Tag: سیلاب متاثرین

  • سیلاب متاثرین کے لیے اربوں روپے فنڈز کی منظوری

    سیلاب متاثرین کے لیے اربوں روپے فنڈز کی منظوری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے سیلاب متاثرین کی بحالی و آباد کاری کے لیے 12 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سیلاب متاثرین کی بحالی و آباد کاری کے لیے 12 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دے دی گئی۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی و آباد کاری کے لیے 9 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے، گھروں اور لائیو اسٹاک کے نقصانات کے ازالے کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کی مالی معاونت کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پنجاب کے سیلاب متاثرین کو تنہا چھوڑ دیا ہے، وفاق نے پنجاب کے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے ایک پائی تک نہیں دی۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی سیلاب متاثرین کی امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی سیلاب متاثرین کی امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے کنٹری ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کے لیے اے ڈی بی کی امداد جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے کنٹری ڈائریکٹر یانگ یی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے، بہت سے لوگ اپنے گھر، روزگار اور کاروبار سے محروم ہوگئے، بڑی تعداد میں مویشی اور فصلیں تباہ ہوئیں، ہزاروں افراد اب بھی بے گھر ہیں۔

    یانگ یی کا کہنا تھا کہ اے ڈی بی سیلاب متاثرہ افراد کی مدد کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے توسط سے پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی نے پاکستان میں فوری طور پر امداد، جلد بحالی اور تعمیر نو کے لیے تیزی سے کام کیا ہے۔

    یانگ یی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں 1.5 ارب ڈالر کے پروگرام کی بھی منظوری دی گئی ہے جس کا مقصد خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور روزگار کے لیے سماجی و غذائی تحفظ کی فراہمی میں مدد کرنا ہے۔

    کنٹری ڈائریکٹر نے بے نظیر انکم سپورٹ کے تحت سیلاب متاثرین کی فوری امداد کو بھی سراہا۔ انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے اے ڈی بی کی جانب سے امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔

  • جامعہ کراچی کی طالبات نے سیلاب متاثرین کے لیے نیوٹریشن بینک تیار کرلیا

    جامعہ کراچی کی طالبات نے سیلاب متاثرین کے لیے نیوٹریشن بینک تیار کرلیا

    کراچی: جامعہ کراچی کی طالبات نے سیلاب متاثرین کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے نیوٹریشن بینک تیار کرلیا، کیلوری بنچ نامی یہ غذا ایک وقت کے مکمل اور بھرپور کھانے جتنی کیلوریز رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے فوڈ سائنسز ڈپارٹمنٹ کی طالبات نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں شرکت کی اور اپنے انیشیٹو کے بارے میں بتایا۔

    نیہا بشیر، ایمن معین اور فریال فہیم نامی طالبات نے بتایا کہ وہ مسلسل میڈیا پر سیلاب متاثرین کی حالت زار دیکھ رہی تھیں کہ کس طرح وہ غذائی قلت کا شکار ہیں اور کمزور وقت مدافعت کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

    یہی دیکھ کر انہیں نیوٹریشن بینک بنانے کا خیال آیا۔ مختلف اجزا سے تیار کردہ اس پیک میں 1500 کیلوریز موجود ہیں اور یہ روم ٹمپریچر پر 10 سے 12 روز رکھا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس میں سوہانجنا (مورنگا) بھی شامل کیا گیا ہے جو نہ صرف غذا کا کام دیتا ہے بلکہ مختلف بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔

    طالبات کا کہنا تھا کہ وہ اسے جلد مارکیٹ میں لانے کا ارادہ رکھتی ہیں لیکن اس کی قیمت نہایت کم رکھی جائے گی تاکہ یہ سب کی پہنچ میں ہو۔

