Tag: سیلاب

  • سیلاب سے فصلیں تباہ، غذائی بحران کا خوفناک خدشہ

    سیلاب سے فصلیں تباہ، غذائی بحران کا خوفناک خدشہ

    کراچی: ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، صوبائی وزیر نے رواں برس ملک میں غذائی بحران کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ماحولیات سندھ اسماعیل راہو نے صوبے میں مسلسل بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کو 2010 کے سیلاب سے زیادہ خطرناک قرار دے دیا۔

    صوبائی وزیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوسکتی ہے، مسلسل بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے ملک غذائی بحران کا شکار ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایسی بارشیں اور سیلاب کبھی نہیں آیا، صورتحال گمبھیر ہوتی جا رہی ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ میں کپاس، گنا، کیلے، تل، کھجور، چاول اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں، بارشوں سے سندھ کے زرعی سیکٹر کو اربوں روپے اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

  • سندھ میں سیلابی صورت حال، ایک دن میں 32 افراد جاں بحق

    سندھ میں سیلابی صورت حال، ایک دن میں 32 افراد جاں بحق

    کراچی: سندھ میں سیلابی صورت حال کے باعث ایک دن میں 32 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 32 افراد سندھ میں سیلابی صورتحال کے سبب جان کی بازی ہار گئے۔

    پی ڈی ایم اے سندھ کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں لاڑکانہ میں ہوئیں، جہاں 20 افراد جاں بحق ہو گئے، دادو میں 4، سکھر اور جیکب آباد میں بھی چار چار افراد جاں بحق ہوئے۔

    پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق صوبے میں مون سون کے آغاز سے اب تک 263 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جب کہ 701 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔

    جاں بحق ہونے والوں میں 84 مرد، 35 عورتیں اور 120 بچے شامل ہیں، جب کہ زخمیوں میں 401 مرد، 156 عورتیں اور 144 بچے شامل ہیں۔

    دوسری طرف سندھ میں بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں کے پیش نظر صوبے میں سول حکومت کی مدد کے لیے فوج کی خدمات طلب کر لی گئی ہیں، اس سلسلسے میں پی ڈی ایم اے سندھ نے این ڈی ایم اے کو خط لکھ دیا ہے۔

  • بلوچستان کے سیلاب متاثرین کے لیے ادویات اور ویکسین روانہ کی جارہی ہیں: وفاقی وزیر صحت

    بلوچستان کے سیلاب متاثرین کے لیے ادویات اور ویکسین روانہ کی جارہی ہیں: وفاقی وزیر صحت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب متاثرین کے لیے ادویات اور ویکسین بھجوائی گئی ہیں اور مزید روانہ کی جارہی ہیں، 12 ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم بھی لسبیلہ بھجوائی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں سیلاب سے تباہ کاریاں ہوئی ہیں، وزرات صحت مشکل وقت میں سیلاب زدگان کے ساتھ ہے۔

    وفاقی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں کے لیے ویکسین اور ادویات بھجوائی ہیں، مزید ویکسین جلد روانہ کی جائیں گی، اسلام آباد سے 12 ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم لسبیلہ بھجوائی گئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لیے 36 ہزار دوا لگی مچھر دانیاں بھجوا چکے ہیں، دیگر سیلاب زدہ علاقوں کے لیے بھی 14 لاکھ مچھر دانیاں جلد روانہ کی جائیں گی، سندھ کے لیے 6 لاکھ مچھر دانیاں بھجوا دی گئی ہیں۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ کروڑ روپے کی مزید ادویات بلوچستان اور سندھ بھجوا رہے ہیں، ملک میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین وافر مقدار میں موجود ہیں، سیلاب زدہ علاقوں کی خواتین کے لیے ڈیلیوری کٹس بھی بھجوا رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ سیلاب زدگان کے لیے کل ڈونرز کا اجلاس بلا رہے ہیں۔

  • طوفانی بارشیں اور سیلاب: پنجاب کے 6 اضلاع تباہی و بربادی کی تصویر بن گئے

    طوفانی بارشیں اور سیلاب: پنجاب کے 6 اضلاع تباہی و بربادی کی تصویر بن گئے

    لاہور: صوبہ پنجاب کے 6 اضلاع میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں، اب تک 49 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہروں راجن پور، ڈیرہ غازی خان، میانوالی، مظفر گڑھ، سیالکوٹ اور لیہ میں طوفانی بارشوں کے باعث شدید نقصان ہوا ہے۔

