Tag: سینیٹ اجلاس

  • فوج کی تمام فورسز کی تنخواہیں ڈبل اور دفاعی بجٹ بڑھانا پڑے گا: فیصل واوڈا

    فوج کی تمام فورسز کی تنخواہیں ڈبل اور دفاعی بجٹ بڑھانا پڑے گا: فیصل واوڈا

    سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فوج کی تمام فورسز کی تنخواہیں ڈبل اور دفاعی بجٹ بڑھانا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سید عاصم منیر کی ہدایت تھی کسی سویلین کو نقصان نہ پہنچے، پاک افواج نے بھارتی فوج کے 285 لوگوں کو مارا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اپنا پیٹ کاٹ کے اپنا دفاعی بجٹ بڑھانا پڑے گا، اب ڈیولپمنٹ کی نہیں ڈیفنس کی بات کرنی ہے، فوج کی تمام فورسز کی تنخواہوں کو ڈبل کرنا پڑے گا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اس وقت ایک پرچم کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپوزیشن کو آن بورڈ لیں، فورسز کی تنخواہیں ڈبل اور دفاعی بجٹ بڑھانے کا کام اپوزیشن کو ساتھ ملائے بغیر نہیں ہوسکتا ہے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ بھارت ہمیں کمزور سمجھ رہا تھا ہم نے منہ توڑ جواب دیا، پاکستان سیز فائر کا دفاع کررہا ہے لیکن یہ ہماری کمزوری نہیں، اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں پھر ڈیولپمنٹ کی بات کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہندوستان کے آگے اپنی طاقت واضح کرچکے ہیں، ہندوستان میں فوج کی تعداد ہم سے زیادہ ہے اور ہم ابھی تک اپنا بھر پور دفاع کررہے ہیں، فیصل واوڈا نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی میں اپوزیشن کو بھی شامل کریں نہیں تو آن بورڈ لیں۔

  • "ہم نہیں بھارت کے اپنے سیاستدان مودی سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں”

    "ہم نہیں بھارت کے اپنے سیاستدان مودی سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں”

    اسلام آباد: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم نہیں بھارت کے اپنے سیاستدان نریندر مودی سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہل نہیں کریں گے لیکن اگر بھارت نے کچھ کیا تو منہ توڑ جواب دینگے، سینیٹ نے بھارتی جارحیت کےخلاف بھرپور جواب دیا ہے، اتحاد کے مظاہرے پر سینیٹ ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سب نے مفصل جواب دیا کہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہو تو ہم سب ایک ہیں۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ سینیٹ کے تمام ارکان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، قومی سلامتی کا مسئلہ آئےگا تو الحمدللہ ہم سب ایک ہیں، قومی سلامتی کا معاملہ آیا تو سب نے سیاست کو ایک طرف رکھ دیا۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ پلوامہ کا ڈرامہ کیا گیا پاکستان کیخلاف کچھ نہیں ملا تو پھر 370 اے کو ختم کیا گیا، پہلگام واقعے کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی گئی، بھارت کچھ کرتا ہے اور ہم خاموش بیٹھے رہیں یہ نہیں ہوسکتا، دوست ممالک کو بتادیا۔

    جعفرایکسپریس حملے میں بھارت ملوث ہے جلد ثبوت دیں گے، وفاقی وزیرداخلہ

    انھوں نے کہا کہ بھارت نے ہمارے پانی کیساتھ کوئی گڑبڑ کی تو پھر جنگ تصور کریں، بھارت نے ہمارے پانی کیساتھ کوئی گڑبڑ کی تو پھر جنگ تصور کریں، پانی 25 کروڑ عوام کی زندگی کا مسئلہ ہے خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

    ڈوزیئر تیار کیا جارہا ہے جو دنیا کو پیش کیا جائیگا کہ بھارت کیسے پانی روک رہا ہے، سندھ طاس جیسے معاہدے ختم نہیں ہوسکتے جب تک دونوں فریق اتفاق نہ کریں۔

    نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلگام کے واقعے کا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے دنیا کو پیشکش کی کہ پہلگام واقعے کی آزادانہ تحقیقات کرالیں۔

