Tag: سیلاب

  • سیلاب سے فصلیں تباہ، عالمی سطح پر بھی غذائی قلت کا خدشہ ہے: وزیر اعظم

    سیلاب سے فصلیں تباہ، عالمی سطح پر بھی غذائی قلت کا خدشہ ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے خوراک کی قلت واقع ہوئی ہے، پاکستان میں بھی حالیہ سیلاب کے بعد خوراک کی صورتحال تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب نے لاکھوں ایکڑ پر تیار فصلوں کو تباہ کر دیا ہے، پاکستان جیسے زرعی ملک کو بھی اس نقصان کے ازالے کے لیے اشیائے خور و نوش درآمد کرنا پڑیں گی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج خوراک کا عالمی دن دنیا کے مختلف ممالک کے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مجموعی عالمی اقدامات کی اہمیت اجاگر کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے قدرتی آفات اور عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے خوراک کی پہلے ہی کمی ہوئی، اب غذائیت سے بھرپور خوراک کی عالمی سطح پر مزید قلت کا خدشہ ہے۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی ہماری زندگیوں پر کئی طریقے سے منفی اثرات مرتب کر رہی ہے جس میں عالمی سطح پر غربت اور بھوک میں اضافہ سر فہرست ہے۔

  • سیلاب سے پاکستانی معیشت کو کتنے ارب ڈالرز کا نقصان ہوا؟

    سیلاب سے پاکستانی معیشت کو کتنے ارب ڈالرز کا نقصان ہوا؟

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ورلڈ بینک نے سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو 40 ارب ڈالرز کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے، گھروں، بنیادی ڈھانچے، سڑکوں اور فصلوں کو جو نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ عالمی بینک نے سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو 40 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی بینک نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے مزید 90 لاکھ لوگ غربت میں چلے جائے گے، ہم عالمی دنیا سے اپیل کر چکے ہیں کہ نقصانات کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گھروں، بنیادی ڈھانچے، سڑکوں اور فصلوں کو جو نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم گزشتہ 18 ہفتوں سے قیمتی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں اب صحت کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔ ڈینگی اور ملیریا کے ساتھ دیگر وبائی امراض بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی ہم نے سیلاب زدگان کو اپنے علاقوں میں واپس بھیجنے کے ساتھ ان کی بحالی پر کام کرنا ہے، 7.9 ملین بے گھر لوگوں کی بحالی کے لیے ہمیں وسائل درکار ہیں۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو اس انسانی بحران کے وقت سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے آگے آنا چاہیئے۔

  • جرمنی کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کا اعلان

    جرمنی کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کا اعلان

    اسلام آباد: جرمنی کی جانب سے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے مزید 10 ملین ڈالر امداد کا اعلان کردیا گیا، جرمن سفیر کا کہنا ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گرینز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے جرمنی کی جانب سے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے امداد کے بارے میں بتایا۔

    جرمن سفیر نے لکھا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ جرمنی نے ایک بار پھر پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے اپنی امداد میں مزید 10 ملین یورو کا اضافہ کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے جرمنی کی مجموعی امداد 60 ملین یورو سے زائد تک جا پہنچی ہے، ہم اس مشکل وقت میں اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

    خیال رہے کہ پاکستان کے لیے امداد کا اعلان گزشتہ روز جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے، پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔

    انالینا بیئر بوک کا کہنا تھا کہ جرمنی پاکستان کا اہم ترین شراکت دار ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، پاکستان میں سیلاب سے اس قدر تباہی ہوئی کہ اندازہ لگانا مشکل ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی عالمی برادری سے پاکستان کے لیے مزید 81.5 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی امداد سے متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا۔