    Pakistan Floods 2025- سیلاب سے متعلق تمام اپڈیٹس

    صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق 6 اضلاع کی 51 یونین کاؤنسلز اور 309 موضع جات سیلاب سے متاثر ہوئے۔

    بارشوں سے اب تک 49 افراد جاں اور 606 زخمی ہوئے، 3 لاکھ 14 ہزار 77 افراد کی آبادی متاثر ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 12 ہزار 628 گھر معمولی متاثر جبکہ 17 ہزار 277 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ 37 سڑکیں، 8 پل اور 7 نہریں سیلابی لہروں سے تباہ ہو گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیلاب نے 69 اسکولوں اور 7 صحت کے مراکز کو تباہ و برباد کردیا، 6 اضلاع میں 5 لاکھ 55 ہزار 893 ایکڑ اراضی زیر آب آگئی۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 20 ہزار 264 افراد کو سیلابی علاقوں سے ریسکیو کیا گیا، 516 جانوروں کو بچایا گیا۔

    سیلابی علاقوں میں 147 ریلیف کیمپ لگائے گئے جن میں 9 ہزار 377 افراد ٹھہرے ہیں، اب تک متاثرین میں 16 ہزار 839 ٹن راشن تقسیم کیا گیا۔

  • سیلاب زدگان کی مدد کے لیے وزیر اعلیٰ کی نئی ہدایات جاری

    سیلاب زدگان کی مدد کے لیے وزیر اعلیٰ کی نئی ہدایات جاری

    لاہور: پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)، ریسکیو 1122 اور انتظامیہ کو نئی ہدایات جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کردی، انہوں نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)، ریسکیو 1122 اور انتظامیہ کو نئی ہدایات جاری کی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ متاثرین سیلاب کی مدد کے لیے تمام متعلقہ محکمے مربوط انداز میں کام کریں، ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کو تیز کیا جائے، ضروری آلات و مشینری فی الفور متاثرہ علاقوں میں منتقل کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ نشیبی علاقوں سے مکینوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی اور دیگر اقدامات کیے جائیں، نشیبی علاقوں میں عوام کے تحفظ کے لیے بروقت اقدامات کیے جائیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سیلاب زدگان کو خیمے اور خشک راشن کی فراہمی یقینی بنائی جائے، میڈیکل اور ویٹرنری فکسڈ کیمپ کے ساتھ موبائل ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب زدگان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، حکومت پنجاب سیلاب زدگان کے ساتھ کھڑی ہے۔

  • سکھر کا 70 فیصد علاقہ زیر آب آگیا

    سکھر کا 70 فیصد علاقہ زیر آب آگیا

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث شہر کا 70 فیصد علاقہ زیر آب آگیا، نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں شدید بارشوں کے بعد شہر کا 70 فیصد علاقہ زیر آب آچکا ہے، پرانا سکھر، نیو پنڈ، شالیمار اور بیراج روڈ کے علاقے پانی میں ڈوب گئے۔

    اسٹیشن روڈ، گھنٹہ گھر، حسین روڈ اور دیگر کاروباری علاقے بھی پانی میں ڈوب گئے۔

    شہر میں نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔

    خیال رہے کہ صوبہ سندھ میں 17 اضلاع سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ہیں، اب تک 66 بچوں سمیت 141 اموات ہوئی ہیں اور تقریباً 500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    سیلاب کی وجہ سے ساڑھے 5 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، ہزاروں مکانات منہدم اور متعدد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں۔ صوبے میں تقریباً ساڑھے 6 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی بھی متاثر ہوئی۔

  • کراچی: ملیر ندی میں ڈوبنے والی گاڑی مل گئی، 7 افراد لا پتا

    کراچی: ملیر ندی میں ڈوبنے والی گاڑی مل گئی، 7 افراد لا پتا

    کراچی: ملیر ندی میں ڈوبنے والی گاڑی مل گئی، لیکن اس میں سوار 7 افراد لا پتا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر میں لنک روڈ پر ندی میں ڈوبنے والی سفید رنگ کی کار ریسکیو نے تلاش کر لی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ گاڑی میں کسی شخص کی لاش موجود نہیں تھی۔