    وزیراعظم نے پیشکش کی کہ بھارت کے پاس ثبوت ہے تو پیش کرے، ہمارا دامن صاف ہے اسی لیے ہم نے اتنی بڑی پیشکش کی، بھارت کا بیانیہ عالمی سطح پر بری طرح ناکام ہوا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دوست ممالک کو بھارت کے بےبنیاد الزامات سے آگاہ کیا ہے، چین اور ترکیہ نے بالکل واضح مؤقف اپنایا ہے، چینی وزیرخارجہ سے بات ہوئی انھوں نے واضح کہا ہم آپ کیساتھ ہیں۔

    نائب وزیراعظم نے کہا کہ چینی وزیرخارجہ نے دوست ملک کے ناطے حمایت کی بھرپور یقین دہانی کرائی، ترکیہ کے وزیرخارجہ نے بھی بھرپور حمایت کا یقین دلایا، ترکیہ کے وزیرخارجہ نے بھی کہا کہ آپ بتائیں ہم آپ کیلئے کیا کرسکتے ہیں۔

    دوست ممالک کو کہا کہ اس مرتبہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائےگا، اس مرتبہ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ بھرپور جواب دیں گے، آئی ایس پی آر نے شواہد کیساتھ بریفنگ دی ہے کہ بھارت کیا کررہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سعودی عرب، چین، یو اے ای، قطر اور ترکی سے رابطہ کیا ہے، آذربائیجان، برطانیہ، کویت، بحرین اور ہنگری کے وزرائےخارجہ سے بات ہوئی، قریبی دوست ممالک کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔

    ڈیمارش میں سندھ طاس معاہدے کا کوئی ذکر نہیں تھا، ماضی میں بھارت کیساتھ جنگیں ہوئی لیکن سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کیا گیا۔

  • آئینی ترمیم:  قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ اجلاس کا وقت بھی تبدیل

    آئینی ترمیم: قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ اجلاس کا وقت بھی تبدیل

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا تاہم دونوں ایوانوں کے ایجنڈے میں آئینی ترامیم کا بل شامل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج پھر ہوں گے، قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا، دونوں ایوانوں کا اجلاس آج شام چھے بجے ہوگا۔

    اجلاسوں کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے ، دونوں ایوانوں کے ایجنڈے میں آئینی ترامیم کا بل شامل نہیں۔

    قومی اسمبلی کے 15 نکاتی ایجنڈے میں بتایا گیا کہ آئینی ترمیم سپلیمنٹری ایجنڈا کےطورپرلائی جائےگی ، ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل2024قانون سازی کے لئے پیش ہوگا۔

    ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ املاک کےتحفظ کے لئے خصوصی عدالت کےقیام کاقانون2024 پیش ہوگا، نیشنل کمیشن آن دا سٹیٹس آف ویمن ترمیمی بل2024 پیش کیا جائے گا۔

    پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اینڈ ایسٹ منیجمنٹ اتھارٹی بل2024 پیش کیا جائے گا،بائیولوجیکل اینڈٹوکسن ویپن کنونشن عملدرآمدبل2024 پیش کیا جائے گا، لیگل ایڈاینڈجسٹس اتھارٹی ترمیمی بل پرقائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جائےگی۔

    جنرل سیلزٹیکس اکٹھاکرنے میں بے قاعدگیوں سےمتعلق توجہ دلاؤنوٹس اور ریلوےملازمین کوتنخواہوں کی ادائیگی میں ناکامی سےمتعلق توجہ دلاؤنوٹس ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    دوسری جانب سینیٹ کا اجلاس کا بھی 7نکاتی ایجنڈا جاری کردیا ہے، آئینی ترمیم سپلیمنٹری ایجنڈاکےطورپرلائی جائےگی،سینیٹ اجلاس میں 3کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی جائیں گی۔

    بلوچستان یونیورسٹی میں بھوک ہڑتال،تنخواہوں کی عدم ادائیگی پرتوجہ دلاؤ نوٹس شامل ہیں ، صدر کے دونوں ایوانوں سے خطاب پر شکریہ کی تحریک پربحث ایجنڈے کا حصہ ہے۔

    ترجمان قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات پرقومی اسمبلی اجلاسوں میں مہمانوں کےداخلےپرپابندی عائد کردی ہے ، پریس گیلری کارڈرکھنےوالےمیڈیانمائندوں کوداخلے کی اجازت ہو گی ، ون ڈے پریس گیلری کارڈ جاری کرنے پر سختی کی گئی ہے۔

  • قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری :  آئینی ترمیم کا بل شامل نہیں

    قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری : آئینی ترمیم کا بل شامل نہیں

