Tag: سینیٹ اجلاس

  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس 29 اگست کو طلب کرلیا

    صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس 29 اگست کو طلب کرلیا

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ کا اجلاس 29 اگست کو شام پانچ بجے طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ کا اجلاس 29 اگست کو شام پانچ بجے طلب کیا ہے، اجلاس کے پہلے دو روز 29 اور 30 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے ساتھ ساتھ پاکستان کی اس حوالے سے حکمت عملی پر بحث ہوگی۔

    اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کے مسلے کو بین الاقوامی سطحی پر اجاگر کرنے کےلئے پارلیمانی ڈپلومیسی کو موثر طور پر بروئے کار لانے کی حکمت عملی پر بھی تجاویز دی جائے گی۔

    اجلاس میں قانون سازی کے علاوہ اہم قومی وبین الاقوامی امور اور عوامی نوعیت کے اہم مسائل کو بھی زیر غور لایا جائے گا۔ چیرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی ایوان بالا کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    مقبوضہ کشمیر کی صورت حال، چین، روس اور اسلامی ممالک سے رابطے تیز کرنے کا فیصلہ

    اسی سلسلے میں گذشتہ روز وزیر اعظم کی زیرصدارت پارٹی اور حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں بھارت کےغیرآئینی اقدامات کے خلاف حکومتی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے جرمن چانسلر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا، دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدام پر تبادلہ خیال کیا۔

  • چیئرمین  اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد ، ایجنڈا جاری

    چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد ، ایجنڈا جاری

    اسلام آباد : سینیٹ اجلاس کا پانچ نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ، جس کے مطابق اپوزیشن سینیٹرز چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد کی تحریک پیش کریں گے جبکہ حکومتی سینیٹرز ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے کی قرارداد کی تحریک پیش کریں گے

    ٹفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس کا پانچ نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے ، ایجنڈے کے مطابق اپوزیشن سینیٹرز چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی تحریک پیش کریں گے اور اجازت ملنے پر اپوزیشن سینیٹرز چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد بھی پیش کریں گے۔

    قرارداد میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ ایوان کی اکثریت کااعتمادکھوبیٹھےہیں، صادق سنجرانی اب چیئرمین سینیٹ کےآفس میں نہیں رہے۔

    ایجنڈے کے مطابق حکومتی سینیٹرز ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے کی قرارداد کی تحریک پیش کریں گے اور اجازت ملنےپر ڈپٹی چیئرمین کیخلاف قرارداد پیش کریں گے ، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ایوان کی اکثریت کااعتمادکھوبیٹھےہیں، سلیم مانڈوی والااب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےآفس میں نہیں رہے۔

    سینیٹ اجلاس اور قرارداد سے متعلق تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں اور قرارداد سے متعلق بیلٹ پیپر تیار کرلیا گیا ،سینیٹ سیکرٹریٹ نے قرارداد پر ووٹ کے لئے ہدایت نامہ جاری کردیا۔

    جس میں کہا گیا قرارداد پر خفیہ رائے شماری کرائی جائے گی ، ہر رکن حروف تہجی کے حساب سے اپنا بیلیٹ پیپر حاصل کرے گا، قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ دیکر بیلیٹ باکس میں ڈالنا لازمی ہوگا ، ارکان پر پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پرپابندی عائد ہے۔

    سینیٹ سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپر کسی کو دکھانا یا تصویر بنانا سختی سے منع ہے، ووٹ کی رازداری کوہرحال میں یقینی بنایاجائے گا، قرارداد پر رائے شماری بذریعہ خفیہ بیلٹ ہوگی۔

    خیال رہے سینیٹ میں مجموعی طورپر ایک سو تین ارکان ہیں۔ متحدہ اپوزیشن نے ایک سو تین میں سے چونسٹھ ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے جبکہ حکومت کے پاس مجموعی طور پر انتالیس ارکان ہیں۔

    پی پی،ن لیگ،نیشنل پارٹی،پی کے میپ، جے یو آئی ف، اے این پی حکومت کے خلاف ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ ایم کیوایم، آزاد ارکان، فنکشنل لیگ، بی این پی مینگل اورآزاد ہیں، ایوانِ بالا میں قرارداد کی منظوری کے لیے صرف ترپن ووٹ درکار ہیں۔

  • چیئرمین سینیٹ کون؟ رائے شماری آج ہوگی

    چیئرمین سینیٹ کون؟ رائے شماری آج ہوگی

    اسلام آباد: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں بلائے گئے سینیٹ اجلاس اور قرارداد سے متعلق تیاریاں مکمل کر لی گئیں، ووٹنگ دوپہر تین بجے ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے سینیٹ اجلاس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

