Tag: سیلاب زدہ علاقے

  • امریکی امداد سے جاری پروگرامز کا جائزہ لینے کے لیے مشن سندھ کے گاؤں پہنچ گیا

    امریکی امداد سے جاری پروگرامز کا جائزہ لینے کے لیے مشن سندھ کے گاؤں پہنچ گیا

    کراچی: پاکستان میں امریکی مشن کے نائب سربراہ اینڈریو شوفر کی سربراہی میں امریکی وفد نے صوبہ سندھ کا دورہ کیا، جہاں انھوں نے امریکی حکومت کی مالی معاونت سے جاری پروگرامز کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت کی معاونت سے جاری پروگرامز کے تحت 2022 میں سیلابی تباہ کاریوں کے نتیجے میں صحت، تحفظ اور غذائی قلت سمیت دیگر چیلینجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

    امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان کو 20 کروڑ ڈالرز کی مالی معاونت فراہم کی جا چکی ہے، جس کا مقصد پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی و امداد، سیلابی تباہی سے نمٹنے کی استعداد میں اضافہ اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

    امریکی حکومت نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کی بحالی میں بھرپور تعاون کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

    اینڈریو شوفر نے امریکی حکام کے ہمراہ میرپور خاص میں قائم دیہی صحت مرکز کا دورہ کیا، جہاں اقوام متحدہ کا فنڈ برائے اطفال (UNICEF) صحت اور غذائی خدمات فراہم کرنے میں پیش پیش ہے، ان خدمات کے لیے یونیسیف کو امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کے ذریعے امریکی حکومت کی فنڈنگ حاصل ہے۔

    اینڈریو شوفر نے یونیسیف کے نمائندگان سے ملاقات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت سمیت دیگر مسائل پر گفتگو کی، جب کہ پاکستان میں صحت کے نظام پر سیلابی تباہی کے گہرے اثرات کو سمجھنے کے لیے مختلف پہلووٴں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ انھوں نے سیلاب متاثرین کو فراہم کردہ بنیادی صحت کی خدمات، بشمول امریکی حکومت کی مالی معاونت سے غذائی اشیا کی تقسیم کا بھی جائزہ لیا۔

    امریکی مشن کے نائب سربراہ اینڈریو شوفر نے گاوٴں جیئو کلوئی کا بھی دورہ کیا، جہاں یونیسیف کی جانب سے امریکا کی مالی معاونت سے موبائل کلینک کے ذریعے صحت وغذائی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یونیسیف سیلاب سے متاثرہ آبادیوں کی بحالی و امداد کی خدمات میں مصروف عمل ہے، جب کہ صنفی بنیاد پر تشدد (GBV) کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے یونیسیف کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

  • 3 صوبوں کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے موبائل لیبارٹری فراہم

    3 صوبوں کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے موبائل لیبارٹری فراہم

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے صوبہ پنجاب، سندھ اور پختونخواہ کو 3 موبائل لیبز فراہم کر دی گئیں، لیبز سیلاب زدہ علاقوں کے لیے بھیجی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے پنجاب، سندھ اور پختونخواہ کو 3 موبائل لیبز فراہم کر دیں۔

    صوبوں کو موبائل لیبارٹریز قومی ادارہ صحت نے فراہم کی ہیں، موبائل لیب لاڑکانہ اور بدین کے سیلاب زدہ علاقوں میں موجود ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ لیب سے صوبوں کی تشخیصی صلاحیت بہتر ہوگی، مضافاتی علاقوں میں ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھے گی اور کرونا وائرس اور وبائی امراض کی ٹیسٹنگ ہو سکے گی۔

    موبائل لیب سے ملیریا، انفلوئنزا اور ڈینگی کی تشخیص بھی ہو سکے گی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ موبائل لیب کے ساتھ تربیت یافتہ عملہ بھی فراہم کیا گیا ہے، لیب کے عملے میں ایک ڈاکٹر اور 2 مائیکرو بیالوجسٹ شامل ہیں۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے لاکھوں کیسز رپورٹ

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے لاکھوں کیسز رپورٹ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، ڈائریا، ملیریا اور ڈینگی سمیت مختلف وبائی امراض کے لاکھوں کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، پختونخواہ میں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار 535 وبائی امراض کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وبائی امراض کے بیشتر کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، چارسدہ، نوشہرہ اور دیر سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں میں اب تک 95 ہزار 824 ڈائریا کے کیسز، 75 ہزار 191 سانس کی بیماریوں کے، 60 ہزار 302 جلدی امراض کے، 15 ہزار 121 ملیریا کے مشتبہ اور 13 ہزار 638 آنکھوں کی بیماری کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    علاوہ ازیں 4 ہزار 360 ڈینگی، 530 ہیپاٹائٹس اور سانپ کے ڈسنے کے 79 کیسز سامنے آئے ہیں۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض: سندھ حکومت کا اہم فیصلہ

