Tag: سینیٹرعلی ظفر

  • قومی اسمبلی اجلاس بلانے سے انکار، پی ٹی آئی نے صدر مملکت کے مؤقف کی حمایت کردی

    قومی اسمبلی اجلاس بلانے سے انکار، پی ٹی آئی نے صدر مملکت کے مؤقف کی حمایت کردی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے صدرعارف علوی کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے سے انکار کے موقف کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرعلی ظفر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل51 کے مطابق قومی اسمبلی کی مکمل نشستیں326ہوں گی، 326میں سے60نشستیں مخصوص ہوں گی۔

    سینیٹر علی ظفر نے صدرعارف علوی مؤقف کو درست قرار دیتے ہوئے کہا قومی اسمبلی مکمل نہیں، صدر نے اجلاس نہیں بلا کر درست کیا، جب تک مکمل اسمبلی نہ ہو اسپیکر بھی سیشن کال نہیں کرسکتا۔

    پی ٹی آئی سینیٹر کا کہنا تھا کہ جب تک تمام ارکان کےنوٹیفکیشن نہیں ہونگےقومی اسمبلی مکمل نہیں ہوگی اور اسپیکرکواجلاس بلانےکااختیارنہیں ہے، ایوان اس وقت مکمل ہوتاہےجب326ارکان کانوٹیفائی ہوجاتاہے۔

    انھوں نے بتایا کہ سنی اتحادکونسل کی جانب سےمخصوص نشستوں کی فہرست دی گئی ہے، روزسنتےہیں الیکشن کمیشن فیصلہ کرےگالیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا، آئین کےمطابق پارٹی میں شمولیت کی،مخصوص نشستوں کی فہرست دی۔

    علی ظفر نے مزید کہا کہ سیاسی معاملہ ہےآنےوالےالیکشن متاثرکرنےکیلئےمخصوص نشستیں نہیں دی جارہیں، پوراایک گیم پلان ہےجس کی وجہ سےتاخیرکی جارہی ہے۔

    یاد رہے صدرمملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے متعلق سمری پردستخط سے انکارکردیا تھا اور سمری واپس بھیج دی تھی۔

    صدر نے خواتین کی مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہونے پر اجلاس طلب نہیں کیا، صدر مملکت کا موقف ہے کہ مخصوص نشستوں کےفیصلے تک اجلاس نہیں بلایاجاسکتا۔

    بعد ازاں صدر مملکت کے انکار کے بعد اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے آرٹیکل اکیانوے کی شق دو کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا تھا، انتیس فروری کو صبح دس بجے نو منتخب ارکان حلف اٹھائیں گے، جس کے بعد اسپیکراورڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا شیڈول جاری کیاجائےگا۔

  • افسوس پی ٹی آئی نظریاتی کے رہنما معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے، سینیٹر علی ظفر

    افسوس پی ٹی آئی نظریاتی کے رہنما معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے، سینیٹر علی ظفر

    سینیٹرعلی ظفر نے کہا ہے کہ افسوس ہے پی ٹی آئی نظریاتی کے رہنما معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیان معاہدہ اسلام آباد میں ہوا، پی ٹی آئی نظریاتی کے رہنما معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے اس پر افسوس ہے۔

    بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمیں اب سپریم کورٹ سے ہی امید ہے۔ سپریم کورٹ انشااللہ بلے کا نشان بحال کرے گی

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مسترد کرنے کےعمل کے بعد معاہدہ غیرمؤثر ہو گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیان مبینہ معاہدے کی کاپی سامنے آگئی ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع نے دونوں جماعتوں کے درمیان معاہدے کی تصدیق کی ہے،

    معاہدہ 30 دسمبر 2023 کو ہوا تھا۔ معاہدے میں لکھا ہے کہ موجودہ حالات میں پری پول دھاندلی کی کوشش کی جارہی ہے۔

    بلے کا نشان برقرار رہا تو دونوں جماعتیں بلے کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑیں گی۔ معاہدے کے مطابق اگر بلے کا نشان چھین لیا گیا تو دونوں جماعتیں بلے باز کے نشان پر الیکشن لڑیں گی۔

    پی ٹی آئی نظریاتی عہدیداران کے لیے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایات ضروری ہوں گی، کوئی بھی رکن پی ٹی آئی میں آئے تو نظریاتی ڈی سیٹ کی کارروائی نہیں کرے گی۔

    معاہدے میں لکھا ہے کہ جہاں پی ٹی آئی کا امیدوار ہوگا وہاں پی ٹی آئی نظریاتی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔

    معاہدے کے تحت پی ٹی آئی نظریاتی 7 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی جبکہ اختر اقبال ڈار تحریک انصاف میں شامل ہونا چاہیں تو انھیں شامل کیا جائے گا۔