Tag: سیلاب

  • پاکستان کے لیے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنا کیوں ضروری؟

    پاکستان کے لیے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنا کیوں ضروری؟

    مختلف ماحولیاتی مسائل بشمول موسمیاتی تغیر (کلائمٹ چینج) اس وقت دنیا کی معیشت اور امن و امان کی صورتحال کے لیے چیلنج کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔

    ایک عام خیال ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں، جو بری طرح دہشت گردی کا شکار ہے، اور جس کی عوام کو خوراک، صحت اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات تک میسر نہیں، ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دینا ایک احمقانہ بات ہے۔

    لیکن شاید ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ ہمارے بنیادی مسائل کی جڑ بھی کہیں نہ کہیں انہی ماحولیاتی مسائل سے جڑی ہے جن کا سدباب کرنا ضروری ہے۔

    یہاں ہم آپ کو پاکستان کے ان 4 بنیادی پہلوؤں سے آگاہ کر رہے ہیں جو دراصل ماحولیات کی خرابی کی وجہ سے ہیں اور جو ہر شخص سے تعلق رکھتے ہیں۔

    :کلائمٹ چینج کے خطرات کا سب سے زیادہ شکار ملک

    کلائمٹ چینج کی ایک بڑی وجہ کاربن سمیت مختلف زہریلی (گرین ہاؤس) گیسوں کا اخراج ہے۔ صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک ہی ان گیسوں کے اخراج میں آگے ہیں اور اس میں چین اور امریکا سرفہرست ہیں۔

    خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان کا کلائمٹ چینج یا زہریلی گیسوں کے اخراج میں حصہ بہت کم ہے، لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ کلائمٹ چینج کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا شکار پہلے 10 ممالک میں پاکستان کا نمبر چھٹا ہے۔

    flood

    پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے غیر متوقع اور غیر معمولی بارشیں، اور درجہ حرارت میں اضافے کے باعث گلیشیئرز کا پگھلنا، ان کے باعث سمندروں اور دریاؤں کی سطح میں اضافہ ہونا پاکستان میں سیلابوں کی بڑی وجہ ہے۔

    سنہ 2010 میں آنے والا سیلاب، جسے اقوام متحدہ نے تاریخ کا تباہ کن سیلاب قرار دیا، اپنے ساتھ 2000 ہزار افراد کی جان لے گیا جبکہ اس سے لگ بھگ پونے دو کروڑ لوگ شدید متاثر ہوئے۔ ایک کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے جبکہ اس سیلاب نے ملک کی معیشت کو 10 بلین ڈالرز کا نقصان پہنچایا۔

    :پانی کی شدید قلت

    ایک طرف تو ملک کے بالائی علاقے شدید سیلابوں کی زد میں ہیں، دوسری جانب پاکستان میں میٹھے (پینے کے) پانی کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے دریاؤں میں پانی آنے کا سب سے بڑا ذریعہ شمالی علاقوں میں واقع گلیشیئرز ہیں جو تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

    پاکستان میں گلیشیئرز کی تعداد 5 ہزار ہے اور گزشتہ برس ان علاقوں کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک گیا جس کے باعث ان گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں خطرناک اضافہ ہوا۔

    water

    ماہرین کے مطابق ان گلیشیئرز کے پگھلنے کے بعد دریاؤں اور سمندروں میں پانی میں یکایک اضافہ ہوگا جو قریبی آبادیوں کو سیلاب کی صورت تباہ کرے گا، اس کے بعد آہستہ آہستہ کم ہوگا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ پانی بالکل ختم ہوجائے گا۔

    ایک اور وجہ بارشوں کے پانی کو مناسب طریقے سے ذخیرہ نہ کرنا بھی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان وجوہات کے باعث اگلے چند سالوں میں پاکستان میں پانی کی شدید کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔

