Tag: سیلاب

  • سعودی عرب میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 12 افراد ہلاک

    سعودی عرب میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 12 افراد ہلاک

    ریاض: سعودی عرب میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی جس کے باعث متعدد افراد ہلاک جبکہ معمولات زندگی مفلوج ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں شدید بارشوں کے باعث 12 افراد جان سے گئے اور نظام زندگی مفلوج ہوگیا، مدینہ اور تبوک میں طوفانی بارشوں سے سیلابی پانی گھروں اور عمارتوں میں داخل ہوگیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث اسکول سمیت تمام تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں جبکہ سیکڑوں گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔

    عرب میڈیا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث 10 افراد تبوک، ایک شخص مدینہ اور ایک شمالی سرحدی علاقے میں ہلاک ہوا جبکہ رسیکیو حکام نے سیلاب میں پھنسے 271 افراد کو زندہ بچا لیا جس میں 137 افراد کو تبوک میں ریسکیو کیا گیا تھا۔

    سعودی محکمہ سول ڈیفنس کے ترجمان محمد الحمادی کا کہنا ہے کہ ریاض، مکہ ، شمالی سرحدی علاقے، ہیل ، تبوک ، قاسم، مدینہ اور مشرقی صوبے عصیر، جازان اور اور الجوف میں موسم کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے شہریوں کو تنبیہہ کی ہے کہ اپنی اور اپنے اہل خانہ کی جان خطرے میں مت ڈالیں اور دیہاتوں اور خطرناک علاقوں کا رخ ہر گز نہ کریں۔

    شاہ عبداللہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی انتظامیہ نے مسافروں سے اپیل کی ہے وہ فلائٹ کے لیے گھر سے نکلتے وقت ممکنہ تاخیر اور منسوخی کی بابت پہلے سے معلوم کرلیں۔

    سعودی حکام طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    سعودی عرب :شدید بارشیں، مختلف حادثات میں بچوں سمیت12 افراد ہلاک

    خیال رہے کہ نومبر 2015 میں سعودی عرب میں شدید بارشوں سے مختلف حادثات و واقعات میں بچوں سمیت بارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ مختلف شہروں میں بارشوں نے تباہی مچا دی تھی، کئی افراد سیلابی پانی میں بہہ کر جاں بحق ہوئے جبکہ تین افراد کرنٹ لگنے سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

    علاوہ ازیں 6 بچے صوبہ یانگو میں اور جدہ کے مضافات میں ژالہ باری سے ہلاک ہوئے تھے۔

  • انڈونیشیا میں سیلاب نے تباہی مچادی، 59 افراد ہلاک 25 لاپتہ

    انڈونیشیا میں سیلاب نے تباہی مچادی، 59 افراد ہلاک 25 لاپتہ

    جکارتہ : انڈونیشیا کے علاقے سیلوویسی میں شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 59 افراد ہلاک جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے صوبے جنوی سیلوویسی میں ہونے والی شدید بارشوں کے بعد لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچا دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیلاب اور لینڈ سلائنڈنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 59 تک پہنچ گئی ہیں جبکہ دو درجن سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں جنہیں ریسکیو حکام تلاش کررہے ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کاکہنا ہے کہ سیلابی ریلوں سے متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 34 ہزار افراد کو شدید بارشوں اور تیز ہواؤں میں گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیا جارہا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث 5 ہزار گھر، 12 ہزار ایکٹر چاولوں کی فصل زیر آب آگئی ہے۔

    سیلوویسی کے ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث صوبے کے 100 گاؤں زیر آب آئے ہیں، جمعرات کی شام تک ہلاکتوں کی تعداد 30 تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں گوا ڈسٹرکٹ میں ہوئی ہیں جہاں 44 افراد کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں میں جانے والا اہم ہائی وے بند ہوگیا ریسکیو ادارے ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین کو امداد فراہم کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : انڈونیشیا میں سونامی سے 429 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے اختتام پر انڈونیشیا کے آبنائے سنڈا میں سونامی کی لہریں ساحل سے ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں 429 افراد ہلاک اور 1600 زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے موصول ہونے والی ابتک کی اطلاعات کے مطابق 150 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    اس سے قبل 2004 میں آنے والے سونامی کے باعث ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • انڈونیشیا میں سونامی آنے سے چند لمحے پہلے کی ویڈیو

