Tag: سیلاب متاثرین

  • سیلاب متاثرین کی بحالی کی کوششوں میں پاکستان کے ساتھ ہیں، امریکی سفارتخانہ

    سیلاب متاثرین کی بحالی کی کوششوں میں پاکستان کے ساتھ ہیں، امریکی سفارتخانہ

    اسلام آباد: سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو سے متعلق امریکی امداد کے اعداد و شمار جاری کردیئے گئے، ترجمان امریکی سفارتخانہ کے مطابق بحالی و تعمیر نو کی کوششوں میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

    امریکی سفارتخانہ کے مطابق سیلاب متاثرین کی بحالی، قدرتی آفات سے نمٹنے میں بھرپور تعاون فراہم کیا گیا، متاثرین کی بحالی، غذائی تحفظ کیلئے 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالرکی امداد فراہم کی گئی۔

    ترجمان امریکی سفارتخانہ کا کہنا ہے کہ یوایس ایڈ کے توسط سے8 کروڑ ڈالرز خوراک، صحت پرخر چ کیے گئے، یوایس ایڈصاف پانی اوررہائش کی فراہمی پرخرچ کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں امریکا نے بحالی، تعمیر نو کیلئے 10 کروڑ ڈالر فراہمی کااعلان کیا، کاشتکاروں کی فوری بحالی کیلیے ایک کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے۔

    افغان مہاجرین،ان کی میزبان مقامی آبادیوں کیلئے یو این ایچ سی آرکو 20 لاکھ ڈالر فراہم کیے گئے، امریکی محکمہ دفاع کو19 لاکھ ڈالرادا کرتے ہوئے یوایس ایڈ کا امدادی سامان متاثرین تک پہنچا یا گیا۔

    امریکی سفارتخانہ کے مطابق قدرتی آفات سے نمٹنے کی استعداد کار بڑھانے کیلئے 30 لاکھ ڈالر کی رقم دی گئی، جبکہ 40لاکھ سے زائد شہریوں کو ہنگامی بنیاد پر خوراک فراہمی کیلئے 16.4 ملین ڈالر کی اضافی امداد دی گئی۔

    اس کے علاوہ امریکی شہریوں،کمپنیوں نے امدادی کوششوں میں بھرپور حصہ لیا، امریکی شہریوں اور کمپنیوں نے 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا عطیہ بھی فراہم کیا۔

  • اگلے 30 سال بلاول بھٹو وزیراعظم بن کر عوام کی خدمت کریں گے: مراد علی شاہ

    اگلے 30 سال بلاول بھٹو وزیراعظم بن کر عوام کی خدمت کریں گے: مراد علی شاہ

    گھوٹکی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی نے کہا ہے کہ اگلے 30 سال بلاول بھٹو  وزیر اعظم بن کر عوام کی خدمت کرینگے۔

    تفصیلات کے مطابق گھوٹکی میں سیلاب متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیر کے آغاز کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں گھوٹکی سیلاب متاثرہ علاقوں میں سے ایک تھا، میں ہر سیلاب متاثرہ ضلع میں دو بار گیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہماری پہلی کوشش تھی کہ لوگوں کو ریسکیو کیا جائے، میں یہ نہیں کہتا کہ ہم نے سب کو ہر چیز  پہنچائی لیکن ہم ہر ایک شخص تک پہنچے، تھوڑا یا بہت ان کو ریلیف دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوشش کی کہ سیلابی پانی متاثرہ علاقوں سے نکالا جائے، سیلابی پانی کے باعث کاشت کاروں کو زیادہ نقصان ہوا جس کے بعد ہم نے گندم کی سپورٹ قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کی اس وجہ سے کاشت کاروں نے زیادہ سے زیادہ گندم کاشت کیں۔

     مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں سندھ حکومت ایسا کام کرکے جائے کہ انفرا اسٹرکچر بہتر ہو، ہم نے سڑکوں کی مرمت کے لئے پیسوں کا بندوبست کرلیا ہے، وفاق سے کچھ نہیں ملا، اسکولوں کیلئے بھی پیسوں کا بندوبست کرلیا۔

    مراد علی شاہ ہم نے وہ سارے کام کئے جو لگتا تھا کہ ممکن نہیں، وزیرخارجہ کی کوششوں کی بدولت عالمی برادری نے سیلاب متاثرین کی مدد کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی سیلاب آئے مگر 2022 میں سیلاب سب سے بڑا آیا، پچھلے سیلابوں میں کسی حکومت نے گھر نہیں بنا کر دئیے، چیئرمین بلاول بھٹو نےکہا میں دیکھ رہا ہوں لوگ گھر نہیں بنا سکیں گے اس کی ہدایت پر ہم نے گھر بنا کر دیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ سندھ میں جو کام ہوا اس کا باقی تین صوبوں سے موازنہ کرالیں، ہم نے اپنے لوگوں کی خدمت کی ہے اور اگلے 30 سال بلاول بھٹو  وزیر اعظم بن کر عوام کی خدمت کرینگے۔

