Tag: سیلاب متاثرین

  • برطانیہ کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلیے 1.33 ملین پاؤنڈ امداد کا اعلان

    برطانیہ کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلیے 1.33 ملین پاؤنڈ امداد کا اعلان

    (22 اگست 2025): برطانیہ نے پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ طوفانی بارشوں اور تباہ کن سیلابی ریلوں کے متاثرین کے لیے 1.33 ملین پاؤنڈ امداد کا اعلان کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ نے حالیہ طوفانی بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور اس کے نتیجے میں آنے والے تباہ کن سیلابی ریلوں سے ہونے والی تباہی اور اس کے متاثرین کے لیے 1.33 ملین پاؤنڈ (پاکستانی تقریباً 50 کروڑ روپے سے زائد) کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

    برطانیہ کی جانب سے دی جانے والی یہ امداد پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے 7 متاثرہ اضلاع میں امداد فراہم کی جائے گی اور 2 لاکھ 23 ہزار سے زائد متاثرہ خاندان کو یہ امداد ملے گی۔

    جن علاقوں میں ہیلتھ کلینکس کو نقصان پہنچا، وہاں موبائل میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جب کہ نان فوڈ آئٹمز، فوڈ راشن اور شیلٹر مٹیریل کی بے گھر خاندانوں میں تقسیم جاری ہے۔

    حکومت سندھ کو بھی بارش کی صورت میں قدرتی آفت سے نمٹنے کی تیاری میں بہتری کے لیے مدد فراہم کی گئی۔ ابتدائی طور پر ٹھٹھہ، نوشہرو فیروز اور جامشورو اضلاع میں امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کے بادشاہ چارلس اور وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

    اس حوالے شاہ برطانیہ نے خط اور وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے پاکستان ہم منصب شہباز شریف سے رابطہ کر کے مصیبت کی اس گھڑی میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • خیبر پختونخوا میں سیلاب متاثرین کے لیے  معاوضے کا خصوصی  پیکج دُگنا کر دیا گیا

    خیبر پختونخوا میں سیلاب متاثرین کے لیے معاوضے کا خصوصی پیکج دُگنا کر دیا گیا

    پشاور : وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کے لیے معاوضے کا پیکج دُگناکر دیا گیا، جاں بحق افراد کے لواحقین کو دس لاکھ کے بجائے بیس لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے معاوضوں کی ادائیگی کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔

    وزیر اطلاعات بیرسٹر سیف کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر معاوضے کا پیکج دگنا کر دیا گیا ہے۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کو دس لاکھ کے بجائے بیس لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

    بیرسٹر سیف نے بتایا کہ تمام متاثرہ اضلاع کو 85 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں اور سیلاب متاثرین کو چیکس کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے سوات کا دورہ کیا اور متاثرین میں معاوضے کے چیکس تقسیم کیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے اور وزیراعلیٰ خود متاثرہ علاقوں کے دورے کر رہے ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے۔

    مزید پڑھیں : صرف ضلع دیر میں 1000 سے زائد اموات ہو سکتی ہیں، وزیر اعظم کے معاون نے خدشہ ظاہر کر دیا

    مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ صوبے میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، اس لیے عوام احتیاطی تدابیر اپنائیں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع فوری طور پر ایمرجنسی نمبر 1700 پر دی جائے۔

    خیال رہے خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں اور فلش فلڈ سے صوبے میں اب تک 325 افراد جاں بحق اور 156 زخمی ہو چکے ہیں۔

    جاں بحق افراد میں 274 مرد، 30 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 123 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔

    بارشوں اور سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 336 گھروں کو نقصان پہنچا جن میں سے 106 مکانات مکمل طور پر منہدم ہو گئے۔

    اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ نقصان بونیر میں ہوا جہاں اب تک 217 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ دیگر حادثات سوات، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ، دیر لوئر اور بٹگرام میں پیش آئے۔

  • سیلاب متاثرین کی مدد کیلیے ہمیں کسی کی ضرورت نہیں، علی امین گنڈاپور

    سیلاب متاثرین کی مدد کیلیے ہمیں کسی کی ضرورت نہیں، علی امین گنڈاپور

    سوات (17 اگست 2025): وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ برملا کہتا ہوں کہ صوبے کے سیلاب متاثرین کے لیے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سوات کے دورے کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ کے پی حکومت نہیں، جس کے پاس وسائل یا تنخواہ کے پیسے نہ ہوں۔ عوام کا جو ذاتی نقصان بھی ہوا ہے، ہماری حکومت ہر شخص کے نقصان کا اازالہ کرے گی۔

