Tag: سینیٹ اجلاس

  • کیا 5 ہزار کا نوٹ ختم ہونے والا ہے؟ عوام کے لیے اہم خبر

    کیا 5 ہزار کا نوٹ ختم ہونے والا ہے؟ عوام کے لیے اہم خبر

    اسلام آباد : سینیٹ اجلاس میں آج 5ہزار کے نوٹ کے خاتمے کے حوالے سے تحریک پیش کی جائے گی جبکہ گرتی پاکستانی کرنسی اور مارکیٹ سے ڈالر کی کمی بارے تحریک ایجنڈے کا حصہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس آج سہ پہر 3 بجے ہوگا ، چیئرمین سینیٹ اجلاس کی صدارت کریں گے ، سینیٹ سیکرٹریٹ نے اجلاس کا 24 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا ہے۔

    ایجنڈے میں مختلف بلز اور تحاریک شامل ہیں ، اجلاس میں 5ہزار کے نوٹ کے خاتمے کے حوالے سے ایوان میں تحریک پیش کی جائے گی۔

    بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے کیخلاف تحریک سمیت گرتی پاکستانی کرنسی اور مارکیٹ سے ڈالر کی کمی بارے میں تحریک ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    انسانی سمگلنگ کی روک تھام بل اور کرمنل لاترمیمی بل ایوان میں پیش کئے جائیں گے جبکہ معلومات تک رسائی بل اور گورنس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ فیکٹریز ترمیمی بل اور گارڈئینز اینڈ وارڈ ترمیمی بل بھی سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔

  • ’میرے بچے کو سمجھا دیں‘ کشمیر کے سودے کے بیان پر شاہ محمود کا بلاول کا نام لیے بغیر طنز

    ’میرے بچے کو سمجھا دیں‘ کشمیر کے سودے کے بیان پر شاہ محمود کا بلاول کا نام لیے بغیر طنز

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آج سینیٹ میں کہا کہ میں شیری رحمان سے اتفاق کرتا ہوں خارجہ پالیسی طویل المدتی بننی چاہیے، لیکن اپنے زیر تربیت کو سمجھا دیں ایسے بیان نہ دیں کہ کشمیر کا سودا کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود سینیٹ میں اظہار خیال کر رہے تھے، انھوں نے کہا ہم سے پہلے ایک حکومت تھی جس کے حلق میں کشمیر کا نام اٹک جاتا تھا۔ شاہ محمود نے شیری رحمان کو مخاطب کر کے کہا میرے بچے کو سمجھا دیں کہ کشمیر سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیانات نہ دیں۔

    شاہ محمود نے بلاول بھٹو کا نام لیے بغیر طنز کرتے ہوئے کہا کوئی مائی کا لال کشمیر کا سودا نہیں کر سکتا، سمجھا دیجئےگا میرے بچے کو کہ ایسی بات نہ کرے۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے اظہار خیال میں کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ خارجہ پالیسی کے مسائل پارلیمان میں حل ہوں گے، کشمیر پر عالمی کانفرنس کیوں نہیں منعقد ہو رہیں؟ کشمیر پر مشترکہ اجلاس بھی ہمارے مطالبے پر بلایا گیا۔ انھوں نے کہا صدر بائیڈن پاکستان اور خطے کے معاملات سے آگاہ ہیں، امریکا پاکستان کو افغانستان کے زاویے سے دیکھ رہا ہے، لیکن حکومت کی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آتی۔

    وزیر خارجہ نے کہا خارجہ پالیسی کے اثرات طویل المدت ہوتے ہیں، آج درپیش حالت کے ذمہ دار وہ لوگ بھی ہیں جو بار بار اقتدار میں رہے، وہ بھی ذمہ دار ہیں جو کشمیر کمیٹی میں رہے، تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ خارجہ پالیسی میں پاکستان تنہا رہ گیا، لیکن یہ صرف بھارت کی ناکام کوشش ہے، آج بھارت پر جو انگلیاں اٹھ رہی ہیں یہ پاکستان کے خلاف تھیں۔

