Tag: سینیٹ آف پاکستان

  • ملکی تاریخ میں پہلی بار سویلین حکومت میں سینیٹ غیر فعال

    ملکی تاریخ میں پہلی بار سویلین حکومت میں سینیٹ غیر فعال

    اسلام آباد : پارلیمنٹ کا سب سے بڑا ادارہ سینیٹ آف پاکستان ملکی تاریخ میں پہلی بارغیر فعال ہوگئی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین مرزاآفریدی کے ریٹائر ہونے کے باعث سینیٹ کا کوئی سربراہ نہیں رہا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سینیٹ غیر فعال ہوگئی ، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اورڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی کے ریٹائر ہونے کے بعد اسپیکر پیٹرن نہ ہونے کے باعث سینیٹ کا کوئی سربراہ نہیں رہا۔

    سینیٹ سیکریٹریٹ کے رولز میں ترمیم سے متعلق تجویزپرسیاسی جماعتوں میں اتفاق نہ ہوسکا تھا اور پارلیمانی لیڈرکمیٹی میں اتفاق کےباوجودرولزمیں ترامیم نہ ہوسکی تھی۔

    2018 میں منتخب ہونے والے سینیٹ کے 52 ارکان مدت پوری کرکے ریٹائرڈ ہوگئے ، جن میں مسلم لیگ ن کے12، پیپلز پارٹی 12 اورپی ٹی آئی کے 8 ، جے یو آئی ف، پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے 2،2 سینیٹر ریٹائرڈ شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ بی اے پی 6، جماعت اسلامی، ایم کیوایم اور فنکشنل لیگ کا1،1سینیٹرریٹائرڈ ہوا جبکہ سابقہ فاٹا کے 4 سینیٹرزبھی ریٹائرڈ ہوگئے۔

    اسلام آباد سے 2 سینیٹر اسد جونیجو اور مشاہد حسین سید بھی ریٹائرڈ ہوئے جبکہ سندھ اورپنجاب کے12،12 سینٹرز اور خیبر پختوانخوا اور بلوچستان کے 11،11 سینیٹرز ریٹائرڈ ہوگئے۔

    سینیٹراسحاق ڈار،رضاربانی،مولابخش چانڈیو،فروغ نسیم ،مظفرشاہ ، شہزادوسیم،مصدق ملک،آصف کرمانی،ولیداقبال،حافظ عبدالکریم،سیمی ایزدی ، فیصل جاوید،پیرصابرشاہ،طلحہ محمود،مشتاق احمد،دلاورخان،اعظم سواتی،روبینہ خالد بھی ریٹائرڈ ہونے والوں میں شامل ہیں۔

    انوارالحق کاکڑاورشوکت ترین کی نشست استعفے کے باعث پہلےہی خالی ہیں جبکہ احمدخان،کہدہ بابر،شفیق ترین، طاہربزنجو، نصیب اللہ بازئی ، مرزا آفریدی، ہدایت اللہ خان، ہلال الرحمان اور شمیم آفریدی بھی ریٹائرڈ ہوگئے۔

  • 90 دن میں الیکشن نہیں ہوتے تو سب سے پہلے سینیٹ آف پاکستان ٹوٹے گا، بابر اعوان

    90 دن میں الیکشن نہیں ہوتے تو سب سے پہلے سینیٹ آف پاکستان ٹوٹے گا، بابر اعوان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان کا کہنا ہے کہ 90 دن میں الیکشن نہیں ہوتے تو سب سے پہلے سینیٹ آف پاکستان ٹوٹے گا۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سینیٹ آف پاکستان صوبائی اسمبلیوں سے بنتا ہے، اگر صوبائی الیکشن 90 دن  میں نا ہوئے تو سب سے پہلے سینیٹ آف پاکستان ٹوٹےگا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلی دفعہ لوگ آٹے اور راشن کی لائن میں جاں بحق ہوئے، لیکن شریف خاندان اپنا تکبر پوری قوت سے استعمال کر رہا ہے، اسحاق ڈار کی پالیسیوں نے ملک کو تباہ کردیا اور لوگوں کو آتے کی لائنوں میں کھڑا کروادیا۔

    غیر ملکی ایجنسی پیشی کے موقع پر عمران خان کو قتل کرانا چاہتی ہے، بابر اعوان

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے جو فراڈ کیا وہ سب کے سامنے ہے، آئی جی پنجاب خود انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہے ان کی رپورٹ کیسے مان لیں، کل کوئی اور آئی جی رپورٹ دے گا تو کیا الیکشن نہیں ہونگے۔

    ماہر قانون نے کہا کہ ضیا الحق کے حادثے کے وقت آئین معطل تھا، مشرف کے دور میں بھی بینظیر کی شہادت کے وقت ایمرجنسی تھی، ان حالات کو آج کے حالات سے مماثلت نہیں دی جاسکتی ہم آئین معطل کرنےوالوں کو دیکھ لیں گے ۔

