Tag: سینیٹر مشاہد اللہ خان

  • مشاہد اللہ خان نے پی آئی اے کی خاتون پرسرکو معطل کرا دیا

    مشاہد اللہ خان نے پی آئی اے کی خاتون پرسرکو معطل کرا دیا

    کراچی : سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پی آئی اے کی ایک خاتون ملازم (پرسر) کو معطل کرا دیا، خاتون پرسر کا جرم یہ تھا کہ اس نے سینیٹر کے بڑے سوٹ کیس کی طیارے میں موجودگی پر اعتراض کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹرمشاہد اللہ خان ایک بڑے سوٹ کیس کے ساتھ تاخیر سے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے تھے، قوانین کے مطابق وقت مقررہ پر بند بورڈنگ کاؤنٹر سے سامان بک نہیں کیا گیا۔

    مذکورہ سینیٹر پرواز کی روانگی سے صرف 5 منٹ قبل بڑے سوٹ کیس کے ساتھ طیارے کے اندر پہنچے، ذرائع کے مطابق سینیٹر مشاہد اللہ خان پرواز نمبر پی کے 369 پر اسلام آباد سے کراچی سفر کے خواہش مند تھے۔

    khatoon-post-02

    سینیٹر کے ساتھ  موجود اعجاز نامی ٹریفک اہلکار نے کریو کو مذکورہ سوٹ کیس ایڈجسٹ کرنے کے لئے کہا اور پھر سینیٹر کی جانب سے بڑا سوٹ کیس بطور کیبن لیگج ایڈجسٹ کئے جانے پراصرارکیا گیا۔

    khatoon-post-01

    سوٹ کیس کو ایڈجسٹ نہ کئے جانے پرسینیٹر نے خاتون سے برہمی کا اظہار کیا اور سیخ پا ہوگئے، سینیٹر مشاہد اللہ خان کے چیخنے چلانے کا ذکر کپتان کی ڈی بریف میں بھی موجود ہے۔

    khatoon-post-03

    اس واقعے کا ذکر بزنس کلاس کی ایک خاتون مسافر نے کمنٹس کارڈ میں بھی تحریر کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پہنچنے پر پرواز کی نازش نامی سینیئر پرسر کو مبینہ طور پر معطل کرا دیا گیا۔

  • پانامہ پیپرزمیں 360 میں سے 358 نام پیپلز پارٹی کے ہیں،مشاہد اللہ

    پانامہ پیپرزمیں 360 میں سے 358 نام پیپلز پارٹی کے ہیں،مشاہد اللہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یوں ہی کرپشن جاری رکھی تو 2018 تو کیا 2028 میں بھی کوئی جیالا وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحیت پر بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے دن پارلیمنٹ سے خطاب کر رہے تھے،مشاہد اللہ نے اپنے تقریرمیں پیپلز پارٹی کو ہدف تنقید بنا ئے رکھے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس پر وزیر اعظم کو کلیئرنس دینے کا کہنے والے جان لیں کہ پانامہ پیپرز میں نوازشریف کا نام نہیں ہے البتہ بے نظیر صاحبہ کا ضرور ہے،پانامہ میں آنے والے 360 میں سے 358 نام پیپلز پارٹی کے لوگوں کے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کی بھی شاہد ہے کہ پیپلز پارٹی کے ہی ایک وزیر داخلہ نے خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنماؤں کے نام اور پتے بھارتی ایجینسیوں کو فراہم کیے تھے۔

    مشاہد اللہ کا مزید کہنا تھا کہ کرپشن کی بات کرنے والوں کا اپنا حال یہ ہے کہ سندھ کے چیف جسٹس نے لاڑکانہ میں لگائے جانے والے ترقیاتی فنڈز میں خرد برد کے بارے میں تاریخی جملہ کہا اور بی بی فریال تالپور کو طلب کیا۔

    مشاہد اللہ کی تقریر پرقومی اسمبلی میں ہنگامہ برپا ہوگیا اور پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے نعرے بازی شروع کردی ”مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے“ کے نعروں سے اسمبلی میں کان پڑی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

    اس صورت حال پراسپیکرایازصادق ایک طرف مشاہد اللہ کو صرف کشمیر پر بات کرنے کی ہدایت کرتے رہے تو دوسری طرف پی پی اراکین کو خاموش رہنے کی بھی تلقین کرتے رہے۔

    دریں اثناء اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیرایشو کومتنازع نہیں بنانا چاہتے، حکومت اراکین کیوں اپنے ہی وزیر اعظم کے پاﺅں پرکلہاڑی مارنا چاہتے ہیں،ایک پارٹی پہلے ہی بائیکاٹ پر ہے کیا ہم بھی بائیکاٹ کرجائیں پھربھلے جو لعن طعن کرنی ہے کرتے رہیں۔

    سینیٹ میں لیڈر آف دی ہاؤس راجہ ظفرالحق نے اپوزیشن رہنماؤں کی دلی آزاری پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ایک عظیم مقصد کے لیے یہاں اکھٹی ہوئی ہے اور اتحاد اور اتفاق کا یہ پیغام باہر بھی جانا چاہیے اس لیے اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ بائیکاٹ نہ کریں۔

    اس کے بعد پارلیمنٹ کا اجلاس کا ایجنڈا دوبار وہیں سے شروع ہوا جہاں سے منقطع ہوا تھا اورمشاہد اللہ نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنائے بغیر اپنی تقریر جاری رکھی اور ساحرلدھیانوی کی معروف نظم خون پھر خون پے، گرتا ہے تو جم جاتا ہے پر اپنی تقریر ختم کی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن کو ذاتی وضاحت پر نکتہ اعتراض پیش کرنے کی اجازت دی جس کے بعد چوہسری اعتزاز احسن نے مشاہد اللہ کو جی جی بریگیڈ(گالی گلوچ بریگیڈ) کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ آپ حکومت میں ہیں الزام نہ لگائیں مقدمہ قائم کریں اورمجھے گرفتارکریں۔