  • امریکا کا سیلاب متاثرین کے لیے مزید 3 کروڑ ڈالرز امداد کا اعلان

    امریکا کا سیلاب متاثرین کے لیے مزید 3 کروڑ ڈالرز امداد کا اعلان

    شکار پور: پاکستان میں امریکا کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، انہوں نے پاکستان کے لیے اضافی امداد کا اعلان بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے شکار پور کے سیلاب سے متاثرہ علاقے جاگھن اور گاؤں مکھنو کا دورہ کیا، ضلعی انتظامی کے افسران نے امریکی سفیر کو بحالی کے لیے جاری اقدامات پر بریفنگ دی۔

    امریکی سفیر نے پاکستان کے لیے 3 کروڑ ڈالرز اضافی امداد کا اعلان کیا، انہوں نے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان بھی تقسیم کیا۔

    ڈونلڈ بلوم کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین سے ملنے کا موقع ملا ہے، سیلابی ریلوں میں ان کے گھر، مال مویشی اور پیارے بہہ گئے۔ سیلاب کی وجہ سے لوگ خیموں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ اب تک دی جانے والی امداد 9 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز ہوجائے گی، سیلاب میں تقریباً 23 لاکھ گھروں کو جزوی طور پر نقصان ہوا ہے۔

    امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھ کر دنگ رہ گئی ہے، متاثرین کو خوراک اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

  • ہاتھ دھونے کا عالمی دن: پاکستان میں سیلاب متاثرین صحت و صفائی کی سہولیات سے محروم

    ہاتھ دھونے کا عالمی دن: پاکستان میں سیلاب متاثرین صحت و صفائی کی سہولیات سے محروم

    آج دنیا بھر میں ہاتھ دھونے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان میں حالیہ سیلاب سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد صحت و صفائی کی سہولیات سے محروم ہیں جس کے باعث ریلیف کیمپس میں وبائی امراض بے قابو ہوچکے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت دنیا کی 40 فیصد آبادی یعنی 3 ارب افراد ہاتھ دھونے کے لیے صاف پانی اور صابن سے محروم ہیں یا پھر وہ اس اہم عمل کی اہمیت کو نہیں سمجھتے۔

    دنیا بھر میں اس وقت سالانہ 22 لاکھ اموات ایسی بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں جن سے صرف درست طریقے سے ہاتھ دھونے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ان بیماریوں میں نزلہ، زکام، نمونیا، ہیپاٹائٹس، اور سانس کی بیماریاں شامل ہیں۔

    یہ 22 لاکھ اموات زیادہ تر ان پسماندہ ممالک میں ہوتی ہیں جہاں صحت و صفائی کی سہولیات کا فقدان اور بے انتہا غربت ہے۔ اس قدر غربت کہ یہ لوگ ایک صابن خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔

    ایک تحقیق کے مطابق جنوبی ایشیا کی تقریباً آدھی سے زیادہ آبادی کے پاس بیت الخلا کی سہولت نہیں ہے۔ افریقہ کے جنوبی علاقے میں یہ تعداد 28 فیصد تک ہے۔

    پاکستان میں بھی ہاتھ نہ دھو سکنے والوں کا تناسب اسی طرح ہے یعنی 40 فیصد آبادی ہاتھ دھونے کی سہولیات اور شعور سے محروم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ افراد بیت الخلا کے استعمال کے بعد، کھانا کھانے سے قبل اور بعد میں ہاتھ نہیں دھوتے۔

    ہاتھ نہ دھونے سے سب سے بڑا خطرہ ڈائریا یعنی اسہال کا ہے جو مناسب طریقے سے ہاتھ دھونے سے 35 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جراثیم زیادہ تر کھانے پینے کے دوران انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ ہاتھ، پیر اور منہ کے امراض، جلدی انفیکشن، ہیپاٹائٹس اے اور پیٹ کے امراض بھی ہاتھ نہ دھونے کی عادت کی وجہ سے ہمیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں میں صورتحال مزید ابتر

    پاکستان میں رواں برس آنے والے سیلاب نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے، کروڑوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور ریلیف کیمپس میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    ان کیمپس میں مناسب بیت الخلا کی عدم دستیابی کی وجہ سے صفائی کی صورتحال نہایت خراب ہے جس سے بے شمار امراض جنم لے رہے ہیں۔

