Tag: سینیٹ اجلاس

  • سینیٹ میں بھی گو نواز گو کے نعرے

    سینیٹ میں بھی گو نواز گو کے نعرے

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے بعد ارکان نے سینیٹ میں بھی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔ ارکان ’گو نواز گو‘ اور ’وزیر اعظم استعفیٰ دو‘ کے نعرے لگاتے رہے۔

    پاناما کیس کے فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

    سینیٹ میں ارکان نے ’گو نواز گو‘ اور ’وزیر اعظم استعفیٰ دو‘ کے نعرے لگائے۔

    اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ اپوزیشن کے گو نواز گو کے نعروں اور شور شرابے کی وجہ سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔

    چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے مسلسل اراکین کو بیٹھنے کی ہدایات کی جاتی رہی۔ چئیرمین کا کہنا تھا کہ ایوان کی روایت خراب نہ کریں۔

    اپوزیشن کے احتجاج کے باعث سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سنا دیا جس میں عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ وزیر اعظم ،حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی 60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    مزید پڑھیں: مبارک وزیر اعظم نواز شریف

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیر اعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پر ہوگا۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، سیکیورٹی ایکس چینج اور ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    فیصلے کے بعد تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

    دوسری جانب تحریک انصاف نے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد آج یوم نجات اور یوم تشکر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • وزیر اعظم وفاقی وزیر داخلہ سے استعفیٰ لیں، سینیٹر تاج حیدر

    وزیر اعظم وفاقی وزیر داخلہ سے استعفیٰ لیں، سینیٹر تاج حیدر

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر تاج حیدر نے کہا ہے کہ پیشگی اطلاعات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات پیش آنے پر وزیر اعظم وفاقی وزیر داخلہ سے فوری استعفیٰ لیں ۔

    تفصیلات کے مطابق  پریزائڈنگ افسر احمد حسن کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کردیا۔

    سینیٹ اجلاس سے پی پی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ’’انٹیلی جنس اطلاعات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات پیش آنے پر وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفیٰ لیں اور تحقیقات کروائیں کہ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹس پر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے؟‘‘۔

    پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے ’’سانحہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کی شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’ہمیں کوئٹہ جانے کے لیے جہاز کا ٹکٹ مل جاتا ہے لیکن نہ جانے کیوں وزیرداخلہ کو ٹکٹ نہ ملا‘‘۔

    اس موقع پر وفاقی وزیرریاض حسین پیرزادہ نے ایوان کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا باضابطہ سیکریٹریٹ قائم کرنے کی سمری وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے اور تمام ریگولیٹری اتھاریٹیزکو بین الصوبائی رابطہ کے ماتحت لانے کی تجویز زیر غور ہے۔

    ریاض حسین پیرزادہ نے  کہا کہ ’’ وزارت بین الصوبائی رابطہ کا نام وزارت بین الصوبائی اور مشترکہ مفادات کونسل رکھنے کی تجویز بھی ہے۔ اُن کاکہنا تھا کہ ’’مذہبی انتہا پسندی کے باعث عرس اور میلے بھی ختم ہوگئےہیں اور حالت یہ ہے کہ کوئی ملک اب ہمیں ویزہ نہیں دیتا‘‘۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ  ’’پاکستان میں کھیلوں پر کسی نے بھی کوئی توجہ نہیں دی قومی کھیل ہاکی کا کوئی پرسان حال نہیں جبکہ کرکٹ کو نمبر ون پوزیشن پر لایا گیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان مسلم لیگ ن کھیلوں پر خاص توجہ دے رہی ہے، فاٹا کو اسپورٹس کے لیے علیحدہ زون بنانے تجویز بھی زیر غور ہے‘‘۔

    اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ممبرانِ سینیٹ کو  ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2016 کی کاپیاں بھی پیش کیں بعد ازاں اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

  • پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی غیر قانونی تجارت کی جا رہی ہے، وزارت تجارت

    پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی غیر قانونی تجارت کی جا رہی ہے، وزارت تجارت

    اسلام آباد: ملک میں پانچ ارب ڈالر کی غیر قانونی تجارت کی جا رہی ہے، وزارت تجارت کے حکام نے اعتراف کیا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت کو نقصان پہنچایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی کامرس کمیٹی کے اجلاس میں وزارت تجارت نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک میں پانچ ارب ڈالر کی غیر قانونی تجارت ہورہی ہے۔

    حکام نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت کو نقصان پہنچایا،ان کا کہنا تھا کہ اگر سی پیک پر کنٹینر اترنے لگے تو ملکی صنعت تباہ ہوجائے گی۔

    بریفنگ میں بتا یا گیا کہ ٹیکس ٹو جی ٹی پی شرح نو فیصد سے بڑھ نہیں سکی، مینوفیکچرنگ پر 29 فیصد ٹیکس کی وجہ سے مقامی صنعت بدحالی کا شکار ہے، گڈز پر جی ایس ٹی ساڑھے سترہ فیصد کر دیا گیا ہے۔

    برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ جی ایس ٹی میں اضافہ ہے، کوئلہ سے توانائی کے منصوبہ کوئلہ ترسیل کا نظام نہ ہونے کے باعث سازگار نہیں ہے۔

    سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایک ملک نے پاکستان کے ساڑھے آٹھ سو ملین ڈالر دینے ہیں لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

    حکومت ان ساڑھے آٹھ ملین ڈالر سے ایف 16 ہی خرید لیتی، سینیٹر الیاس بلور کا کہنا تھا کہ تمام فری ٹریڈ ایگریمنٹ میں نقصان صرف اور صرف پاکستان کا ہوا ہے۔

     

  • آرٹیکل 245کے نفاذ کے خلاف اپوزیشن کا سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ

    آرٹیکل 245کے نفاذ کے خلاف اپوزیشن کا سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ

    اسلام آباد:اسلام آباد میں  فوج کی طلبی کا معاملہ سینیٹ میں گرم رہا، آرٹیکل دو سو پینتالیس کے نفاذ پر اپوزیشن ارکان اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔

    آرٹیکل دوسو پینتالیس کےمعاملے پر متوالے اور جیالے آمنے سامنے آگئے، سینیٹ اجلاس میں گرما گرم بحث میں پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہاکہ اسلام آباد کے حالات وانا اور فاٹا سے بھی خراب ہیں؟ اگر اہم تنصیبات کی حفاظت مقصود تھی تو ایک سو اکتیس اے سے بھی کام  لیا جاسکتا تھا، جس سے عوام کے بنیادی حقوق معطل نہیں ہوتے، حکومت کا پاکستان تحفظ بل اور انسداد دہشتگردی کے قانون ہوتے ہوئے دوسو پپینتالیس کو ناٖفذ کرنا درست نہیں ۔

    رضا ربانی نے کہا کہ وزیراعظم کو واضح کرچکے ہیں، دوسوپینتالیس کا جواز نہیں بنتا، بھٹو دور میں نفاذ کے بھیانک نتائج نکلے، اس غلطی کو بعد میں تسلیم کرلیا تھا۔

    وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے دفاعی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت دیتا ہوں آرٹیکل کا نفاذ لانگ مارچ پر ہلہ بولنے کےلئے نہیں کیا، آئینی کور کے لئے سول انتظامیہ کو فوج کی مدد دینے کےلئے دوسوپینتالیس استعمال کیا ہے، عبدالقادر بلوچ نےکہا کوئی پارلیمنٹ پر قبضےکی بات کرے تو خاموش نہیں رہ سکتے۔ مسلح افواج پر لازم ہے کہ وہ قومی تنصیبات کی حفاظت کرے، اپوزیشن بتائے کہ دوسوپینتالیس سے کس کے حقوق معطل ہوئے ہیں۔