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض: سندھ حکومت کا اہم فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کے پیش نظر اضافی طبی عملہ بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سندھ حکومت عارضی بنیاد پر میڈیکل آفیسرز اور پیرا میڈکس کی بھرتی کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کے بعد سندھ حکومت نے اضافی طبی عملہ بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت سیلاب زدہ اضلاع کے لیے 710 ہیلتھ ورکرز بھرتی کرے گی، بھرتی شدہ ہیلتھ ورکرز سندھ کے 12 سیلاب زدہ اضلاع میں تعینات ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت سیلاب زدہ اضلاع میں 300 میڈیکل آفیسرز بھرتی کرے گی، 180 میل اور 120 فی میل میڈیکل آفیسرز بھرتی ہوں گے۔

    اضافی عملے میں 110 اسٹاف نرسز، 130 ویکسی نیٹرز، 110 ہیلتھ ٹیکنیشن اور 60 کمیونٹی مڈ وائفس شامل ہوں گے۔

    میڈیکل آفیسرز اور پیرا میڈکس کی بھرتی رواں ماہ مکمل ہوجائے گی، یہ بھرتیاں عارضی بنیاد پر کی جائیں گی۔

  • سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    کراچی: صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں مچھر مار اسپرے کا آغاز آئندہ ہفتے ہوگا، تمام اضلاع کی ضلعی انتظامیہ سیلاب زدہ علاقوں میں لاروا اور مچھر مار اسپرے کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں مچھر مار اسپرے کا آغاز آئندہ ہفتے ہوگا، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو 5 ہزار کلو مچھر مار پاؤڈر موصول ہوگیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 ہزار کلو مچھر مار اسپرے پی ڈی ایم اے جامشورو ویئر ہاؤس منتقل کردیا گیا ہے جبکہ 3 ہزار کلو مچھر مار اسپرے پی ڈی ایم اے سکھر ویئر ہاؤس منتقل کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں لاروا اور مچھر مار اسپرے کیا جائے گا، ان اضلاع میں میرپور خاص، مٹیاری، شہید بے نظیر آباد، لاڑکانہ، جامشورو، دادو، نوشہرو فیروز اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    تمام اضلاع کی ضلعی انتظامیہ سیلاب زدہ علاقوں میں لاروا اور مچھر مار اسپرے کرے گی، تمام اضلاع میں 500، 500 کلو مچھر مار اسپرے فراہم کیا جائے گا۔

    انسداد لاروا کے لیے مقامی تیار کردہ بی ٹی آئی پی کے پاؤڈر استعمال ہوگا، پاؤڈر میں موجود بیکٹیریا خشکی اور پانی میں لاروا کی افزائش روکتا ہے۔

  • وبائی امراض کا شکار بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے اہم فیصلہ

    وبائی امراض کا شکار بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے اہم فیصلہ

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں صحت کی خراب صورتحال کے پیش نظر ڈاکٹرز بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان نے سیلاب زدہ اضلاع کے لیے ڈاکٹرز بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ڈاکٹرز کی بھرتی آئندہ ہفتے مکمل ہو جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں 61 میڈیکل آفیسرز کی بھرتی عارضی بنیاد پر کی جا رہی ہے، 61 مرد اور خواتین میڈیکل آفیسرز 6 ماہ بلوچستان میں تعینات رہیں گے۔

    علاوہ ازیں 25 مرد اور 36 خواتین کنٹریکٹ ڈاکٹرز بھرتی کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم اوز بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع میں رواں ہفتے جوائننگ دیں گے، بلوچستان حکومت کنٹریکٹ ڈاکٹرز کو گریڈ 17 کی مراعات دے گی۔

    ڈاکٹرز صحبت پور، سبی، نصیر آباد، جھل مگسی، کچھی اور جعفر آباد کے فلڈ کیمپس میں تعینات ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز کی تعیناتی صوبے میں صحت کی خراب صورتحال کے پیش نظر کی جارہی ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے۔

  • پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض بڑھنے کا خدشہ

    پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض بڑھنے کا خدشہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے 9 اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے، جبکہ معدے، جلد، کان اور ناک کے انفیکشن کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ہلال احمر خیبر پختونخواہ نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔

    ہلال احمر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے 9 اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں معدے، جلد، کان اور ناک کے انفیکشن اور ملیریا کا پھیلاؤ جاری ہے۔

    ہلال احمر کی جانب سے مختص کردہ موبائل ٹیمز نے اب تک 16 ہزار 168 مریضوں کو علاج اور ادویات فراہم کیں، مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر ہلال احمر نے صوبے میں میڈیکل ٹیمز کی تعداد مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ترجمان ذیشان انور کا کہنا ہے کہ ہلال احمر صوبے میں آئی ایف آر سی اور نارویجن ریڈ کراس کے تعاون سے صحت کے شعبے میں حکومت کو معاونت فراہم کر رہا ہے۔