  • سیلاب متاثرین کے لیے تعمیر گھر خالی، متاثرین دربدر: ٹھٹھہ کا شہری عدالت پہنچ گیا

    سیلاب متاثرین کے لیے تعمیر گھر خالی، متاثرین دربدر: ٹھٹھہ کا شہری عدالت پہنچ گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں سیلاب متاثرین کے لیے تعمیر کیے گئے 200 گھر خالی اور متاثرین دربدر ہیں، ٹھٹھہ کے رہائشی نے سیلاب متاثرین کو یہ گھر الاٹ کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ٹھٹھہ میں تعمیر شدہ گھر، سیلاب متاثرین کے حوالے کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست ٹھٹھہ کے مکین نظر علی شاہ نے دائر کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ٹھٹھہ کے مقام مکلی پر ترک حکومت کے تعاون سے گھر بنائے گئے ہیں، حکومت کے پاس تاحال تعمیر شدہ 200 گھر خالی پڑے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ حقدار سیلاب متاثرین کو یہ گھر الاٹ کیے جائیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نے نامکمل دستاویزات کے باعث درخواست کو مسترد کردیا۔

  • سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    کراچی / کوئٹہ: صوبہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے 8 ماہ گزر جانے کے بعد بھی ہزاروں متاثرین تاحال بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 8 ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، سندھ بھر میں بے گھر سیلاب متاثرین کی تعداد 26 ہزار 203 ہے۔

    سندھ کے شہروں شکار پور، میرپور خاص، جیکب آباد اور ٹھٹھہ میں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، ملیر فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5 ہزار 132 متاثرین تاحال رہائش پذیر ہیں۔

    بلوچستان کی یو سیز گڑھی صحبت پور اور ڈوڈیکہ میں سیلابی پانی کھڑا ہے، دونوں یو سیز میں سیلاب متاثرین عارضی رہائش اختیار کیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع میں ملیریا وبائی شکل اختیار کر رہا ہے، صوبے میں اہم ادویات اور مچھر دانی تقسیم کرنے اور انسداد لاروا مہم جاری ہے۔

  • چین نے سیلاب متاثرہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھر بنانے کا ذمہ اٹھا لیا

    چین نے سیلاب متاثرہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھر بنانے کا ذمہ اٹھا لیا

    اسلام آباد: دوست ملک چین نے پاکستان میں سیلاب متاثرہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے لیے گھر بنانے کا ذمہ اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے سیلاب سے متاثرہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے لیے گھر بنانے کا فیصلہ کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھر بنانے کے لیے فنڈنگ چین کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق چینی حکومت لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ادویات، ٹیسٹ کٹس بھی فراہم کرے گی، مجموعی طور پر چین لیڈی ہیلتھ ورکرز کے لیے 307 ملین یوآن فراہم کرے گا۔

    چینی حکومت گھر بنانے کے لیے 25 کروڑ 94 لاکھ ملین یوآن، ایک سال کی ادویات کے لیے 4 کروڑ 48 لاکھ 4444 یوآن، مائیکرو فلیوڈ ٹیسٹ کٹس کی فراہم کے لیے 74 لاکھ 54032 یوآن فراہم کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چاروں صوبوں میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے لیے 7878 گھر بنائے جائیں گے، یہ گھر پری فیبریکیٹڈ ہوں گے، جس کا تخمینہ 12 لاکھ 54 ہزار روپے ہے، یہ گھر ایک کمرے، کچن، واش روم پر مشتمل ہوگا۔

    واضح رہے کہ پاکستان نے چین کو ایل ایچ ڈبلیوز کے لیے گھر تعمیر کی درخواست کی تھی، ملک بھر میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے 7878 گھر سیلاب سے متاثرہ ہیں، 6415 گھروں کو شدید نقصان پہنچا۔

    سندھ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے لیے 4434 گھر تعمیر ہوں گے، بلوچستان میں 1272، پنجاب میں 203، کے پی کے میں 8 اضلاع کی 506 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھر تعمیر ہوں گے۔