    :زراعت میں کمی

    پاکستان میں بارشوں کے غیر متوقع اور تبدیل ہوتے پیٹرن، اور پانی کی کمی کے باعث زراعت بھی نقصان کا شکار ہے۔ کسی سال ہماری کھڑی فصلیں تیز بارش میں بہہ جاتی ہیں، اور کسی سال بوائی کے موسم میں بارش نہ ہونے کے باعث فصلیں ہی نہیں اگ پاتیں۔

    drought

    پشاور یونیورسٹی کے طلبا کی ایک تحقیق کے مطابق اگر کلائمٹ چینج اسی ڈھب سے وقوع پذیر ہوتا رہا تو سنہ 2080 تک صوبہ خیبر پختونخوا سے زراعت بالکل ختم ہوجائے گی اور یہ صوبہ ایک بنجر اور قحط زدہ علاقہ بن جائے گا۔

    :شمسی تونائی سے مالا مال ۔ لیکن محروم ملک

    پاکستان گزشتہ کچھ عرصے سے توانائی کے شدید بحران کا شکار ہے۔ ملک میں اب تک بجلی پیدا کرنے اور بجلی گھروں کو چلانے کے لیے تیلوں اور ڈیزل کو بطور ایندھن استعمال کیا گیا ہے۔

    solar

    ایک گرم ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے مگر بدقسمتی سے اس دولت کو کام میں لانے کے لیے ہمارے پاس وسائل اور جدید ٹیکنالوجی نہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی پارک پاکستان میں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شمسی توانائی کو مناسب طریقے سے استعمال کیا جاسکے تو یہ بغیر کسی ایندھن کے پورے ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرسکتی ہے۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث دنیا بھر میں غیر معمولی واقعات

    کلائمٹ چینج کے باعث دنیا بھر میں غیر معمولی واقعات

    واشنگٹن: امریکی سائنسی ماہرین نے حال ہی میں ایک چونکا دینے والی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج نے سال 2015 میں دو درجن سے زائد ایسے موسمیاتی مظاہر پیدا کیے جن کا اس سے پہلے تصور بھی ناممکن تھا۔

    ماہرین نے ان واقعات میں سنہ 2015 میں کراچی کو اپنا نشانہ بنانے والی خوفناک اور جان لیوا ہیٹ ویو کو بھی شامل کیا ہے۔

    report-1

    امریکا کے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیریک ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری کی گئی اس تحقیقاتی رپورٹ میں دنیا بھر میں ہونے والے 24 سے 30 ایسے غیر معمولی واقعات کی فہرست بنائی ہے جو اس سے پہلے کبھی ان علاقوں میں نہیں دیکھے گئے۔

    ان واقعات میں دنیا کے 11 علاقوں بشمول پاکستان اور بھارت کی ہیٹ ویو، برطانیہ میں سردیوں کے موسم میں سورج کا نکلنا، اور امریکی شہر میامی کے ایسے سیلاب کو شامل کیا گیا ہے جو اس وقت آیا جب سورج سوا نیزے پر تھا۔

    report-2
    امریکی شہر میامی میں آنے والا سیلاب

    رپورٹ میں مزید واقعات میں جنوب مشرقی چین کی شدید بارشیں، جبکہ شمال مغربی چین کی سخت گرمی، برفانی خطے الاسکا کے درجہ حرارت میں اضافہ اور اس کی وجہ سے وہاں کے جنگلات میں آتشزدگی، اور مغربی کینیڈا میں ہونے والی سخت خشک سالی شامل ہے۔

    ادارے کے پروفیسر اور رپورٹ کے نگران اسٹیفنی ہیئرنگ کے مطابق ان عوامل کی وجوہات کا تعین ہونا ضروری ہے۔

    report-3
    الاسکا کے جنگلات میں آگ

    انہوں نے کہا کہ دنیا کو تیزی سے اپنا نشانہ بناتا کلائمٹ چینج دراصل قدرتی عمل سے زیادہ انسانوں کا تخلیق کردہ ہے اور ہم اپنی ترقی کی قیمت اپنے ماحول اور فطرت کی تباہی کی صورت میں ادا کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    پروفیسر اسٹیفنی کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ غیر معمولی تو ضرور ہے تاہم غیر متوقع ہرگز نہیں اور اب ہمیں ہر سال اسی قسم کے واقعات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ مراکش میں ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق عالمی کانفرنس کوپ 22 میں بھی ماہرین متنبہ کر چکے تھے کہ موسمیاتی تغیرات میں مزید شدت آتی جائے گی اور یہ دنیا کے تمام حصوں کو متاثر کرے گی۔