    سینیٹ اجلاس میں قرارداد سے متعلق بیلٹ پیپر تیار کر لیے گئے ہیں جن پر خفیہ رائے شماری کرائی جائے گی، ہر رکن حروف تہجی کے حساب سے اپنا بیلٹ پیپر حاصل کرے گا۔

    قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ دے کر بیلٹ باکس میں ڈالنا لازمی ہوگا، دونوں عہدوں پر انتخابات کے لیے پریزائیڈنگ افسر شیڈول کا اعلان کریں گے جب کہ سینیٹر بیرسٹر سیف نئے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کرائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ کا اجلاس یکم اگست کو ہی ہوگا: صادق سنجرانی کی صدر مملکت سے ملاقات کے بعد گفتگو

    سینیٹ سیکریٹریٹ نے قرارداد پر ووٹ کے لیے ہدایت نامہ جاری کر دیا، سینیٹ سیکریٹریٹ نے پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عاید کر دی۔

    سینیٹ سیکریٹریٹ کے مطابق بیلٹ پیپر کسی کو دکھانا یا تصویر بنانا منع ہے، ووٹ کی رازداری کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا، قرارداد پر رائے شماری بہ ذریعہ خفیہ بیلٹ ہوگی۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومتی ارکان نے بھی ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کیا۔

    اپوزیشن کی جانب سے اس سلسلے میں رہبر کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے میر حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کیا۔ اگر اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کام یاب ہوتی ہے تو پھر دونوں عہدوں کے لیے ایک بار پھر انتخابات ہوں گے۔

  • سینیٹ کا اجلاس یکم اگست کو ہی ہوگا: صادق سنجرانی کی صدر مملکت سے ملاقات کے بعد گفتگو

    سینیٹ کا اجلاس یکم اگست کو ہی ہوگا: صادق سنجرانی کی صدر مملکت سے ملاقات کے بعد گفتگو

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس یکم اگست ہی کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کو صدر مملکت عارف علوی سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے خصوصی ملاقات کی ہے، بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں سیاسی صورتِ حال پر بات چیت کی گئی۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ملاقات کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی، صحافی نے سوال کیا کہ صدر مملکت سے ملاقات کس سلسلے میں ہوئی، تو چیئرمین سینیٹ نے جواب دیا کیوں میں صدر مملکت سے نہیں مل سکتا؟

    دریں اثنا، صادق سنجرانی نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی سے ان کی ملاقات معمول کے مطابق تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    انھوں نے واضح طور پر کہا کہ سینیٹ کا اجلاس یکم اگست ہی کو ہوگا، یہ اجلاس تحریکِ عدم اعتماد کے معاملے ہی پر بلایا گیا ہے۔ خیال رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے یکم اگست کو سینیٹ اجلاس بلانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کا معاملہ بہت آگے بڑھ چکا ہے، گزشتہ روز اس سلسلے میں بیک ڈور رابطے بھی ہوئے، ذرایع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کا بھی امکان ہے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے گزشتہ روز جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی تھی۔

  • سینیٹ اجلاس: صادق سنجرانی پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش، اپوزیشن کی درخواست پر اجلاس ملتوی

    سینیٹ اجلاس: صادق سنجرانی پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش، اپوزیشن کی درخواست پر اجلاس ملتوی

    اسلام آباد: آج سینیٹ میں چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین سینیٹ نے خود ہی خود پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف آج سینیٹ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، تاہم اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

    سینیٹ میں قائد حزبِ اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ انھوں نے تحریک جمع کرائی تھی کہ اجلاس طلب کیا جائے، اور چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ووٹنگ کی جائے، تاہم بہ جائے اس کے کہ قرارداد پر کارروائی ہوتی، رولز 218 پر بحث کی گئی۔

    راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ انھوں نے دارخوست کی کہ سینیٹ اجلاس ملتوی کیا جائے، کیوں ہم چاہتے ہیں ہماری قرارداد پر یکم اگست کو اجلاس میں ووٹنگ ہو۔

    سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہم قائد حزب اختلاف کے مؤقف کی قدر کرتے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ صاق سنجرانی نے اس موقع پر سیکریٹریٹ کو ہدایت کی کہ تاخیر کو روایت نہ بنایا جائے، رولز کے تحت رولز پر سختی سے عمل کیا جائے۔ انھوں نے رولنگ دی کہ چیئرمین ڈپٹی چیئرمین ہٹانے کا نوٹس جاری اجلاس میں دیا جا سکتا ہے، تاہم قرارداد کے طریقے سے متعلق مبینہ خدشات پھیلائے جا رہے ہیں، چیئرمین ہٹانے کے لیے آئین و قانون میں رولنگ واضح ہے، اس سلسلے میں چیئرمین کی فروری 2016 کی رولنگ موجود ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں تحریک پیش کرنے کی اجازت اس لیے نہیں دی گئی کیوں کہ چیئرمین کو ہٹانے کی قرارداد کا نوٹس شرایط پر پورا نہیں اترتا، میں نے چیئرمین کے عہدے کا تقدس اور غیر جانب داری کا خیال رکھا، پروپیگنڈا نہ کیا جائے، اس کا نقصان سینیٹ کو ہوتا ہے، قرارداد کا نقصان چیئرمین کے عہدے کو پہنچ رہا تھا، میں یہاں اپنے لیے نہیں، سینیٹ کی بقا کی جدوجہد کر رہا ہوں۔

    صادق سنجرانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت پارلیمانی امور کو بھی اجلاس بلانے کی سمری کے لیے لکھا ہے، یہ سب اس لیے کیا کہ اپوزیشن کی تحاریک کو شامل کیا جا سکے، اجلاس میں نوٹس نہیں ملے اس کے باوجود تقسیم کے احکامات دیے، سینیٹ سیکرٹریٹ نے نوٹسز کے لیے جو طریقہ اختیار کیا اسے روایت نہ بنائے، میں چیئرمین کی کرسی کو متنازع بنانے کی کوشش کو ناکام کرنا چاہتا تھا، اس کرسی پر صرف صوبے کا نمایندہ نہیں۔

    خیال رہے کہ آج سینیٹ اجلاس میں صرف چیئرمین سینیٹ پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش کی گئی، بعد ازاں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی درخواست پر اجلاس ملتوی کیا گیا، ان کا مطالبہ تھا کہ قرارداد پر ووٹنگ کی جائے جو نہیں کروائی گئی۔

    اپوزیشن کا اجلاس

    قبل ازیں، اپوزیشن نے بھی اجلاس طلب کیا تھا جس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے حکومتی ایجنڈا مسترد کیا اور ایوان میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا، اپوزیشن کا مؤقف تھا کہ چیئرمین سینیٹ ایوان میں اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں اس لیے قرار داد بھرپور طریقے سے منظور کرائی جائے گی۔

    نمبر گیم کے حوالے سے اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اپوزیشن کے پاس نمبر گیم مکمل ہے، کمی کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ اجلاس میں نمبر گیم کی حکمت عملی بھی طے کی گئی، اور اپوزیشن کے تمام اراکین کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی متعلقہ کمیٹی تمام اراکین سے رابطے میں رہی، کمیٹی کی رپورٹ اجلاس میں بھی پیش کی گئی، کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اپوزیشن کے بیرون ملک جانے والے اراکین کو بھی واپس بلا لیا گیا ہے، خیال رہے کہ پیر صابر شاہ کی سربراہی میں اپوزیشن سے رابطوں پر کمیٹی بنائی گئی تھی۔

  • اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ اجلاس، یک نکاتی ایجنڈا جاری

    اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ اجلاس، یک نکاتی ایجنڈا جاری

    اسلام آباد: اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا سینیٹ کا اجلاس کل سہ پہر 3 بجے ہوگا، اجلاس کی صدارت چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس کل تین بجے دن میں ہوگا، یہ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے ریکوزیشن پر بلایا گیا ہے، سینیٹ سیکریٹری نے کل کے اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا ہے۔

    سینیٹ اجلاس کے لیے جاری یک نکاتی ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن کی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد پر بحث کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ جس کے مطابق میر حاصل بزنجو کا نام چیئرمین سینٹ کیلیے منظور کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو ہرصورت ناکام بنائیں گے، جام کمال

    ادھر گزشتہ روز تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے عندیہ دیا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی اور صادق سنجرانی ہی سینیٹ کے چیئرمین رہیں گے۔

    آج وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو ہر صورت ناکام بنائیں گے، صادق سنجرانی ایوان کو بہت اچھے طریقے سےچلا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ اپوزیشن کو چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے نمبر گیم میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

  • حکومت اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس کل تک ملتوی

    حکومت اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس کل تک ملتوی

    اسلام آباد: حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل تک ملتوی کر دیا گیا ہے، اجلاس قبائلی اضلاع میں انتخابات کی وجہ سے ملتوی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس آج شام طلب کیا گیا تھا، جسے قبائلی اضلاع میں انتخابات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔

    بتایا گیا ہے کہ قبائلی اضلاع کے سینیٹرز انتخابات کے سلسلے میں مصروف ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی ہوا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے اراکین نے آج اجلاس میں شرکت سے معذرت کی تھی، اب اجلاس کل صبح ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس 23 جولائی منگل کو تین بجے طلب