    چین کی جانب سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو نمکول، پیراسیٹامول، اینٹی بائیوٹک دوا، زنک، آئرن، فالک ایسڈ کی گولیاں بھی فراہم کی جائیں گی، لیڈی ہیلتھ ورکرز کو کِٹ بیگ، اسٹیتھو اسکوپ، پینسل ٹارچ بھی فراہم کی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈنیشن سینٹر نے اس سلسلے میں صوبوں کی مشاورت سے فیزیبیلٹی اسٹڈی پلان تیار کر لیا ہے۔

  • 7ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر

    7ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر

    کراچی: صوبہ سندھ میں سیلاب کے 7 ماہ گزر جانے کے بعد بھی شکارپور، میرپورخاص، جیکب آباد، ٹھٹھہ میں سیلاب متاثرین بےگھر ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سندھ بھر میں بے گھر سیلاب متاثرین کی تعداد 26 ہزار 203 ہے، ضلع ملیرکے فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5132 متاثرین تاحال مقیم ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی، بلوچستان، پنجاب میں سیلاب متاثرین کی گھروں کو واپسی ہوچکی ہے، لیکن انہیں ایک اور پریشانی نے آگھیر ہے بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع میں ملیریا وبائی شکل اختیار کررہا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ سیلاب زدہ اضلاع میں یومیہ ملیریا کیسز کی شرح 5 سال کی بلند سطح پر ہے، کوہلو، نصیرآباد، صحبت پور، ژوب، پشین میں یومیہ ملیریا کیسز بڑھ رہے ہیں اس کے علاوہ ڈیرہ بگٹی،جھل مگسی، پنجگور، بولان میں بھی ملیریا کیسز  کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں پرائمری ہیلتھ سسٹم تباہ ہوچکا ہے، شدید غذائی قلت کا شکار بچوں تک رسائی چیلنج ہے، 7 ماہ گزر جانے کے بعد بھی بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں بنیادی طبی سہولتوں کا فقدان ہے۔

  • امریکی امداد سے جاری پروگرامز کا جائزہ لینے کے لیے مشن سندھ کے گاؤں پہنچ گیا

    امریکی امداد سے جاری پروگرامز کا جائزہ لینے کے لیے مشن سندھ کے گاؤں پہنچ گیا

    کراچی: پاکستان میں امریکی مشن کے نائب سربراہ اینڈریو شوفر کی سربراہی میں امریکی وفد نے صوبہ سندھ کا دورہ کیا، جہاں انھوں نے امریکی حکومت کی مالی معاونت سے جاری پروگرامز کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت کی معاونت سے جاری پروگرامز کے تحت 2022 میں سیلابی تباہ کاریوں کے نتیجے میں صحت، تحفظ اور غذائی قلت سمیت دیگر چیلینجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

    امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان کو 20 کروڑ ڈالرز کی مالی معاونت فراہم کی جا چکی ہے، جس کا مقصد پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی و امداد، سیلابی تباہی سے نمٹنے کی استعداد میں اضافہ اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

    امریکی حکومت نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کی بحالی میں بھرپور تعاون کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

    اینڈریو شوفر نے امریکی حکام کے ہمراہ میرپور خاص میں قائم دیہی صحت مرکز کا دورہ کیا، جہاں اقوام متحدہ کا فنڈ برائے اطفال (UNICEF) صحت اور غذائی خدمات فراہم کرنے میں پیش پیش ہے، ان خدمات کے لیے یونیسیف کو امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کے ذریعے امریکی حکومت کی فنڈنگ حاصل ہے۔

    اینڈریو شوفر نے یونیسیف کے نمائندگان سے ملاقات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت سمیت دیگر مسائل پر گفتگو کی، جب کہ پاکستان میں صحت کے نظام پر سیلابی تباہی کے گہرے اثرات کو سمجھنے کے لیے مختلف پہلووٴں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ انھوں نے سیلاب متاثرین کو فراہم کردہ بنیادی صحت کی خدمات، بشمول امریکی حکومت کی مالی معاونت سے غذائی اشیا کی تقسیم کا بھی جائزہ لیا۔

    امریکی مشن کے نائب سربراہ اینڈریو شوفر نے گاوٴں جیئو کلوئی کا بھی دورہ کیا، جہاں یونیسیف کی جانب سے امریکا کی مالی معاونت سے موبائل کلینک کے ذریعے صحت وغذائی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یونیسیف سیلاب سے متاثرہ آبادیوں کی بحالی و امداد کی خدمات میں مصروف عمل ہے، جب کہ صنفی بنیاد پر تشدد (GBV) کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے یونیسیف کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