    علی امین نے کہا کہ ہمیں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کسی مدد کی ضرورت نہیں۔ تاہم کوئی فرض ادا کرنا چاہتا ہے تو ضرور کرے۔ سیلاب سے تباہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کریں گے اور کے پی حکومت اپنے عوام سے کیے گئے تمام وعدے پورے کرے گی۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی آفت تھی اور قدرتی آفت کا انسان مقابلہ نہیں کر سکتا۔ ایسے نقصانات سے پوری نسل تباہ ہو سکتی ہے، انہیں تحفظ دینا ہے۔ صوبے میں اپنے لوگوں کی امداد کیلیے پوری ٹیم موجود ہے اور کابینہ کے تمام ارکان متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ریسکیو ورکرز نے دریا میں چھلانگیں لگا کر لوگوں اور بچوں کو بچایا ہے۔

    علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ وزیراعظم اور وزرا نے رابطہ کر کے مدد کرنے کی پیشکش کی۔ یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مشکل وقت میں مدد کرے، اور سمجھتے ہیں وفاقی حکومت اپنا فرض سمجھ کر ہماری مدد کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تجاوزات کیخلاف جیسا آپریشن ڈی آئی خان میں ہوا کہیں نہیں ہوا۔ پورے صوبے میں ایسا ہی آپریشن کرنا پڑے گا۔ جنہوں نے تجاوزات بنانے کی اجازت دی، ان میں سے کئی ریٹائر اور فوت ہو چکے۔ جب تجاوزات کیخلاف آپریشن کیا تو عدالت سے اسٹے لے لیا گیا۔ عوام سے اپیل ہے کہ وہ قبضوں اور تجاوزات سے گریز کرتے ہوئے حکومت سے تعاون کریں۔

    وزیراعلیٰ نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن چل رہا ہے، جس میں تمام ادارے شامل ہیں۔ تمام اضلاع میں راستے بحال کر دیے ہیں ہی ہے۔سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان بونیر میں ہوا۔ وہاں پانی کےراستے میں قائم عمارات سے زیادہ نقصان ہوا۔ ہمارے کچھ علاقے ابھی بھی الرٹ پر ہیں۔

    واضح رہے کہ این ڈی ایم اے نے خیبر پختونخوا میں حالیہ طوفانی بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 328 اموات کی تصدیق کر دی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/kpk-ndma-confirms-328-deaths/

  • ’’سیلاب متاثرین کو 21 لاکھ مفت گھر دینے، خواتین کو ہر سال پنک اسکوٹی دینے کے اعلانات‘‘

    ’’سیلاب متاثرین کو 21 لاکھ مفت گھر دینے، خواتین کو ہر سال پنک اسکوٹی دینے کے اعلانات‘‘

    سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کو 21 لاکھ گھر بنا کر مفت فراہم کرنے اور خواتین کو ہر سال مفت پنک اسکوٹی دینے کے اعلانات کیے ہیں۔

    سندھ کے وزیر اطلاعات اور ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ تین سال قبل آنے والے بدترین سیلاب میں تقریباً 21 لاکھ گھر تباہ ہوئے تھے۔ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تمام سیلات متاثرین کو مفت گھر بنا کر دینے کا فیصلہ کیا۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ یہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا ہاؤسنگ پراجیکٹ ہے۔ پی پی کیونکہ خواتین کو با اختیار بنانے پر یقین رکھتی ہے، اس لیے ان گھروں کی ملکیت خواتین کے نام پر ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو مزید خودمختار بنانے کے لیے انہیں پنک ای وی اسکوٹیز دیں۔ مزید 8 ہزار خواتین کی جانب سے ای وی اسکوٹی کے لیے درخواستیں آئی ہیں اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر سال خواتین کو مفت پنک اسکوٹی دیں گے۔

    صوبائی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ای وی بائیکس کی پرکیورمنٹ کا آغاز کر دیا گیا ہے اور یہ بھی بہت جلد آ جائیں گی۔ جن خواتین کے پاس لائسنس ہیں، انہیں پہلے بائیک ملے گی۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ سکھر، کراچی، حیدرآباد، نواب شاہ، بینظیر آباد، میرپورخاص میں ٹریننگ سینٹر شروع ہونگے، جہاں ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو مفت ٹریننگ دی جائے گی۔

