Tag: سیلاب

  • افغانستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی، 62 افراد جاں بحق

    افغانستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی، 62 افراد جاں بحق

    کابل: افغانستان کے صوبے بغلان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی۔

    غیر ملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبے بغلان میں ہونے والے شدید بارش اور سیلاب سے مختلف حادثات میں خواتین اور بچوں سمیت 62 افراد زندگی کی بازی ہار گئے اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق افغانستان کے پانچ اضلاع میں ہنگامی صورتحال کے سبب سینکڑوں افراد امداد کے منتظر ہیں، جہاں 150 سے زائد افراد پھنسے ہوئے ہیں اور فوری امداد کے منتظر ہیں۔

    ادھر برازیل میں بھی کئی روز سے جاری موسلا دھار بارش اور سیلاب کے سبب ہر سو پانی ہی پانی ہے، یہاں مختلف حادثات میں 113 افراد ہلاک ہو گئے اور 754 افرد زخمی اور 140 تاحل لاپتا ہیں۔

    دوسری جانب روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ میں مسافر بس دریا میں گرنے کے سبب 8 مسافر ہلاک اور بارہ شدید زخمی ہو گئے۔

  • برازیل میں سیلاب میں 83 افراد ہلاک، درجنوں لاپتا

    برازیل میں سیلاب میں 83 افراد ہلاک، درجنوں لاپتا

    برازیلیا: برازیل میں طوفانی بارش اور ہول ناک سیلاب میں 83 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برازیل میں طوفانی بارش کے بعد سیلاب نے تباہی پھیلا دی، جنوبی ریاست ریو گرانڈے ڈوسل اور اطراف میں مختلف حادثات میں اسی سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

    ریاستی شہری دفاع کے حکام نے اتوار کو بتایا کہ سیلاب میں 103 افراد لاپتا ہیں، بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے کئی قصبوں، سڑکوں اور پلوں کو تباہ کر دیا ہے، دریاؤں اور جھیلوں میں پانی کی سطح بلند ہو گئی، مجموعی طور پر سیلاب سے 500 شہروں کو نقصان پہنچا ہے۔

    سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو چکی ہیں، ایک ڈیم ٹوٹ چکا ہے جب کہ دوسرا ڈیم بھی ٹوٹنے کا خدشہ ہے، 1 لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں، تقریباً 16,000 نے اسکولوں، جمنازیموں اور دیگر عارضی پناہ گاہوں میں پناہ لی ہے۔

    ریاست ریو گرانڈے ڈوسل کے گورنر ایڈورڈو لیٹی نے اتوار کی صبح کہا ’’ہم جس تباہی کا نشانہ بنے ہیں وہ بے مثال ہے، ریاست کو پھر سے تعمیر کرنے کے لیے ایک مارشل پلان کی ضرورت ہوگی۔‘‘

  • غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    اپریل کے مہینے میں غیر متوقع بارشیں تو ہوتی ہیں لیکن کبھی سیلاب نہیں آیا، تاہم اس سال اپریل میں جو صورت حال سامنے آئی ہے اسے دیکھ کر مون سون کے حوالے سے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

    ملک بھر میں گزشتہ دو ہفتوں سے وقفے وفقے سے جاری بارشوں سے اب تک 96 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان میں بارشوں سے نقصانات زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بلوچستان میں سیلابی صورت حال ہے تو خیبر پختونخوا میں بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچائی۔ بارشوں سے جہاں جانی و مالی نقصانات ہو رہے ہیں وہاں فصلوں پر بھی ان کا تباہ کن اثر پڑ رہا ہے، خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل تیار ہے لیکن بارشوں کی وجہ سے کٹائی سیزن تاخیر کا شکار ہے، اور گندم کی فصل متاثر ہو رہی ہے۔

    باشوں سے ہونے والے نقصانات

    خیبر پختونخوا میں بارشوں سے اب تک 46 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 60 افراد زخمی ہیں، صوبے میں 2 ہزار 875 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، 436 گھر مکمل تباہ جب کہ 2 ہزار 439 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    مزید بارشوں کا امکان

    محکمہ موسمیات نے ملک بھر سمیت خیبر پختونخوا میں 23 اپریل سے 29 اپریل تک شدید بارشوں اور تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی ہے، صوبائی حکومت نے شدید موسمی صورت حال کے پیش نظر صوبے کے 15 اضلاع میں موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔ حکومت نے ضلعی انتظامیہ اور اسپتالوں کے عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیے ہیں۔ پی ڈی ایم کے مطابق 9 اضلاع میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بھی موجود ہے۔