    اسلام آباد : قومی اسمبلی اور سینیٹ کے آج ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں آئینی ترمیم کا بل شامل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام چار بجے ہوگا، اجلاس کا دس نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا تاہم ایجنڈے میں آئینی ترمیم کا بل شامل نہیں۔

    صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس بھی آج سہ پہر تین بجے بلالیا، سینیٹ سیکریٹریٹ نے اجلاس کا 14 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا، اجلاس میں آئینی ترمیم سے متعلق ایجنڈا شامل نہیں۔

    اجلاس کے دوران کمیٹی رپورٹس اور متعدد بل منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے، نیشنل فارنزک ایجنسی بل2024 ، ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل2024 ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    سینیٹ میں بل وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیا جائے گا، اجلاس میں اوورسیز پاکستانیز پراپرٹی بل2025 اور دو توجہ دلاؤ نوٹس بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔

    گذشتہ روز مجوزہ آئینی ترمیم پر جاتی امرا میں بڑی سیاسی بیٹھک ہوئی تاہم فی الحال مکمل طور پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا، مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔

    نواز شریف کی دعوت پر مولانا فضل الرحمان،آصف زرداری، بلاول بھٹو کی رائیونڈ آمد ہوئی وزیراعظم شہبازشریف، اسحاق ڈار اوردیگر رہنما بھی شریک تھے، ملاقات میں مجوزہ آئینی ترامیم پر فیصلہ کن مشاورت کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دور ہوئے لیکن فی الحال مسلم لیگ ن کو کچھ تحفظات ہیں تاہم پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے درمیان آئینی مسودے پر اتفاق ہو چکا ہے۔

    عشائیے اور ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک ہم نے اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ہم بہتر طور پر آگے بڑھے ہیں، دیگر نکات پر اتفاق رائے باقی ہے، پہلے والا مسودہ کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    بلاول بھٹو کا بھی کہنا تھا کہ کل جو اتفاق رائے دو جماعتوں کے درمیان تھا آج تین جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے، آئین کے دفاع کیلئے کام کرتے رہیں گے۔

  • سینیٹ اجلاس صبح 3 سے 4 بجے تک ہونے کا امکان ظاہر کردیا گیا

    سینیٹ اجلاس صبح 3 سے 4 بجے تک ہونے کا امکان ظاہر کردیا گیا

    اسلام آباد: ایمل ولی خان نے سینیٹ کا اجلاس صبح 3 سے 4 بجے تک ہونے کا امکان ظاہر کردیا ہے، تفصیلات سامنے نہ ہونے کا بھی شکوہ کردیا۔

    صدر اے این پی ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ جیسے سب ہورہا ہے ایسے نہیں ہوتا، لگ رہا ہے سینیٹ کا اجلاس صبح 3 سے 4 بجے تک ہونے کا امکان ہے، تفصیلات ہمارے سامنے نہیں ہیں۔

    سینیٹ کی موجودہ صورتحال پر ایمل ولی کا مزید کہنا تھا کہ اسپیشل کمیٹی کا اجلاس ہوجائے، سب کھل کرسامنے آجائے گا۔

    دریں اثنا سینیٹ اجلاس میں تاخیر پر سینیٹرز کو پارلیمنٹ لاجز بھیج دیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ سینیٹرز کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ جب اجلاس ہوگا تو آپ کو اطلاع دی جائیگی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل حکومت اور جے یو آئی میں آئینی ترامیم پر معاملات طےنہیں ہو سکے جبکہ مولانا سے پی ٹی آئی نے بھی رابطہ کیا ہے۔

    آئینی ترامیم کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان اور حکومت کے درمیان معاملات طے نہیں ہوپائے ہیں، پی ٹی آئی کے وفد نے بھی مولانا سے ملاقات کی اور انھیں اپوزیشن کا ساتھ دینے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی ہے۔

    حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے تحفظات دور کر دیے ہیں، فضل الرحمن آئینی ترمیم سے متعلق حکومت کا ساتھ دینگے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم ایک جامع پیکج ہے جس میں آئینی عدالت بنائی جائے گی، آئینی عدالت کے لیے ججز کی تقرری کا بھی طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔

    حکومتی ارکان نے دعویٰ کیا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ میں حکومتی ارکان کا نمبر گیم پورا ہے، منحرف ارکان کے ووٹ سے متعلق بھی ترامیم کی جا رہی ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کے لئے مسودہ تیار ہے۔