  • 2022 کے سیلاب متاثرین کے لیے اچھی خبر

    2022 کے سیلاب متاثرین کے لیے اچھی خبر

    کراچی: وفاق نے صوبہ سندھ میں 2022 کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مکانات اور اسکولوں کی تعمیر کے فنڈز میں اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق نے سندھ میں سیلاب سے متاثرہ مکانات کی تعمیر کے لیے رقم 25 ارب سے بڑھا کر 30 ارب کر دی ہے، اور متاثرہ اسکولوں کی تعمیر کے لیے رقم 2 ارب سے بڑھا کر 5 ارب روپے کر دی۔

    رقم وفاقی حکومت کی جانب سے جاری پی ایس ڈی پی میں بڑھائی گئی ہے، گزشتہ مالی سال میں سیلاب سے متاثرہ مکانات کی تعمیر کے لیے 25 ارب روپے اور اسکولوں کی تعمیر کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے تھے۔

    دوسری طرف وفاق اور سندھ میں ترقیاتی فنڈز کے اجرا پر تنازع پر وزارت خزانہ نے سندھ حکومت کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ صوبہ سندھ سب سے زیادہ ترقیاتی بجٹ ملنے کے باوجود شکوہ کر رہا ہے، رواں مالی سال اب تک سب سے زیادہ فنڈز سندھ کو 5 ارب 58 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کو 9 ارب 97 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کیے گئے ہیں، سب سے کم ترقیاتی بجٹ خیبر پختونخوا کو صرف 39 کروڑ جاری کیے گئے، جب کہ بلوچستان کو 3 ارب سے زائد، پنجاب کو 90 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز دیے گئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے ترقیاتی بجٹ ریلیز نہ کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھا تھا، جس پر وزیر اعظم نے وزارت خزانہ و منصوبہ بندی کو ترقیاتی بجٹ کے لیے ہدایات دی تھیں۔

  • دادو میں 45 بچیوں کی پیسوں کے عوض شادی، کیا لڑکیاں سیلاب متاثرین میں سے تھیں؟

    دادو میں 45 بچیوں کی پیسوں کے عوض شادی، کیا لڑکیاں سیلاب متاثرین میں سے تھیں؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے ضلع دادو کے ایک گوٹھ خان محمد ملا میں مون سون سے قبل پیسوں کے عوض اب تک 45 کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کرائی جا چکی ہیں، جس کے باعث انھیں ’مون سون کی دلہنیں‘ کہا جانے لگا ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کم عمر بچیوں کی شادیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر حیدرآباد سے رپورٹ طلب کر لی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک کمیٹی بنا کر انکوائری کرنے اور رپورٹ دینے کی بھی ہدایت کی۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ ان شادیوں کے پس منظر میں موجود سماجی، معاشی اور قانونی وجوہ بتائی جائیں، اور بتایا جائے کہ کیا یہ لڑکیاں سیلاب متاثرہ خاندانوں سے تھیں، اگر لڑکیاں سیلاب متاثرہ خاندانوں سے تھیں تو ان کی کتنی امداد کی گئی؟

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کمشنر حیدرآباد کو انکوائری رپورٹ میں سفارشات دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    مون سون دلہنیں

    جیسے ہی پاکستان میں مون سون کی بارشوں کا آغاز ہوا، ضلع دادو کے خان محمد ملا گوٹھ میں کم عمر لڑکیوں کی شادی کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے، بچیوں کی کم عمر میں شادی کا فیصلہ والدین اس لیے کر رہے ہیں تاکہ سیلاب کے خطرے سے خاندان کو جس معاشی عد تحفظ کا سامنا ہوگا، اس سے بچا جا سکے۔

    ضلع دادو کے اس گاؤں میں اب تک 45 کم عمر لڑکیوں کی شادی ہو چکی ہے، ان میں سے 15 کی رواں سال مئی اور جون میں ہوئی۔ اے ایف پی کے مطابق 14 سالہ شمائلہ اور اس کی 13 سالہ بہن آمنہ کی بھی پیسوں کے عوض شادی ہوئی، شمائلہ کو اس کے سسرال نے 2 لاکھ روپے کے عوض خریدا، جب کہ ایک اور لڑکی نجمہ علی کو 2022 میں ڈھائی لاکھ میں شادی کے لیے خریدا گیا تھا۔ غیر سرکاری تنظیم سُجاگ سنسار کے بانی معشوق برہمانی کے مطابق سیلاب کی وجہ سے مون سون کی دلہنوں کا ایک نیا رجحان پیدا ہوا ہے۔

    پاکستان میں اگرچہ حالیہ برسوں میں کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی بلند شرح کم ہو رہی ہے، تاہم سماجی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ 2022 میں غیر معمولی سیلاب کے بعد موسمیاتی معاشی عدم تحفظ کی وجہ سے کم عمری میں شادیوں میں پھر سے اضافہ ہو رہا ہے۔ سندھ کی زرعی پٹی کے متعدد دیہات 2022 کے سیلاب کے اثرات سے نہیں نکل سکے ہیں۔