    انڈونیشیا میں سونامی آنے سے چند لمحے پہلے کی ویڈیو

    گزشتہ ہفتے انڈونیشیا میں سونامی نے تباہی مچادی تھی ، وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی اور ہزارو ں افراد لاپتہ ہوگئے، سونامی سے چند لمحے قبل کی یہ ویڈیو آپ کے دل کی دھڑکنیں روک دے گی۔

    کیا ہوتا ہے جب بپھرا ہوا سمندر اپنی حدود سے چیختا چنگھاڑتا باہر آجاتا ہے اور راستے میں آنے والی ہر چیز کسی تنکے کی طرح پانی کے ریلے میں بہنے لگتی ہے ، سونامی آنے سے چند سیکنڈ پہلے اور اس کے بعد کی ویڈیو دیکھئے۔

    حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ سونامی کے نتیجے میں انڈونیشیا کے دو جزیرے سولاویسی اور شہر پالو کے ہزاروں رہائشی افراد متاثر ہوئے اور اس کی وجہ سے سیکڑوں گاؤں بھی تباہ ہوگئے۔

    ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ 5 ہزار سے زائد افراد کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں چل سکا جن کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ شاید تباہ کاریوں کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ گمشدہ افراد کی تعداد ابتدائی شکایات موصول ہونے کے بعد سامنے آئی البتہ ابھی حکومت متاثرہ شہروں میں شکایتی مراکز قائم کرے گی تاکہ تباہ کاریوں کا اندازہ ہوسکے۔

    یاد رہے کہ  چار روز قبل انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی اور شہر پالو میں شدید نوعیت کا زلزلہ آیا تھا جس کے بعد سمندر بھی بپھر گیا تھا اور اور پھر طوفان آیا تھا جس کی زد میں آکر اب 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    سونامی کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں تھی، زلزلے کے بعد آنے والے آفٹر شاکس کے بعد سمندر سے 10 ، 10 فٹ اونچی لہریں بنی تھیں جس کا پانی مختلف علاقوں میں داخل ہوگیا تھا۔

  • سیلاب سے تحفظ دینے والا پارک

    سیلاب سے تحفظ دینے والا پارک

    بنکاک: تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں ایسا پارک بنایا گیا ہے جو کسی متوقع سیلاب کی صورت میں شہر کو کم سے کم نقصان پہنچنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جنوب مشرقی ایشائی شہروں میں خطرناک بارشوں کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے سیلابوں کا خطرہ ہے۔ گزشتہ دنوں انڈونیشیا میں بھی خوفناک زلزلہ آیا جس کے بعد سونامی نے بھی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    بنکاک میں قائم اس پارک میں ایسے زمین دوز ٹینک بنائے گئے ہیں جن میں بارشوں کا اضافی پانی محفوظ ہوسکتا ہے۔ یہ ٹینک 38 لاکھ لیٹر پانی محفوظ کر سکتے ہیں۔

    ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سنہ 2040 تک عالمی درجہ حرارت میں 2 فیصد اضافہ نہ بھی ہوا تب بھی سمندر کی سطح میں 20 سینٹی میٹر اضافہ ہوجائے گا جس سے دنیا کے ہر خطے میں سیلابوں کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیلابی پانی سے بھرے ہوئے شہر ایک معمول کی صورتحال بھی اختیار کرسکتے ہیں۔

    دوسری جانب بنکاک کے غرق آب ہوجانے کا خدشہ بھی ہے جس کی وجہ سطح سمندر میں اضافے کے ساتھ ساتھ پینے کے لیے زیر زمین پانی کا استعمال کیا جانا بھی ہے جس سے شہر کے دھنسنے کے امکانات ہیں۔

    تحقیقی رپورٹس کے مطابق سنہ 2050 تک بنکاک میں سیلاب کا خطرہ 4 گنا بڑھ جائے گا۔

  • زلزلے اور سونامی کے بعد انڈونیشیا میں آتش فشاں لاوا اگلنے لگے

    زلزلے اور سونامی کے بعد انڈونیشیا میں آتش فشاں لاوا اگلنے لگے

    جکارتا: زلزلے اور سونامی کے بعد انڈونیشیا پر ایک اور افتاد ٹوٹ پڑی، آتش فشاں لاوا اگلنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق قدرتی آفات کے شکار انڈونیشیا کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، جزیرہ سولا ویسی پر ایک اور مشکل ٹوٹ پڑی.