  • تھائی لینڈ میں شدید سیلاب،14افراد ہلاک

    تھائی لینڈ میں شدید سیلاب،14افراد ہلاک

    بنکاک : نیشنل ڈیزاسٹر وارننگ ڈپارٹمنٹ کاکہنا ہے تھائی لینڈ کے جنوبی علاقوں میں شدید سیلاب کے نتیجے میں14افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔

    تفصیلات کےمطاب تھائی لینڈکےجنوبی علاقوں میں شدید سیلاب کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگیا ہے۔سیلاب کےنتیجے میں 14 افرادجان کی بازی ہارچکے ہیں۔

    p1

    تھائی لینڈ کے وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ چھ روز سےجاری سیلاب سے تقریباًپانچ لاکھ سے زائد افرادمتاثرہوئے ہیں جبکہ ملک کے جنوبی علاقوں کوجانے والی مرکزی ریلوے لائن بھی منقطع ہوگئی ہے۔

    p2

    غیرمتوقع بارشوں اورسیلاب کےباعث تھائی لینڈ میں سیاحتی سیزن کےمتاثرہونےکابھی خدشہ ہے۔سیلاب سے میانمار کے جنوب اور ملائشیاکےشمالی علاقے بھی متاثرہوئےہیں۔

    p3

    مزید پڑھیں:شمالی کوریا میں سیلاب،133افراد ہلاک

    یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں شمالی کوریا کے جنوب مشرقی سرحدی علاقےمیں سیلاب سے 133 سے افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں افراد لاپتہ ہوگئےتھے۔

    p4

    واضح رہے کہ سیلاب کے نتیجے میں 35 ہزار کے قریب گھروں کو نقصان پہنچا تھاجس میں سے بیشتر مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھےجبکہ 8 ہزار سے زائد عمارتیں شدید متاثر ہوئی تھیں۔

    p5

  • موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کا تعاون

    موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کا تعاون

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے پاکستان کے 3 شہروں کے لیے ایک ترقیاتی منصوبے کی منظوری دی ہے جس کے تحت ان شہروں میں موسمیاتی تغیرات کے نقصانات کی بحالی کے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے منظوری دیے جانے والے اس منصوبے میں تکنیکی معاونت شہروں میں موسمیاتی تغیر کے نقصانات سے بحالی کے ٹرسٹ یو سی سی آر ٹی ایف کے حوالے کی گئی ہے۔

    اس منصوبے کے تحت ترقی پذیر ممالک کے بڑے شہروں میں موسمیاتی تغیر (کلائمٹ چینج) سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ اور ان کی بحالی کی جائے گی۔ ان نقصانات میں کلائمٹ چینج کے باعث وقوع پذیر ہونے والے واقعات جیسے سیلاب، ہیٹ ویو، یا غذائی قلت سے ہونے والے نقصانات شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث موسموں کی شدت میں اضافے کا خطرہ

    منصوبے میں پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش، بھارت، انڈونیشیا، میانمار، اور ویتنام کے شہروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    اے ڈی بی کے مطابق جن 3 پاکستانی شہروں کو اس منصوبے میں شامل کیا گیا ہے وہ کلائمٹ چینج کے حوالے سے نہایت شدید خطرات کا شکار ہیں۔

    منصوبے کے تحت ان شہروں میں مقامی رہائشیوں کے ساتھ مل کر دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ ایسے انفراسٹرکچر کے قیام پر کام کیا جائے گا جو موسمیاتی  تبدیلیوں کی صورت میں ہونے والے نقصانات کو برداشت کرسکے۔

    اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک ہی کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بڑے شہروں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سنہ 1951 سے ان شہروں کی آبادی میں سالانہ 4 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔

    مزید پڑھیں: کم عمری کی شادیاں آبادیوں میں اضافے کا سبب

    اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ سنہ 2060 تک پاکستان کی 60 فیصد آبادی شہروں میں رہائش پذیر ہوجائے گی جس سے ان شہروں کو انفرا اسٹرکچر، ماحول، معیشت اور امن و امان کے حوالے سے بے پناہ دباؤ اور سنگین خطرات کا سامنا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کی 30 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور

    اے ڈی بی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں اربنائزیشن (گاؤں، دیہاتوں سے شہروں کی طرف ہجرت) کا عمل ایک بدترین صورتحال میں بدل چکا ہے جس کی وجہ مناسب حکمت عملیوں اور منصوبہ بندی کا فقدان، کمزور قوانین، اور سہولیات کی عدم فراہمی ہے۔

    اے ڈی بی کے منصوبے میں شامل خیبر پختونخوا کے 3 شہر بھی اسی صورتحال کا شکار ہیں اور وہاں رہائش پذیر بیشتر آبادی کو گھر، روزگار اور بنیادی سہولیات کا عدم فراہمی کا سامنا ہے۔

  • عالمی فورم پر بھارت کی جانب سے پاکستانی پروجیکٹ مسترد

    عالمی فورم پر بھارت کی جانب سے پاکستانی پروجیکٹ مسترد

    سیئول: بھارت نے گرین کلائمٹ فنڈ کی میٹنگ میں پاکستان کا کلائمٹ چینج (موسمیاتی تغیر) سے متعلق پروجیکٹ مسترد کردیا۔ بھارتی نمائندے نے منصوبے کو ناقص قرار دیتے ہوئے دیگر تمام منصوبوں کے لیے حمایت ظاہر کردی۔

    جنوبی کوریا کے شہر سونگ ڈو میں گرین کلائمٹ فنڈ کی میٹنگ میں بھارت نے انتہائی درجے کا تعصب برتتے ہوئے پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے پروجیکٹ کو مسترد کردیا۔

    گرین کلائمٹ فنڈ اقوام متحدہ کے کلائمٹ چینج معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت امیر ممالک موسمیاتی تغیر کے نقصانات کا شکار ہونے والے غیر ترقی یافتہ ممالک کی مالی امداد کرتے ہیں۔ یہ امداد موسمیاتی تغیر کے اثرات سے نمٹنے والے پروجیکٹ کی فنڈنگ کی صورت میں کی جاتی ہے۔

    حکومت کا گلیشیئرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام *

    پروجیکٹ کی منظوری دینے والے بورڈ میں ایشیا پیسیفک کی نمائندگی کرنے والے 3 رکن ممالک بھارت، چین اور سعودی عرب شامل ہیں۔ بھارت میں وزارت خزانہ کے معاون خصوصی دنیش شرما اس بورڈ میں بھارت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

    دنیش شرما نے پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے پروجیکٹ کو ناقص اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ اس پروجیکٹ پر گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے ہمالیائی علاقے میں عمل درآمد کیا جانا تھا جس میں موسمیاتی تغیر سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے کے اقدامات کیے جانے تھے۔

    flood-2

    بورڈ کے سینیئر ارکان کی جانب سے استفسار پر دنیش شرما نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے منصوبے میں تکنیکی خرابیاں پائیں اور وہ کسی صورت فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتا تھا۔

    انہوں نے مختلف ممالک کی جانب سے پیش کیے جانے والے دیگر منصوبوں کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے ان کے لیے اپنی حمایت ظاہر کی۔

    تاہم بورڈ کے دیگر ارکان نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی زیادہ سے زیادہ امداد کرنے کی ضروت ہے۔ ’یہاں ہمیں انفرادی طور پر اپنے قومی مفادات کا تحفظ نہیں کرنا چاہیئے۔ ہم سب یہاں دنیا کو کلائمٹ چینج کے خطرات سے بچانے کے لیے بیٹھے ہیں‘۔

    ارکان کی متفقہ رائے تھی کہ بھارتی نمائندے بے شک پروجیکٹ پر شرائط عائد کردیتے لیکن اس کی منظوری دے دیتے، بدقسمتی سے انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

    دنیش شرما نے پروجیکٹ میں موجود متعدد تکنیکی خرابیوں کو اپنی مخالفت کی وجہ قرار دیا۔ انہیں پیشکش کی گئی کہ وہ پاکستانی ماہرین سے مل کر اس پروجیکٹ میں تبدیلیاں کروا کر پروجیکٹ کو قابل عمل بنا سکتے ہیں۔