  • سولرپینل پر ٹیکس کے معاملے پر سینیٹرز بھی بول پڑے

    سولرپینل پر ٹیکس کے معاملے پر سینیٹرز بھی بول پڑے

    اسلام آباد: شہریوں کی جانب سے سولر پینل لگوانے پر ٹیکس لگانے کا معاملہ سینیٹ میں بھی اٹھا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے سولر پینل لگوانے پر ٹیکس عائد کرنے کا معاملہ سینیٹ میں اٹھایا، سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے اپنے اثاثے بیچ کر سولر پینل لگوائے ہیں، خبریں آئیں کہ سولر پینل پر ٹیکس لگایا جارہا ہے۔

    اس موقع پر شیری رحمان نے کہا کہ پاور منسٹری نے اس حوالے سے وضاحت دی کہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ پتا لگایا جائے کہ یہ خبر کس نے اڑائی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل خبریں زیر گردش تھیں کہ سولر پینل لگانے والوں کے لیے حکومت نے ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    سولر پینل لگانے والوں سے ٹیکس لینے کا فیصلہ

    خبر میں بتایا گیا تھا کہ 12 کلو واٹ گھریلو یا کمرشل سولر پینل لگانے والوں پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    حکومت نے گھریلو یا کمرشل سولر صارفین پر 2 ہزار روپے فی کلوواٹ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 12 کلو واٹ کا سولرپینل لگانے والے صارفین سے 24ہزار روپے وصول کیےجائیں گے۔

  • سینیٹ کا اجلاس:  نو منتخب ارکان  آج حلف اٹھائیں گے

    سینیٹ کا اجلاس: نو منتخب ارکان آج حلف اٹھائیں گے

    اسلام آباد : سینیٹ کے نو منتخب اراکین آج حلف اٹھائیں گے ، جس کے بعد نئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس آج صبح 9بجے ہوگا، جس کا 10نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا ہے کہ سیکریٹری سینیٹ اجلاس کیلئے پریذائیڈنگ افسر کا اعلان کریں گے۔

    ایجنڈے میں کہا گیا کہ نومنتخب ارکان سینیٹ آرٹیکل 65 کے تحت حلف اٹھائیں گے، حلف لینے کے بعد ارکان سینیٹ رول آف ممبرزپر دستخط کریں گے۔

    اراکین کے حلف اٹھانے کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا شیڈول جاری کریں گے، دونوں آئینی عہدوں کے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار سیکرٹری سینیٹ سے کاغذات وصول کرنے کے بعد دوبارہ جمع کرائیں گے۔

    کاغذات منظور ہونے کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کی فہرست جاری کرے گا، جس کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے سیکرٹ ووٹنگ ہوگی، ایوان میں سادہ اکثریت سے دونوں عہدوں کا چناؤ کیا جائے گا/

    اگر ضرورت پڑی تو خفیہ بیلٹ کے ذریعے چیئرمین سینیٹ کا چناؤ ہوگا، جس کے بعد چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے نتائج کااعلان کیا جائےگا، نتائج کےاعلان کے بعد نومنتخب چیئرمین سینیٹ حلف اٹھائیں گے۔

    چیئرمین کے بعد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں لایاجائےگا اور ضرورت پڑنےپرڈپٹی چیئرمین سینیٹ کاخفیہ رائےشماری سےالیکشن ہوگا، نتائج کے بعد نومنتخب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے حلف لیا جائےگا، چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ساڑھے 12 بجے ہو گا۔

    خیال رہے الیکشن کمیشن کی جانب سے خیبرپختوانخو میں سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخاب ملتوی ہونے کے بعد 96 ممبران کے ایوان بالا میں 85 سینیٹرز چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    پیپلز پارٹی 24 سینیٹرز کیساتھ سینیٹ کی سب سے بڑی پارٹی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے 19، 19 ارکان ہیں، جے یو آئی 5، بی اے پی 4، ایم کیو ایم اور اے این پی 3، 3، ق لیگ، نیشنل پارٹی، بی این پی ایک، ایک جبکہ آزاد ارکان کے پاس سینیٹ کی 5 نشستیں ہیں۔

    گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار یوسف رضا گیلانی نے افطار ڈنر کا اہتمام کیا، جس میں بلاول بھٹو زرداری، اتحادی جماعتوں اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے شرکت کی۔

