Tag: سینیٹ الیکشن

  • کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹرز سے بھی وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ

    کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹرز سے بھی وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹرز سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج ایم پی ایز ویڈیو اسکینڈل پر قائمہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں شیریں مزاری، فواد چوہدری اور شہزاد اکبر نے شرکت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں منعقد ہوا، جس میں سینیٹ ٹکٹ کی خرید و فروخت کے معاملے پر اہم فیصلے کیے گئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے ممبران اسمبلی کو نوٹس بھیجا گیا ہے کہ وہ 7 دن میں پیش ہو کر اپنا مؤقف پیش کریں۔

    دوسری طرف کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹرز کو بھی بلانے کا فیصلہ ہوا، ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پیپلز پارٹی کے روبینہ خالد اور بہرہ مند تنگی، مسلم لیگ ن کے دلاور خان، اور جماعت اسلامی کے مشتاق احمد خان بھی وضاحت دیں، پارٹی ووٹ نہ ہونے کے باوجود وہ سینیٹر کیسے منتخب ہوئے؟

    کمیٹی نے سینیٹرز سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ ووٹوں کی خرید و فروخت میں ملوث تو نہیں، یا ان کو کسی نے مالی معاونت تو نہیں دی؟

    وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ الیکشن 2018 میں ایم پی ایز کی ویڈیو کے معاملے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنائی تھی، ویڈیو میں کون کون ملوث ہے، کمیٹی اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہے، جس کے بعد ملوث افراد کے خلاف فوجداری کارروائی کے امکانات سمیت کیسز نیب، ایف آئی اے ،اینٹی کرپشن بھجوانے پر تجاویز دے گی۔

    یاد رہے کہ سال 2018 سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کے 20 ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق ویڈیو سامنے آئی تھی، ویڈیو میں اراکین اسمبلی کو نوٹ گنتے اور بیگ میں ڈالتے دیکھا جا سکتا تھا، یہ خرید و فروخت 20 فروری 2018 سے 2 مارچ کے دوران کی گئی تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی نے تحقیقات کے بعد ووٹ بیچنے والے 20 ارکان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

  • سینیٹ الیکشن : پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    سینیٹ الیکشن : پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    کراچی: پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو نے الیکشن ٹریبونل کا کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا فیصلہ چیلنج کردیا، جس میں سندھ ہائی کورٹ سے فیصلہ کاالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات کیلیے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سیف اللہ ابڑو نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ لیکشن ٹریبونل نے حقائق کے برعکس فیصلہ دیا، قومی مفادمیں اہم امور انجام دیے، ٹیکنوکریٹ کے معیارپر پورا اترتا ہوں۔

    درخواست میں سیف اللہ ابڑو نے سندھ ہائی کورٹ سےفیصلہ کاالعدم قراردینےکی استدعا کردی۔

    سندھ ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو کی الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت کرے گا۔

    یاد رہے الیکشن ٹریبونل میں غلام مصطفی میمن کی جانب سے اپیل دائر کی گئی تھی ، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سیف اللہ ابڑو نے اثاثے چھپائے ، 2018 اور2021 ‌کے گوشواروں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔

    اپیل میں کہا گیا تھا کہ سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض اٹھایا تاہم ریٹرنگ افسر نے سنے بغیر ہی سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔

    بعد ازاں الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی کے رہنما سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے ریٹرنگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

  • سیف اللہ ابڑو نے لیاقت جتوئی کو لیگل نوٹس بھیج دیا

    سیف اللہ ابڑو نے لیاقت جتوئی کو لیگل نوٹس بھیج دیا

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سیف اللہ ابڑو نے وکیل کے ذریعے اپنی پارٹی کے رہنما لیاقت علی جتوئی کو قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پارٹی سے سینیٹ ٹکٹ خریدنے کے الزام پر سیف اللہ ابڑو نے لیاقت جتوئی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا، انھوں نے کہا اب عدالت میں ملاقات ہوگی۔

    سیف اللہ ابڑو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا آج لیاقت جتوئی نے مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں، لیاقت جتوئی کو مخاطب کرتے ہوئے انھوں نے کہا خان بہادر آپ نے کہا ہے کہ میں نے 35 کروڑ روپے دے کر سینیٹ ٹکٹ لیا، آپ کو اخلاقیات کا پتا ہی نہیں ہے۔