    ریسکیو اداروں کے مطابق کار میں میاں بیوی اور ان کے 4 بچوں سمیت ڈرائیور بھی سوار تھا، کار سوار افراد کی لاشیں پانی کے بہاؤ سے آگے بہہ گئی ہوں گی، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈوبنے والوں کا تعلق کراچی سے تھا، گزشتہ رات یہ خاندان کہیں جا رہا تھا کہ بپھری ہوئی ملیر ندی کے بہاؤ کی زد میں آ گئے۔

    مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گاڑی میں سوار افراد کا کوئی پتا نہیں چل سکا ہے، رات کو اطلاع ملتے ہی ریسکیو اداروں نے پہنچ کر تلاش کا کام شروع کر دیا تھا، اس بات کا بھی علم نہیں ہو سکا ہے کہ سوار افراد خود ہی گاڑی سے نکل کر محفوظ مقام پر چلے گئے ہوں۔

    واقعے کو تقریباً 12 گھنٹے ہو چکے ہیں، آدھی رات کو اندھیرے کے باعث ریسکیو آپریشن روک دیا گیا تھا، صبح ہوتے ہی آپریشن دوبارہ شروع کر دیا گیا، اور اس دوران گاڑی تو مل گئی لیکن اندر کوئی موجود نہیں تھا۔

    ادھر کراچی میں جاری حالیہ بارشوں کے باعث کورنگی کاز وے اور کراسنگ روڈ پر سیلابی صورت حال ہے، ایک بڑا ریلا روڈ پر گزر رہا ہے، جس سے قریبی آبادی مہران ٹاؤن میں پانی داخل ہونے کا خدشہ ہے۔

    ٹریفک پولیس نے کورنگی کازوے اور کراسنگ مکمل طور پر ٹریفک کے لیے بند کر دیے ہیں، جب کہ مہران ٹاؤن میں حفاظتی اقدامات کے لیے انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا ہے۔

  • ہماچل پردیش میں سیلاب سے شدید تباہی، متعدد دکانیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں

    ہماچل پردیش میں سیلاب سے شدید تباہی، متعدد دکانیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں

    نئی دہلی: بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے ایک ضلعے میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، متعدد دکانیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ہماچل پردیش کے ضلع کلو میں علیٰ الصبح 3 بجے کلاؤڈ برسٹ کے باعث طوفانی بارشیں ہوئیں جس سے ضلع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔

    ہماچل کے علاقے انی میں سیلاب میں متعدد دکانیں بہہ گئیں، بے شمار گھروں میں پانی داخل ہوگیا جس سے کئی گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ کئی گاڑیاں بھی تباہ ہوئی ہیں۔

    سوشل میڈیا پر سیلاب کی بے شمار تصاویر اور ویڈیوز گردش کر رہی ہیں، ایسی ہی ایک ویڈیو میں ایک دکان کو اچانک منہدم ہو کر سیلابی ریلے میں بہتا دیکھا جاسکتا ہے۔

    ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سیلاب سے ایک مکان منہدم ہوا جس کے ملبے تلے دب کر 2 خواتین کی موت ہوگئی۔

    اتھارٹی ترجمان کا کہنا ہے کہ پانڈوہ، منڈی کے قریب 7 میل کی سڑک پر لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی، جس سے نیشنل ہائی وے 21 پر گاڑیوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی، ضلع میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

  • متحدہ عرب امارات: سیلاب میں تباہ کاروں کے مالکان کے لیے نئی سہولت

    متحدہ عرب امارات: سیلاب میں تباہ کاروں کے مالکان کے لیے نئی سہولت

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں سیلاب سے تباہ ہونے والی کاروں کے لیے انشورنس کلیم کی نئی ویب سائٹ لانچ کردی گئی، امارات میں اس دفعہ 27 سال کی ریکارڈ توڑ بارشیں ہوئی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں سیلاب کے نقصانات کے انشورنس کلیم کی نئی ویب سائٹ متعارف کروا دی گئی۔

    امارات میں غیر معمولی سیلاب کے صرف ایک ہفتے بعد وزارت داخلہ نے فجیرہ میں کار مالکان کے لیے اپنی تباہ شدہ گاڑیوں کے واقعے کی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے ایک ویب سائٹ شروع کی ہے۔