    انھوں نے کہا میں ابھی یو اے ای سے ہو کر آیا ہوں، ان کے وزیر خارجہ سے 3 گھنٹے ملاقات ہوئی، دبئی کے لیے بھارت کے ساتھ تعلقات رکھنا پروفیشنلز کی بنیاد پر فطری بات ہے، دبئی کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بھارت کی وجہ سے متاثر نہیں ہو سکتے، یو اے ای نے واضح کہا کہ بھارت سے تعلقات پاکستان کی قیمت پر نہیں بنائیں گے۔

    شاہ محمود نے سعودی عرب سے تعلقات سے متعلق اعتراض پر کہا ہم سعودی عرب سے ادھار پر تیل تاحیات نہیں لے رہے تھے، یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ معاہدہ محدود مدت کے لیے تھا، جب ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہم نے ادائیگیاں کر دیں، اس میں تعلقات خراب کرنے والی کیا بات ہوئی، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں بے چینی کی کوئی بات نہیں، ہمارے تعلقات اسٹریٹجک ہیں، وہ پاکستان کی اہمیت جانتا ہے۔

  • تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل منظور

    تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل منظور

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل منظور کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ میں عربی زبان لازمی پڑھانے کا بل 2021 منظوری کے لیے پیش کیا گیا، یہ بل مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے پیش کیا۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک عربی پڑھائی جائے، اور چھٹی سےگیارہویں جماعت تک عربی گرامر پڑھائی جائے۔

    حکومتی ارکان نے بھی تعلیمی اداروں میں عربی لازمی تعلیم کے بل کی حمایت کر دی، وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا اچھا مسلمان بننے کے لیے عربی سیکھنا ضروری ہے۔

    پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضاربانی کی جانب سے بل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، انھوں نے کہا ہم سب مسلمان ہیں کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، ریاست پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ متنوع ثقافتوں کو ختم کیا جائے، لیکن تاریخ اور کلچر مصنوعی طریقے سے ختم نہیں کی جا سکتیں، یہ بل علاقائی زبانوں کو متاثر کرتا ہے۔

    وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا میں رضا ربانی کی رائے کی مخالفت کرتا ہوں، اللہ کا پیغام سمجھنے کے لیے عربی کو سمجھنا ضروری ہے، یہ تو دیکھیں کہ آئین کیا کہتا ہے، آرٹیکل 31 کہتا ہے کہ زندگیاں قران و سنت کے مطابق گزارنے کے لیے اقدامات کریں۔

    دریں اثنا، سینیٹر جاوید عباسی نے سول سرونٹ ترمیمی بل 2021، سروس ٹربیونل ترمیمی بل 2021 اور اطفال لیبر معاہدہ ترمیمی بل 2021 بھی سینیٹ میں پیش کیے، تینوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیے گئے۔

    سینیٹ میں حکومتی وزرا اور اپوزیشن اراکین میں دل چسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، علی محمد خان نے کہا لگتا ہے جاوید عباسی کسی کے کہنے پر بل لے کر آئے ہیں، جاوید عباسی نے جواب دیا کسی کے کہنے پر بل لے کر نہیں آیا، کسی اور کے کہنے پر آتا تو ایسے نہ آتا۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی نے اس پر تبصرہ کیا لگتا ہے جاوید عباسی گھر سے ناراض ہو کر آئے ہیں۔ علی محمد خان نے کہا لیگی بھائی انگریزی بعد میں سمجھتے ہیں جب مٹھائی کھا چکے ہوتے ہیں۔

  • قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس ایک ہفتے کے لیے ملتوی

    قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس ایک ہفتے کے لیے ملتوی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان سے رابطہ کر کے فیٹف قوانین کی منظوری سے متعلق اہم امور پر مشاورت کی۔

    دونوں رہنماؤں میں سیلاب کی صورت حال اور ممبران پارلیمنٹ کی مصروفیات پر بھی گفتگو ہوئی، کہا گیا کہ متعدد ارکان سیلاب زدگان کے لیے ریلیف اقدامات میں مصروف ہیں، اس لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا جائے۔