    افطار ڈنر میں سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شریک ہوئے، سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ بھی یوسف رضا گیلانی کی دعوت میں موجود تھے، سابق وزیر اعظم نے افطار ڈنر میں شریک تمام سینیٹرز کا شکریہ بھی ادا کیا، اس دوران شیری رحمان نے چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے نمبر گیم سے آگاہ کیا۔

  • ن لیگی سینیٹر کا بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو عام معافی دے کر رہا کرنے کا مطالبہ

    ن لیگی سینیٹر کا بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو عام معافی دے کر رہا کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین نے بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو عام معافی دے کر رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سنگل لارجسٹ پارٹی بن کر سامنے آئی ہے، لیڈر شپ دکھانےاوراسٹیٹس مین شپ دکھانےکاوقت آگیاہے، نواز شریف دل بڑا کرکے ہاتھ بڑھائیں۔

    مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ نوازشریف کوبانی پی ٹی آئی کےپاس ضرورجاناچاہیے، مشاہد حسین اگرفوری فیصلہ نہ کیاتو موقع ضائع ہوجائے گا۔

    ن لیگی سینیٹر نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی قیدیوں کیلئےعام معافی کااعلان کیاجائے اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں کیلئےعام معافی کااعلان کیاجائے اور انھیں رہا کیا جائے ساتھ ہی حسین بلوچ اورخیبرپختونخوا کے مسنگ پرسنزبازیاب کیے جائیں۔

    سینیٹر مشاہد حسین نے نواز شریف کو مشورہ دیا کہ وزارتِ عظمیٰ پیپلزپارٹی کودے دیں اور خود سربراہِ مملکت بن جائیں ساتھ میں پاکستان تحریکِ انصاف کو سسٹم میں شامل کریں، ماضی کی غلطیاں نہ دہرائیں اور نادر موقع ضائع نہ کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو مل کر قومی حکومت بنانی چاہیے ، سیاسی جماعتیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے کی طرف جائیں، 8فروری کو عوام نے ثابت کیا کہ ان کا نظام پر اعتماد ہے، اس وقت 3بڑی سیاسی جماعتیں ہیں وہ ملکر فیصلہ کریں۔

  • اگر  مینڈیٹ واپس نہ دیا گیا تو معاملات بے قابو ہو جائیں گے، پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر

    اگر مینڈیٹ واپس نہ دیا گیا تو معاملات بے قابو ہو جائیں گے، پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر

    اسلام آباد : پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ خوف کی دیواریں توڑتے ہوئے آٹھ فروری کو عوام نے پی ٹی آئی کو بھرپور مینڈیٹ دیا، اگر مینڈیٹ واپس نہ دیاگیاتوپھرمعاملات کسی کے ہاتھ میں نہیں رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے محافظوں کی حیثیت سے ہم آج یہاں کھڑے ہوئےہیں، بہت بڑا جرم ہوا ہے جس نے ملک کی بنیادیں ہلا دی ہیں، ہمارا فرض ہے کہ جو زخم ہے اس کو کس طرح ٹھیک کیا جائے۔

    پی ٹی آئی سینیٹر کا بلند اور صاف مینڈیٹ کا فیصلہ دینے پر قوم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قوم نے یہ فیصلہ امید اور جمہوریت کے حق میں دیا ہے، کوئی مانے یا نہ مانے عوام نے واضح طور پر پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

    سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان ووٹ کےذریعے انقلاب لیکر آئے ہیں، پری پول ریگنگ ہورہی تھی سب کو پتہ ہے ،ایک جماعت کو ٹارگٹ کیا گیا، لوگوں کو خوفزدہ کیا گیا کہ شائد ووٹ ڈالنے نہیں آئیں گے، بانی پی ٹی آئی کو گرفتارکیاگیا ایک کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ الیکشن کی تاریخ کےاعلان سے لیکر اب تک پی ٹی آئی کو ایک بھی جلسہ نہیں کرنےدیاگیا، پی ٹی آئی نمائندوں کو گرفتارکیاگیا گھروں پر چھاپے مارے گئے۔

    سینیٹر پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا زخم الیکشن سے کچھ دن پہلے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان لیکر دیا گیا، لوگوں کو کنفیوژ کرنے کیلئے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان لےلیاگیا، اصل میں عوام سے ان کا بنیادی حق چھینا گیا ہے۔

