Tag: سینیٹر فروغ نسیم

  • فاروق ستارنے مجھ پرجھوٹے اوربے بنیاد الزامات عائد کیے، سینیٹرفروغ نسیم

    فاروق ستارنے مجھ پرجھوٹے اوربے بنیاد الزامات عائد کیے، سینیٹرفروغ نسیم

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سینیٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ فاروق ستار پر میرے کئی احسانات ہیں، مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، میں نے تو ان کو امریکی صدر بننے کا بھی مشورہ دیا تھا، عامر خان یا خواجہ اظہار کو نکالنے کیلئے کبھی نہیں کہا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، بیرسٹر فروغ نسیم نے فاروق ستار کے الزامات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار کی بات میں وزن نہیں ہے، ان کے پاس اب کچھ ہے نہیں، جوالزامات وہ لگارہے ہیں میں نے ان کو اس کے برعکس مشورے دیئے۔

    فاروق ستارنے ایک بات آپ کو نہیں بتائی، میں نے تو فاروق ستار کو امریکا کا صدر بننے کا مشورہ بھی دیا تھا، فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ فاروق ستار نے جو پرچہ دیا وہ میری لکھائی نہیں ہے، فاروق ستار اپنی خواہش دوسرے پر ڈال رہے ہیں، اگرپرچہ اصلی ہے توان کے پاس کیسےآیا؟ پروگرام کے دوران فروغ نسیم نے ایک پرچے پر اپنی ہاتھ کی تحریر لکھ کر بھی دکھائی۔

    انہوں نے کہا کہ فاروق ستار گزشتہ11سال سے میرے دفتر آرہے ہیں، وکیل اور ڈاکٹر اپنے کلائنٹ کے نوٹس لکھتا ہے ، اب ان ہی سے ان سے پوچھا جائے ان کے پاس میرے نوٹس کیسے آئے؟ وہ نوٹس کہیں فاروق ستار چوری چھپے اٹھا کرتو نہیں لےگئے؟

    انہوں نے کہا کہ خواجہ اظہار چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں،ان کو ہٹانےکی بات کیسے کروں گا، عامرخان اور خواجہ اظہار کو پارٹی سے نکال کر کامران ٹیسوری کو چیمپئن بنانے سے مجھے کیا فائدہ ہوگا؟ فاروق ستارکو چھوڑ کرجو بھی لوگ مجھے جانتے ہیں ان سے میرا کردار کے بارے میں پوچھ لیں۔

    فروغ نسیم کا مزید کہنا تھا کہ فاروق ستار اور کامران ٹیسوری کو کہا تھا کہ میں نسینیٹ کا امیدوارنہیں ہوں لیکن ان دونوں نے ضد کی کہ فروغ نسیم ہی سینیٹ کے امیدوارہوں گے، بہادر آباد والوں نے بحالت مجبوری کہا تھا کہ فروغ نسیم اور کامران ٹیسوری کو ڈراپ کردیں، لیکن فاروق ستار نہیں مانے۔

    ایک سوال کے جواب میں سینیٹر فروغ نسیم نے کہا کہ فاروق ستار پر میرے کئی احسانات ہیں، اےٹی سی کے40کیسز اور فاروق ستارسمیت 3لوگوں کو سپریم کورٹ میں معافی میں نے دلوائی تھی، حضرت علیؓ کا یہ قول کبھی غلط نہیں ہوسکتا کہ جس پراحسان کرو اس کےشر سے ڈرو۔

    پارٹی آئین میں ترمیم سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار مجھ سے مسلسل یہ شکایت کررہے تھے کہ عامرخان پارٹی نہیں چلانے دے رہے، وہ آئین میں ترمیم کے لئے میرے پاس آئے، میں نے فاروق ستارکے کہنے پر پارٹی آئین کے3سے4ڈرافٹ تیار کیے۔

    بعد ازاں رابطہ کمیٹی کے شور مچانے پر فاروق ستار نے آئین میں تبدیلی کا ملبہ مجھ پر ڈالنے کی کوشش کی، جس پر میں نے رابطہ کمیٹی کو وضاحت دی کہ ڈرافٹ فاروق ستار کے کہنے پر بنائے، رابطہ کمیٹی کو یقین دلایا کہ ڈرافٹ ان کے سامنے رکھوں گا، فاروق ستار کو ویٹو پاور ملنے سے میرا کیا فائدہ ہے؟

    فروغ نسیم کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیوایم صرف وہ ہے جو بہادرآباد میں ہے،اس پر فاروق ستار ایسا ردعمل دے رہے ہیں، اس تحریرکا مجھ سے کوئی تعلق نہیں، فاروق ستار معاملے کو طول دے رہے ہیں، ایک مشترکہ دوست نے فون کیا اور کہا کہ یہ لکھائی فاروق ستار کے ایک کوآرڈینیٹرکی ہے۔