    بارشوں سے گندم کی فصل پر اثرات

    شدید بارشوں کے باعث دریاؤں کے کنارے کھڑی فصلیں شدید متاثر ہوئی ہیں، بارش اور ژالہ باری سے باغات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دریائے سوات، دریائے پنجکوڑی، اور دریائے کابل میں سیلابی صورت حال پیدا ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل متاثر ہوئی ہے۔

    صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر

    حمید الرحمان پیر صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر نوشہرہ میں ریسرچ آفیسر ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس وقت گندم کی فصل تیار ہے، خیبر پختونخوا میں عموماً مئی کے پہلے ہفتے میں گندم کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے، لیکن اس سال بارشوں کی وجہ سے ابھی تک گندم کی فصل سبز ہے۔ بارشیں زیادہ ہونے کی وجہ سے فصل میں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے یہ گر جاتا ہے، اس کو ایگریکلچر کی زبان میں لاجنگ کہا جاتا ہے۔ گندم کا پودا زمین پر گر جاتا ہے اور جب یہ گر جاتا ہے تو دوبارہ نہیں اٹھ سکتا۔ اس وجہ سے گندم کی پیدوار متاثر ہوتی ہے اور اس کے ساتھ کٹائی میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔

    حمید الرحمان نے بتایا کہ اگر فصل پک چکی ہے اور خشک ہو اور اس دوران زیادہ بارشیں ہوں تو اس میں وقت گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے۔ یہ ایک فنگل ڈیزیز (fungal disease) ہے اور اس کو کرنال بنٹ کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے، اس سے کوالٹی پر اثر پڑتا ہے۔ اگر اس کو کھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا تو کوالٹی خراب ہوگی اور اگر بہ طور سیڈ استعمال کرنا ہو تو بھی اس کی پیداوار متاثر ہوگی۔

    دریائے خیالی کے کنارے

    طیب احمد زئی کا تعلق چارسدہ ہے اور دریائے خیالی کے کنارے پر ان کی زمینیں ہیں، بارشوں اور سیلاب سے طیب احمد زئی کی 5 ایکڑ زمین پر محیط گندم کی فصل تباہ ہو چکی ہے۔ طیب نے بتایا کہ دریائے خیالی میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے قریب علاقے زیر آب آتے ہیں، ایسے میں دریا کے کنارے کھیتوں میں فصلیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو جاتی ہیں۔

    اس سوال پر کہ کیا پہلے بھی اپریل کے مہینے میں دریا میں پانی کی سطح اتنی بلند ہوئی ہے؟ طیب احمد زئی نے بتایا کہ اس کو نہیں یاد کہ اپریل میں سیلاب آیا ہو۔ غیر متوقع بارشیں اپریل کے مہینے میں ہوتی ہیں لیکن کبھی اس طرح سیلابی صورت حال پیدا نہیں ہوئی، جس طرح اس بار سیلاب آیا ہے۔ اپریل میں یہ صورت حال ہے تو مون سون میں اللہ خیر کرے۔

    سوات میں شدید بارشیں ہوتی ہیں تو دریائے پنجکوڑی اور دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور پھر دونوں دریاؤں کا پانی سیلابی شکل اختیار کر کے منڈا ہیڈ ورکس اور پھر دریائے خیالی میں سیلاب کی صورت حال پیدا کرتی ہے۔ دریائے خیالی کا پانی دریائے کابل میں گر کر نوشہرہ میں سیلاب کا باعث بنتی ہے، جس کی وجہ سے دریا کے قریب کھیت اور آبادی اس کی زد میں آ جاتی ہے۔

  • چین میں موسلادھار بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال، نظام زندگی درہم برہم

    چین میں موسلادھار بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال، نظام زندگی درہم برہم

    چین کے جنوبی علاقوں میں تیزہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارشوں سے نظام زندگی درہم برہم ہو گیا جبکہ چھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق موسلا دھار بارشوں کے باعث ٹریفک اور ٹرینوں کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے جبکہ مختلف حادثات میں کئی افراد زخمی ہوگئے، تیز ہواؤں سے متعدد گھروں کی چھتیں بھی اڑ گئیں۔