    پی ٹی آئی کے سینیٹ امیدوار سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ کتنے دنوں سے آپ لوگ میرے خلاف لابنگ کر رہے ہیں، آج آپ کو قانونی نوٹس بھجوا رہا ہوں، اب ملاقات عدالت میں ہوگی۔

    انھوں نے ویڈیو بیان میں کہا کہ لیاقت جتوئی نے جو الزامات مجھ پر لگائے ہیں عدالت میں اس کے لیے جواب دینا پڑے گا۔

    لیاقت جتوئی کا اپنی ہی جماعت پر سینیٹ ٹکٹ فروخت کرنے کا الزام، شہباز گل کا ردِ عمل

    واضح رہے کہ آج پی ٹی آئی رہنما لیاقت جتوئی نے اپنی ہی جماعت پر سینیٹ ٹکٹ فروخت کرنے کا الزام لگایا تھا، انھوں نے دعویٰ کیا کہ سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ ٹکٹ بیچا گیا ہے۔

    لیاقت جتوئی نے کہا گورنر ہاؤس کے ڈرائنگ روم کے فیصلے پارٹی کے لیے نقصان دہ ہیں، پیراٹروپر سیف اللہ ابڑو کو 35 کروڑ میں سینیٹ ٹکٹ بیچا گیا، کراچی میں بیٹھے چند افراد فیصلہ کرتے ہیں، جو نقصان دہ ہے۔

    خیال رہے کہ لیاقت علی جتوئی نے ایک ایسا دعویٰ کر دیا ہے جس کے خاتمے کے لیے پی ٹی آئی جدوجہد میں لگی ہوئی ہے، جس کے تحت سینیٹ میں امیدواروں کی خرید و فروخت کو روکنے کے لیے اوپن بیلٹ انتخاب کا طریقہ کار لایا جا رہا ہے۔

  • پرویز رشید سینیٹ الیکشن کے لیے نا اہل قرار، اپیل خارج

    پرویز رشید سینیٹ الیکشن کے لیے نا اہل قرار، اپیل خارج

    لاہور: ن لیگی رہنما پرویز رشید سینیٹ الیکشن کے لیے نا اہل قرار دے دیے گئے، الیکشن ٹریبونل نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج کر دی۔

    تفصیلا ت کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبونل نے آج سینیٹ الیکشن کے لیے پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا، الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس شاہد وحید نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ واجبات کی کلیئرنس پرویز رشید کی ذمہ داری تھی، آر او نے پرویز رشید کو واجبات ادائیگی کے لیے مناسب وقت دیا لیکن اس پر عمل نہیں ہوا، اور چیک کے ذریعے واجبات ادا کرنے کی قانونی حیثیت نہیں ہے، امیدوار اپنے زیر کفالت افراد کی نادہندگی سے بھی الیکشن لڑنے کا اہل نہیں رہتا۔

    فیصلے کے مطابق ریکارڈ میں واضح ہے کہ پنجاب ہاؤس کا کمرہ پرویز رشید کے نام سے بک کیاگیا تھا، عطاالحق قاسمی کیس میں واجبات کے اعتراض کو آر او نے کوئی اہمیت نہیں دی اس لیے یہ ٹریبونل بھی اس اعتراض سے مطمئن نہیں۔

    قبل ازیں، پرویز رشید کے وکیل نے دلائل دیے کہ ریٹرننگ افسر نے رقم جمع کروانے کا حکم دیا تھا مگر تمام کوششوں کے باوجود رقم جمع نہ کرنے دی گئی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دلائل دیے کہ پرویز رشید نے بیان حلفی کے ساتھ کہا کہ انھیں بقایا جات کا علم نہیں حالاں کہ انھیں 2019 میں بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے، پرویز رشید نے جان بوجھ کر حقائق چھپائے، اگر اعتراض نہ کیا جاتا تو وہ سینٹ کا الیکشن لڑ لیتے، آئین نے عوامی نمائندوں کی اہلیت کے لیے صادق اور امین کی شرط رکھی ہے۔

    فیصل واوڈا سینیٹ الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار

    انھوں نے عدالت کو بتایا کہ عطاالحق قاسمی کیس میں سپریم کورٹ نے پرویز رشید کو بھی رقم واپس کرنے کا حکم دیا تھا مگر آج تک اس حکم پر انھوں نے عمل نہیں کیا، پنجاب ہاؤس کے کنٹرولر نے بتایا کہ پرویز رشید نے رقم جمع کروانے کے لیے رابطہ ہی نہیں کیا۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ پرویز رشید کو رقم جمع کروانے کے لیے 24 گھنٹے کی مہلت ملی مگر انھوں نے ادائیگی نہیں کی، اعتراض کنندہ نے کہا کہ پچھلی بار الیکشن میں کچھ شقیں نکال دی گئی تھیں جس کی وجہ سے پرویز رشید الیکشن لڑ سکے۔