    قومی اسمبلی کا اجلاس اب 14 ستمبر شام ساڑھے 4 بجے ہوگا، جب کہ سینیٹ کا اجلاس 15 ستمبر صبح ساڑھے 10 بجے بلایا جائے گا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق گفتگو میں بابر اعوان سے کہا کہ فیٹف سمیت تمام ضروری قانون سازی کو جلد پارلیمنٹ لے جائیں، فیٹف قانون سازی قومی ضرورت ہے، اسے پورا کریں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بارشوں کے بعد کی صورت حال کے تناظر میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی اجلاس مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی اپنے حلقوں میں متاثرہ افراد کی خدمت میں مشغول ہیں، اور منتخب نمائندوں کی زیادہ ضرورت اس وقت بارش متاثرین کے درمیان ہے۔ انھوں نے فٹیف کے حوالے سے کہا کہ پیپلز پارٹی قومی مفاد میں ہونے والی کسی قانون سازی کی مخالف نہیں ہے۔

    اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اسپیکر اسمبلی کو اجلاس مؤخر کرنے کی استدعا بھی کی تھی۔ تاہم پی ٹی آئی رہنما اور چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے انفارمیشن فیصل جاوید نے گزشتہ روز کہا تھا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس مؤخر کرنے کی فرمائش سمجھ سے بالاتر ہے۔

  • سینیٹ اجلاس نہ بلانے پر حکومت اپوزیشن متفق، رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

    سینیٹ اجلاس نہ بلانے پر حکومت اپوزیشن متفق، رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس نہ بلانے پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کا اتفاق ہو گیا ہے، اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان کو رپورٹ بھی پیش کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے ملاقات میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سمیت پارلیمانی امور پر مشاورت کی، اعظم سواتی نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ سینیٹ اجلاس سے متعلق باہمی مشاورت مکمل کر لی گئی ہے۔

    وزیر پارلیمانی امور نے وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ، پی پی، جماعت اسلامی و دیگر جماعتیں اجلاس بلانے کے حق میں نہیں ہیں۔

    بلاول کا بیان، وزیر اعظم کا سیاسی قیادت اکٹھا کرنے کا فیصلہ

    ذرایع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں کہا گیا کہ راجہ ظفر الحق، شیری رحمان، سراج الحق، انوار الحق کاکڑ اور عثمان کاکڑ سے رابطہ کر کے رائے لی گئی تھی، اپویشن جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ ان کی جانب سے سینیٹ اجلاس سے متعلق ریکوزیشن جمع نہیں کرائی جائے گی۔

    اعظم سواتی کے ساتھ ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے، فی الحال لاک ڈاؤن کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، لوگوں کو احتیاط کی ضرورت ہے، محنت کش، دیہاڑی دار مزدوروں کے بارے میں فکر مند ہوں، شیلٹر ہوم میں احتیاطی تدابیر اور سہولتیں بڑھانے کی ہدایات دی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے پیش نظر زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، وائرس سے بچاؤ کے لیے قوم اور علما سے تعاون کی درخواست کی ہے، صورت حال کے بارے میں پورے ملک سے ہر وقت رابطے میں ہوں، میڈیا کو بھی مثالی کردار ادا کرنا چاہیے۔

  • چین میں پھنسنے والوں کی مائیں یہاں رو رہی ہیں: مشاہد اللہ

    چین میں پھنسنے والوں کی مائیں یہاں رو رہی ہیں: مشاہد اللہ

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ چینی شہری پاکستان آرہے ہیں لیکن پاکستانیوں کو آنے سے روکا جارہا ہے، سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ چین میں پھنسنے والوں کی مائیں یہاں رو رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔ سینیٹ اجلاس میں کرونا وائرس پر بحث کی گئی۔

    سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کئی پاکستانی وہاں پھنسے ہیں، چینی پاکستان آرہے ہیں لیکن پاکستانیوں کو آنے سے روک رہے ہیں۔ ہم تو ٹی بی کے خاتمے میں ناکام ہیں، ملیریا اور پولیو کو ختم نہیں کر سکے۔

    سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی سطح پر کرونا وائرس سے خوف پھیلا ہوا ہے، وزارت خارجہ اور وزارت صحت کو کچھ اقدامات کرنے چاہئیں، یہ وتیرہ بن چکا ہے کوئی مسئلہ ہو جان چھڑانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک پریس کانفرنس کر کے خواب خرگوش کے مزے لیے جاتے ہیں۔ صرف اطلاع فراہم کرنا حکومتوں کا کام نہیں ہوتا۔ اقدامات کیے گئے ہیں تو وہ بتائیں، یہاں مائیں رو رہی ہیں۔

    سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ یہ زیادتی ہوگی کہ کہا جائے وہ واپس نہیں آسکتے، طلبا کی یہاں اور وہاں بھی اسکیننگ ہو۔ اگر یہ بیماری پاکستان میں پھیل گئی تو اسے روکنا مشکل ہوگا۔

    سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ڈائگناسٹک کٹ 3 گھنٹے میں رزلٹ دیتی ہے، پھر آپ کو پتہ چل گیا کہ وائرس موجود ہے تو کیا اس کے لیے آپ کے پاس دوا ہے؟

    انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈائگناسٹک اور ٹریٹمنٹ پر چین میں بہترین کام ہو رہا ہے، کورونا وائرس کا علاج صرف چین کے پاس ہے۔ اللہ نہ کرے یہاں بھی کسی کو وائرس لگ گیا تو وہ چین علاج کے لیے ہی جائے گا۔

    سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، چین نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے فوری اقدام کیے۔ سندھ حکومت نے ہیلتھ سینٹرز پر قرنطینیے قائم کیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے شہریوں کا تحفظ ہماری پہلی ذمہ داری ہوتی ہے، چین میں پاکستانی سفارتخانے میں ہیلپ لائن کام نہیں کر رہی۔ دیگر ممالک اپنے شہریوں کو چین سے نکال رہے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ چین پاکستان کا دوست ہے اور ہر مشکل وقت میں کام آیا ہے، صحت کمیٹی چاہے تو ان کی ماہرین کے ساتھ مل کر مدد کر سکتی ہے۔ چین پر مشکل وقت آیا ہے تو ہمیں ساتھ دینا چاہیئے، چین کو پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے تو ماہرین معاونت کریں۔

    بحث کے بعد سینیٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

  • سینیٹ اجلاس میں 7 بل منظوری کے لیے پیش

    سینیٹ اجلاس میں 7 بل منظوری کے لیے پیش

    اسلام آباد: سینیٹ کے اجلاس میں اہم امور سے متعلق 7 بل پیش کردیے گئے، چیئرمین سینیٹ نے تمام بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو روانہ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے اجلاس میں 7 بل پیش کیے گئے، پہلا بل پاکستان انجینئرنگ کونسل ایکٹ 1976 میں مزید ترمیم کا سینیٹر عتیق شیخ نے پیش کیا۔

    اجلاس میں یونانی، آیو ویدک اور ہومیو پیتھک پریکٹیشنرز ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا۔ مذکورہ ایکٹ میں ترمیم کا بل مہر تاج روغانی نے پیش کیا۔

    سینیٹ میں گداگری کی روک تھام سے متعلق بل بھی پیش کیا گیا۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے ممانعت گداگری، گرفتاری اور تربیت کا بل پیش کیا۔

    اجلاس میں گارڈینز اینڈ وارڈز ایکٹ 1890 میں مزید ترمیم کا بل بھی پیش کیا گیا۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے گارڈینز اینڈ وارڈز ایکٹ 1890 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔

    سینٹر ثمینہ سعید نے دماغی کمزوری سے متاثرہ بچوں کی تعلیم و تربیت سے متعلق بل پیش کیا۔