    صوبے گوانگ ڈونگ کے کئی علاقوں میں مسلسل بارشوں کے باعث ہنگامی صورت حال پیدا ہوگئی اور چین کے گوانگ ڈونگ میں سڑکوں، رہائشی علاقوں اور کھیتوں میں کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا ہے۔

    مسلسل بارشوں کے باعث جیانگ ژی صوبے میں بھی شدید خراب موسم کا اورنج الرٹ جاری کردیا گیا ہے، گوانگ ژی میں مسلسل بارشوں کے بعد مٹی کے تودے گرنے کے 65 واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    چینی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پانی میں پھنسے 80 ہزار سے زائد افراد کو نکال لیا گیا ہے جبکہ شدید بارشوں کے بعد 10 لاکھ سے زائد افراد بجلی سے محروم ہوگئے ہیں اور سینکڑوں اسکولوں کو بند کردیا گیا ہے۔

    تائیوان میں 6.3 شدت کا زلزلہ، عوام میں خوف و ہراس

    سیلاب سے لاکھوں افراد کے بے گھر ہونے کے خدشے پر حکام نے ایمرجنسی ایڈوائزری بھی جاری کردی ہے، ڈیموں اور دریاؤں میں پانی کی سطح بڑھنے سے بھی سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

  • سیلابی ریلے میں بیٹی کو سینے سے لگائے باپ کی ویڈیو نے دل دہلا دیئے

    سیلابی ریلے میں بیٹی کو سینے سے لگائے باپ کی ویڈیو نے دل دہلا دیئے

    گزشتہ چند دنوں سے سلطنت عمان میں ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی کے مناظر کی مختلف ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں۔

    ایسے میں ایک ایسی دلخراش ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں ایک باپ اپنی چھوٹی بچی کو اسکول لینے جارہا تھا کہ سیلابی ریلے میں پھنس گیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا کہ ایک شخص خوف اور پریشانی میں اپنی بیٹی کو گلے سے لگائے کھڑا ہے۔

    باپ اپنی بچی کو سینے سے لگائے پانی سے نکلنے کی جدوجہد میں مصروف ہے جبکہ اس موقع پر لڑکی خوف سے چیخ رہی ہے اور رو رہی ہے۔

    غیر متوقع بارشیں، خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں سیلابی صورتحال کا امکان

    عمانی حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت مسقط سے تقریباً 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ملک کے مشرق میں واقع شمالی شرقیہ گورنری میں گاڑیاں سیلاب میں بہہ جانے کے باعث 9 طالب علموں سمیت کم از کم 18 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

  • شمالی بولیویا میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی، 42 افراد ہلاک

    شمالی بولیویا میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی، 42 افراد ہلاک

    شمالی بولیویا میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 42 افراد ہلاک ہوگئے۔

    بولیویا میں شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں طغیانی آگئی، کئی شہروں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی، بھپرے ریلوں میں 350 مکانات بہہ گئے جبکہ مختلف حادثات میں 42 افراد ہلاک اور 31 ہزار خاندان متاثر ہوئے۔

    حکام نے کشتیوں کی مدد سے شہریوں کو نکالا شروع کردیا ہے دوسری جانب شدید بارشوں سے انڈونیشیا کا تین کروڑ آبادی کا شہر جکارتہ زیر آب آگیا، سڑکیں پانی پانی ہو گئیں جبکہ ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی ہے۔

  • صومالیہ میں سیلاب نے تباہی مچادی، درجنوں ہلاک، لاکھوں بے گھر

    صومالیہ میں سیلاب نے تباہی مچادی، درجنوں ہلاک، لاکھوں بے گھر

    صومالیہ میں آنے والے بدترین سیلاب نے مچادی، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے، جبکہ لاکھوں افراد کے بے گھر ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ افریقا کے ملک صومالیہ میں حال ہی میں آنے والے سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق قدرتی آفت کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ فصلیں بھی تباہ ہوچکی ہیں، جس سے ملک میں خوراک کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک اور قدرتی آفت نے افریقا کے مختلف علاقوں کو آن گھیرا ہے، جس کے باعث نظام زندگی بری طرح تباہ ہوگیا ہے۔