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان کے وکلا نے فیصلہ کیا ہے ہم آئین کی بالادستی کے لئے جدوجہدکریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف قوم کوبتائے جن محلات میں وہ رہتے ہیں اس کی رسیدکہاں ہے، نواز شریف این آراو کے بغیر عدالتوں میں پیش ہو کر دکھا دے لندن میں رہنے والا زمان پارک میں رہنے والے عمران خان کو بزدل اور خودکو بہادر کہتا ہے۔

  • سینیٹ کے قیام کے 50 سال: یادگاری سکہ جاری ہوگا

    سینیٹ کے قیام کے 50 سال: یادگاری سکہ جاری ہوگا

    کراچی: سینیٹ آف پاکستان کے قیام کی گولڈن جوبلی کے موقع پر اسٹیٹ بینک نے 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ آف پاکستان ک کی گولڈن جوبلی کے موقع پر اسٹیٹ بینک 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرے گا۔

    سال 2023 پاکستان کے سینیٹ کی گولڈن جوبلی کا سال ہے، اس خصوصی موقع کی مناسبت سے وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرنے کی اجازت دی ہے۔

    یہ یادگاری سکہ 17 مارچ 2023 سے ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے فیلڈ دفاتر کے تمام تبادلہ کاؤنٹرز سے جاری کیا جائے گا۔

    سکے کا وزن 13.5 گرام ہے اور یہ تانبے اور نکل کے دھاتی اجزا پر مشتمل ہے۔

    سکے کے سامنے کے رخ کے درمیان میں بڑھتا ہوا ہلالی چاند اور 5 نوکوں پر مشتمل ستارہ نقش ہے۔

    سکے کے دائرے کے ساتھ چاند ستارے کے اوپر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے الفاظ اردو اسکرپٹ میں کندہ کیے گئے ہیں، چاند کے نیچے اور گندم کی اوپر کو اٹھتی ہوئی 2 شاخوں کے اوپر سکے کے اجرا کا سال 2023 تحریر ہے۔

    سکے کی ظاہری مالیت 50 ابھرے ہوئے اعداد میں اور روپیہ اردو اسکرپٹ میں بالترتیب چاند ستارے کے دائیں اور بائیں جانب تحریر کیے گئے ہیں۔

    سکے کی پچھلی طرف اور سکے کے مرکز میں پاکستان کی سینیٹ کے امتیازی نشان کو 50 کے فنکارانہ عددی الفاظ کے ساتھ نقش کیا گیا ہے جو اس کے دائیں جانب ہے۔

    اس امتیازی نشان کے اوپر دائرے کے ساتھ اردو اسکرپٹ میں پاکستان سینیٹ گولڈن جوبلی کے الفاظ کندہ ہیں، سینیٹ کے امتیازی نشان کے نیچے گولڈن جوبلی کی مدت 1973- 2023 درج ہے۔

  • سینیٹ سے ریٹائر ہونے والے اراکین کی مکمل تفصیلات

    سینیٹ سے ریٹائر ہونے والے اراکین کی مکمل تفصیلات

    اسلام آباد: سینیٹ آف پاکستان سے 52 اراکین ریٹائر ہو رہے ہیں، جن میں ن لیگ کے 17، پیپلز پارٹی کے 8، پی ٹی آئی کے 7، ایم کیو ایم کے 4 ارکان شامل ہیں۔

    اے آر وائی نیوز رپورٹ کے مطابق سینیٹ سے ریٹائر ہونے والوں میں 4 آزاد اور بلوچستان عوامی پارٹی کے 3 ارکان، جے یو آئی، نیشنل پارٹی، پی میپ کے 2،2 اراکین، بی این پی مینگل، جماعت اسلامی، اے این پی کا 1،1 سینیٹر شامل ہیں۔

    ن لیگ کے ریٹائرڈ ہونے والے 17 سینٹرز میں سے 11 پنجاب سے ہیں، اسلام آباد، بلوچستان، کے پی سے 2،2 سینیٹر ریٹائر ہو رہے ہیں۔

    ن لیگ کے ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں راجہ ظفر الحق، پرویز رشید، یعقوب خان ناصر، راحیلہ مگسی، آغا شاہ زیب درانی، عائشہ رضا فاروق، چوہدری تنویر، اسد اشرف، غوث نیازی، صلاح الدین ترمزی، عبدالقیوم، جاوید عباسی، نجمہ حمید، پروفیسر ساجد میر، سلیم ضیا شامل ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے ریٹائر ہونے والے 7 سینیٹرز میں فاروق ایچ نائیک، رحمان ملک، گیان چند، اسلام الدین شیخ، سلیم مانڈوی والا، سسی پلیجو، شیری رحمان شامل ہیں۔

    پی ٹی آئی کے ریٹائر ہونے والے تمام سینیٹرز کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے، جن میں شبلی فراز، لیاقت ترکئی، محسن عزیز، نعمان وزیر، ثمینہ سعید، کینتھ ولیمز، ذیشان خان زادہ شامل ہیں۔

