Tag: سینیٹر تاج حیدر

  • الیکشن 2024 پاکستاں: این اے 127 میں پی پی کارکنوں کی گرفتاری،  تاج حیدر کا چیف الیکشن کمشنر کو خط

    الیکشن 2024 پاکستاں: این اے 127 میں پی پی کارکنوں کی گرفتاری، تاج حیدر کا چیف الیکشن کمشنر کو خط

    لاہور: سینیٹرتاج حیدر نے این اے 127 میں کارکنوں کی گرفتاری پر چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 127 میں کارکنوں کی گرفتاری پر سینیٹرتاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا ، جس میں سینیٹر تاج حیدر نے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ این اے127 سے بلاول بھٹو الیکشن لڑ رہے ہیں ، پی پی مہم میں شامل ہونیوالوں کوپولیس گرفتار کر رہی ہے، پی پی حمایت کے خواہشمند افراد کو منحرف کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بعض کارکن پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا انہیں پولیس نےپکڑ لیا، اسی طرح ن لیگ کونسلر خالدہ پروین کو بھی گزشتہ روز کر لیاقت آباد تھانے میں رکھا گیا۔

    ہمارےمہم کےانچارج ذوالفقار علی بدر نے سی سی پی او سے رابطہ کیا ، بتایا گیا کہ خالدہ پروین کو4 ماہ پرانی ایف آئی آر کے تحت گرفتار کیا گیا، افسوس ہےکارکنوں کی رہائی کیلئے رابطے پرپولیس افسر نےنامناسب زبان استعمال کی۔

    خدشہ ہے بروقت نہ روکا گیا تو فاشسٹ ہتھکنڈوں میں مزید اضافہ ہوگا، درخواست ہے مذکورہ افراد کی رہائی کا حکم اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔

  • اگر پنجاب اور کے پی کے انتخابات میں تاخیر ہوئی تو پیپلزپارٹی مخالفت کرے گی ، سینیٹر تاج حیدر

    اگر پنجاب اور کے پی کے انتخابات میں تاخیر ہوئی تو پیپلزپارٹی مخالفت کرے گی ، سینیٹر تاج حیدر

    لاہور: پیپلزپارٹی کے سینئر ترین پارلیمنٹیرین سینیٹر تاج حیدر کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب اور کے پی کے انتخابات میں تاخیر ہوئی تو پیپلزپارٹی مخالفت کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینئر ترین پارلیمنٹیرین سینیٹرتاج حیدر نے اےآر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آئین کےمطابق انتخابات وقت سے ایک دن بھی آگےنہیں ہونے چاہئیں۔

    تاج حیدر کا کہنا تھا کہ اگرپنجاب اورکےپی کےانتخابات میں تاخیر ہوئی توہم مخالفت کریں گے، پیپلزپارٹی انتخابات میں تاخیر کو جمہوریت کےلیےنقصان دہ سمجھتی ہے۔

    پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ جوخطرات ہیں وہ درست ہیں لیکن اس کا حل نکالنا چاہیے،مالی حالات خراب ہونے کے باوجود  انتخابات کےلیےوسائل مختص کرنا ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حالات کی خرابی کا حل یہ نہیں کہ انتخابات ہی نہ کرائے جائیں، فضول خرچی نہ کریں لیکن اخراجات جمہوریت کی راہ میں کھڑے نہیں ہونے چاہئیں۔

    سینیٹرتاج حیدر نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے ہم ہرالیکشن میں حصہ لیں گے۔

  • سینیٹ کا اجلاس: حکومت نے اسلامی بینکنگ کے فروغ کی یقین دہانی کرادی

    سینیٹ کا اجلاس: حکومت نے اسلامی بینکنگ کے فروغ کی یقین دہانی کرادی

    اسلام آباد : حکومت نے سینیٹ میں یقین دہانی کرائی ہے کہ اسلامی بینکنگ کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے اوراس مقصد کے لئے 3 سینٹر قائم کئے گئے ہیں جو اسلامی بینکنگ کے لئے افرادی قوت کو پورا کریں گے۔

    چئرمین میاں رضاربانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹر تاج حیدر کے نکتہ اعتراض پر وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ اس مقصد کے لۓ شریعہ فریم ورک تشکیل دیاگیا ہے اور 21 اسلامی بینکنگ کے ادارے اس وقت پاکستان میں کام کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2015 میں ایک کمیٹی نے اسلامی بینکنگ کےحوالے سے مؤثر سفارشات دیں۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پاکستان میں اس نظام کو رائج ہونا ضروری ہے جس کے لئے پاکستان بنایا گیا تھا۔ ایمانی قوت اور مضبوطی سے کام کیا جائے تو یہ دنیا کی نجات کا سبب بن سکتا ہے۔

    سینیٹ میں حسین حقانی کے آرٹیکل پر بھی رد عمل دیکھنے میں آیا۔ حکومتی رکن نہال ہاشمی نے کہا کہ بہانہ بن گیا ہے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان پر تنقید کی جائے۔ ہم اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی واشنگٹن میں بیٹھ کر پاکستان کی سالمیت اور ہماری آئی ایس آئی پر تبصرہ کرے۔

    نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سالمیت پر سازش رچائی گئی ہے اور اب اہداف طے ہونے چاہئیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ پی پی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ میں حسین حقانی کا ترجمان نہیں ہوں پی پی دور میں جتنے بھی ویزے امریکی شہریوں کو جاری ہوئے وہ تمام قواعد کے مطابق تھے، ان کا کہنا تھا کہ میں آصف زرداری کا بطور صدر ترجمان تھا تمام معاملات کا میں عینی شاہد بھی ہوں۔

    فرحت اللہ بابر کی جانب سے اسلام آباد اور ملک کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونے والے بلاگرز کے معاملے کو زیر بحث لانے کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی اور کہا گیا کہ پانچ بلاگرز لاپتہ ہوئے چار بازیاب ہوئے ایک تاحال لاپتہ ہے۔ حکومت نے یقین دہانی کروائی کہ بازیاب کروایا جائے گا مگر ایک تاحال لاپتہ ہے جن بلاگرز کی بازیابی ہوئی ان کو کس نے اور کیوں اغواء کیا کچھ معلوم نہیں۔ آج سب کی نظریں ایوان پر ہیں ایوان کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

    انہوں نے تجویز دی کہ ایک سب کمیٹی تشکیل دی جائے جو ان لوگوں کے گھروں کا دورہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ایوان نے خاموشی اختیار کی تو پھر معمول بن جائے گا کہ جو بولے اسے غائب کرو، لاپتہ اور پھر اچانک نمودار ہونے والے افراد کی معلومات ایوان کو فراہم کی جائے۔

    عثمان کاکڑ نے بھی ملک میں آئین وقانون کی بالادستی پر زور دیا اور کہا کہ بدقسمتی سے آئین وقانون کی بالادستی نہیں، لوگوں کی پر اسرار گمشدگی اور پھر بازیابی ایک اہم مسئلہ ہے۔ نواز لیگ کے سینیٹرنہال ہاشمی نے کہا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ملک کے حساس معاملات کو زیر بحث لائے۔

    وزیر مملکت داخلہ برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے بتایا کہ دو لوگ اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے وہ بازیاب ہو چکے ہیں۔ ان سے اور ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا انہوں نے کسی قسم کی معلومات دینے سے انکار کیا پولیس کو بھی ہدایت کی مگر انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا کیس ابھی قائم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف ثمر عباس لاپتہ ہے اس حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس بدھ سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • وزیر اعظم وفاقی وزیر داخلہ سے استعفیٰ لیں، سینیٹر تاج حیدر

    وزیر اعظم وفاقی وزیر داخلہ سے استعفیٰ لیں، سینیٹر تاج حیدر

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر تاج حیدر نے کہا ہے کہ پیشگی اطلاعات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات پیش آنے پر وزیر اعظم وفاقی وزیر داخلہ سے فوری استعفیٰ لیں ۔

    تفصیلات کے مطابق  پریزائڈنگ افسر احمد حسن کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کردیا۔

    سینیٹ اجلاس سے پی پی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ’’انٹیلی جنس اطلاعات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات پیش آنے پر وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفیٰ لیں اور تحقیقات کروائیں کہ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹس پر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے؟‘‘۔

    پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے ’’سانحہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کی شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’ہمیں کوئٹہ جانے کے لیے جہاز کا ٹکٹ مل جاتا ہے لیکن نہ جانے کیوں وزیرداخلہ کو ٹکٹ نہ ملا‘‘۔

    اس موقع پر وفاقی وزیرریاض حسین پیرزادہ نے ایوان کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا باضابطہ سیکریٹریٹ قائم کرنے کی سمری وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے اور تمام ریگولیٹری اتھاریٹیزکو بین الصوبائی رابطہ کے ماتحت لانے کی تجویز زیر غور ہے۔

    ریاض حسین پیرزادہ نے  کہا کہ ’’ وزارت بین الصوبائی رابطہ کا نام وزارت بین الصوبائی اور مشترکہ مفادات کونسل رکھنے کی تجویز بھی ہے۔ اُن کاکہنا تھا کہ ’’مذہبی انتہا پسندی کے باعث عرس اور میلے بھی ختم ہوگئےہیں اور حالت یہ ہے کہ کوئی ملک اب ہمیں ویزہ نہیں دیتا‘‘۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ  ’’پاکستان میں کھیلوں پر کسی نے بھی کوئی توجہ نہیں دی قومی کھیل ہاکی کا کوئی پرسان حال نہیں جبکہ کرکٹ کو نمبر ون پوزیشن پر لایا گیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان مسلم لیگ ن کھیلوں پر خاص توجہ دے رہی ہے، فاٹا کو اسپورٹس کے لیے علیحدہ زون بنانے تجویز بھی زیر غور ہے‘‘۔

    اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ممبرانِ سینیٹ کو  ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2016 کی کاپیاں بھی پیش کیں بعد ازاں اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