    ٹریبونل نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ایکٹ ہی متنازعہ ہو چکا ہے ایک شق دوسرے سے متصادم ہے، ٹریبونل نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر پرویز رشید کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ برقرار رکھا۔

  • سینیٹ الیکشن : پی ٹی آئی کے اہم رہنما کے کاغذات نامزدگی مسترد

    سینیٹ الیکشن : پی ٹی آئی کے اہم رہنما کے کاغذات نامزدگی مسترد

    کراچی : الیکشن ٹرہبونل نے پی ٹی آئی کے رہنما سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے ریٹرنگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سیف اللہ ابڑو کےکاغذات نامزدگی منظور ہونے کیخلاف غلام مصطفی میمن کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

    جس میں الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی کے رہنماسیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی پراعتراض منظور کرتے ہوئے ریٹرنگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    یاد رہے الیکشن ٹریبونل میں غلام مصطفی میمن کی جانب سے اپیل دائر کی گئی تھی ، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سیف اللہ ابڑو نے اثاثے چھپائے ، 2018 اور2021 ‌کے گوشواروں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔

    اپیل میں کہا گیا کہ سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض اٹھایا تاہم ریٹرنگ افسر نے سنے بغیر ہی سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔

    دائر اپیل میں استدعا کی گئی کہ ریٹرنگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ الیکشن کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

    خیال رہے سندھ سے وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واڈا کو عام نشست جبکہ سیف اللہ ابڑو کو ٹیکنوکریٹ نشست پر ٹکٹ دیا گیا ہے۔

  • سینیٹ انتخاب: پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کا ایک دوسرے پر اعتماد کا اظہار

    سینیٹ انتخاب: پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کا ایک دوسرے پر اعتماد کا اظہار

    کراچی: تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں کیا حکمت عملی اپنائی جائے، اس معاملے پر تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان آج اہم ملاقات ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ انتخابات کے حوالے سے آج کراچی میں اتحادیوں کی بڑی بیٹھک لگی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے وفود کے درمیان ملاقات میں گلے شکوے کیے گئے تاہم ایک دوسرے پر پھر سے اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

    ایم کیو ایم پاکستان نے شکوہ کیا کہ اتحادی ساتھ دیتے ہیں مگر مسائل حل نہیں ہوتے، کراچی کی اتحادی جماعت نے مردم شماری پر تحفظات سے پھر آگاہ کیا، پی ٹی آئی وفد نے مردم شماری دوبارہ کروانے کے لیے آئندہ بجٹ میں رقم مختص کرنے کا وعدہ کر لیا، اسد عمر نے کہا کراچی کی محرومیاں دور کی جائیں گی۔

    ملاقات میں ایم کیو ایم وفد میں کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، عامر خان، کنور نوید جمیل، ڈاکٹر امین الحق، فیصل سبزواری اور وسیم اختر شامل تھے، ملاقات میں سینیت انتخابات، متفقہ امیدوار سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا، ذرائع نے بتایا کہ ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشست پر اتحادیوں کے درمیان حکمت عملی پر گفتگو ہوئی۔

    سینیٹ الیکشن: جی ڈی اے کا حفیظ شیخ کی حمایت کا اعلان

    ملاقات میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ، تحریری معاہدے سمیت ترقیاتی منصوبوں، کراچی پیکج پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، ایم کیو ایم نے کراچی پیکج کے تحت منصوبوں کو جلد مکمل کرنے پر زور دیا، حیدرآباد یونی ورسٹی، کراچی سمیت اندرون سندھ روزگار کے مواقع، پارٹی آفسز کی واپسی سمیت لاپتا کارکنان کی بازیابی کا معاملہ بھی اٹھایا۔

    ملاقات کے دوران فردوس شمیم نقوی کا خالد مقبول سے دل چسپ مکالمہ ہوا، کہا آپ کا وزن خاصا گر گیا ہے، خالد مقبول نے جواب دیا ملک میں تو سیاسی ویٹ بہت گر چکا ہے۔

