Tag: سینیٹرعرفان صدیقی

  • سول نافرمانی کی تلوار لٹکا کر مذاکرات نہیں ہو سکتے، سینیٹر عرفان صدیقی

    سول نافرمانی کی تلوار لٹکا کر مذاکرات نہیں ہو سکتے، سینیٹر عرفان صدیقی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ سول نافرمانی کی تلوار لٹکا کر مذاکرات نہیں ہو سکتے، یہ فیصلہ کر لیں اب چوروں کیساتھ بیٹھیں گے یا اب ہم چور نہیں رہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ وہ کہتے آئے ہیں ہم نے چوروں سےبات نہیں کرنی، پہلےپی ٹی آئی سرٹیفکیٹ جاری کرے کہ کیا ہم اب بھی چورہیں یا نہیں۔

    ن لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کر لیں اب چوروں کیساتھ بیٹھیں گے یا اب ہم چور نہیں رہے یا انہوں نےنکتہ نظربدل لیاکہ حالات ناسازگارہوں توچوروں سے ہاتھ ملانےمیں حرج نہیں۔

    انھوں نے واضح کہا کہ شرائط سے بندھی اورسول نافرمانی کی تلوارلٹکی ہو تو بات نہیں ہوگی، سول نافرمانی کی باتیں چھوڑکرکہیں راستےبندہوچکے مذاکرات کریں پھر ہم تیارہیں اور اگر وہ ڈاکوؤں سے ہاتھ ملانےکیلیےتیارہیں توراستے کھُلے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جیلوں میں ایک لاکھ قیدی پڑے ہوئے ہیں، کیا حکومت کے پاس اختیار ہے کہ قانون اور عدالتی عمل کو ایک طرف رکھ کر دروازے کھول دے۔

  • سینیٹرعرفان صدیقی کا سوشل میڈیا محاذ پر ن لیگ کی ناکامی کا اعتراف

    سینیٹرعرفان صدیقی کا سوشل میڈیا محاذ پر ن لیگ کی ناکامی کا اعتراف

    اسلام آباد : سینیٹرعرفان صدیقی نے سوشل میڈیا محاذ پر ن لیگ کی ناکامی کا اعتراف کرلیا اور کہا نہ مخالف بیانیے کے سامنے دیوار بن سکے نہ اپنا بیانیہ لاسکے۔

    تفصیلات کے مطابق رہنما مسلم لیگ ن عرفان صدیقی نے گفتگو میں کہا کہ میڈیا کےمحاذ پرمسلم لیگ ن کی ناکامی کوتسلیم کرتا ہوں ، سوشل میڈیا ہویامین اسٹریم میڈیا ہم نہ تومخالف بیانیے کے سامنے دیوار بن سکے اور نہ اپنے بیانیے کو سامنے لاسکے۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میڈیا کےمحاذ ہر ہماری کمزوری برسوں سےچلی آ رہی ہے، اس کی ذمہ دار جماعت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم 24 گھنٹے کسی واقعہ پرردعمل نہیں دیں گے تو نقصان ہوگا، پارٹی کو موثر طریقے سے اپناموقف کوپیش کرناچاہیے۔

    ن لیگی سنیٹر کا کہنا تھا کہ پارٹی موقف پیش کرنےمیں ناکام ہے، اس بات کو تسلیم کرتاہوں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ نواز شریف کی پنجاب اور وفاق میں اس وقت بھی حکومت ہے، پاکستان میں کوئی بڑی پیشرفت ان کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتی۔