  • پاکستان کی بیٹیاں بھی گوادر میں سیلاب متاثرین کی خدمت میں مصروف

    پاکستان کی بیٹیاں بھی گوادر میں سیلاب متاثرین کی خدمت میں مصروف

    پاک آرمی افسران کی ڈاکٹر بیگمات بھی گوادر کے مختلف علاقوں میں مصیبت زدہ بھائیوں بہنوں کے علاج معالجہ میں رضاکارانہ طور پر مصروف ہیں، جن میں ڈاکٹرزینب اور ڈاکٹر افشاں بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی بیٹیاں گوادر میں سیلاب متاثرین کی خدمت میں مصروف ہیں ، ضلع گوادرکےسیلاب زدہ علاقوں میں پاک آرمی کی جانب سے موبائل میڈیکل ٹیمیں اور میڈیکل کیمپس لگائے گئے، جس میں پاک فوج کی میڈیکل ٹیم سیلاب زدہ لوگوں کے علاج معالجہ میں مصروف عمل ہیں۔

    میڈیکل کیمپ میں اب تک ہزاروں لوگوں کوطبی امدادکےساتھ ساتھ مفت ادویات بھی فراہم کی جاچکی ہیں ، پاک آرمی افسران کی ڈاکٹر بیگمات بھی گوادر کے مختلف علاقوں میں مصیبت زدہ بھائیوں بہنوں کےعلاج معالجہ میں رضاکارانہ طور پر مصروف ہیں
    جن میں ڈاکٹرزینب اورڈاکٹرافشاں بھی شامل ہیں۔

    ڈاکٹر زینب پاک فوج میں خدمات انجام دینے والے لیفٹیننٹ کرنل کی اورڈاکٹرافشاں میجرکی زوجہ ہیں ، انسانی جذبے سے سرشار ڈاکٹر افشاں اور زینب سیلاب متاثرین کی اس مشکل گھڑی میں خدمت کر رہی ہیں اور اب تک 1500 سے زائد مریضوں کاعلاج کرچکی ہیں۔

    ڈاکٹر زینب کا کہنا ہے کہ گوادر کے لوگ ہمارےاپنےلوگ ہیں،انہیں ہماری ضرورت تھی اور یہ میرافرض تھا، پاک آرمی کی میڈیکل ٹیمیں سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کررہی ہیں۔

    پچھلے 5 دن سے ضلع گوادرمیں ڈاکٹرافشاں بزرگ، خواتین اور بچوں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں ، ڈاکٹر افشاں کا کہنا ہے کہ گوادر کے لوگوں کو مصیبت کی گھڑی میں انکی ضرورت ہے۔

    پاکستان کوڈاکٹرزینب اورڈاکٹرافشاں جیسی بیٹیوں پرفخرہے ، دونوں اپنےمصیبت زدہ بھائیوں بہنوں اور بچوں کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔

  • حاملہ خواتین کے علاج کیلئے سیلابی پانی سے گزرنا پڑا، ڈاکٹر عالیہ حیدر

    حاملہ خواتین کے علاج کیلئے سیلابی پانی سے گزرنا پڑا، ڈاکٹر عالیہ حیدر

    فرنٹ لائن کلائمنٹ ہیلتھ ایوارڈ جیتنے والی پاکستان کی قابل فخر بیٹی ڈاکٹر عالیہ حیدر نے کہا ہے کہ حاملہ خواتین کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے مجھے چارپائی پر بٹھا کر سیلابی پانی سے لے جایا گیا۔

    یہ بات بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر عالیہ حیدر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بطور مہمان گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے سیلاب زدگان کی امداد کے موقع پر پیش آنے والے واقعات بیان کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ سیلاب زدگان کی مدد کرنے کا خیال اس لیے آیا کہ سب لوگ سیلاب متاثرین کو ریلیف تو دے رہے تھے لیکن انہیں صحت کی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی تھیں۔ مجھے میڈیکل کیمپس لگانے کا تجربہ بھی تھا تو اپنے دوستوں کو ساتھ ملا کر ہم نے یہ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم نے سیلاب متاثرین کیلئے ملک کے مختلف شہروں اور دیہات میں میڈیکل کیمپس لگائے وہاں کے حالات اتنے خراب تھے کہ بیان کرنا بھی مشکل ہے لوگوں کے پاس رہنے کی جگہ نہیں تو کیا کریں گے۔

