Tag: سیلون

  • بننے سنورنے کے لیے عید پر اب لڑکے بھی بیوٹی سیلونز کا رخ کرتے ہیں: ویڈیو رپورٹ

    بننے سنورنے کے لیے عید پر اب لڑکے بھی بیوٹی سیلونز کا رخ کرتے ہیں: ویڈیو رپورٹ

    ویڈیو رپورٹ: محمد عرفان مغل

    روایتی ہیئر کٹنگ شاپس اب جدید بیوٹی سیلونز کا روپ دھار چکی ہیں۔ جہاں صرف بالوں کی کٹنگ ہی نہیں، بلکہ نوجوانوں کو عید کے دن جاذبِ نظر بنانے کے لیے فیشل، بلیچ اور ہیئر اسٹائلنگ جیسی جدید سہولیات بھی دستیاب ہیں۔

    عید قریب آتے ہی ڈیرہ اسماعیل خان کے بیوٹی سیلونز اور ہیئر اسٹائلنگ شاپس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بننے سنورنے میں مصروف دکھائی دے رہی ہے۔ عید کی تیاری صرف نئے کپڑوں اور جوتوں تک محدود نہیں رہی، اب تو بناؤ سنگھار بھی مکمل تیاری کا حصہ ہے۔ پہلے یہ شوق خواتین تک محدود تھا، لیکن اب نوجوان لڑکے بھی سیلونز کا رخ کرتے ہیں تاکہ عید پر منفرد نظر آئیں۔

    سیلونز کے کاریگر بھی نوجوانوں کی تیاری میں خوب محنت کرتے ہیں۔ نیا اسٹائل ہو یا کوئی ٹرینڈ، سب کچھ دستیاب ہے۔


    کیا آپ نے قدیم چھپائی والی پرنٹنگ مشینیں دیکھی ہیں؟ تو ایشیا کے پہلے پرنٹنگ پریس میوزیم آئیں: ویڈیو


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • سیلون میں 2 افراد کا فائرنگ سے قتل، سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی

    سیلون میں 2 افراد کا فائرنگ سے قتل، سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی

    بھارت کے شہر دہلی میں ایک افسوسناک واقعہ میں پیش آیا، جب نجف گڑھ میں واقع ہیئر سیلون کے اندر دو افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق انتہائی دیدہ دلیری سے کی گئی یہ واردات احاطے میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوگئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسلحہ سے لیس ایک ملزم سیلون میں داخل ہوتا ہے اور ایک متاثرہ شخص پر متعدد گولیاں برساتا ہے، گولیوں کی آواز سن کر سیلون کا ایک ملازم موقع پر پہنچ جاتا ہے لیکن خوفناک منظر دیکھ کر واپس بھاگ جاتا ہے۔

    پولیس کے مطابق یہ واقعہ نجف گڑھ کے اندرا پارک علاقے میں واقع ایک ہیئر سیلون میں پیش آیا جہاں متاثرہ افراد جن کی شناخت آشیش اور سونو کے نام سے ہوئی ہے، جمعہ کی شام بال کٹوانے گئے تھے۔

    ایک سینئر افسر نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر، پولیس نے دونوں حملہ آوروں کی شناخت کرلی ہے اور انہیں جلد سے جلد پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    پولیس نے کہا کہ ڈھٹائی سے قتل کا مقصد ذاتی دشمنی لگتا ہے جو سوشل میڈیا پوسٹ پر جھگڑے کی وجہ سے ہوا ہے۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے مقامی پولیس اور کرائم برانچ کی کم از کم نصف درجن ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر آف پولیس (دوارکا) انکت سنگھ نے کہا کہ ٹیمیں ملزمان کو پکڑنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے بعد بہت سی چیزیں واضح ہو جائیں گی۔

  • حجام نے بالوں کو آگ لگا دی، پھر کیا ہوا؟

    حجام نے بالوں کو آگ لگا دی، پھر کیا ہوا؟

    پیرس: آج کل بال سنوارنے کی ایک تکنیک بے حد مقبول ہورہی ہے جس میں ہیئر اسٹائلسٹ بالوں کو آگ لگا کر انہیں اسٹائل دیتا ہے، فرانس میں ایسی ہی تکنیک ہیئر اسٹائلسٹ کو مہنگی پڑ گئی جس میں آگ سے گاہک کا ماتھا جل گیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے گزشتہ ہفتے لینیون کے ایک چھوٹے قصبے میں واقع سیلون میں جانے کے بعد ایک شکایت درج کروائی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس شخص کے مطابق سیلون میں اسٹائلسٹ نے اس کے بالوں میں پہلے تو ایک جیل لگایا پھر ایک لائٹر اٹھایا اور اچانک اس کے بالوں کے پاس لے جا کر اسے جلا دیا۔