    پہاڑ سپوتان نے لاوا اگلنا شروع کردیا، ہر طرف دھوئیں کے بادل چھا گئے. حکومتی نے رہائشیوں کے لیے ریڈ الرٹ جاری کر دیا.

    دوسری جانب جاوا کے علاقے میں‌بھی ایک آتش فشاں نے لاوا اگلنا شروع کر دیا ہے، جس کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

    یاد رہے کہ انڈونیشیا میں زلزلے اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، زلزلے سے جنم لینے والے سمندری طوفان کی زد میں آکر اب تک 1350 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی اور شہر پالو اس زلزلے کا اصل شکار ہیں، جس کے نتیجے میں سیکڑوں عمارتیں زمین بوس ہوچکی ہیں.

    سیلاب اور زلزلوں کے تھمنے کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے متاثرہ شہروں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، مگر انفرااسٹرکچر تباہ ہونے کے باعث انھیں شدید مشکلات کا سامنا ہے.

    چند علاقے بجلی سے محروم ہیں، رابطے کا نظام بھی منقطع ہوگیا ، مختلف علاقوں‌سے لوٹ مار کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں.

  • بھارت نے پاکستان کا بروقت سیلاب سے آگاہی کا مطالبہ مسترد کردیا

    بھارت نے پاکستان کا بروقت سیلاب سے آگاہی کا مطالبہ مسترد کردیا

    لاہور : بھارت کی ایک اور ہٹ دھرمی سامنے آگئی، بھارت نے پاکستان کی طرف سے بروقت سیلاب سے  آگاہی کا مطالبہ مسترد کردیا اور کہا کچھ بھی ہو  اکھنور کی بجائے سلال سے ہی اطلاع دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے ، بھارت نے پاکستان کی جانب سے بروقت سیلاب آگاہی کا مطالبہ مسترد کردیا اور کہا کہ اطلاع اکھنور سے ہی دی جائے گی۔

    پاکستان نے مطالبہ کیا تھا کہ اکھنور کی بجائے سلال کے مقام سے سیلاب کی اطلاع دی جائے لیکن بھارت نے موقف اختیار کیا کہ اطلاع اکھنور سے ہی دی جائے گی۔

    پاکستان کے میٹرولوجی حکام کا کہنا ہے کہ اکھنورکا علاقہ پاکستان کے انتہائی قریب ہے، اطلاع ملنے تک پانی پاکستان پہنچ جاتا ہے، بھارت اگر سلال کے مقام سے پانی کی رپورٹ دے تو سیلاب سے نمٹنے کے لئے وقت مل سکتا ہے۔

    حکام نے مزید کہا کہ اکھنور سے پانی پاکستان پہنچنے میں چار گھنٹے لگتے ہیں، سلال سے پانی کو پاکستان پہنچے میں آٹھ گھنٹے سے نو گھنٹے درکار ہوتے ہیں، ور یوں ہمیں حفاظتی اقدامات کا موقع نہیں مل سکے گا ۔

    یاد رہے بھارت کی آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ دریاؤں کے ارد گرد موجود آبادیوں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

  • بھارت کی جانب سے ستلج، راوی اورچناب میں پانی چھوڑے جانے کا امکان

    بھارت کی جانب سے ستلج، راوی اورچناب میں پانی چھوڑے جانے کا امکان

    لاہور: بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا خطرہ، دریائے راوی ، ستلج اور چناب میں آج پانی چھوڑنے کا امکان ہے، پانی چھوڑے جانے سے پنجاب میں کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے آج تین دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ، جس کے سبب راوی ، ستلج اور چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے ہیڈ فیروز پور کے علاقے سے پانی چھوڑا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دریاؤں میں سیلابی کیفیت پیدا ہونے پنجاب کے مختلف علاقے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ، دریائے چناب میں سیلاب سےسیالکوٹ،گجرات متاثرہوسکتےہیں جبکہ گجرانوالہ ، حافظ آباد ، چنیوٹ جھنگ، مظفر گڑھ ، اورملتان بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

