Tag: سیلاب

  • سعودی عرب: 3 بچے والدین کے سامنے سیلابی ریلے میں ڈوب کر جاں بحق

    سعودی عرب: 3 بچے والدین کے سامنے سیلابی ریلے میں ڈوب کر جاں بحق

    ریاض: سعودی عرب کے علاقے قصیم میں ایک خاندان کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس میں 3 بچے جاں بحق ہوگئے، والدین اور 2 بچے باہر نکلنے میں کامیاب رہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے علاقے قصیم کی وادی ابو رمث میں 3 بچے والدین کے سامنے سیلابی پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے، شہری دفاع کے اہلکاروں نے تینوں کی نعشیں نکال لیں۔

    شہری دفاع نے ٹویٹر پر کہا کہ تینوں بچے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ گاڑی میں سفر کر رہے تھے کہ سیلاب میں پھنس گئے، سانحہ کی اطلاع پر پورے علاقے میں رنج و ملال کی لہر دوڑ گئی۔

    شہری دفاع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حادثے کے وقت تینوں بچے اپنے والدین کے ہمراہ تھے، ان کی گاڑی کو سیلابی ریلا بہا کر لے گیا۔

    عہدیدار کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں محصور افراد نے گاڑی کے الٹنے سے قبل اس سے نکلنے کی کوشش کی، والدین اور 2 بچے نکلنے میں کامیاب ہوگئے تاہم تین بچے گاڑی ہی میں پھنس گئے۔

    ڈوبنے والے بچوں کی عمریں ڈیڑھ سے 5 سال کے درمیان تھیں، تینوں بچوں کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔

    شہری دفاع نے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے ایک بار پھر کہا ہے کہ بارش کے دوران برساتی نالوں سے دور رہا جائے، اگر برساتی نالے خشک ہوں تو وہاں رکنے سے گریز کریں۔ بچوں کو سیلاب یا تالاب کے قریب نہ جانے دیا جائے۔

    خیال رہے کہ ان دنوں قصیم ریجن اور اس کی تحصیلوں میں طوفانی بارش کے بعد سیلابی صورتحال ہے۔

  • رواں برس بھی سیلاب آنے کا قوی امکان: این ڈی ایم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    رواں برس بھی سیلاب آنے کا قوی امکان: این ڈی ایم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی تباہ کن سیلاب آنے کے 72 فیصد امکانات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بریفنگ دی۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی تباہ کن سیلاب آنے کے 72 فیصد امکانات ہیں، گرمی کی شدت میں جلد تیزی، گلیشیئرز پگھلنے اور قبل از وقت مون سون سے سیلاب آسکتا ہے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی 17 سیٹلائٹس کو مانیٹر کر رہے ہیں، ملک بھر میں 36 مقامات پر فلڈ ارلی وارننگ سسٹم نصب کیے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چین کے پاس کم سے کم ایک سال قبل فلڈ وارننگ جاری کرنے کا نظام موجود ہے، یہ نظام 90 فیصد درست پیش گوئی کر سکتا ہے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگر رواں برس بھی سیلاب آیا تو بڑی تباہی کا خدشہ ہے، گزشتہ برس کے سیلاب کے بعد تعمیر نو کا کام ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔

  • سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    کراچی / کوئٹہ: صوبہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے 8 ماہ گزر جانے کے بعد بھی ہزاروں متاثرین تاحال بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 8 ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، سندھ بھر میں بے گھر سیلاب متاثرین کی تعداد 26 ہزار 203 ہے۔

    سندھ کے شہروں شکار پور، میرپور خاص، جیکب آباد اور ٹھٹھہ میں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، ملیر فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5 ہزار 132 متاثرین تاحال رہائش پذیر ہیں۔

    بلوچستان کی یو سیز گڑھی صحبت پور اور ڈوڈیکہ میں سیلابی پانی کھڑا ہے، دونوں یو سیز میں سیلاب متاثرین عارضی رہائش اختیار کیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع میں ملیریا وبائی شکل اختیار کر رہا ہے، صوبے میں اہم ادویات اور مچھر دانی تقسیم کرنے اور انسداد لاروا مہم جاری ہے۔

