔

    ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر صبغت اللہ نے کہا ہے کہ کسی بھی بارش کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے دریائے سوان اور دیگر مقامات پر پانی کی کشتیاں اور دیگر ضروری سامان مہیا کر دیا گیا ہے اور سیلاب کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی تعینات کی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

    یاد رہے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں طوفانی بارش نے تباہی مچادی، بابو سرٹاپ اور اطراف میں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے سیلابی صورتحال کے باعث سیاحوں کی پندرہ گاڑیاں ریلے میں بہہ گئیں، جس میں پانچ لاشیں نکال لی گئیں اور چارافراد کو بچا لیا گیا جبکہ درجنوں افراد لاپتا ہیں۔

  • گلگت بلتستان: سیلابی ریلے میں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، 3 لاشیں نکال لیں، 15 سے زائد لاپتہ

    گلگت بلتستان: سیلابی ریلے میں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، 3 لاشیں نکال لیں، 15 سے زائد لاپتہ

    گلگت بلتستان میں طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں شاہراہ بابوسر پر سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی ہیں اور کئی قیمتی جانیں ضائع ہو گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس وقت ملک کے بیشتر علاقے مون سون کے تحت طوفانی بارشوں کی لپیٹ میں ہیں، جس کے باعث شہروں میں اربن فلڈ اور بالائی علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچانا شروع کر دی ہے۔

    گلگت بلتستان سے ہمارے نمائندے غلام اویس کے مطابق طوفانی بارشوں کے باعث شاہراہ بابوسر پر آنے والے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی ہے، جس کے باعث مذکورہ شاہراہ کو کئی مقامات پر بند بھی کر دیا گیا ہے۔

    بابوسر شاہراہ پر آنے والے سیلابی ریلے کی تند وتیز لہریں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہا کر لے گئی جب کہ کئی سیاح بھی پانی میں بہہ گئے۔

    ریسکیو اداروں نے تین لاشیں نکال لی ہیں جب کہ چار سیاحوں کو زخمی حالت میں ریسکیو کر کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ایک زخمی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

    ریسکیو ترجمان کے مطابق سیلابی ریلے کے بعد 15 سے زائد سیاح لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن تیز کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ جی بی نے متاثرین کی مدد اور سیاحوں کی تلاش کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔

    بارش اور سیلابی ریلوں کے باعث گلگت بلتستان میں مواصلاتی نظام درہم برہم اور فائبر آپٹک لائن متاثر ہونے سے رابطے منقطع ہو گئے ہیں۔ شاہراہ بابوسر پر اب بھی ہزاروں سیاح پھنسے ہوئے ہیں جن کے اپنے گھر والوں سے رابطے نہیں ہو پا رہے ہیں۔

    ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق مقامی آبادی نے سینکڑوں سیاحوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی ہے۔

    دوسری جانب اسکردو میں برگے نالہ ایک بار پھر سیلابی ریلے کی زد میں آ چکا ہے اور اس کے نتیجے میں تین مزدور زخمی ہوئے ہیں۔

    برگے نالے میں سیلابی ریلے کے باعث اطراف کی سینکڑوں کینال زرعی اراضی متاثر ہوئی ہے۔ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ آبادی کو بچانےکے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دریائے سوات میں بھی اچانک سیلابی ریلا آنے سے 18 سیاح پانی میں بہہ گئے تھے۔ ان میں سے 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے جب کہ 5 کو بچا لیا گیا تھا۔

    ایک بچے عبداللہ کی لاش تو حادثہ کے 20 روز بعد ملی تھی۔ متاثرہ تمام افراد کا تعلق دو خاندانوں سے تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/swat-tragedy-abdullah-swept-flash-flood-body-found-20-days/