    دریائے ستلج میں سیلاب سےقصور،پاکپتن ،اوکاڑہ ، وہاڑی متاثرہوسکتےہیں جبکہ بہاولپوراوربہاولنگر کے اضلاع میں بھی سیلابی پانی سے نقصان کا امکان ہے۔ دریائے جہلم میں منگلا ڈیم کے باعث کم درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے تاہم راوی میں سیلاب سےلاہور،اوکاڑہ،ساہیوال ،ننکانہ صاحب ، ٹوبہ ٹیک سنگھ متاثرہوسکتےہیں۔

    یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے ایک عرصے سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے، جب جب معاہدے کے تحت بھارت نے پاکستان کو پانی فراہم کرنا ہوتا ہے ، اس وقت پانی روک لیا جاتا ہے اور جب فصلیں کاشت کردی جاتی ہیں اس وقت پانی چھوڑ کر پاکستان کی زراعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

  • وزیراعظم کا کیرالہ میں‌ سیلاب کی تباہ کاروں‌ پر اظہارافسوس، متاثرین کے لیے امداد کی پیش کش

    وزیراعظم کا کیرالہ میں‌ سیلاب کی تباہ کاروں‌ پر اظہارافسوس، متاثرین کے لیے امداد کی پیش کش

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی ریاست کیرالہ میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کیا.

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کو اس وقت اپنی تاریخ‌کے بدترین سیلات کا سامنا ہے، جس میں‌ 231 افراد ہلاک، جب کہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں.

    وزیراعظم پاکستان کی جانب سے اس المیے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انسانی بنیادوں سیلاب متاثرین کی مدد کی پیش کش کی گئی ہے.

    وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی عوام کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار اور ان کے مسائل میں‌ فوری کمی کی خواہش ظاہر کی .

    واضح‌رہے کہ بھارتی ریاستوں تامل ناڈو اور کیرالہ میں سمندری طوفان اوکھی نے بربادی کی ہولناک داستان رقم کی ہے.

    مزید پڑھیں: بھارتی ریاستوں تامل ناڈو اور کیرالہ میں سمندری طوفان سے تباہی

    سیلاب اور سمندری طوفان نے انفرااسٹرکچرکو شدید متاثر کیا، نشیبی علاقے زیر آب آگئے، مواصلاتی نظام درہم برہم  اور نظام زندگی مفلوج ہوگیا.

    طوفان میں 130 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں، طوفان کے اثرات سری لنکا تک بھی پہنچے جہاں مختلف حادثات میں 7 افراد ہلاک ہوئے۔

    طوفان میں‌ ہونے والی تباہی اور ہلاکتوں کے باعث مودی سرکار کو شدید تنقید کا سامنا ہے.

  • بھارت کی آبی جارحیت، نالہ ڈیک میں پانی چھوڑنے سے اونچے درجے کا سیلاب

    بھارت کی آبی جارحیت، نالہ ڈیک میں پانی چھوڑنے سے اونچے درجے کا سیلاب

    لاہور: بھارت نے ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا، نالہ ڈیک میں پانی چھوڑ دیا جس کے باعث اونچے درجے کا سیلاب آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی اس آبی جارحیت کے باعث سیلابی صورت حال کا سامنا ہے، چھہو کے مقام پر پچیس ہزار کیوسک کاریلہ گزر رہا ہے، جبکہ نالہ ڈیک میں کنگرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    بھارت کی جانب سے نالہ ڈیک میں پانی چھوڑنے کے باعث دریائے چناب بھی تباہی پھیلانے لگا، سیالکوٹ اور ظفر وال کے کئی علاقے پانی کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔

    نالہ ڈیک میں طغیانی کے باعث ظفر وال کے کئی دیہات پانی کی لپیٹ میں ہیں، سیکڑوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی ڈوبی ہوئی ہیں۔