  • بلوچستان میں بارش اور سیلاب: ہلاکتوں پر بلاول بھٹو کا اظہار افسوس

    بلوچستان میں بارش اور سیلاب: ہلاکتوں پر بلاول بھٹو کا اظہار افسوس

    اسلام آباد: وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بارش اور سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی اطلاعات باعث صدمہ ہیں، متعلقہ حکام بارش و سیلاب کے دوران حادثات کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بلوچستان میں بارش اور سیلاب کے باعث ہلاکتوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آواران، ژوب سمیت مختلف علاقوں میں جانوں کے زیاں کی اطلاعات باعث صدمہ ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حادثات میں اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، متعلقہ حکام بارش و سیلاب کے دوران حادثات کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

  • عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کی درخواست ہے: گورنر سندھ

    عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کی درخواست ہے: گورنر سندھ

    کراچی: صوبہ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے لیے مزید تعاون کی درخواست ہے، مقامی مخیر حضرات کے تعاون سے سیلاب سے تباہ حال گھروں کی بحالی ممکن ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے نیشنل فورم برائے ماحولیات و صحت کی تقریب میں شرکت کی، اپنے خطاب میں گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ غربت کے خاتمے کی مہم میں مختلف تجارتی ادارے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے لیے مزید تعاون کی درخواست ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس جو گھر تباہ ہوئے ان کی بحالی کے لیے غیر ملکی اور مقامی مخیر حضرات کا تعاون ناگزیر ہے، مخیر حضرات کے تعاون سے ہی تباہ حال گھروں کی بحالی ممکن ہو سکتی ہے۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے متاثرین سیلاب کی بھرپور مدد کر رہی ہے۔ غربت کے خاتمے کے لیے حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا ہوا ہے، پروگرام کا دائرہ کار بڑھایا جا رہا ہے تاکہ غریب افراد کی بھرپور مدد یقینی بنائی جا سکے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کلین اینڈ گرین پروگرام شہر کے لیے انتہائی شاندار ثابت ہو رہا ہے، اس ضمن میں ایڈمنسٹریٹر کراچی اچھا کام کر رہے ہیں۔

  • بلوچستان کے کئی اضلاع میں تاحال سیلاب کا پانی موجود

    بلوچستان کے کئی اضلاع میں تاحال سیلاب کا پانی موجود

    کراچی / کوئٹہ: سیلاب گزر جانے کے کئی ماہ بعد بھی بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے، سندھ اور بلوچستان کے ہزاروں سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین تاحال مشکلات کا شکار ہیں، بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نصیر آباد، جھل مگسی، جعفر آباد، اوستہ محمد اور صحبت پور کی بعض یو سیز میں تاحال سیلابی پانی موجود ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلوچستان، پنجاب اور پختونخواہ میں سیلاب متاثرین کیمپس بند ہو چکے ہیں۔ سندھ بھر میں 29 ہزار 692 سیلاب زدگان تاحال بے گھر ہیں، ایک فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5 ہزار 132 متاثرین تاحال مقیم ہیں۔

    سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں سے ملیریا کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں البتہ ہیضہ اور ڈینگی کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں طبی عملے کی شدید غذائی قلت سے نمٹنے کی ٹریننگ مکمل ہوگئی، علاوہ ازیں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں اہم ادویات کی عام تقسیم بھی جاری ہے۔

    سیلاب زدہ علاقوں کے ملیریا کیسز والے علاقوں میں مچھر دانیوں اور ملیریا ٹیسٹ کٹس کی تقسیم بھی جاری ہے۔

  • نیوزی لینڈ میں بدترین سیلاب، آکلینڈ میں ایمرجنسی

    آکلینڈ: نیوزی لینڈ میں شدید ترین بارشوں اور بدترین سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب نے کئی علاقوں کو گھیر لیا ہے، جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    جمعہ سے بارش کی وجہ سے تباہ حال نیوزی لینڈ کا 1.6 ملین آبادی کا سب سے بڑا شہر آکلینڈ اتوار کو ہنگامی حالت میں رہا، ساڑھے تین سو خاندانوں کو نقل مکانی کرنی پڑی۔

    آکلیند میں ہنگامی صورت حال تاحال برقرار ہے، آکلینڈ ہوائی اڈے پر فلائٹ آپریشن بھی معطل ہو گیا ہے، اور شہر کے ہزاروں افراد بجلی سے محروم ہیں۔

    نقصانات کے تخمینے کے مطابق 151 املاک پانی کی نذر ہو گئی ہیں، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلاب ا ور بارشوں کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں تباہ شدہ ملبے کو ہٹانے کے لیے 63 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔

    ملک کے موسم کی پیشن گوئی کرنے والے ادارے ’میٹ سروس‘ نے شمالی جزیرے کے لیے آج پیر کو مزید شدید موسم کی وارننگ دی ہے، ادارے کے مطابق شدید بارش اچانک سیلاب کا سبب بن سکتی ہے۔

  • سیلاب کے 7 ماہ بعد بھی سندھ میں ہزاروں متاثرین تاحال بے گھر

    سیلاب کے 7 ماہ بعد بھی سندھ میں ہزاروں متاثرین تاحال بے گھر

    کراچی / کوئٹہ: ملک بھر میں قیامت خیز سیلاب گزرنے کے 7 ماہ بعد بھی سیلاب متاثرین کی مشکلات کم نہ ہو سکیں، صوبہ سندھ میں تاحال 87 ہزار سے زائد سیلاب زدگان بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب کے 7 ماہ بعد بھی سب سے زیادہ متاثر صوبوں بلوچستان اور سندھ سے سیلابی پانی کی مکمل نکاسی نہ ہو سکی۔

    بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے، ضلع جعفر آباد کی یوسیز جانان اور گندکہ، ضلع صحبت پور کی یونین کونسلز خدائے داد اور ڈوڈئیکا، نصیر آباد کی یو سی منجھی شیری اور ضلع جھل مگسی کی یو سی بریجہ میں تاحال سیلابی پانی موجود ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان بھر میں فلڈ کیمپس بند کیے جا چکے ہیں اور سیلاب متاثرین گھروں کو جا چکے ہیں، صرف ضلع صحبت پور میں 8 ہزار سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں۔

    دوسری جانب ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 7 ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں 87 ہزار 537 سیلاب زدگان تاحال بے گھر ہیں۔

    سندھ کے 6 ٹینٹ سٹیز میں 7 ہزار 136 متاثرین اب بھی موجود ہیں۔ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ملیریا اور سانس کی بیماریوں کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔

    دوسری جانب بلوچستان کے ساتھ ساتھ صوبہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں فلڈ آئی ڈی پی کیمپس بند ہو چکے ہیں۔

  • سیلاب سے شعبہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بدترین نقصان پہنچنے کا انکشاف، تخمینہ 80 ارب روپے

    اسلام آباد: سیلاب سے شعبہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بدترین نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے، جس کا تخمینہ 80 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حالیہ سیلاب سے ملک بھر میں 2 ہزار سے زائد مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، سیلاب سے سندھ کا پرائمری ہیلتھ کیئر اسٹرکچر سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

    سندھ میں سیلاب سے 1091 مراکز صحت، بلوچستان میں 297، خیبر پختون خوا میں 221 جب کہ پنجاب میں سیلاب سے 16 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے۔

    سیلاب سے متاثرہ ہیلتھ سینٹرز میں ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال، ڈسپنسریز، بنیادی و دیہی مراکز صحت شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چاروں صوبوں میں سیلاب سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے 7878 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 6415 گھر سیلاب سے شدید متاثرہ ہیں۔

    سندھ میں سیلاب سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے 4434 گھر، بلوچستان میں 1272 گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے، خیبر پختون خوا میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے 506 گھر جب کہ پنجاب میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے 203 گھر تباہ ہوئے ہیں۔

  • 2 کروڑ سیلاب زدگان کو فوری امداد کی ضرورت ہے: شیری رحمٰن

    2 کروڑ سیلاب زدگان کو فوری امداد کی ضرورت ہے: شیری رحمٰن

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ ملک میں ابھی بھی 2 کروڑ سیلاب زدگان کو فوری امداد کی ضرورت ہے، اپوزیشن کی سیاست کا محور ملک اور عوام نہیں عمران خان کا ذاتی مفاد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمٰن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملک میں ابھی بھی 2 کروڑ سیلاب زدگان کو فوری امداد کی ضرورت ہے، تحریک انصاف سندھ اور بلوچستان کے متاثرین کو تاثر دے رہی ہے کہ عمران خان کی سیاست اہم ہے۔

    شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ دوسری طرف دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، ان کو سیلاب زدگان اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے کوئی سروکار نہیں۔

    وفاقی وزیر نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ لوگ اب ان کی طرز سیاست سے تنگ آچکے ہیں، ان کی سیاست کا محور ملک اور عوام نہیں عمران خان کا ذاتی مفاد ہے۔