Tag: سینٹرل کانٹریکٹ

  • بھارتی کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کانٹریکٹ کا اعلان کر دیا، سینئر کرکٹر باہر!

    بھارتی کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کانٹریکٹ کا اعلان کر دیا، سینئر کرکٹر باہر!

    بھارتی کرکٹ بورڈ نے سال 25-2024 کے لیے 34 کھلاڑیوں کو سینٹرل کانٹریکٹ دیا ہے نئے چہروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے سال 25-2024 کے لیے سینٹرل کانٹریکٹ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کے فہرست جاری کر دی ہے جس کے مطابق بورڈ نے 34 کھلاڑیوں سے معاہدے کیے ہیں اور ان میں کئی نئے چہرے بھی شامل ہیں۔

    بی سی سی آئی کے نئے سینٹرل کانٹریکٹ میں شریاس ائیر اور ایشان کشن کی واپسی ہوئی ہے جبکہ 6 نئے چہروں کو بھی سینٹرل کانٹریکٹ میں شامل کیا گیا ہے اور ان سب کو سی گریڈ میں رکھا گیا ہے۔

    فہرست میں رشبھ پنت کو گریڈ ‘اے’ میں ترقی دی گئی ہے، جب کہ سینئر آف اسپنر روی چندرن ایشون کو بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے باعث کانٹریکٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارت کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے شریاس ائیر کو بی گریڈ دیاگیا ہے جب کہ وکٹ کیپر کی سی گریڈ کے ذریعہ دوبارہ سینٹرل کانٹریکٹ میں واپسی ہوئی ہے۔

    بی سی سی آئی کی جاری کردہ فہرست میں چار درجے رکھے گئے ہیں۔ اے پلس گریڈ میں چار کھلاڑیوں کو برقرار رکھا گیا ہے جو سالانہ 7 کروڑ بھارتی روپے معاوضہ حاصل کریں گے۔

    بھارتی کرکٹ بورڈ کی جاری کردہ فہرست ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔

    گریڈ اے پلس:

    روہت شرما، ویرات کوہلی، جسپریت بمراہ، رویندرا جڈیجا

    گریڈ اے:

    محمد سراج، کے ایل راہول، شبمن گل، ہاردک پانڈیا، محمد شامی، رشبھ پنت

    گریڈ بی:

    اکشر پٹیل، کلدیپ یادو، شریاس ائیر، سوریا کمار یادو، یشسوی جیسوال۔

    گریڈ سی:

    ایشان کِشن، اَبھشیک شرما، رنکو سنگھ، تلک ورما، رُتُراج گائیکواڑ، شِوَم دوبے، روی بشنوی، سنجو سیمسن، اَرشدیپ سنگھ، واشنگٹن سندر، مُکیش کمار، پرسدھ کرشنا، رَجت پَٹیدار، دُھروو جُوریل، سرفراز خان، نِتیش کمار ریڈی، آکاش دیپ، ورن چکرورتی، ہرشت رانا۔

    واضح رہے کہ بی سی سی آئی کی پالیسی کے مطابق سینٹرل کانٹریکٹ میں شامل تمام کھلاڑیوں کو پابند کیا گیا ہے کہ اگر وہ قومی ٹیم کا حصہ نہ ہوں تو انہیں لازمی طور پر جاری ڈومیسٹک کرکٹ میں شرکت کرنی ہے۔

  • کرکٹ ٹیم میں اچھے فاسٹ بالراوراسپنرنہیں ہیں، نجم سیٹھی

    کرکٹ ٹیم میں اچھے فاسٹ بالراوراسپنرنہیں ہیں، نجم سیٹھی

    لاہور: کرکٹ بورڈکےسابق چیئرمین نےنجم سیٹھی نےعوام اورمیڈیا کو قصور وار قراردےدیا۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے اپنے منفرد انداز میں کہا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑی جتنا دباؤ میں آکر کھیلتے ہیں اس سے کارکردگی مزید متاثر ہوجاتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دومیچ ہارگئےتوکیا ہوا ماضی میں اتنی بارفتوحات بھی توحاصل کی ہیں،ٹیم کوگالیاں دیں گے توکیاخاک پرفارم کرےگی۔