  • یورپی یونین کی جانب سے سیلاب زدگان کے لیے 30 ملین یورو کی امداد

    یورپی یونین کی جانب سے سیلاب زدگان کے لیے 30 ملین یورو کی امداد

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے یورپی یونین کی جاب سے 30 ملین یورو کی امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی تعاون سے خوراک اور صحت کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ یورپی یونین نے سیلاب متاثرین کے لیے 30 ملین یورو کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امداد کے لیے یورپی یونین، بالخصوص صدر یورپی یونین کمیشن وانڈرلین کے مشکور ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عالمی تعاون سے خوراک اور صحت کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں صحت کا بہت بڑا بحران پیدا ہونے کو ہے: کوآرڈی نیٹر اقوام متحدہ

    سیلاب زدہ علاقوں میں صحت کا بہت بڑا بحران پیدا ہونے کو ہے: کوآرڈی نیٹر اقوام متحدہ

    اسلام آباد: اقوام متحدہ کے قائم قام ہیومنٹیرین کو آرڈی نیٹر کا کہنا ہے کہ ہم 40 لاکھ افراد کو خوراک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، حالیہ سیلاب کی تباہی کا سونامی، اور صومالیہ، یوکرین کی جنگ سے موازنہ ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے قائم قام ہیومنٹیرین کو آرڈی نیٹر کرس کے کا کہنا ہے کہ امید ہے ترقی یافتہ ممالک پاکستان کی امداد کے لیے آگے بڑھیں گے۔ پاکستان میں صحت کا بہت بڑا بحران پیدا ہونے کو ہے۔

    کرس کے کا کہنا تھا کہ ابتدائی کاوشوں میں مسلح افواج کا کردار بھی قبل قدر رہا، 3.5 ملین افراد سیلاب سے قبل بھی خوراک کی کمی کا شکار تھے، ہم 40 لاکھ افراد کو خوراک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ متعدد افراد سنجیدہ صورتحال میں گھرے ہوئے ہیں، سب شفافیت کے معاملے سے واقف ہیں، معلومات کی شفافیت کرپشن کو دور کر سکتی ہے۔ اقوام متحدہ اپنی ساکھ کے حوالے سے کافی حساس ہے۔

    کرس کے کا کہنا تھا کہ جائزہ رپورٹ تیار کی جا رہی ہے، یہ رپورٹ اس ماہ کے وسط تک تیار ہو جائے گی۔ حالیہ سیلاب کی تباہی کا سونامی، اور صومالیہ، یوکرین کی جنگ سے موازنہ ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس تباہی کا دیگر بحرانوں سے مقابلہ پیچیدہ ہوگا، ترقی یافتہ ممالک میں بہتر تیاری بڑے بحرانوں کے نقصانات سے بچاتی ہے۔

  • سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    کراچی: محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی و دیگر امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، اب تک 35 لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرین میں مختلف بیماریوں کا پھیلاؤ جاری ہے، سانس کے مختلف امراض میں مبتلا 8 ہزار 206 افراد کو طبی امداد دی گئی۔

    سیلاب متاثرین میں جلدی امراض کے 6 ہزار 762 مریض، ڈائریا کے 6 ہزار 206 مریض، ملیریا کے 5 ہزار 212 مریض اور ڈینگی کا ایک مریض رپورٹ ہوا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سندھ کے مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں میں 11 ہزار 252 مریضوں کو طبی امداد دی گئی، یکم جولائی سے اب تک سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 35 لاکھ 28 ہزار 441 افراد کو مختلف امراض کے لیے طبی امداد دی گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے اب تک سگ گزیدگی کے 703 اور سانپ کاٹے کے 134 کیسز بھی رپورٹ ہوچکے ہیں۔

  • پاکستان میں سیلاب: کس ملک کے 28 طیارے امدادی سامان لے کر آئے؟

    پاکستان میں سیلاب: کس ملک کے 28 طیارے امدادی سامان لے کر آئے؟

    کراچی: ملک میں آںے والے تباہ کن سیلاب کے بعد متحدہ عرب امارات کی جانب سے سب سے زیادہ 28 پروازیں امدادی سامان لے کر پاکستان پہنچیں، امدادی سامان لانے والی پروازوں کے اعداد و شمار جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 30 ستمبر تک دوست ممالک کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے بھیجے جانے والے امدادی سامان کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کردیے۔