    سینیٹ میں گرفتار، زیر حراست اور دوران تفتیش افراد کے حقوق سے متعلق بل بھی پیش کیا گیا۔ مذکورہ بل سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے پیش کیا۔ علاوہ ازیں سینیٹر بہرہ مند تنگی نے سینیٹ میں نیشنل ہائی ویز سیفٹی ترمیمی بل پیش کیا۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے تمام بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو روانہ کردیے۔

  • صادق سنجرانی نے حکومت کو تیسری بار یاد دہانی خط لکھ دیا

    صادق سنجرانی نے حکومت کو تیسری بار یاد دہانی خط لکھ دیا

    اسلام آباد: سینیٹ کا پارلیمانی سال مکمل نہ ہونے کا خدشہ ہے، پارلیمانی سال میں مطلوبہ تعداد میں اجلاس نہیں ہو سکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ کے اجلاس بلانے کے لیے حکومت کو تیسری بار یاد دہانی خط لکھ دیا ہے، انھوں نے خط میں لکھا کہ آئینی تقاضا پورا کرنے کے لیے سینیٹ اجلاس بلایا جائے۔

    وزارت پارلیمانی امور کو خط میں صادق سنجرانی نے لکھا کہ آئین کے مطابق مزید 54 روز اجلاس بلانا ضروری ہے، فوری اجلاس نہ بلایا گیا تو آئینی تقاضا پورا کرنے میں ناکام رہیں گے، آئینی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے اجلاس 54 روز جاری رکھنا ضروری ہے۔

    خط کے متن کے مطابق رواں سال 10 ماہ میں سینیٹ کے صرف 56 روز اجلاس منعقد کیے جا سکے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو تحریک عدم اعتماد کا بھی سامنا رہا، عید الفطر کے بعد اپوزیشن کی جانب سے صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومتی ارکان نے بھی ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کیا۔

    یکم اگست کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی، تحریک کے حق میں ارکانِ سینیٹ کو کھڑے ہونے کی ہدایت کی گئی جس پر 64 ارکان نے کھڑے ہو کر تحریک کی حمایت کی تھی، تاہم قرارداد کے حق میں خفیہ رائے شماری میں صرف 50 ووٹ پڑے اور مطلوبہ ایک چوتھائی ووٹ نہ ملنے کے سبب قرار داد مسترد کر دی گئی۔

  • اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا

    اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: اپوزیشن کی ریکوزیشن پر چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال زیربحث آئے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کریں گے۔

    اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال زیربحث آئے گی، جے یو آئی مارچ سے پیدا شدہ صورت حال پرغور ہوگا۔

    چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت اجلاس میں مقبوضہ کشمیر، پی ایم ڈی سی کی تحلیل کا معاملہ بھی زیرغور آئے گا۔ اجلاس میں معاشی صورتحال، بجلی اور گیس کی قیمتوں سے متعلق بحث ہوگی۔

    اجلاس سے قبل حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے بھی الگ الگ اجلاس طلب کیے ہیں۔ حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس سہ پہر سوا 3 بجے قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر 4 میں ہوگا۔

    اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفرالحق کی زیرصدارت 3 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم نمبر 1 میں ہوگا۔ اجلاس میں سینیٹ سیشن سے متعلق مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا، اہم بیٹھک وزیراعظم ہاؤس میں ہوگی۔

    وزیر دفاع پرویز خٹک مذاکرات پر پیشرفت سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کریں گے جبکہ پرویز الہیٰ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات پر بریفنگ دیں گے۔

  • سینیٹ اجلاس: اپوزیشن کا احتجاج، پی ایم ڈی سی بل واپس، کشمیریوں کا ساتھ دینے کا عزم

    سینیٹ اجلاس: اپوزیشن کا احتجاج، پی ایم ڈی سی بل واپس، کشمیریوں کا ساتھ دینے کا عزم