     انکا کہنا تھا کہ قومی ٹیم ورلڈ ٹی چیمپیئن بننے کیساتھ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کو بھی شکست دے چکی ہے ۔

     سابق چیئرمین پی سی بی کے مطابق قومی ٹیم میں فرنٹ لائن فاسٹ بولرز اور اسپنرز کا فقدان ہے،کھلاڑی کے تجربے اور کارکردگی پر بھی نظر رکھنی چاہیے۔

    سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ قومی ٹیم میں اچھے بالرنہیں،ورلڈ کپ میں زیادہ توقعات نہ رکھی جائیں۔

    نجم سیٹھی نے دعوٰی کیا کہ جب ٹیم جارہی تھی توسب نےکہا تھا کہ سلیکشن اچھی ہوئی، لیکن اب ہرشخص اعتراض کررہا ہے۔

  • ورلڈ کپ کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ پربات ہوگی، نجم سیٹھی

    ورلڈ کپ کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ پربات ہوگی، نجم سیٹھی

    کراچی : پاکستان کرکٹ بورڈکی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چئیرمین نجم سیٹھی کا کہناہے کہ سینٹرل کانٹریکٹ کا معاملہ کوئی سنجیدہ ایشو نہیں ہے۔ اس معاملے کو جلد حل کرلیں گے۔

    نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ قومی ٹیم کی حالیہ خراب کارکردگی کا سینٹرل کنٹریکٹ کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔

    ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم سلیکٹ کرنا سلیکٹرز کا کام ہے وہ جو کھلاڑی منتخب کریں مان لینا چاہیئے۔

    آئین کے مطابق چئیرمین ٹیم کی حتمی منظوری دیتا ہے ۔نجم سیٹھی نے کہا کہ پاک بھارت سیریز بحال ہوجائے تو قومی کھلاڑیوں کے لئے آئی پی ایل کے دروازے کھل سکتے ہیں۔

    پاکستان سپر لیگ آئندہ سال جنوری فروری میں دبئی میں ہوگی۔کوشش تھی پی ایس ایل پاکستان میں کرائیں لیکن سیکورٹی کے سبب کھلاڑی آنے کو تیار نہیں۔

  • پاکستانی کرکٹرز کی کمائی اور ان کی حالتِ زار

    پاکستانی کرکٹرز کی کمائی اور ان کی حالتِ زار

    لاہور: سینٹرل کانٹریکٹ کے حالیہ تنازعہ نے ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کیا ھے کہ پاکستان میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹرز کو نہیں ملتا۔ قومی کرکٹرز کو فرسٹ کلاس میں کھیلنے کے اتنے پیسے نہیں ملتے کہ وہ گھر صحیح طرح چلا سکے۔

    پاکستان میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹ پر خرچ نہیں ہوتا۔ اس کا رونا ہر کرکٹر روتا ھے ۔پاکستان میں ایک کرکٹر کو فرسٹ کلاس میچ ون ڈےکھیلنےکے صرف سات ہزار رپے اور چار روزہ میچ کے پندرہ ہزار ملتے ھیں۔ کل ملا کر ایک کرکٹر پورے سیزن مٰیں بمشکل ایک سے دو لاکھ رپے کے قریب ہی کما پاتا ھے۔

    بھارت میں ایک نیا کرکٹر بھی سیزن میں تیس سے چالیس لاکھ رپے کمالیتا ہے کیونکہ بھارت میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹرز پر خرچ ہوتا ھے۔ پلیئرز کی مقبولیت کو کیش کرکے پاکستان کرکٹ بورڈ کروڑوں روپے کماتا ہے لیکن اس کا بڑا حصہ بورڈ کے بینکوں میں جاتا ہے۔

    ظاہر ہے اسے ڈائریکٹرز کی تنخواہوں پر اور دیگر سینکڑوں ملازمین پر جو کم ہونے کا نام نہیں لیتے ان پرخرچ کرنا ہوتا ہے۔ گورننگ بورڈ کے ارکان کو غیر ممالک کے دورے جو آفر کرنے ہوتے ہیں۔

    سینٹرل کانٹریکٹ کے حالیہ تنازعہ نے پھر باور کرایا ہے کہ کرکٹرز کو اچھے پیسے نہیں ملیں گے تو کرکٹرز بننا بند ہو جائیں گے۔