    نالہ ڈیک میں بھارت نے35ہزارکیوسک پانی چھوڑدیا 4 افراد ہلاک


    قبل ازیں اگست 2016 میں بھارت نے آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا تھا، چالیس لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد درجنوں دیہات سیلابی ریلے کی زد میں آگئے تھے۔

    یاد رہے کہ جولائی 2015 میں بھی بھارت نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا تھا، بھارت کی جانب سے نالہ ڈیک میں سیلابی ریلہ چھوڑنے سے چار افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے اور متعدد دیہات زیرِ آب آگئے تھے۔

    خیال رہے کہ ایک طرف موسلا دھار بارشیں تو دوسری طرف بھارت کی آبی جارحیت جاری ہے، دریائے چناب میں بھی پانی کی بلند ہوتی سطح نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

  • درختوں کے وہ حیران کن فوائد جو آپ پہلے نہیں جانتے تھے

    درختوں کے وہ حیران کن فوائد جو آپ پہلے نہیں جانتے تھے

    ہم نے بچپن میں اپنی کتابوں میں درختوں کے بہت سے فوائد پڑھے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ یہ ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں جو سانس لینے کے لیے ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں۔ یہ انسانوں کو لکڑیاں اور کاغذ جبکہ جنگلی حیات کو رہائش فراہم کرتے ہیں۔

    تاہم ان کے علاوہ بھی درختوں کے کچھ حیران کن فوائد ایسے ہیں جو آپ نے آج سے پہلے کبھی نہیں سنے ہوں گے۔


    سیلاب سے بچاؤ

    جن علاقوں میں بڑی تعداد میں درخت موجود ہوتے ہیں اس علاقے کو سیلاب کا خطرہ بے حد کم ہوتا ہے۔

    درخت کی جڑیں نہ صرف خود اضافی پانی کو جذب کرتی ہیں بلکہ مٹی کو بھی پانی جذب کرنے میں مدد دیتی ہیں جس کے باعث پانی جمع ہو کر سیلاب کی شکل اختیار نہیں کرتا۔


    قحط سے بچاؤ

    جس طرح درخت سیلابوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں اسی طرح یہ قحط اور خشک سالی سے بھی بچاتے ہیں۔

    یہ اپنی جڑوں میں جذب شدہ پانی کو ہوا میں خارج کرتے ہیں اور بادلوں کی تشکیل میں بھی مدد کا باعث بنتے ہیں۔


    لینڈ سلائیڈنگ سے تحفظ

    درخت کی جڑیں زمین کی مٹی کو روک کر رکھتی ہیں جس کی وجہ سے زمین کا کٹاؤ یا لینڈ سلائیڈنگ نہیں ہونے پاتی۔


    زمین کی زرخیزی میں اضافہ

    کسی علاقے میں درختوں کی موجودگی اس علاقے کی زمین کی زرخیزی کی ضامن ہے۔

    درخت مسلسل مٹی اور زمین کو پانی فراہم کرتے رہتے ہیں جس سے وہ بنجر نہیں ہونے پاتی اور اس کی زرخیزی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔


    صوتی آلودگی میں کمی

    کیا آپ جانتے ہیں درخت شور کی آلودگی میں بھی کمی کرتے ہیں؟ یہ کسی جگہ پر موجود پرشور آوازوں کو بھی اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    صرف درخت ہی نہیں بلکہ اس کی شاخیں اور پتے بھی یہ کام کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اربن پلاننگ میں اس اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کے ارد گرد اور پرشور مقامات جیسے فیکٹریوں اور کارخانوں کے قریب زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں تاکہ یہ اس مقام سے شور کو جذب کر کے اسے پرسکون بنائیں۔


    لوگوں کی خوشگوار صحت

    شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جس مقام پر زیادہ درخت موجود ہوتے ہیں وہاں کے لوگ زیادہ صحت مند رہتے ہیں۔

    درختوں کی موجودگی تناؤ اور ڈپریشن کو کم کرکے لوگوں کو ذہنی و جسمانی طور پر صحت مند بناتی ہے جبکہ درختوں کے درمیان رہنے سے ان کی تخلیقی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