  • بلوچستان کے کئی اضلاع میں تاحال سیلاب کا پانی موجود

    بلوچستان کے کئی اضلاع میں تاحال سیلاب کا پانی موجود

    کراچی / کوئٹہ: سیلاب گزر جانے کے کئی ماہ بعد بھی بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے، سندھ اور بلوچستان کے ہزاروں سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین تاحال مشکلات کا شکار ہیں، بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نصیر آباد، جھل مگسی، جعفر آباد، اوستہ محمد اور صحبت پور کی بعض یو سیز میں تاحال سیلابی پانی موجود ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلوچستان، پنجاب اور پختونخواہ میں سیلاب متاثرین کیمپس بند ہو چکے ہیں۔ سندھ بھر میں 29 ہزار 692 سیلاب زدگان تاحال بے گھر ہیں، ایک فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5 ہزار 132 متاثرین تاحال مقیم ہیں۔

    سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں سے ملیریا کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں البتہ ہیضہ اور ڈینگی کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں طبی عملے کی شدید غذائی قلت سے نمٹنے کی ٹریننگ مکمل ہوگئی، علاوہ ازیں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں اہم ادویات کی عام تقسیم بھی جاری ہے۔

    سیلاب زدہ علاقوں کے ملیریا کیسز والے علاقوں میں مچھر دانیوں اور ملیریا ٹیسٹ کٹس کی تقسیم بھی جاری ہے۔

  • ترکیہ سے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان پہنچ گیا

    کراچی : گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے ترکیہ کے قونصل جنرل کیمل سانگو سے ترکیہ سے آیا ہوا امدادی سامان وصول کیا۔

    ترکیہ نے یہ امدادی سامان سیلاب متاثرین کے لئے بھیجا ہے، ترکیہ سے مجموعی طور پر امدادی سامان کے دو بحری جہاز آئیں گے۔

    آج آنے والے پہلے بحری جہاز کے ذریعہ 864 ٹن امدادی سامان کراچی پورٹ پہنچا ہے جبکہ دوسرا بحری جہاز4 فروری کو900 ٹن امدادی سامان لے کر آئے گا۔

    امدادی سامان میں کمبل، سردیوں کے لئے گرم کپڑے، غذائی اشیاء اور روزمرہ کے استعمال کی چیزیں شامل ہیں، مذکورہ سامان این ڈی ایم اے کے ذریعہ سیلاب متاثرین میں تقسیم کیا جائے گا۔

    اس موقع پر گورنر سندھ نے کہا کہ ترکیہ نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی بِھرپور مدد کی ہے، حالیہ سیلاب کے بعد سب سے پہلا امدادی سامان ترکیہ سے ہی آیا تھا۔

    کامران خان ٹیسوری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکیہ یک جان دوقالب ہیں، پاکستان کے عوام ہر قدرتی آفت کے موقع پر کی جانے والی مدد پر ترکیہ کے مشکور ہیں۔

    قونصل جنرل ترکیہ کیمل سانگو نے کہا کہ ترکیہ کے لوگ پاکستان سے بے انتہا محبت کرتے ہیں، پاکستان زندہ باد اور جیوے جیوے پاکستان ترکیہ کے ہر بچے کو ازبر ہے۔

  • سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر، بقیہ صوبوں کے تمام متاثرین گھروں کو جا چکے

    سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر، بقیہ صوبوں کے تمام متاثرین گھروں کو جا چکے

    کراچی: صوبہ سندھ میں سیلاب کے 6 ماہ گزرنے کے بعد بھی 89 ہزار 157 سیلاب زدگان تاحال بے گھر اور ہزاروں امدادی کیمپوں میں مقیم ہیں، خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور پنجاب میں سیلاب متاثرین کے کیمپس بند کیے جا چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں 10 مراکز صحت تاحال سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، ضلع دادو میں 7 اور ضلع خیر پور میں 3 مراکز صحت تاحال زیر آب ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے، جھل مگسی اور صحبت پور کے بعض مقامات پر اب بھی سیلابی پانی موجود ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 ماہ گزرنے کے بعد بھی سندھ میں 89 ہزار 157 سیلاب زدگان تاحال بے گھر جبکہ 16 ہزار 201 سیلاب متاثرین ٹینٹ سٹیز یا ٹینٹ ولیج میں مقیم ہیں۔

    سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں 19 ٹینٹ سٹیز اور ولیج ابھی تک موجود ہیں۔

    دوسری جانب خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور پنجاب میں فلڈ آئی ڈی پی کیمپس بند کیے جا چکے ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 32 ہزار 32 میڈیکل کیمپس لگائے گئے تھے جن میں 55 لاکھ متاثرین کا علاج کیا گیا۔