Tag: سینیٹر فرحت اللہ بابر

  • انسانی حقوق کونسل، وزیر خارجہ کی سربراہی میں وفد شرکت کرے گا، فرحت اللہ بابر

    انسانی حقوق کونسل، وزیر خارجہ کی سربراہی میں وفد شرکت کرے گا، فرحت اللہ بابر

    اسلام آباد: سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ہماری بین الاقوامی تجارت باالخصوص یورپین یونین سے تجارت کا انحصار ہماری انسانی حقوق کی صورت حال پر ہے.

    وہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ جینوا میں پیر کے روز تمام رکن ممالک سے انسانی حقوق کی رپورٹوں پر سوال و جواب کرے گی اور اگر اس حوالے سے اگر ہم اپنی پوزیشن کلیئر نہیں کرسکے تو مشکلات کا سامنا رہے گا.

    انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق کونسل اجلاس میں ہم سے مختلف اقدامات اٹھانے کے لئے جو وعدے کیے تھے اُن پر کیا پیش رفت ہوئی اور ہمیں اپنا موقف ٹھوس شواہد اور فیکٹس اینڈ فیگر کے ساتھ پیش کرنا ہوگا.

    سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کچھ جگہوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق شکایات موصول ہو رہی ہیں جس پر ریاست کو ایکشن لینے کی ضرورت ہے.

    پی پی پی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت بابر نے مزید بتایا کہ پیر کے روز وزیر خارجہ خواجہ آصف کی سربراہی میں وزارت انسانی حقوق کا ایک وفد پاکستان کی نمائندگی کرے گا.

    انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ گزشتہ نظرثانی میں پاکستان اس بات پر راضی ہوگیا تھا کہ زبردستی غائب ہونے والے افراد کے مقدمات کو مجرمانہ فعل قرار دیا جائے گا لیکن اس مرتبہ کی رپورٹ میں اس معاملے پر مکمل خاموشی ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں.

  • مشرف کا بیانیہ خواجہ آصف پیش کررہے ہیں، آخرہماری پالیسی کہاں بنتی ہے؟ فرحت اللہ بابر

    مشرف کا بیانیہ خواجہ آصف پیش کررہے ہیں، آخرہماری پالیسی کہاں بنتی ہے؟ فرحت اللہ بابر

    اسلام آباد : سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ موجودہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے وہی بیانیہ دیا ہے جو اس سے قبل پرویز مشرف کا تھا۔

    وہ سینیٹ کے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈرون حملے دوبارہ شروع ہو گئے ہیں جو کہ تشویش ناک امر ہے اس پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔

    سینیٹرفرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس سے قبل سابق صدر پرویز مشرف کہتے تھے کہ دہشت گردوں کا پتہ دو ہم انہیں ڈھونڈ نکالیں گے جس کے بعد مطلوب لوگوں کو پکڑ کر دوسرے ملکوں کے حوالے کردیا جاتا تھا۔

    اسی طرح موجودہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی کہا کہ امریکا ہمیں دہشت گردوں کے بارے میں تفصیلات دے تو ہم ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں گے۔

     اسی سے متعلق : امریکا سپر پاور ہونے کے باوجود افغانستان میں ناکام رہا، خواجہ آصف

    فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بعد ازاں وزیر خارجہ نے امریکا سے 75 مطلوب دہشت گردوں کی فہرست ملنے کا تذکرہ بھی کیا تھا جس میں حافظ سعید کا نام شامل نہیں تھا تاہم وہ بعد میں اس بیان سے مکر گئے تھے۔

    سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس سے پرویز مشرف کے بیانیے اور خواجہ آصف کے بیانات میں مماثلت ثابت ہو جاتی ہے چنانچہ یہ تشویش بڑھتی جا رہی ہے کہ آخر ہماری خارجہ پالیسی کہاں سے بن رہی ہے ؟

     یہ بھی پڑھیں : خواجہ آصف نے خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ دے دیا

    انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اپنے گھر کی صفائی کرنی ہوگی کا بیان دیا تھا جس پر وزیر داخلہ کے بیان کو سراہا تھا لیکن اب وزیر خارجہ کے بیان سے ابہام پیدا ہو چلا ہے اور یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ہمارے پالیسی میکر کون ہیں؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سائبر کرائم بل پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس

    سائبر کرائم بل پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے سربراہ شاہی سید کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں سائبر کرائم بل اور سائبر سیکیورٹی کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سربراہ شاہی سید کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا،اجلاس میں اراکین قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن کمیٹی نے شرکت کی اور سائبر کرائم بل کا جائزہ لیا اور سائبر سیکیورٹی پر مشاورت کی۔


    اسی سے متعلق: قائمہ کمیٹی آئی ٹی،الیکٹرونک کرائم بل کی منظوری


    اس موقع پر پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اور رکن قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن کمیٹی فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم بل اور سائبر سیکیورٹی الگ الگ موضوعات ہیں،دونوں موضوعات پر عیلحدہ علیحدہ بل تیار کیئے جا سکتے ہیں۔

    سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ اگر دونوں موضوعات پر ایک ہی بل لایا گیا تو اس معاملات الجھ جائیں گے جس سے اس بل کی افادیت کم ہو جائے گی چنانچہ ان موضوعات پر الگ الگ بل لائے جائیں۔

    سینیٹر فرحت اللہ بابر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے سائبر کرائم بل پر عوام کے تحفظات ہیں،اس بل پر عوام کے تحفظات کو بھی سنا جائے جس کے بعد اسے منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے۔


    مزید جانیے: سائبر کرائم بل پرصحافی برادری/سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کا اظہارتشویش


    یاد رہے قومی اسمبلی میں سائبر کرائم بل وفاقی وزیر انوشہ رحمان نی پیش کیا تھا، بل کے کئی نکات پر سوشل میڈیا پر متحرک بلاگرز، صحافی اور عوام الناس نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا جب کہ امریکہ میں متعین سابقہ پاکستانی سفیر برائے اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شیریں رحمٰن اس بل کو غیر انسانی قرار دیا تھا۔