    حکومت کے مطابق سیلاب کی وجہ سے 2 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں اور سیلاب سے تقریباً 100 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آئندہ سال کے اپریل تک صومالیہ میں ایسی ہی صورتحال کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    ’ممبئی ایئرپورٹ کو بم سے اُڑانے کی دھمکی دینے والا ملزم گرفتار‘

    سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر زرعی زمین تباہ ہوچکی ہے اور متعدد پل سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں، حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں ہی صومالیہ میں ریاستی ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور بتایا جارہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے 7 لاکھ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔

  • لیبیا کا شہر لاشوں سے بھر گیا، گنتی مشکل ہو گئی، 20 ہزار اموات کا خدشہ

    لیبیا کا شہر لاشوں سے بھر گیا، گنتی مشکل ہو گئی، 20 ہزار اموات کا خدشہ

    درنة: لیبیا کے شمالی ساحلی شہر درنۃ کے گلی کوچے لاشوں سے بھر گئے ہیں، ہر طرف بچوں، بڑوں اور خواتین کی لاشیں نظر آ رہی ہیں، مردہ خانے بھی بھرے پڑے ہیں، مقامی حکام نے افسوس ناک خبر دی ہے کہ سیلاب میں مرنے والوں کی تعداد بدھ کی صبح 6 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق درنۃ کے میئر عبدالمنعم الغیثی نے العربیہ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے اضلاع کی تعداد کی بنیاد پر شہر میں ہلاکتوں کی تعداد 18,000 سے 20,000 کے درمیان ہو سکتی ہے۔

    میئر درنۃ نے وبا پھوٹ پڑنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بین الاقوامی امدادی اداروں سے لاشوں کی تدفین کے لیے بیگ فراہم کرنے کی اپیل بھی کر دی ہے، ترکیے، جرمنی اور دیگر ممالک کی جانب سے متاثرین کے لیے امداد پہنچا دی گئی۔

    سی این این کے مطابق طرابلس میں یونٹی گورنمنٹ کی وزارت صحت کے انڈر سیکریٹری سعدالدین عبدالوکیل نے بتایا کہ بدھ کی صبح مرنے والوں کی تعداد 6,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ لگ بھگ 10,000 افراد لاپتا ہیں، جو ممکنہ طور پر یا تو سمندر میں بہہ گئے ہیں یا گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

    انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کے کنٹری ڈائریکٹر علی ابو عون کا کہنا تھا کہ ٹوٹی ہوئی سڑکیں، ناکام مواصلاتی نیٹ ورک، برسوں کی خانہ جنگی کی تباہ کاریوں اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے لیبیا کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    واضح رہے کہ بحیرہ روم کا طوفان ڈینئل اتوار کو مشرقی لیبیا کے کئی قصبوں میں مہلک سیلاب کا باعث بنا، لیکن سب سے زیادہ متاثر شہر درنۃ تھا، جس کے اوپر پہاڑوں میں دو ڈیم ٹوٹ گئے، جس کا پانی سیلابی پانی کے ساتھ مل کر نیچے واقع وادئ درنۃ کے ایک چوتھائی حصے کو بہا کر لے گیا۔

  • ہانگ کانگ میں شدید بارشیں، نظام زندگی درہم برہم

    ہانگ کانگ میں شدید بارشیں، نظام زندگی درہم برہم

    ہانگ کانگ میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگیا ہے، جبکہ شدید بارشوں نے 140سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے سڑکیں بہہ گئی ہیں اور ٹرینوں سمیت ٹرانسپورٹ کا نظام بھی درہم برہم ہوچکا ہے، شدید بارشوں سے رہائشی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق ہانگ کانگ میں جمعرات کو ایک گھنٹے کے دوران 70 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس نے تقریباً 140 سالوں کا ریکارڈ توڑا ہے۔ مقامی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے اسکول، دفاتر اور کاروبار کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق بارش سے زیادہ متاثر ہونے والے مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے، لینڈ سلائیڈنگ سے زمینی راستے بھی منقطع ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب ترکیہ کے شمال مغربی علاقوں میں شدید بارشیں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، مختلف حادثات میں 7 افراد ہلاک اور 31 زخمی ہو چکے ہیں۔