    بانی پی ٹی آئی کی سزاؤں کے حوالے سے علی ظفر نے بتایا کہ الیکشن سے ہفتہ پہلے ایک اورکوشش کی گئی، الیکشن سے قبل 3 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو سزا دے دی گئی، مقصدتھاکہ بانی پی ٹی آئی نااہل ہوجائیں تاکہ ووٹ نہ پڑیں، یہ کیسز ہائی کورٹ کے ذریعے ختم نہ ہوئے تو ہر سیاستدان کیلئےنقصان دہ ہوگا، جو آج ان کیسز کی سزا کو سپورٹ کر رہے ہیں کل انہیں بھی مل سکتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے وقت آرٹیکل 10اے لیکر آئے تھے، آرٹیکل10 اے کہتا ہے کرمنل کیس پراپر ٹرائل کے تحت سنا جائے گا، اس کے مطابق آپ کو اپنے دفاع میں ثبوت پیش کرنےکی اجازت ہوتی ہے۔

    انھوں نے بتایا بانی پی ٹی آئی کے وکلاکوجیلوں میں بندکردیاگیا، انکی جگہ زبردستی سرکاری وکیل دےدیےگئے، بانی پی ٹی آئی کو جو وکیل دیئےگئےوہ پراسیکیوشن ٹیم میں سےتھے، ان وکلا کو جرح اورشہادت پیش کرنےنہیں دی گئی جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا کو جیل سے ٹرائل میں پیش ہونے کی اجازت نہیں دی۔

    انتخابات کے حوالے سے علی ظفر نے کہا کہ خوف کی دیواریں توڑتےہوئے 8 فروری کوعوام نےبھرپورمینڈیٹ دیا، پری پول دھاندلی جب ناکام ہوئی تو رات کے اندھیرے میں دھاندلی کی گئی ، ووٹ تبدیل کرکے ہارنے والے امیدوار کو جتوا دیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب بھی عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا انار کی ہوئی ہے، مجھے ڈر لگتا ہے خوف ہے تو یہ چیز کسی کے کنٹرول میں نہیں رہے گا، اگرمینڈیٹ واپس نہ دیا گیا تو پھر معاملات کسی کے ہاتھ میں نہیں رہیں گے، جب کسی کا مینڈیٹ ہی نہیں رہے گا تو بننے والی حکومت ناکام رہے گی۔

  • اسٹیٹ بینک کے گریڈ 8 کے ملازم کی تنخواہ تقریباً 40 لاکھ روپے ہونے کا انکشاف

    اسٹیٹ بینک کے گریڈ 8 کے ملازم کی تنخواہ تقریباً 40 لاکھ روپے ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد : سینیٹ اجلاس میں اسٹیٹ بینک کے گریڈ 8کے ملازم کی تنخواہ تقریباً 40 لاکھ روپے ہونے کا انکشاف سامنے آیا، جس پر اراکین کی احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں اسٹیٹ بینک کے گریڈ 8کے ملازم کی تنخواہ تقریباً 40 لاکھ روپے ہونے کا انکشاف ہوا ، جس پر سینیٹ کے ایوان میں اراکین نے احتجاج کیا۔

    اراکین نے سوال کیا کہ ہماری تنخواہ 1لاکھ60 ہزار اور گریڈ8 کے ملازم کی تنخواہ 40 لاکھ کیوں ہے؟،ڈاکٹر دنیش کمار نے کہا کہ سنا ہے گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ 40 لاکھ ہے، جس پر نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک ایک کارپوریٹ باڈی ہے، یہ تمام معاملات ان کےبورڈ آف گورنرز کی باڈی کرتی ہے۔

    سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ ایک سینیٹر کی تنخواہ ایک لاکھ 60ہزار ہے، گورنر اسٹیٹ بینک ایسا کونسا کام کرتے ہیں کہ انکی تنخواہ 40 لاکھ تک ہے، ہم آئی ایم ایف سے بھیک مانگتے ہیں اور دوسری جانب اسٹیٹ بینک کےلوگوں کی اتنی تنخواہ ہے۔

    شمشاد اختر نے جواب دیا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی دی تھی کہ پینشن ختم ہونے کی صورت میں تنخواہ بڑھا دی، اسٹیٹ بینک کی پینشن کا بوجھ بڑھ رہا تھا تو یہ پالیسی لائے گئی، دنیا بھر میں سینٹرل بینک کا سیلری اسٹرکچر سب سے مختلف ہوتا ہے۔