    اس سیلون میں بالوں کی تراش خراش کے لیے مصر کی ایک خاص تکنیک آزمائی جاتی تھی جس میں بالوں کو آگ لگا کر انہیں سنوارا جاتا ہے، تاہم اس حرکت کے بعد مذکورہ شخص کا ماتھا جل گیا۔

    پولیس افسر کے مطابق ہم اس کہانی سے بہت حیران ہوئے اور ہمیں سمجھ نہیں آیا کہ اس اسٹائلسٹ نے کیوں بالوں کو آگ لگائی، تاہم تحقیقات کے بعد علم ہوا کہ یہ ایک مصری تکنیک ہے جو حال ہی میں فرانس میں بھی آزمائی جا رہی ہے۔

    مذکورہ ہیئر اسٹائلسٹ کو اس تکنیک میں مہارت حاصل نہیں تھی، سیلون کا مالک ایک مکینک تھا جس کے پاس اس کام کے حوالے سے کوئی ڈپلومہ نہیں تھا نہ ہی اس کے تینوں ملازمین کے پاس ایسی کوئی دستاویز تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ غیر قانونی کاروبار اور ٹیکس میں غبن کے ملوث پائے جانے کے بعد سیلون کو بند کر دیا گیا ہے۔

  • وہ مقامات جو کرونا وائرس کے حوالے سے خطرناک ترین ہوسکتے ہیں

    وہ مقامات جو کرونا وائرس کے حوالے سے خطرناک ترین ہوسکتے ہیں

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور کئی مہینوں تک کاروبار زندگی معطل رہنے کے بعد اب آہستہ آہستہ معمولات زندگی بحال ہورہے ہیں۔

    ایسے میں گھر سے باہر نکلتے ہوئے احتیاطی اقدامات اپنانے جیسے ماسک پہننے اور 6 فٹ کا فاصلہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ان مقامات سے گریز کرنے کی بھی ضرورت ہے جو جراثیم اور وائرسز کا گڑھ ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق حالیہ دنوں میں رسکی اور خطرناک جگہیں وہ ہیں جو بند ہوں اور جہاں تازہ ہوا کا گزر نہ ہو۔ ایسے مقامات بند ہونے ساتھ ساتھ وہاں بیک وقت بہت سے افراد موجود ہوتے ہیں جس سے وہاں کی ہوا آلودہ ہوجاتی ہے۔

    یہ ہوا مختلف جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ترین ہے اور یہاں چند منٹ گزارنا بھی کسی شخص کو وائرل انفیکشنز کا شکار بنا سکتا ہے۔

    اب جب کہ زندگی کی مصروفیات پھر سے بحال ہورہی ہیں تو ماہرین کے مطابق کچھ مقامات سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔

    سینما / تھیٹرز

    کرونا وائرس کے آغاز پر سب سے پہلے تھیٹرز کو بند کیا گیا تھا۔ تھیٹرز ویسے بھی بند ہوتے ہیں اور ان میں تازہ ہوا کا گزر نہیں ہوتا چنانچہ انہیں کھولے جانے کے بعد بھی یہ ایک عرصے تک مختلف جراثیم اور وائرسز کا گھر بنے رہیں گے۔

    علاوہ ازیں تھیٹرز میں 6 فٹ کا سماجی فاصلہ اور کم افراد کو جمع کرنے کا اصول بھی نہیں اپنایا جاسکتا لہٰذا اگر یہ کھل بھی جائیں تب بھی کچھ عرصے یہاں سے دور رہنا ہی بہتر ہوگا۔

    سیلونز / بیوٹی پارلرز / نائی کی دکانیں

    مذکورہ بالا مقامات کئی مہینوں سے بند ہیں لہٰذا لوگوں کو ان کی سخت ضرورت محسوس ہورہی ہوگی۔ تاہم دھیان رہے کہ سیلونز، بیوٹی پارلرز اور نائی کی دکانوں میں بھی چھوٹی سی جگہ میں کئی افراد جمع ہوتے ہیں لہٰذا یہاں کی ہوا سخت آلودہ ہوگی۔

    علاوہ ازیں یہاں استعمال کیے جانے والے اوزار اور آلات بھی بیک وقت کئی لوگوں پر استعمال کیے جاتے ہیں جس کے باعث یہ وائرس کی منتقلی کا بہترین ذریعہ بن جاتے ہیں۔