    ترجمان کے مطابق صحت کے شعبے میں بڑھتی ہوئی ضرورت کو مدنظر رکھ کر آئی ایف آر سی، آئی سی آر سی اور نارویجن ریڈ کراس میڈیکل ٹیمز بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔

  • سیلاب زدہ علاقوں کے لیے سندھ حکومت کے پاس ادویات کا بھاری اسٹاک موجود

    سیلاب زدہ علاقوں کے لیے سندھ حکومت کے پاس ادویات کا بھاری اسٹاک موجود

    اسلام آباد: وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس سیلاب زدہ علاقوں کے لیے مختلف بیماریوں کی ادویات کا بھاری اسٹاک موجود ہے۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سندھ حکومت کے پاس سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے ادویات کی کوئی کمی نہیں، متاثرہ علاقوں میں موجود حاملہ خواتین کے لیے ملٹی وٹامنز سمیت گیسٹرو مریضوں کے لیے نمکول، ڈرپس اور اینٹی بائیوٹک ادویات کا بھاری ذخیرہ موجود ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے سیلاب زدہ ایریاز میں حکومت کے پاس گیسٹرو کے مریضوں کے لیے نمکول کے 2 لاکھ 4870 ساشے موجود ہیں، 72 ہزار 241 سادہ ڈرپس، اور 46 ہزار 846 اینٹی بایوٹک ڈرپس کا اسٹاک بھی موجود ہے۔

    ملیریا کے حوالے سے سندھ کے حساس اضلاع میں مچھر دانیاں تقسیم نہیں ہوئیں: انکشاف

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں گیسٹرو مریضوں کے لیے 8 لاکھ 93 ہزار 520 اینٹی بائیوٹک گولیاں اور 57 ہزار 45 سیرپ اور گیسٹرو مریضوں کے لیے 3 لاکھ 53 ہزار 325 اینٹی بائیوٹک کیپسول دستیاب ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں کے لیے 7 لاکھ 11 ہزار سے زائد پیراسٹامول گولیاں بھی موجود ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں حاملہ خواتین کے لیے ضروری فولک ایسڈ کی 8 لاکھ 59 ہزار 130 گولیاں، اور آئرن کی 11 لاکھ 56 ہزار 170 آئرن والی گولیاں دستیاب ہیں۔

    ملیریا کے مریضوں کے لیے 65 ہزار 504 سیرپ اور 1 لاکھ 59 ہزار 732 گولیاں دستیاب ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سندھ محکمہ صحت کے پاس سیلاب زدہ ایریاز میں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی 9 ہزار 352 ڈوز اور سانپ کے ڈسنے کی ویکسین کی 1 ہزار 306 ڈوز موجود ہیں۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، 24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع محکمہ صحت کے مطابق ملک کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، بیش تر کیسز کا تعلق سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں سے ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کے سیلاب زدہ علاقوں میں 11 ہزار 518 ڈائریا کیس رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ یعنی 7129 ڈائریا کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    چوبیس گھنٹوں کے دوران خیبر پختون خوا میں ڈائریا کے 1303، بلوچستان میں 2806، پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں سے 280 ڈائریا کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 3581 اسکن انفیکشن کے کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سندھ سے 769، پنجاب سے 615، کے پی سے 1293، بلوچستان سے 1551 کیسز شامل ہیں۔

    24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں امراض تنفس کے 13 ہزار 201 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے سندھ میں 9357، بلوچستان میں 2487، پنجاب میں 1024، اور کے پی میں 4235 کیس رپورٹ ہوئے۔

    سیلاب زدہ علاقوں میں آئی انفیکشن کے بھی 671 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، 24 گھنٹوں کے دوران 277 آبی ڈائریا، 50 مشتبہ ٹائیفائیڈ، 37 ہیپاٹائٹس کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔

    وزارت صحت کے مطابق 24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں 1520 ملیریا، 30 ڈینگی کیسز، جب کہ 25 ہزار 629 دیگر امراض کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • یونیسیف کا سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

    یونیسیف کا سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

    کراچی: سیلاب متاثرین کی امداد کے لیےعالمی امدادی ادارے پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیسیف نے سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ یونیسیف شمالی سندھ میں مزید 15 موبائل ہیلتھ کلینکس فعال کرے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ موبائل کلینکس صوبائی حکومت کے تعاون سے شروع کیے جا رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں یونیسیف کے موبائل کلینکس کی تعداد 66 ہو جائے گی، اس سے قبل سیلاب زدہ علاقوں میں یونیسیف کے 51 موبائل ہیلتھ کلینکس کام کر رہے تھے۔

    یونیسیف کے موبائل کلینکس صوبائی حکومتوں کے تعاون سے فعال ہیں، سندھ میں یونیسیف کے 18، کے پی میں بھی 18، جب کہ بلوچستان میں 15 موبائل ہیلتھ کلینکس فعال ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل کلینکس بڑھانے کا فیصلہ وبائی امراض کا پھیلاؤ بڑھنے پر ہوا، سندھ میں جلدی امراض، غذائی قلت، ڈائریا، اور ملیریا کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