    تاہم انہوں نے پروجیکٹ کو بالکل ہی ناقابل عمل قرا دے کر جواز پیش کیا کہ وہ یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ وہ متعصب نہیں، پاکستانی ماہرین سے مل سکتے ہیں، لیکن وہ جانتے ہیں کہ اس منصوبے میں مزید کسی چیز کا اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔

    شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ *

    پاکستان کی جانب سے پیش کیا جانے والا پروجیکٹ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی کے تعاون سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا تھا۔ پروجیکٹ میں آزاد کشمیر کے شمالی علاقوں میں شدید سیلابوں سے بچاؤ کے اقدامات کیے جانے تھے۔

    یہ سیلاب گلیشیئر والی جھیلوں میں اس وقت آتے ہیں جب جھیل میں موجود پانی کو ذخیرہ کرنے والا سسٹم (جو عموماً کوئی ڈیم ہوتا ہے) اسے روکنے میں ناکام ہوجائے اور یہ پانی سیلاب کی شکل میں باہر آ کر قریبی آبادیوں کو نقصان سے دو چار کرے۔

    flood-3

    اس قسم کے سیلابوں کا سلسلہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں سارا سال جاری رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ پروجیکٹ منظور ہوجاتا تو 7 لاکھ کے قریب افراد کو آئندہ سیلابوں سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا تھا۔

  • شمالی کوریا میں سیلاب،133افراد ہلاک

    شمالی کوریا میں سیلاب،133افراد ہلاک

    سیول: شمالی کوریا کے جنوب مشرقی سرحدی علاقےمیں سیلاب سے 133 سے افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں افراد لاپتہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے جنوب مشرقی سرحدی علاقے میں سیلاب نے شدید تباہی مچادی جس کے نتیجے میں133 افراد ہلاک جبکہ ہزاروں افراد اپناگھر چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوچکے ہیں۔

    سیلاب کے نتیجے میں 35 ہزار کے قریب گھروں کو نقصان پہنچا ہے جس میں سے بیشتر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، 8 ہزار سے زائد عمارتیں شدید متاثر ہوئی ہیں جبکہ علاقے میں روڈ، مواصلات اور دیگر نظام زندگی مکمل طور مفلوج ہوگیا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث اب تک 130 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 4 سو کے قریب لاپتہ ہیں،تقریباً ڈیرھ لاکھ کے قریب افراد کو فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا پانچواں جوہری میزائل کا کامیاب تجربہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شمالی کوریا نے تمام تر عالمی دباؤ مسترد کرتے ہوئے پانچواں ایٹمی تجربہ کیا تھاجس کے بعد زلزلے کے جھٹکےمحسوس کیے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا کو قدرتی آفات کا سامنا رہتا ہے جبکہ اس سےقبل بھی 2012 میں سیلاب کے باعث ڈیرھ سو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • سوات میں سیلاب اور آسمانی بجلی گرنے سے5افرادجاں بحق

    سوات میں سیلاب اور آسمانی بجلی گرنے سے5افرادجاں بحق

    سوات : صوبہ خیبر پختونخواہ میں سوات کے علاقے مدین میں سیلاب اور آسمانی بجلی گرنے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد پانچ ہوگئی۔

    تفصیلات کےمطابق خیبر پختونخواہ کے علاقے سوات میں آسمانی بجلی اور سیلابی ریلے سے کئی گھر تباہ ہو گئے جن کے ملبے تلے دب کر 5افراد جاں بحق ہو گئے۔

    مدین کے علاقے پلم کا پورا گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا،مدین میں ایک مکان کے ملبے سے ماں بیٹی کی لاشیں نکال لی گئیں۔

    پاک فوج اور ریسکیو ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہے۔بڑے پیمانے پر تباہی کے باعث متعدد افراد کے ملبے تلےدبے رہنے کا خدشہ ہے.