    استنبول میں ایک ماہ کی متوقع بارشیں چھ گھنٹے میں برس گئیں، جس سے رہائشی علاقے پانی میں ڈوب گئے، اور شہر کی سڑکیں دریا بن گئیں، گاڑیاں ریلوں میں بہہ گئیں، ایک جگہ سیلابی ریلا کنٹینرز تک بہا لے گیا، اور میٹرو اسٹیشن میں بھی پانی داخل ہو گیا، بارشوں سے شدید متاثرہ علاقوں مں امدادی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

    یونان اور بلغاریہ میں بارشوں اور سیلاب سے حادثات کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، دوسری جانب برازیل میں بھی سیلاب سے پر سو تباہی پھیلی نظر آ رہی ہے، جہاں مخلتف حادثات میں 31 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، ریو گرانڈے ریاست کا بڑا حصہ ملیا میٹ ہو گیا، اور سینکڑوں مکانات تباہ ہو گئے، لاجیڈو اور روکاسیلز شہر بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔

    موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات دنیا بھر میں سامنے آ رہے ہیں، امریکا، برطانیہ، آسٹریا اور نیدرلینڈز میں گرمی نے دیرے ڈال لیے ہیں، کئی ملکوں میں گرمی نے اگلے پچھلے سب ریکارڈ تور دیے، انسان، چرند پرند سب ہی گرمی سے ہلکان ہیں، دوسری جانب اسپین میں بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، جہاں نظامِ زندگی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے، اور یونان میں جنگلاتی آگ بھی تاحال قابو میں نہیں آ سکی ہے۔

  • سیلاب کے بعد ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریاں

    سیلاب کے بعد ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریاں

    کراچی: صوبہ سندھ میں 2022 کے سیلاب کے بعد ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے کیسز میں اضافہ ہو رہا تھا، تاہم پچھلے سال کی نسبت اس سال بہت کم کیسز سامنے آئے ہیں۔

    ڈی جی ہیلتھ سندھ ڈاکٹر ارشاد میمن اور محکمہ ویکٹر بورن ڈیزیز کے مطابق سیلاب کے بعد ویکٹر بورن ڈیزیز میں چکن گونیا، ڈینگی، پیلا بخار، ملیریا وغیرہ شامل ہیں، دس ایسی ویکٹر بیماریاں ہیں جو مچھروں، مکھیوں اور دیگر ویکٹرز کے ذریعے پھیلتی ہیں۔

    سال 2023 میں اب تک 4 لاکھ 27 ہزار 54 افراد کی اسکریننگ ہو چکی ہے، جن میں ڈینگی کے 960 تصدیق شدہ کیسز ہیں، یہ اسکریننگ صوبے کے 49 سرکاری رپورٹنگ سینٹرز اور نجی صحت کی سہولیات کے ذریعہ رپورٹ کی گئی ہے، پچھلے سال سیلاب اور کھڑے پانی کی وجہ سے اگست تک ڈینگی کے کیسز 16,727 تک پہنچ گئے تھے، کراچی میں ڈینگی کے ہاٹ اسپاٹ کو ضلع وار احاطہ کیا گیا ہے، جس کے لیے اینٹومولوجیکل سروے اور ویکٹر کنٹرول سرگرمیاں انجام دی گئیں۔

    محکمہ ویکٹر بورن ڈیزیز نے خبردار کیا ہے کہ رواں ماہ ستمبر اور اکتوبر میں زیادہ کیسز دیکھنے میں آ سکتے ہیں، جس سے نمٹنے کے لیے زیادہ مضبوط کوششیں کی جا رہی ہیں، محکمہ صحت، محکمہ تعلیم، لوکل گورنمنٹ وغیرہ کے ساتھ ملٹی سیکریٹری اپروچ کی وجہ سے اس سال کیسز کے نتائج کہیں زیادہ تیزی سے آئے ہیں۔

    ڈی جی ہیلتھ کے مطابق محکمے کے پاس ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز کے مطابق فوری ردعمل کا پلان 2023 موجود ہے، جس کے تحت 2022 میں وبا کے آغاز سے روزانہ اور ہفتہ وار رجحانات کی نگرانی اور رپورٹ کی جا رہی ہے، ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے 2022 سے سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز کے کیمپوں اور صحت کی سہولیات میں ضروری ادویات کا تسلسل بھی جاری ہے۔

    محکمہ ویکٹر بورن ڈیزیز کے مطابق ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے کیسز کو کم کرنے کے لیے انڈور روم اسپرے سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