    زیادہ تر کیمپس میں لوگ کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں جس سے کیمپس میں آلودگی پھیل رہی ہے نتیجتاً لٹے پٹے، بیمار اور کم خوراکی کا شکار سیلاب متاثرین اسہال، ٹائیفائڈ، جلدی اور سانس کے امراض اور دیگر بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس صورتحال کو طبی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے پاکستان کی مدد کی اپیل ہے تاکہ صحت کی سہولیات کو بہتر بنایا جاسکے۔

  • ملالہ یوسف زئی  سیلاب متاثرین سے گھل مل گئیں

    ملالہ یوسف زئی سیلاب متاثرین سے گھل مل گئیں

    دادو : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کھیرموری میں سیلاب متاثرین سے گھل مل گئیں اور کہا میں سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنی کی کوشش کروں گی۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی دادو کے سیلاب متاثرہ علاقے کھیر موری پہنچیں ، وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو اور وزیر تعلیم سندھ سردار شاه بھی ملالہ یوسف زئی کے ہمراہ تھے۔

    دورے کے دوران ملالہ یوسف زئی نے کھیر موری میں سیلاب متاثرین کے مختلف ٹینٹ اسکول اور میڈیکل کیمپ اور سیلاب متاثرین کے کیمپوں کا دورہ کیا۔

    ملالہ یوسف زئی سیلاب متاثرین سے گھل مل گئیں، اس موقع پر ملالہ یوسف زئی نے سیلاب متاثرین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے بڑی تعداد میں تباہی ہوئی ہے، سب سے زیادہ خواتین اور بچے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سیلاب نے حاملہ خواتین کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

    ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ سیلاب سے سندھ کو صحت کا بڑا مسئلہ درپیش ہے اور بڑی تعداد میں بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔

    انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ میں سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنی کی کوشش کروں گی۔

    دورے سے واپسی پر ملالہ یوسف زئی اور ان کے والد کو شال اور اجرک پیش کی گئی ، ملالہ نے اپنے دورے پر سندھ حکومت کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملالا یوسف زئی کے سیلاب زدہ دورے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملالہ کے دورے سے سندھ میں انسانی کرائسز کی آواز عالمی سطح تک پہنچے گی۔

    ملالہ یوسف زئی اور ضیاء الدین یوسف زئی کا سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کا مقصد متاثرین کی مدد کرنا ہے۔

  • سردی کی آمد، سیلاب سے متاثرہ بالائی علاقوں کی آبادیوں کی مشکلات میں اضافہ

    سردی کی آمد، سیلاب سے متاثرہ بالائی علاقوں کی آبادیوں کی مشکلات میں اضافہ

    پشاور: سردی کی آمد کے ساتھ ہی سیلاب سے متاثرہ بالائی علاقوں کی آبادیوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے بالائی علاقے کالام سمیت دیگر علاقوں میں سردی کی آمد کے ساتھ ہی سیلاب سے بری طرح متاثر مقامی آبادی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

    سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ امدادی سامان کی فراہمی میں سردیوں کو مد نظر رکھا جائے، اور موسم کے حوالے سے ضروری اشیا کی فراہمی پر توجہ مرکوز کریں۔

    سردی سے بچاؤ کے سامان میں رضائی، سرانہ، تکیہ، مردانہ و زنانہ گرم شالیں، ہائی جین کٹس، جرابیں، گرم کوٹ اور بچوں کے گرم سوٹ وغیرہ شامل ہیں۔

    برداشت آرگنائزیشن خیبر پختون خوا اور مردان اینڈیور لائینز کلب کی جانب سے سردیوں سے بچاؤ کا امدادی سامان کالام کے متاثرہ علاقوں اتروڑ، کالام، گاؤں بان پالبر، لائیکوٹ پشمال، چم گھڑی، اور پشمال بوڈے کمر کے 300 متاثرین میں نجی ادارے افکو کے تعاون سے امدادی سامان تقسیم کیا۔