    فروغ نسیم نے میرے سامنے فاروق ستار کو مشورے دیئے، کامران ٹیسوری کا دعویٰ

    دوسری جانب پروگرام کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما کامران ٹیسوری نے رابطہ کرکے انکشاف کیا کہ میں حلفیہ کہہ سکتا ہوں فروغ نسیم نے ہی فاروق ستار کو مشورے دیئے تھے، یہ تمام مشورے میرے سامنے دیئے گئے اس کا چشم دید گواہ ہوں۔

  • حکمرانوں اور طاقت ور طبقے کا کبھی احتساب نہیں ہوتا، فروغ نسیم، اعجاز اعوان

    حکمرانوں اور طاقت ور طبقے کا کبھی احتساب نہیں ہوتا، فروغ نسیم، اعجاز اعوان

    اسلام آباد: میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان میں حکمرانوں اور طاقت ور طبقے کا کبھی احتساب نہیں ہوتا جب کہ معروف قانون دان اور سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک کا نام نہاد جمہوریت پسند طبقہ ایسے اقدامات کر گزرتا ہے جو کہ آمر بھی نہیں کرتے۔

    یہ بات دونوں شخصیات نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، دونوں مہمان ملک کی بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال اور پاناما کیس کے فیصلے پر اپنی آراء دے رہے تھے۔

    دفاعی تجریہ کا ر میجرجنرل (ر) اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ حکمرانوں اور طاقت ور طبقے کا کبھی احتساب نہیں ہوتا اس کے برعکس احتساب کا پھندا ہر وقت غریب عوام کے گلے میں ڈالا جاتا ہے لہذا عام مشاہدہ ہے کہ طالب علم ، کسان ، مزدور تو گرفتار ہوتے ہیں لیکن کھربوں روپے کی کرپشن میں ملوث افراد کا کچھ نہیں بگڑتا۔

    ماہر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے پروگرام میں شریک گفتگو ہوتے ہوئے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ ملک کا نام نہاد جمہوریت پسند طبقہ ایسے اقدامات شروع کردیتا ہے جو آمر بھی نہیں کرتے جیسا کہ گزشتہ روز لاہور میں ہوا جب گو نواز گو کا نعرہ لگانے والے طالب علموں اور کھلاڑیوں کو گرفتار کیا گیا جس کا حکم شاید میاں صاحب نے نہیں بلکہ ان کے نیچے کام کرنے والے افراد نے دیا ہو جو شاہ سے بڑھ کر شاہ کی وفاداری نبھاتے ہیں۔

    پاناما کیس کے فیصلے کی رو سے جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے میں لکھا ہے کہ ایف آئی اے کا کوئی افسر جے آئی ٹی کا سربراہ ہوگا اور ہوتا یہ ہے کہ جس ادارے کا کوئی افسر سربراہ ہو وہیں سیکرٹریٹ ہوگا اس لیے جے آئی ٹی کا سیکرٹریٹ جہاں بھی ہوگا سپریم کورٹ کے زیر نگرانی کام کرنے کا پابند ہے۔

    میجر جنرل(ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بار بار کہتی ہے کہ میاں صاحب کا نام پاناما لیکس میں شامل ہی نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے میں اسے Respondent نمبر 1کہا گیا ہے جس کے تحت سپریم کورٹ نے جن محکموں پر عدم اعتماد کیا ہے جے آئی ٹی میں اکثریت انہی محکموں کے اہلکاروں کی ہے اور جہاں تک اداروں پر حکومتی دباؤ کا تعلق ہے تو آئی ایس آئی کسی بھی دباﺅ میں نہیں آسکتی لیکن باقی اداروں کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔

    بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ موجودہ جے آئی ٹی مجرمانہ کیس پر نہیں دراصل یہ سول کیس پر بنایا گیا ایک کمیشن ہے جسکے ذمہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے بیرون ملک اثاثہ جات کی تفتیش ہے، جے آئی ٹی بنانے کے فیصلے سے لگتا ہے کہ یہ نیب کے قانون کے تحت کام کرے گی اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ کے سامنے یہ بات رکھنی چاہئے کہ وہ تفتیش کا دائرہ کار زیادہ وسیع کرنے کے بجائے صرف لندن کے چار فلیٹس پر اپنی توجہ مرکوز رکھے اور اگر اس دوران کوئی خاص شواہد سامنے نہیں آئے تو حکمران خاندان کے دوسرے ذرائع آمدن کی بھی تفتیش کرے کیوں کہ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی دولت کا صرف ساٹھ دنوں میں تفتیش کرنا ممکن نہیں۔

    اس موقع پر میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بارِ ثبوت تو میاں صاحب اور اس کے خاندان پر ڈالا ہے انہوں نے خود سارے شواہد کا اعتراف کیا تھا اگر شواہد موجود ہے تو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کریں۔

    ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ سے متعلق اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ میڈیا کے ذریعے سامنے آئی ہے لیکن باقاعدہ سرکاری طورپر یہ رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی اس لیے معاملہ ابھی تک مبہم ہے تاہم خبروں میں آیا ہے کہ طارق فاطمی اور راﺅ تحسین پر خبر لیک کرنے کے الزمات لگائے گئے ہیں اور پرویز رشید کو کلیئر قرارد یا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب دو تین روز بعد مکمل رپورٹ باضابطہ طورپر منظر عام پرآجائے گی تو پتہ چلے گا کہ کون خبر لیک کرنے کا ذمہ دار ہے اور کس کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے تاہم غور طلب بات یہ ہے کہ آیا فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی کوئی بھی رپورٹ فوج کے لئے قابل قبول ہوگی۔

    بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ تحقیقات پر عمل درآمد کرنے والے بینچ کے سامنے پیش کی جائے گی کیوں کہ قوم کو صرف آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران سے امیدیں ہیں کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات شفاف ہوگی اس لیے پوری قوم کی نظریں صرف تین اداروں سپریم کورٹ، آئی ایس آئی اور ایم آئی پر لگی ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے بلکہ مزید تفتیش کے لئے کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے خلاف تیس دن کے اندر کوئی بھی فریق نظر ثانی کے لئے درخواست دے سکتا ہے جس بینچ نے فیصلہ دیا تھا اسی کے سامنے نظر ثانی کے لئے درخواست دی جاسکتی ہے البتہ اختلافی نوٹ پر نظر ثانی کے لئے اپیل دائر نہیں کی جاسکتی۔

    مکمل پروگرام کی ویڈیو: 

     

  • صولت مرزا کےبیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، فروغ نسیم

    صولت مرزا کےبیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، فروغ نسیم

    کراچی: ایم کیو ایم کے رہنما بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ صولت مرزا کےبیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،وعدہ معاف گواہ نہیں بنایاجاسکتا۔

    خورشید بیگم میموریل ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیوایم کے سینیٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ایم کیوایم صولت مرزاکےبیان کو مستردکرتی ہے،صولت مرزا کےبیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ صولت مرزا کے معاملےکو اقوام متحدہ میں لےکرجائیں گے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ صولت مرزا کا بیان جاری کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، صولت مرزا کو وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جاسکتا، اپیلیں خارج ہونے کے بعد 164 کا بیان نہیں ہوتا، سزا یافتہ مجرم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم قائد الطاف حسین اور گورنر سندھ عشرت العباد الزامات کی تردید کرچکے ہیں،افسوس ہوتاہےکہ بے بنیاد الزامات لگا کر قانون سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ صولت مرزا نے ٹرائل کے دوران یہ باتیں کیوں نہ کہیں، مجرم کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے اس کا نوٹس لیا جائے ۔

     انہوں نے چوہدری نثار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار صاحب یہ کیا ہورہا ہے، آپ تو بہت شریف آدمی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک جمہوریت پسند جماعت ہے، اس پر میڈیا ٹرائل فوری طور پر بند کیا جائے ۔

    بیرسٹر سیف کاکہنا تھا کہ وکلاء بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ بے بنیاد الزام ہے، حکومت کو ایم کیو ایم پسند نہیں۔

  • کوئی چاہ رہا ہے کہ ایم کیوایم اور رینجرزکے درمیان کوئی نا اتفاقی ہو، فروغ نسیم

    کوئی چاہ رہا ہے کہ ایم کیوایم اور رینجرزکے درمیان کوئی نا اتفاقی ہو، فروغ نسیم

    کراچی :ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے رکن سینیٹر فروغ نسیم  کا کہنا ہے کہ  شاید کوئی یہ چا ہ رہا ہے کہ ایم کیو ایم اور رینجرز کے درمیان کوئی نااتفاقی ہو۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے رکن سینیٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے ایف آئی آر درج ہونے سے پہلے ہی تمام مس انڈراسٹینڈنگ کلیر کردی تھی

    انکا کہنا تھا کہ ایف آئی آر اگر کسی ایک ملک میں درج ہو اور دوسرے ملک کو اس کی کاپی دی جائے تو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔

    فروغ نسیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ایک ذمہ دار سیاسی جماعت ہے اور جمہوریت کے لئے وہ اپنا کردار ادا کر تی رہے گی۔

    دوسری جانب ایم کیوایم رابطہ کمیٹی  کا کہنا تھا کہ الطاف حسین پر مقدمے کا آئین اور قانون میں رہتے ہوئے دفاع کریں گے، خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ قاتل آگے بڑھ رہے ہیں، ستم توڑنے کی تیاری ہورہی ہے۔

    رابطہ کمیٹی پاکستان اورلندن کےاجلاس کےبعد کہا گیا کہ ایم کیوایم کےقانونی ماہرین جائزہ لے رہےہیں،بادی النظرمیں الطاف حسین کےخلاف لگائےجانےوالےالزامات حقائق کےخلاف ہیں ،الطاف حسین کےخلاف ماضی میں بھی اس طرح کے الزام لگائےجاتےرہے ہیں ،رابطہ کمیٹی نےکارکنوں سےاپیل کی کہ وہ پرامن رہیں۔