    اسلام آباد: آج سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے بھرپور احتجاج کے باعث دو بل واپس لے لیے گئے، جب کہ اجلاس میں متفقہ طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ظلم کے شکار کشمیریوں کا ساتھ دینے کا عزم کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بل سے متعلق کمیٹی رپورٹ پیش کی گئی، جس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا، اپوزیشن رہنما راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ہم یہ رپورٹ پیش نہیں ہونے دیں گے، کوشش کی گئی تو ہنگامہ برپا ہو جائے گا۔

    دریں اثنا، سینیٹر شیری رحمان نے پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2019 مسترد کرنے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ حکومت نے بھی بل واپس لے لیا۔

    اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی بل بھی واپس لے لیا گیا، تاہم ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا بورڈ ترمیمی بل 2019 ایوان میں منظور کیا گیا، یہ بل وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے پیش کیا۔

    پی ایم ڈی سی بل پر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ہم اس کے حوالے سے اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار ہیں، اپوزیشن کی مشاورت سے بل ایوان میں لائیں گے۔

    سینیٹر شبلی فراز نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوام کے لیے تعلیم اور صحت سے متعلق قانون سازی کرنی ہے، ایوان میں دو رخی پالیسی نہیں چلے گی، پی ایم ڈی سی آرڈنینس کمیٹی رپورٹ پر سب کے دستخط ہیں، پی ایم ڈی سی سے پہلے اور اب بھی مفادات وابستہ ہیں، پیپلز پارٹی کے بل کے حوالے سے مفادات جڑے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اپوزیشن سینیٹرز کے بارے میں بتایا تو باہر منھ نہیں دکھا سکیں گے، ہمیں عوام کے لیے قانون سازی کرنی ہے، مافیاز کا خیال نہیں رکھنا۔

    سینیٹر شبلی فراز کے ریمارکس پر پی پی سینیٹرز نے ایوان میں شدید احتجاج کیا، شیری رحمان نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے یہاں مفادات کی بات ہو رہی ہے، پاکستان میڈیکل ایسوی ایشن نے بھی اس آرڈیننس کو مسترد کیا ہے، وفاقی حکومت سرکاری اسپتالوں پر اپنا کنٹرول چاہتی ہے، وہ جو کرنے جا رہی ہے وہ خطرناک ہے۔

    دریں اثنا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رولنگ دی کہ ایوان کا ماحول خراب نہ کریں، ضروری سمجھا گیا تو بل کو کمیٹی میں بھیجنے پر غور کریں گے، قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے بعد فیصلہ ہوگا۔

    مقبوضہ کشمیر


    سینیٹ کے اجلاس میں راجہ ظفر الحق نے کشمیر کے مسئلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر نے جو بیان دیا ہمیں اس سے خوشی ہے، کشمیر کی صورت حال پر زیادہ ردِ عمل بنگلا دیش کی طرف سے آیا ہے، بنگلا دیش نے بھارت کے خلاف بہت بڑا جلوس نکالا، ملکوں کے تعلقات ایسے ہی آگے بڑھنے چاہئیں، دنیا کی بڑی طاقتوں نے کشمیر پر کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چین، ترکی اور ایران نے بھرپور مؤقف اختیار کیا ہے، کشمیر کے عوام نے جو پاکستان سے توقع رکھی تھی وہ پوری ہو رہی ہے، امریکی صدر نے کہا مجھے کہا گیا کہ ثالثی کا کردار ادا کروں، قائد اعظم کے وژن کو آج ان کے مخالفین بھی قبول کر رہے ہیں۔

    سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ جس پر متحد ہے وہ مسئلہ کشمیر ہے، پاکستان ہر مقام پر کشمیر کے ساتھ کھڑا ہے۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ہر دور میں آزادی قربانی دے کر ہی حاصل کی جاتی ہے، مقبوضہ کشمیر پر مظالم حکومت کو اسلام آباد پر حملہ تصور کرنا چاہیے۔

    سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمیں کشمیری بہنوں، ماؤں اور بیٹیوں کو اپنا سمجھنا چاہیے، ہمیں دکھ کی گھڑی میں کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، حکومت کو از خود اعلان کرنا چاہیے ہمیں شملہ معاہدہ منظور نہیں۔