    اس موقع پر پاکستان آرمی اور ایف سی کے آفیسر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے، ادارے کی چیئرپرسن نیلم طورو نے کہا متاثرہ بالائی علاقوں میں خواتین اور بچوں کو امدادی سامان کی بہت ضرور ہے۔

  • سندھ میں سیلاب متاثرین کے یہاں مزید 10 بچوں کی پیدائش

    سندھ میں سیلاب متاثرین کے یہاں مزید 10 بچوں کی پیدائش

    کراچی: صوبہ سندھ میں سیلاب متاثرین کے یہاں مزید 10 بچوں کی پیدائش ہوئی ہے، تاحال ساڑھے 9 ہزار حاملہ خواتین فلڈ ریلیف کیمپس میں موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبہ سندھ میں سیلاب متاثرین کے ہاں 10 بچوں کی پیدائش ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے فلڈ ریلیف کیمپس میں تاحال 3 ہزار 837 بچوں کی پیدائش ہو چکی ہے، کیمپوں میں مزید 9 ہزار 457 حاملہ خواتین موجود ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق 2 ہزار 22 خواتین حمل کے پہلے فیز میں ہیں، 3 ہزار 965 خواتین حمل کے دوسرے، 2 ہزار 517 خواتین حمل کے تیسرے فیز میں اور 953 خواتین حمل کے آخری فیز میں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فلڈ کیمپس میں 8 ہزار 784 حاملہ خواتین کو ڈائٹری سپلیمنٹ فراہم کیا گیا ہے جبکہ 7 ہزار 974 حاملہ خواتین کو ڈپتھیریا اور ٹیٹنس سمیت دیگر وبائی امراض سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جا چکی ہیں۔

    علاوہ ازیں 7 ہزار 842 حاملہ خواتین کے طبی معائنے ہوچکے ہیں۔

  • جنیوا میں سیلاب متاثرین کے لیے امداد کی اپیل کی تقریب

    جنیوا میں سیلاب متاثرین کے لیے امداد کی اپیل کی تقریب

    جنیوا: وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے فلیش اپیل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہنگامی بنیادوں پر ادویات اور طبی سہولیات کی ضرورت ہے، موسم سرما آنے والا ہے، متاثرین کو سردی سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے جنیوا میں فلیش اپیل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، اس کے اثرات پر ترقی یافتہ ملکوں کی ذمہ داری زیادہ ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دنیا کو موسمیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، دور جدید کے مختلف چیلنجز میں موسمیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اس سے پاکستان بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب موسمیاتی تبدیلی کی ایک واضح مثال ہے، حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کر رہی ہے، بارش اور سیلاب سے زراعت اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب بھی کئی علاقوں میں سیلابی پانی کھڑا ہے، ہمیں ہنگامی بنیادوں پر ادویات اور طبی سہولیات کی ضرورت ہے، موسم سرما آنے والا ہے، متاثرین کو سردی سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

  • سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    کراچی: محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی و دیگر امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، اب تک 35 لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرین میں مختلف بیماریوں کا پھیلاؤ جاری ہے، سانس کے مختلف امراض میں مبتلا 8 ہزار 206 افراد کو طبی امداد دی گئی۔

    سیلاب متاثرین میں جلدی امراض کے 6 ہزار 762 مریض، ڈائریا کے 6 ہزار 206 مریض، ملیریا کے 5 ہزار 212 مریض اور ڈینگی کا ایک مریض رپورٹ ہوا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سندھ کے مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں میں 11 ہزار 252 مریضوں کو طبی امداد دی گئی، یکم جولائی سے اب تک سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 35 لاکھ 28 ہزار 441 افراد کو مختلف امراض کے لیے طبی امداد دی گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے اب تک سگ گزیدگی کے 703 اور سانپ کاٹے کے 134 کیسز بھی رپورٹ ہوچکے ہیں۔