  • راولپنڈی : سیلابی ریلے میں بہنے والے 5 سالہ  بچے سمیت 3 افراد کی لاشیں مل گئیں

    راولپنڈی : سیلابی ریلے میں بہنے والے 5 سالہ بچے سمیت 3 افراد کی لاشیں مل گئیں

    راولپنڈی : گزشتہ روز سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 5 سالہ بچے سمیت 3 افراد کی لاشیں مل گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں سیلابی ریلے میں بہنے والے 5 سالہ بچے سمیت دوافراد کی تلاش دوبارہ شروع کردی گئی۔

    جس کے بعد بہہ جانے والے بچے سمیت تین افراد کی لاشیں مل گئیں۔

    گزشتہ روز صدر بھوسا منڈی کے نالے میں پانچ سال کا بچہ ڈوب گیا تھا، ریسکیو حکام کا کہنا تھا دھمیال میں نوجوان پاؤں پھسلنے سےسیلابی ریلے میں بہہ گیاتھا۔

    بعد ازاں آپریشن کا آغاز کیا گیا تاہم رات اندھیرے کے باعث آپریشن روک دیا گیا تھا۔

    راولپنڈی میں مون سون بارش کے نتیجے میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد تعداد 6 ہو گئی۔

    مزید پڑھیں : راولپنڈی میں موسلادھار بارش کے بعد ہنگامی حالت کا اعلان

    گذشتہ روز راولپنڈی اور اسلام آباد میں کل دو سو ساٹھ ملی میٹر بارش نے جڑواں شہروں کو ڈبودیا، نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد اکیس فٹ تک بلند ہوئی۔

    مختلف علاقوں میں گلیاں اور سڑکیں تالاب بن گئیں، موٹروے پر گاڑیاں پانی میں تیرتی نظر آئیں، ہر طرف سے پانی میں ڈوبے لوگ تختوں پر تیرتے ہوئے محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے، گھروں کے گھر پانی میں ڈوب گئے تو چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہوئے-

    انتظامیہ نے فلڈ ایمرجنسی نافذ کی، سری نگر ہائی وے پانی میں بہہ گئی، مری میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سڑک کا ایک حصہ دھنس گیا-

  • سعودی عرب: سیلابی ریلے میں بہنے والے چوتھے بچے کی نعش بھی مل گئی

    سعودی عرب: سیلابی ریلے میں بہنے والے چوتھے بچے کی نعش بھی مل گئی

    سعودی عرب میں مکہ مکرمہ کے علاقے وادی المغمس میں ریسکیو کی ٹیموں نے سیلابی ریلے میں لاپتہ ہونے والے بچے کی نعش کو دو دن بعد برآمد کرلیا۔

    سعودی خبر رساں ادارے عکاظ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سعودی عرب مکہ مکرمہ کے مشرقی علاقے میں وادی المغمس میں یہ افسوسناک واقعہ دو دن قبل پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں 3بچے لقمہ اجل بن گئے تھے۔

    اپنے والدین کے ہمراہ چاروں بہن بھائی گاڑی میں موجود تھے کہ اچانک گاڑی سیلابی ریلے میں پھنس گئی جس کے نتیجے میں تین بچے موقع پر ہی زندگی کی بازی ہار گئے، جبکہ چوتھا بچہ سیلابی ریلے کی نذر ہوگیا۔

    بچوں کے والدین کو سیلابی ریلے سے نکالنے میں شہری دفاع کی امدادی ٹیمیں کامیاب ہوگئی تھیں، مگر لاپتہ بچے کی تلاش میں شہری دفاع کے علاوہ رضاکاروں کی ٹیمیں بھی شامل رہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی محکمہ شہری دفاع نے اتوار تک مملکت کے کئی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارشوں کا امکان ظاہر کیا تھا۔

    محکمہ شہری دفاع نے عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، محفوظ مقامات پر رہنے، سیلابی مراکز، وادیوں اور نشیبی مقامات کی طرف جانے سے منع کیا تھا۔

    چین میں سمندری طوفان ’یاگی‘ کی تباہ کاریاں، پروازیں منسوخ

    بیان میں کہا گیا تھا کہ مملکت میں ہونے والی تیز بارشوں کے دوان میڈیا اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے دی جانے والی ہدایات پر عمل کریں۔