    ڈاکٹر عالیہ حیدر نے ایک واقعہ بیان کیا کہ صحبت پور بلوچستان کے ایک علاقے میں کام کرریے تھے تو لوگوں نے بتایا کہ دور دراز گاؤں میں تقریباً 200افراد پھنسے ہوئے ہیں اور بیمار ہیں جن میں حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔

    علاقہ مکینوں نے ہمیں کہا کہ آپ ایک چارپائی پر بیٹھ جائیں ہم چار لوگ آپ کو اٹھا کر سیلابی پانی کے اس طرف گاؤں میں لے جائیں گے جس کے بعد ہم وہاں گئے اور لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے بعد اسی طرح واپس آئے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے دبئی ایکسپو میں ماحولیات پر جاری عالمی کانفرنس کوپ 28 میں بلوچستان کی ڈاکٹر عالیہ حیدر نے فرنٹ لائن کلائمیٹ ہیلتھ ایوارڈ اپنے نام کیا تھا۔

    ڈاکٹر عالیہ

    ڈاکٹر عالیہ نے 2022 میں سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں فری میڈیکل کیمپس لگائے، سیلاب متاثرین کو مفت طبی سہولتیں فراہم کیں، ڈاکٹر عالیہ کو یہ ایوارڈ ان کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔

    ڈاکٹر عالیہ حیدر کا تعلق کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے ہے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ میں نسل نو ہزارہ اسکول سے حاصل کی اور انہوں نے ایف ایس سی اسلامیہ گرلز کالج کوئٹہ سے کیا جس کے بعد وہ ایم بی بی ایس کرنے چین چلی گئیں۔

  • سیلاب متاثرین کو تعلیمی سہولیات کی فراہمی کیلیے اہم اقدام

    سیلاب متاثرین کو تعلیمی سہولیات کی فراہمی کیلیے اہم اقدام

    پاکستان اور جاپان حکام نے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت سندھ کے سیلاب متاثرین کو تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کیلئے مختص رقم خرچ کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور جاپان کے درمیان 79 کروڑ 40 لاکھ ین گرانٹ کے معاہدے پر دستخط کردیئے گئے ہیں مذکورہ رقم سندھ میں سیلاب سے متاثرین کیلئے تعلیمی سہولیات کی بحالی پر خرچ ہوگی

    اس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق پراجیکٹ نوٹ پر سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز اور پاکستان میں جاپان کے سفیر واڈا میتسو ہیرو نے دستخط کئے۔

    اعلامیہ کے مطابق جاپان نے پاکستان کو تریپن لاکھ ڈالر کی گرانٹ فراہم کر دی ہے، اس سے سندھ میں سیلاب سےمتاثرہ بنیادی تعلیمی ڈھانچے کی تعمیرنو اور تعلیمی ماحول سازگار بنانے میں مدد ملے گی۔لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی جائے گی ۔

    سیکرٹری اقتصادی امور نے دونوں فریقین کے مابین مزید بامعنی تعاون کے لیے تمام اہم سہولتیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ جاپانی حکومت اور عوام کو پاکستان کی عظیم حمایت پر سراہا۔

    جاپانی سفیر واڈا میتسو ہیرو نےدوطرفہ تعلقات اور تعاون مزید مستحکم کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنےکا یقین دلایا ۔

  • اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد اوستہ محمد کے سیلاب متاثرین کو زائد المیعاد اشیا کی فراہمی کا انکشاف

    اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد اوستہ محمد کے سیلاب متاثرین کو زائد المیعاد اشیا کی فراہمی کا انکشاف

    اوستہ محمد: اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد بلوچستان کے ضلع اوستہ محمد کے سیلاب متاثرین کو زائد المیعاد اشیا کی فراہمی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوستہ محمد کے سیلاب متاثرین کے ساتھ انتظامیہ نے بھونڈا مذاق شروع کر دیا، اے آر وائی نیوز نے 4 دن پہلے متاثرین کی زبوں حالی کی رپورٹ نشر کی تھی، جس کے بعد انتظامی عجلت کے نتیجے میں ناکامی چھپانے کے لیے متاثرین کو ناکارہ اشیا کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔

    متاثرین کو دی جانے والی بیش تر اشیا زائد المیعاد ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر متاثرین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تقسیم کردہ سامان سرکاری گودام میں کافی عرصے سے پڑا ہوا تھا، یہ امدادی سامان کب آیا تھا اور اسے تقسیم کیوں نہیں کیا گیا، انتظامیہ کے رویے پر اس قسم کے سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