    وہ لوگ جن کی کاریں ریکارڈ توڑ بارشوں کے دوران آنے والے سیلاب کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں یا تباہ ہو چکی ہیں وہ اس رپورٹ کو انشورنس کا دعویٰ کرنے کے لیے استعمال کر سکیں گے۔

    تباہ شدہ کار کی تفصیلات، تصاویر اور رجسٹریشن کارڈ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنی ہوگی، جو انگریزی اور عربی دونوں زبانوں میں دستیاب ہے، اس سروس کی فیس 20 درہم ہے جہاں گاڑی کی تفصیلات جمع ہونے کے بعد صارف کو ایک رجسٹریشن نمبر جاری کیا جاتا ہے۔

    انشورنس اہلکار کے مطابق ایک بار کار کے مالک کے پاس رپورٹ آنے کے بعد وہ اپنی کاروں کی مرمت کے لیے اپنی انشورنس کمپنی سے رجوع کر سکتے ہیں، رپورٹ جاری ہونے میں 2 سے 3 کاروباری دن لگ سکتے ہیں۔

    عام طور پر تو یہ ہوتا ہے کہ انشورنس کمپنی اس کے بعد ایک ریکوری گاڑی بھیجے گی اور کار کو منظور شدہ گیراج میں لے جائے گی جہاں سے مکینکس مشورہ دیں گے کہ آیا کار قابل مرمت ہے یا نہیں۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں گزشتہ ہفتے 27 سالوں میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں فجیرہ، شارجہ اور راس الخیمہ کے مختلف علاقوں میں سیلاب آگیا۔

    اس دوران مجموعی طور پر 7 افراد ہلاک ہوئے جن میں 5 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں، متعدد افراد بے گھر بھی ہوگئے ہیں۔

  • بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں اموات کی تعداد 549 ہو گئی

    بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں اموات کی تعداد 549 ہو گئی

    اسلام آباد: بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں اموات کی تعداد 549 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے نے 30 سالہ ریکارڈ بارشوں کی صورت حال پر جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ 30 سالہ اوسط ریکارڈ کے مقابلے میں رواں برس ملک بھر میں 133 فی صد سے زائد بارشیں ہوئی ہیں۔

    ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں 305 فی صد اور سندھ میں 218 فی صد زیادہ بارشیں، پنجاب میں 101 فی صد، خیبر پختون خوا میں 26 فی صد، گلگت بلتستان میں 68، آزاد جموں کشمیر میں 9 فی صد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔

    بارشوں اور سیلاب سے نقصانات کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں سیلاب اور بارشوں سے مختلف واقعات میں 11 اموات ہوئیں، جب کہ ملک بھر میں اموات کی کل تعداد 549، اور زخمیوں کی تعداد 628 ہے۔

    سیلاب اور بارشوں کے باعث 46 ہزار 219 مکانات کو نقصان پہنچا، ترجمان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے، سیلاب متاثرین کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے کے امدادی چیک کی ترسیل بھی جاری ہے۔

    ایس ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے سندھ، بلوچستان کو امدادی سامان حوالے کر دیا گیا ہے، امدادی سامان میں خیمے، ترپالیں، کمبل، مچھر دانیاں شامل، این ڈی ایم اے نے 60 ہزار لیٹر پینے کا پانی بھی پی ڈی ایم اے بلوچستان کے حوالے کیا، یہ پانی کوئٹہ، جھل مگسی اور جعفرآباد میں تقسیم کیا جائے گا۔

    پی ڈی ایم اے بلوچستان نے 100 خیمے ہرنائی کی انتظامیہ کے حوالے کیے، انسانی ہمدردی کی تنظیموں کی جانب سے امدادی سامان کی فراہمی جاری ہے، تنظیموں نے آفت زدہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ بھی قائم کیے۔

    دریاؤں اور سڑکوں کی صورت حال

    تمام ڈیموں میں پانی کی صورت حال معمول کے مطابق ہے، داسو ڈیم کے قریب اچار نالہ کے مقام پر شاہراہ قراقرم کا کچھ حصہ متاثر ہوا۔

    شاہراہ قراقرم ہلکی ٹریفک کے لیے بحال کر دی گئی ہے، جب کہ باقی تمام شاہراہیں اور موٹر ویز فعال ہیں، تاہم صوبائی اور مقامی سڑکوں پر بحالی کا کام جاری ہے۔