    ایم کیو ایم کے عتیق شیخ، خوش بخت شجاعت، محمد علی سیف اور نگہت مرزا ریٹائر ہو رہے ہیں، جے یو آئی کے عطا الرحمان، عبدالغفور حیدری، بی اے پی کے خالد بزنجو، سرفراز بگٹی اور منظور کاکڑ، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے عثمان خان کاکڑ، گل بشریٰ ریٹائر ہو رہے ہیں۔

    بی این پی مینگل کے جہانزیب جمال دینی، نیشنل پارٹی کے میر کبیر محمد شاہی اور اشوک کمار، جماعت اسلامی کے سراج الحق، اے این پی کی ستارہ ایاز، فاٹا سے اورنگزیب اورکزئی، مومن آفریدی، سجاد طوری، تاج آفریدی بھی سینیٹ سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ سینیٹ میں ن لیگی اراکین کی تعداد 30 ہے، پیپلز پارٹی اراکین کی تعداد 21، پی ٹی آئی اراکین کی تعداد 14، بی اے پی کے 9 اور آزاد اراکین کی تعداد 7 ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے 5 ارکان ہیں، جے یو آئی، این پی، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے 4،4 ارکان، جماعت اسلامی کے اراکین کی تعداد 2، اور اے این پی، بی این پی مینگل، فنکشنل لیگ کا ایک ایک رکن ہے۔

  • کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹرز سے بھی وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ

    کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹرز سے بھی وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹرز سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج ایم پی ایز ویڈیو اسکینڈل پر قائمہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں شیریں مزاری، فواد چوہدری اور شہزاد اکبر نے شرکت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں منعقد ہوا، جس میں سینیٹ ٹکٹ کی خرید و فروخت کے معاملے پر اہم فیصلے کیے گئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے ممبران اسمبلی کو نوٹس بھیجا گیا ہے کہ وہ 7 دن میں پیش ہو کر اپنا مؤقف پیش کریں۔

    دوسری طرف کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹرز کو بھی بلانے کا فیصلہ ہوا، ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پیپلز پارٹی کے روبینہ خالد اور بہرہ مند تنگی، مسلم لیگ ن کے دلاور خان، اور جماعت اسلامی کے مشتاق احمد خان بھی وضاحت دیں، پارٹی ووٹ نہ ہونے کے باوجود وہ سینیٹر کیسے منتخب ہوئے؟

    کمیٹی نے سینیٹرز سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ ووٹوں کی خرید و فروخت میں ملوث تو نہیں، یا ان کو کسی نے مالی معاونت تو نہیں دی؟

    وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ الیکشن 2018 میں ایم پی ایز کی ویڈیو کے معاملے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنائی تھی، ویڈیو میں کون کون ملوث ہے، کمیٹی اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہے، جس کے بعد ملوث افراد کے خلاف فوجداری کارروائی کے امکانات سمیت کیسز نیب، ایف آئی اے ،اینٹی کرپشن بھجوانے پر تجاویز دے گی۔

    یاد رہے کہ سال 2018 سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کے 20 ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق ویڈیو سامنے آئی تھی، ویڈیو میں اراکین اسمبلی کو نوٹ گنتے اور بیگ میں ڈالتے دیکھا جا سکتا تھا، یہ خرید و فروخت 20 فروری 2018 سے 2 مارچ کے دوران کی گئی تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی نے تحقیقات کے بعد ووٹ بیچنے والے 20 ارکان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

  • چیئرمین سینیٹ کا مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر دنیا بھر کی پارلیمنٹس کے نام خط

    چیئرمین سینیٹ کا مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر دنیا بھر کی پارلیمنٹس کے نام خط

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر کی تیزی سے بگڑتی صورت حال کے پیشِ نظر چیئرمین سینیٹ نے دنیا کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دنیا بھر کی پارلیمنٹس کو خط لکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے دنیا بھر کی پارلیمان کے نام خط لکھ کر انھیں مقبوضہ کشمیر میں روز بہ روز بگڑتی صورت حال کی طرف متوجہ کیا ہے۔

    صادق سنجرانی اہم ممالک کی پارلیمنٹس کے اسپیکرز سے ٹیلی فونک رابطے بھی کریں گے۔

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت عالمی امن کے لیے خطرہ ہے، مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر دنیا کا واضح مؤقف آنا چاہیے، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری بری الذمہ نہیں۔

    صادق سنجرانی نے خط میں کہا ہے کہ دنیا کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خاتمے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    یہ بھی پڑھیں:  او آئی سی کشمیر میں گھمبیر صورت حال کا فوری طور نوٹس لے: شاہ محمود

    چیئرمین سینیٹ نے خط میں وادیٔ نیلم میں بھارتی جارحیت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ عالمی برادری کلسٹر بموں کے استعمال اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا بھی نوٹس لے۔

    خط میں انھوں نے لکھا کہ دنیا بھر کی پارلیمان ریاستی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں، نیز عالمی برادری کو مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ دوسری طرف وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں گھمبیر ہوتی صورت حال کا فوری طور نوٹس لیا جائے۔