Tag: سینگ

  • ٹانگوں‌ کی جگہ سینگ کے ساتھ پیدا ہونے والا بچہ دیکھ کر ڈاکٹر حیران

    ٹانگوں‌ کی جگہ سینگ کے ساتھ پیدا ہونے والا بچہ دیکھ کر ڈاکٹر حیران

    بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ایک قصبے میں ایک عجیب الخلقت بچے کی پیدائش نے ڈاکٹروں کو بھی حیران کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مدھیہ پردیش کے ضلع شیوپوری کے علاقے مین پورہ میں ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر میں ایک بچے کی پیدائش ٹانگوں کی بجائے سینگ جیسی ساخت کے ساتھ ہوئی ہے۔

    بچے کی پیدائش کے بعد پرائمری ہیلتھ سینٹر کے ڈاکٹروں نے فوری طور پر بچے اور ماں کو شیو پوری ضلع اسپتال ریفر کر دیا۔

    اسپتال کے ڈاکٹر کے مطابق نوزائیدہ بچے کی ابھی مکمل افزائش نہیں ہوئی ہے، اور اس کا وزن صرف 1.04 کلو گرام ہے، جو کہ نومولود کے عام وزن سے کافی کم ہے۔

    اگرچہ یہ پیدائش طبی طور پر ایک نایاب واقعہ ہے، تاہم ڈاکٹروں نے بچے کی حالت کو مستحکم قرار دیا۔ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے کی ٹانگ کی جگہ پر ایک سینگ جیسا اسٹرکچر موجود ہے۔

    بچے کو اسپتال کے اسپیشل نیو بورن کیئر یونٹ میں ماہر ڈاکٹروں کی زیر نگرانی رکھا گیا ہے۔

  • کیا انسانوں کے سر پر بھی سینگ ہوتے ہیں؟

    کیا انسانوں کے سر پر بھی سینگ ہوتے ہیں؟

    دنیا میں کئی ایسے افراد ہیں جن کے سر پر سینگ بھی ہیں، بھارت میں بھی ایک کسان ایسی ہی کچھ صورتحال کا شکار ہے۔ بھارت سمیت ایشیا کے کئی ممالک جیسے چین اور تھائی لینڈ وغیرہ میں کئی مرد و خواتین ایسے ہیں جن کے ماتھے پر سینگ ہے۔

    بھارت کا ایک کسان شیام لال یادیو بھی ان ہی میں سے ایک ہے جس کے کھیتی باڑی کرنے کے دوران سر پر چوٹ لگی اور اس کے بعد اس کے زخم سے سینگ نکل آیا۔

    شیام یادو کا کہنا ہے کہ سر پر نکلنے والی اس سینگ نما چیز کو پہلے نظر انداز کیا کیونکہ اس میں کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی تھی۔

    ایک مرتبہ نائی سے بال کٹوانے کے دوران شیام یادو نے اس سینگ نما چیز کو نائی سے ہی نکلوا دیا تھا جس کے بعد وہ دوبارہ نکل آیا اور پہلے سے مزید سخت اور لمبا ہو گیا جس کی وجہ سے انہیں فوری طور پر ڈاکٹر کو دکھانا پڑا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق شیام یادو کے سر پر نکلنے والا سینگ ایک کیمیکل سے بنتا ہے جسے میڈیکل کی اصطلاح میں کیریٹن کہتے ہیں اور یہ کیریٹن ناخن اور بالوں میں بھی موجود ہوتا ہے۔

    نیورو سرجن بھاگ یودے نے شیام کے سر سے اس سینگ نما چیز کو اسٹریلائز ریزر کی مدد سے نکالا اور مریض کو 10 روز کے لیے اسپتال میں رکھا، اس دوران ان کے کچھ ضروری ٹیسٹ بھی کیے گئے تاکہ معلوم ہو سکے کہ مستقبل میں انہیں دوبارہ اس بیماری کا خطرہ لاحق تو نہیں ہوگا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اس بیماری کا نام سیبے شیس ہورن ہے، جسے ڈیول ہورن بھی کہتے ہیں اور یہ بیماری عام طور پر بہت ہی کم کسی ہوتی ہے، اب تک اس بیماری کے ہونے کی کوئی وجہ معلوم نہیں کی جا سکی مگر اس بیماری کو روشنی اور سورج کی شعاعیں مزید بگاڑ سکتی ہیں۔

  • 20 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سینگیں مارنے والی بھیڑ

    20 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سینگیں مارنے والی بھیڑ

    کیا آپ نے بگ ہارن بھیڑ کے بارے میں سنا ہے؟

    شمالی امریکہ کے مغربی پہاڑوں میں پائی جانے والی جسیم جنگلی بھیڑ اپنے انوکھے سینگوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ خم دار سینگ رکھنے والی اس بھیڑ کا نام بھی اس کے سینگوں کی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔

    اس بھیڑ کے سینگوں کا وزن 14 کلو گرام کے قریب ہوتا ہے جبکہ خود اس کا وزن 140 کلو گرام ہوتا ہے۔

    جب یہ بھیڑیں آپس میں لڑتی ہیں تو اپنے وزنی سینگ آپس میں بھڑاتی ہیں۔ یہ بھیڑ 20 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے مقابل کو اپنے سینگ مارتی ہیں اور اگر اس کے مقابلے میں انسان ہو تو فوری طور پر اس کی موت واقع ہوسکتی ہے۔

    اس رفتار پر نر بھیڑ گھنٹوں تک لڑتے رہتے ہیں جس کی زیادہ تر وجہ مادائیں ہوتی ہیں۔

    ان بھیڑوں کے سر کے ڈھانچے میں ہڈیوں کی دوہری تہہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ سینگوں کے زور دار جھٹکے کو باآسانی سہہ جاتے ہیں۔

    آپس میں لڑنے والے بھیڑوں کی عمریں 7 سے 8 برس ہوتی ہیں کیونکہ اس عمر تک ان کے سینگ طاقتور اور سر ان جھٹکوں کو سہنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ اس سے کم عمر بھیڑ ایسی جان لیوا لڑائیوں کے قابل نہیں ہوتے۔