  • امریکا میں طوفانوں کی وجہ کلائمٹ چینج ہے، ہیلری کلنٹن

    امریکا میں طوفانوں کی وجہ کلائمٹ چینج ہے، ہیلری کلنٹن

    واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے آنے والا ہرمائن سمندری طوفان موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کا شاخسانہ ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ امریکیوں کو ایسے مزید طوفانوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    فلوریڈا میں انتخابی مہم کے دوران ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہیلری نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سال 2015 ایک گرم ترین سال تھا اور اس کے سائنسی شواہد موجود ہیں۔ ’حال ہی میں آنے والا سمندری طوفان اس بات کا اشارہ ہے کہ ہمیں شدید موسموں کا سامنا کرنا ہوگا اور امریکا کا ہر شخص اس سے متاثر ہوگا‘۔

    h2

    انہوں نے سائنسی تحقیق اور رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سنہ 1950 سے سطح سمندر میں ہر سال ایک انچ اضافہ ہو رہا ہے۔ ’اس لحاظ سے 2030 تک، جو زیادہ دور نہیں، ہم 70 بلین ڈالر مالیت کا ساحلی رقبہ کھو دیں گے‘۔

    واضح رہے کہ سمندر کنارے واقع امریکی ریاست فلوریڈا کلائمٹ چینج کے مختلف عوامل جیسے سطح سمندر میں اضافہ، مختلف سمندری طوفان اور سیلابوں کا براہ راست شکار بنتی ہے اور ہر بار اسے انفرا اسٹرکچر کی تباہی اور بھاری مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    گذشتہ ہفتہ آنے والا سمندری طوفان ہرمائین ماہرین کے مطابق کمزور ترین طوفانوں کے درجہ میں رکھا گیا تاہم اس نے فلوریڈا میں خاصی تباہی مچائی۔

    h3

    ہیلری کلنٹن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آئندہ انفرا اسٹرکچر کے تمام ترقیاتی منصوبے سیلابوں اور کلائمٹ چینج کے دیگر خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دیے جائیں تاکہ یہ بدترین صورتحال میں بھی کام کرسکیں۔

    اس سے قبل ایک رپورٹ میں کلائمٹ چینج سے امریکا کی عسکری صلاحیت میں کمی کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کے باعث امریکا کے مشرقی ساحل پر قائم فوجی اڈوں کو تباہی کا سخت خطرہ لاحق ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ کلائمٹ چینج کے باعث امریکا میں مستقل آنے والے سمندری طوفان اور سطح سمندر میں اضافہ ان فوجی اڈوں، ان کے تحت چلائے جانے والے آپریشنز اور یہاں موجود تنصیبات کو متاثر کرے گا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ 2050 تک یہ اڈے سیلاب سے 10 گنا زیادہ متاثر ہوں گے اور ان میں سے کچھ ایسے ہوں گے جو روز پانی کے تیز بہاؤ یا سیلاب کا سامنا کریں گے۔

    ان 18 اڈوں میں سے 4 اہم فوجی اڈے صدی کے آخر تک اپنا 75 سے 95 فیصد رقبہ کھودیں گے۔

  • حکومت کا گلیشیئرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام

    حکومت کا گلیشیئرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع گلیشیئرز کے پگھلنے اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچانے کے لیے نصب مانیٹرنگ سسٹم پر 8.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ہندو کش، قراقرم اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں نصب یہ نظام گلیشیئرز کے پگھلنے کی صورت میں سیلابوں سے قبل از وقت آگاہی فراہم کرتے ہیں۔

    پاکستان کے شمالی علاقوں میں تقریباً 5000 گلیشیئرز موجود ہیں اور یہ 15 ہزار اسکوئر کلومیٹر کے رقبہ پر پھیلے ہوئے ہیں۔ تاہم سائنسدانوں کے مطابق درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث یہ تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

    gl-3

    محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق صرف پچھلے عشرے میں گلیشیئرز پگھلنے کی رفتار میں 23 فیصد اضافہ ہوچکا ہے اور یہ پوری دنیا کے مقابلہ میں سب سے زیادہ ہے۔

    گذشتہ ماہ وفاقی حکومت نے مشاہداتی نظام (مانیٹرنگ سسٹم) کو وسعت دینے کے لیے 892.5 ملین روپے کی منظوری دی تھی۔