    سی اے اے کا کہنا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ پر 90 خصوصی پروازوں کے ذریعے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان پہنچایا گیا۔

    سب سے زیادہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے 28 پروازیں امدادی سامان لے کر پہنچیں، عرب امارات اور اقوام متحدہ کی 13 مشترکہ پروازیں بھی امدادی سامان لے کر پہنچیں۔

    ترکیہ سے 12، سعودی عرب سے 10، امریکا سے 5، چین سے 4، قطر سے 3، یونیسیف کی 3، انڈونیشیا اور عمان سے 2، 2 اور روس سے 1، 1 پرواز امدادی سامان لے کر پہنچی۔

    برطانیہ، فرانس، ازبکستان، ترکمانستان، اردن اور نیپال سے بھی 1،1 پرواز امدادی سامان لے کر پہنچی، امدادی سامان میں خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیا شامل ہیں۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ بے قابو

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ بے قابو

    سندھ / پشاور: ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں، روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں مختلف بیماریوں کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ، پختونخواہ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کی شدت برقرار ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 58 ہزار 616 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران وبائی امراض کے بیشتر کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے۔

    مجموعی طور پر پختونخواہ میں 58 ہزار 883، سندھ میں 47 ہزار 32، بلوچستان میں 5 ہزار 591 اور پنجاب میں 10 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں جلدی بیماریوں کے 10 ہزار 621، سانس کی بیماریوں کے 10 ہزار 591، ڈائریا کے 8 ہزار 264، ملیریا کے 4 ہزار 713 اور ڈینگی کے 3 ہزار 788 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    علاوہ ازیں امراض چشم کے 447، ٹائیفائڈ کے 152 اور ہیپاٹائٹس کے 28 کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • بلوچستان میں سیلاب سے نقصانات کا سلسلہ جاری

    بلوچستان میں سیلاب سے نقصانات کا سلسلہ جاری

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں سیلاب سے نقصانات کا سلسلہ جاری ہے، اب تک 325 افراد جاں بحق اور 2 لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں مزید 35 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں سیلاب متاثرہ گھروں کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 25 ہزار ہوگئی، سیلاب سے 75 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔

    بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 325 ہوگئی، سیلابی صورتحال سے 5 لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال سے بلوچستان میں مجموعی طور پر 103 ڈیمز متاثر ہوئے، 9 لاکھ ایکڑ زرعی رقبے کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ زرعی مقاصد کے لیے استعمال 4 ہزار سے زائد سولر پلیٹس اور ٹیوب ویلز کو بھی نقصان ہوا۔

  • سیلاب متاثرہ علاقوں میں کتنے ہیلتھ کیمپ لگائے گئے؟

    سیلاب متاثرہ علاقوں میں کتنے ہیلتھ کیمپ لگائے گئے؟

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں درجنوں ہیلتھ کیمپس لگائے گئے ہیں جن میں ہزاروں افراد کو طبی امداد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے پر عزم ہیں، خیبر پختونخواہ، سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں 47 ہیلتھ کیمپس لگائے گئے ہیں۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ سندھ کے 10 اضلاع میں 13 ہیلتھ کیمپس لگائے گئے، خیبر پختونخواہ کے 8 اضلاع میں 16، بلوچستان کے 7 اضلاع میں 14 اور پنجاب کے 2 اضلاع میں 4 ہیلتھ کیمپس لگائے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کیپمس میں مجموعی طور پر 5 ہزار 574 مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ کیمپس میں 5 سال سے کم عمر 1 ہزار 84 بچوں کو طبی امداد دی گئی، 625 بچوں کو پولیو کے حفاظتی قطرے دیے گئے اور 262 بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے گئے۔