Tag: سینیٹر عرفان صدیقی

  • بانی پی ٹی آئی بوکھلاہٹ کی آخری حد تک پہنچ چکے، سینیٹر عرفان صدیقی

    بانی پی ٹی آئی بوکھلاہٹ کی آخری حد تک پہنچ چکے، سینیٹر عرفان صدیقی

    سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اب بوکھلاہٹ کی آخری حد تک پہنچ چکےہیں، ان کی باتیں بوکھلاہٹ کی عکاس ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جو باتیں کررہے ہیں وہ بوکھلاہٹ کی عکاس ہیں، بانی پی ٹی آئی جو بھی سمجھیں لیکن زمینی حقائق ان کا ساتھ نہیں دے رہے۔

    انھوں نے کہا کہ اصولی طور پر جب 2 طاقتیں آمنے سامنے ہوں تو مذاکرات ہوتے ہیں، بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس بہت بڑی طاقت ہے، بانی پی ٹی آئی سمجھتےہیں طاقت کے زور پربڑی طاقت سے ٹکر لےسکتے ہیں۔

    سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں اپنی طاقت سے 70سالہ تاریخ کو ملیا میٹ کرسکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ آصف زرداری نے کہا تھا اصل جیل سوا سال بعد شروع ہوتی ہے، بانی پی ٹی آئی کی پارٹی اور اپنی قوت برف کی طرح تحلیل ہوچکی ہے، بانی پی ٹی آئی کو عوامی قوت پر ناز تھا اب وہ نہیں رہی۔

    بانی پی ٹی آئی راستے بند ہوتے دیکھتے ہیں تو نیا بیانیہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی بیانیہ بنارہے ہیں کہ جیل کے اندر سے انقلاب برپا کریں گے۔

    رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر اور طاقتور تھے تب کوئی تہلکہ مچا نہیں سکے، بانی پی ٹی آئی کی حالیہ باتوں میں کوئی جان، نظریہ یا ویژن نہیں ہے، پی ٹی آئی کی لیڈر شپ اب سائڈ لائن ہوچکی ہے، کوئی سامنے نہیں۔

    عرفان صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں تحریک چلائیں گے تو ٹھیک ہے زور آزمائیں، بانی پی ٹی آئی تحریک چلاکر اپنے لیے مشکلات میں اضافہ چاہتے ہیں تو چلالیں۔

    وزیراعظم شہبازشریف نے بھی یہی کہا کہ دروازے کھلے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بات چیت کےلیے تیار ہیں، مذاکراتی کمیٹی بنائی گئی، میں خود اس کا حصہ تھا۔

    سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی جمہوری رویوں، مذاکرات کےلیے نہیں بنی، پی ٹی آئی صرف سازشوں کےلیے بنی ہے، یہی ان کی تاریخ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسٹیبشلمنٹ کا کوئی شخص بانی سے بات کرلے تو کوئی انقلاب نہیں رہےگا، بانی پی ٹی آئی کسی دروازے، کھڑکی کھلنے کے انتظار میں ہیں، پی ٹی آئی سنجیدگی دکھائے تو پھر مذاکرات ہوسکتے ہیں۔

  • ’’عدلیہ کی آزادی کے نام پر ریاست کے 2 ستونوں کو مفلوج کیا گیا‘‘

    ’’عدلیہ کی آزادی کے نام پر ریاست کے 2 ستونوں کو مفلوج کیا گیا‘‘

    پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کے نام پر ریاست کے 2 ستونوں کو مفلوج کرکے رکھ دیا گیا۔

    26ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ اور قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ریاست کے دوسرے 2 ستونوں، مقننہ اور انتظامیہ کو مفلوج کرکےرکھ دیا گیا، اب اس ایکٹوازم کے ہاتھ آئین کے گریبان تک پہنچ گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ جس کا کچھ حصہ نظریہ ضرورت اور سہولت کی بھینٹ چڑھ جاتاہے، اب تو مرضی کے نتائج کیلئے مرضی کا آئین لکھنا بھی معمول بنتا جارہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وقت آگیا تھا کہ پارلیمنٹ پوری قوت کے ساتھ بگاڑ کا راستہ روکے، آئینی اداروں کا توازن بحال کرے، اپنےحلف کےمطابق آئین کاتحفظ کرے۔

    ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ویل ڈن پارلیمنٹ، 26ویں ترمیم اسی مقصد کی طرف ہارلیمنٹ کا پُرعزم اقدام ہے۔

  • مولانا کے گھر سر کے بل جاسکتے ہیں تو باقی جماعتوں کے ساتھ کیوں نہیں بیٹھ سکتے، سینیٹر عرفان صدیقی

    مولانا کے گھر سر کے بل جاسکتے ہیں تو باقی جماعتوں کے ساتھ کیوں نہیں بیٹھ سکتے، سینیٹر عرفان صدیقی

    اسلام آباد : مسلم لیگ کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ مولا فضل الرحمان کے گھر سر کے بل جاسکتے ہیں تو باقی جماعتوں کے ساتھ کیوں نہیں بیٹھ سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ اجلاس میں اتفاق کرتاہوں کہ انتخابات کی تاریخ خوشگوار نہیں رہی بلکہ افسوسناک رہی ، 1977 میں جو انتخابات ہوئے اس میں بھی دھاندلی کا شور اٹھا، ایک انتخابات ملک توڑدیتاہےدوسرےانتخاب کے بعد مارشل لا آیا۔

    پی ٹی آئی سینیٹر کے بیان پر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ علی ظفرنےکہاجوآج ہنس رہےہیں کل ان کو سزا ملی تو وہ بھی روئیں گے، جب ان لوگوں نے2018میں حکومت سنبھالی تویہ بات اسوقت یادآنی چاہئےتھے، 2018میں جوکچھ ہواوہ تاریخ کاسیاہ باب ہے، 2018 میں 4 دن بعد نتائج کااعلان ہواتھا۔

    ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے آپ کی رائے ڈھکی چھپی نہیں ہے، آپ کہتےہیں سب سےبات ہوسکتی ہےن لیگ اورپیپلزپارٹی سے نہیں ، مولا فضل الرحمان کے گھر سر کے بل جاسکتے ہیں تو باقی جماعتوں کے ساتھ کیوں نہیں بیٹھ سکتے، کیا جمہوریت اس طرح چلتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کیا اچھا لگے گا بانوے نشستیں لینے والی پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم یا سنی اتحاد کونسل کہلائے، پی ٹی آئی مل جل کرایوان کوبچائے ملک میں سیاسی استحکام لائے، اوراپوزیشن کا کردار ادا کریں۔

    پاکستان میں ہونے والے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ 2024 کے الیکشن کے وقت آج بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، 2018کےالیکشن دیکھ لیں اس وقت نوازشریف جیل میں تھے، 2013میں جب الیکشن ہوئے 4ماہ احتجاجی دھرنا ہوا، الیکشن کے وقت35 پنچکر تھے آج کا نعرہ فارم45ہے۔

    ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ اس وقت بھی ایک افسر اٹھے تھےآج کمشنرصاحب اٹھ کھڑےہوئے، اسوقت اردو بازار میں بیلٹ پیپر چھاپے گئے، آج کہہ رہے ہیں لکشمی چوک پرچھاپے گئے۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ جہاں آپ جیتے وہاں شفاف الیکشن جہاں ہارےوہاں دھاندلی ہے، جب نوازشریف آئےتوجیل میں ڈال دیاگیاانکی بیٹی کوبھی جیل میں ڈالا گیا، ہمیں توسزائیں سپریم کورٹ دیتی تھی وہاں سے سزا شروع اور ختم ہوتی تھی۔

    عرفان صدیقی نے بتایا کہ ہم نے2018میں بیٹھ کراپوزیشن کاکرداراداکیا، گیلپ کے اعداد و شمار کے مطابق سیاسی جماعتوں نے سیٹیں جیتی ہیں۔