    اس 4 سالہ منصوبے کے ذریعہ وہاں کے درجہ حرارت، نمی، بارشوں کے موسم میں تبدیلی اور ہوا کی رفتار کے بارے میں زیادہ درست معلومات حاصل کی جاسکیں گی تاکہ گلیشیئرز کے پگھلنے کی اصل رفتار، اس کے نقصانات اور اس کے بچاؤ کے اقدامات کیے جاسکیں۔

    گلیشیئرز پگھلنے کا سب سے بڑا خطرہ سطح سمندر میں اضافے کی صورت میں ہوتا ہے جس کے بعد یہ اضافہ سیلاب کی شکل میں کنارے بسی ہوئی آبادیوں، دیہاتوں اور قصبوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

    gl-6

    اس مشاہداتی نظام کے ذریعہ سیلاب سے 60 سے 90 منٹ قبل اس سے آگاہی حاصل کی جاسکتی ہے اور یوں کنارے بسی آبادی کو محفوظ مقامات تک پہنچنے کا وقت مل سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ 2010 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی ایک وجہ گلیشیئرز کا پگھلنا بھی تھا۔ اس سیلاب نے ملک کے ایک تہائی رقبہ اور 1.4 کروڑ افراد کو متاثر کیا تھا جبکہ اس کے باعث 1600 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    پاکستان کے محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں سیلاب سے قبل از وقت آگاہی کے لیے ایس ایم ایس سروس اور دیگر کئی وارننگ سسٹم کی تشکیل کے لیے 16.6 بلین روپے کا منصوبہ بھی وفاقی حکومت کو بھجوایا ہے جو منظوری کا منتظر ہے۔

    اس سے قبل ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس گرمیوں کے موسم میں گلیشیئرز کے اوسط بہاؤ میں اضافہ دیکھا گیا جس سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خاصا اضافہ ہوگیا۔

    gl-2

    ماہرین کے مطابق عالمی حدت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کے جو مضر اثرات پاکستان پر پڑ رہے ہیں ان میں گلیشیئرز کا پگھلنا، سطح سمندر میں اضافہ، درجہ حرارت میں اضافہ، خشک سالی کی مدت میں اضافہ اور صحرائی علاقوں میں وسعت (ڈیزرٹیفکیشن) شامل ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بارشوں کے موسم کے دورانیہ میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ برف باری کے موسم کے دورانیہ میں کمی ہورہی ہے۔ اس دورانیہ میں کمی کی وجہ سے گلیشیئرز پر برف رک نہیں پارہی اور یوں دنیا بھر کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

  • بھارتی وزیراعلیٰ کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا انوکھے انداز میں دورہ

    بھارتی وزیراعلیٰ کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا انوکھے انداز میں دورہ

    بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کو پولیس اہلکاروں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ گود میں اٹھا کر کروایا.

    تفصیلات کے مطابق مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نےضلع پنا کی تحصیل امان گنج کے سیلابی علاقوں کا انوکھےانداز میں دورہ کرکے سب کو حیران کردیا.

    وزیراعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران پیدل چلنا تک گوارہ نہیں کیا جس پر ان کو سیکورٹی اہلکاروں نے گود میں اٹھا کر دورہ کروایا.

    بھارتی وزیراعلیٰ کی اس غیر سنجیدہ حرکت پرجہاں ان کا مذاق بناوہی ان کوسخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا.

    بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کو تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش شیو راج چوہان خوشی خوشی پولیس اہلکاروں کی گود میں سوار ہو گئے،جبکہ ایک اور جگہ وزیر اعلیٰ نے اپنے جوتے اتار کر ساتھی کو تھما دیے.

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی بھارتی وزیراعلی کی اس حرکت پر ان کو شدید تنقید کا سامنا ہے.

    یاد رہے کہ گزشتہ سال بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں خاتون وزیر نے پروٹوکول کے نام پر بھیک مانگنے والے بچے کو لات دے ماری تھی.


    Minister Kusum Mehdele kicked a Boy by arynews

    واقعہ اس وقت پیش آیاجب اسٹیٹ منسٹر ایک تقریب میں شرکت کے لیے سڑک عبور کر رہی تھیں اور اچانک ایک چودہ سالہ بچہ بھیک مانگنے کے لیے ان کے سامنے آگیا.