    خیال رہے کہ اجلاس کی صدارت قائد ایوان شبلی فراز کریں گے، اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں مشاورت کی جائے گی اور اسے ناکام بنانے کے لیے حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔

    ادھر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس 23 جولائی کو تین بجے طلب کر لیا ہے، جس میں تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے ہی میں بحث کی جائے گی۔ یہ اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے۔

    دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے مطابق میر حاصل بزنجو کا نام چیئرمین سینٹ کے لیے منظور کیا گیا ہے۔

  • سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل شام طلب

    سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل شام طلب

    اسلام آباد: سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل شام طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت سیینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں کل شام سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔

    اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی شرکت کا بھی امکان ہے، ذرایع نے کہا ہے کہ اجلاس میں اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد پر حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریکوزیشن اجلاس میں مشترکہ حکمتِ عملی مرتب کی جائے گی، تحریکِ عدم اعتماد نا کام بنانے کے لیے مشاورت ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    خیال رہے کہ حکومتی اراکین یہ کہہ رہے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا سامنا ہوگا، اس سلسلے میں ن لیگی سینیٹرز کی بلائی گئی ایک بیٹھک کا حوالہ دیا جاتا ہے جس میں 30 میں سے صرف 19 ارکان نے شرکت کی تھی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کے 10 سے 15 سینیٹرز پارٹی پالیسی سے منحرف ہو سکتے ہیں۔

    حکومتی اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں حکمت عملی کے پیش نظر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

  • شیری رحمان نے گورنرسندھ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا

    شیری رحمان نے گورنرسندھ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی بات پر ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گورنر سندھ مستعفی ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں شیری رحمان نے مطالبہ کیا کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سندھ کی تقسیم کی بات کی ہے، وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوں۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کس بنیاد پر سندھ کی تقسیم اور 18 ویں ترمیم کی بات کر رہی ہے، کیا ہماری توجہ موجودہ حالات سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟

    انھوں نے کہا کہ اس وقت حکومت کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر جگ ہنسائی ہو رہی ہے، وزیر اعظم اور وزرا ایوان میں آ کر جواب دیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان میں دہشت گردی، 9 ماہ ہو گئے نیشنل سیکورٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا: شیری رحمان

    شیری رحمان نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا گیا اور آئی ایم ایف کے لوگ تعینات کر دیے گئے ہیں، تحریک انصاف کی حکومت عوام اور ایوان سے بد تمیزی کر رہی ہے، پی ٹی آئی وفاق کے ڈھانچے سے کھیل رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو باقی حکومتوں سے 4 سال بعد ہوتا ہے یہاں 9 ماہ میں ہو رہا ہے، وزیر اعظم 9 ماہ میں ایک بار ایوان آئے ہیں۔

    دریں اثنا شیری رحمان نے چیئرمین سینیٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزیر اعظم کو کہیں کہ ایوان آئیں، جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں وزیر اعظم کو کیسے کہہ سکتا ہوں، شیری رحمان نے کہا وزیر اعظم کو خط لکھیں کہ ہرماہ ہر سیشن میں ایوان میں آئیں۔

  • رمضان میں دہشت گردی، 9 ماہ ہو گئے نیشنل سیکورٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا: شیری رحمان

    رمضان میں دہشت گردی، 9 ماہ ہو گئے نیشنل سیکورٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا: شیری رحمان

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ رمضان میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، 9 ماہ ہو گئے نیشنل سیکورٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں قومی سلامتی کی پالیسی کے حوالے سے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کی کمیٹی 9 ماہ بعد بنی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد پر ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، وزیر اعظم کا ایک بیان نہیں آیا، وہ سینیٹ میں کیوں نہیں آ رہے، 9 ماہ ہو گئے نیشنل سیکورٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  داتا دربار کے باہردھماکہ، 10 افراد شہید، 25 زخمی

    سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان کو سینیٹ اجلاس میں آنے کے لیے پابند کیا جائے، ایوان کو کیسے چلایا جا رہا ہے، وزیر اعظم اور وزرا ایوان میں نہیں آتے۔

    شیری رحمان نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم قومی اسمبلی میں بھی مشکل سے آتے ہیں، سینیٹ میں تو آتے ہی نہیں، وزیر اعظم کو سینیٹ میں آنے کا پابند کیا جائے۔

    انھوں نے کہ پاکستان کا مستقبل نیلام ہوتا نظر آ رہا ہے، تبدیلی سرکار کہتی ہے فکر نہ کریں سب ٹھیک ہو جائے گا، سب ٹھیک ہے کہتے کہتے کابینہ میں تبدیلی کر دی گئی، وزیر اعظم ایوان میں آکر بریفنگ دیا کریں۔