    پبلک ٹرانسپورٹ

    پبلک ٹرانسپورٹ کسی ملک کی بڑی آبادی کا ذریعہ سفر ہوتا ہے اور اسی وجہ سے یہ موجود حالات میں خطرناک ترین مقام کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔

    ماہرین متنبہ کرچکے ہیں کہ کرونا وائرس کسی سطح پر 9 دن تک زندہ رہ سکتا ہے، ایسے میں بسوں یا ٹرین کے پولز، سیٹیں، دروازے اور دروازوں کے ہینڈل اس وائرس کا گڑھ ہوسکتے ہیں۔

    سوئمنگ پولز

    تفریحی مقامات، ہوٹلز یا ریزورٹس اور ان کے سوئمنگ پولز بھی کافی عرصے سے بند ہیں اور ان کی باقاعدگی سے صفائی کا خیال، صرف گمان ہی ہوسکتا ہے۔

    سوئمنگ پولز عام حالات بھی سخت صفائی کے متقاضی ہوتے ہیں اور صفائی نہ ہونے کی صورت میں یہ تیراکی کرنے والوں کو بیمار کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں سوئمنگ پول میں اگر کوئی ایک شخص کوویڈ 19 کی معمولی ترین علامات بھی رکھتا ہو، تو پانی کے قطروں کے ذریعے یہ پول میں موجود تمام افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

  • ننھے بچے گھر پر اکیلے چھوڑ کر ماں کئی گھنٹوں کے لیے سیلون روانہ

    ننھے بچے گھر پر اکیلے چھوڑ کر ماں کئی گھنٹوں کے لیے سیلون روانہ

    امریکا میں ایک ماں سیلون میں اپنے اپائنمنٹ کے لیے 4 چھوٹے بچوں کو گھر میں اکیلا چھوڑ گئی، پولیس نے پڑوسیوں کی شکایت پر ماں کو گرفتار کرلیا۔

    امریکی ریاست ٹیکسس میں 28 سال ماں گبریئل سائمن سیلون میں اپنے بالوں کی اپائنمنٹ کے لیے ننھے بچوں کو گھر میں اکیلا چھوڑ گئی، بچوں میں 3 ماہ کے 2 جڑواں بچے، 1 سال کا بچہ اور 7 سال کا بچہ شامل تھا۔

    پولیس کے مطابق 7 سالہ بچے کو ماں نے چھوٹے بچوں کی نگرانی کے لیے کہا تھا تاہم وہ خود بھی جزوی طور پر معذور تھا۔

    بعد ازاں پڑوسیوں نے گھر پر بچوں کو اکیلا پا کر پولیس کو اطلاع کر دی۔ پولیس نے گھر پر پہنچ کر ماں سے رابطہ کیا تو اسے گھر سے گئے کئی گھنٹے گزر چکے تھے اور پولیس کی کال کے مزید ایک گھنٹے بعد وہ گھر پہنچی۔

    پولیس نے اسے گرفتار کر کے اس پر بچوں کی طرف لاپرواہی اور غفلت کے الزمات عائد کیے ہیں۔ بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن سروس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

  • ریاض: رہائش گاہ کو باربر شاپ میں تبدیل کرنے والے افراد گرفتار

    ریاض: رہائش گاہ کو باربر شاپ میں تبدیل کرنے والے افراد گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں اپنی رہائش گاہ کو باربر شاپ میں تبدیل کرنے والے 7 غیر ملکی افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں قصیم پولیس نے اپنی رہائش کو باربر شاپ میں تبدیل کرنے والے 7 غیر ملکی حجاموں کو گرفتار کیا ہے۔

    قصیم پولیس کے ترجمان بدر السحیبانی نے بتایا کہ پولیس نے گرفتاری کی کارروائی خفیہ رپورٹ کی بنیاد پر کی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس کو پتہ چلا تھا کہ 7 غیر ملکی افراد کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے مقرر حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیلون (باربر شاپ) کے بجائے گھروں میں باربر شاپ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت کرونا وائرس سے لوگوں کو بچانے کے لیے حفاظتی تدابیر کے طور پر باربر شاپس پر پابندی لگائے ہوئے ہے۔

    پولیس ترجمان کرنل السحیبانی نے کہا کہ ساتوں غیر ملکیوں کو حراست میں لے کر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی اور انہیں پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا گیا۔