    حفیظ شیخ نے خالد مقبول سے کہا سینیٹ انتخابات مل کر لڑنا چاہیے، جس پر انھوں نے شکوہ کیا کہ اتحادی تو ساتھ دیتے ہیں مگر ان کے مسائل حل نہیں ہو پاتے، ہر مشکل وقت میں ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی اور حکومت کا ساتھ دیا، کراچی کے مسائل حل کرنا وفاقی حکومت کی بھی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کراچی پر وزیر اعظم سب سے زیادہ توجہ رکھتے ہیں، تاریخی پیکج کے اثرات جلد سامنے آئیں گے، حفیظ شیخ سمیت پی ٹی آئی کے دیگر امیدواروں کو قومی اسمبلی میں سپورٹ کیا جائے۔

    ملاقات میں فیصل سبزواری نے شہری سندھ اور کراچی میں مردم شماری سے متعلق تحفظات پرزور طریقے سے اٹھائے، تحریک انصاف نے ایم کیو ایم کے اس مؤقف کی حمایت کی کہ مردم شماری درست اور شفاف ہوں، فیصل سبزواری نے کہا وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ آنے والے بجٹ میں نئی مردم شماری کے لیے فنڈز مختص کرے، اس تجویز پر اصولی اتفاق کیا گیا، شہری سندھ کے مسائل کو سیاست سے بالائے طاق رکھ کر آگے بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔

  • سینیٹ الیکشن: جی ڈی اے کا حفیظ شیخ کی حمایت کا اعلان

    سینیٹ الیکشن: جی ڈی اے کا حفیظ شیخ کی حمایت کا اعلان

    کراچی: سینیٹ الیکشن میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے عبد الحفیظ شیخ اور فوزیہ ارشد کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں سے رابطے تیز کر لیے، آج پی ٹی آئی وفد نے اسد عمر کی قیادت میں جی ڈی اے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

    ملاقات میں جی ڈی اے کے وفد کی قیادت پیر صبغت اللہ راشدی نے کی، جی ڈی اے وفد میں عرفان اللہ مروت، سردار عبدالرحیم، ذوالفقار مرزا و دیگر شامل تھے۔

    ملاقات میں سینیٹ الیکشن کی حکمت عملی پر غور کیا گیا، تحریک انصاف نے جی ڈی اے سے حفیظ شیخ کو سینیٹ میں ووٹ دینے کی درخواست کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں حفیظ شیخ نے کہا سینیٹ میں اتحادی جماعتیں مل کر لڑیں گی تو فائدہ ہوگا، اسد عمر نے کہا اگر ہم حکمت عملی سے لڑے تو امید سے زیادہ سیٹیں لے سکتے ہیں، جب کہ پیر پگارا صبغت اللہ شاہ راشدی نے کہا ہم ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔

    حفیظ شیخ کو انتخابی مہم میں ارکان قومی اسمبلی کے گلے شکوؤں کا سامنا

    جی ڈی اے کا کہنا تھا اندرون سندھ شہر تباہ ہو رہے ہیں، اسپتالوں، اسکولوں کا نظام تباہ حالی کا شکار ہے، ہمیں امید تھی وفاق سندھ کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔ اسد عمر نے کہا وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کا وژن سندھ کی ترقی ہے، پی ٹی آئی اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے گی اور تحفظات کو دور کرے گی۔

    پیر صدر الدین شاہ نے اس موقع پر پی ٹی آئی امیدواروں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہماری دعا ہے کہ حفیظ شیخ اور فوزیہ ارشد کامیاب ہوں۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل طویل عرصے سے سیاست سے باہر پی ٹی آئی کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے بھی سرگرم ہو کر سینیٹ الیکشن میں حفیظ شیخ کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا تھا۔

  • حفیظ شیخ کو انتخابی مہم میں ارکان قومی اسمبلی کے گلے شکوؤں کا سامنا

    حفیظ شیخ کو انتخابی مہم میں ارکان قومی اسمبلی کے گلے شکوؤں کا سامنا

    لاہور: سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں عبدالحفیظ شیخ کوانتخابی مہم میں ارکان قومی اسمبلی کے گلے شکوؤں اور تنقید کا سامنا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فیصل آباد اور لاہور میں ایم این ایز کی جانب سے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے بڑھتی مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، انھوں نے شکوہ کیا ہے کہ کام نہیں ہوتے، اور وہ اپنے حلقوں میں بے بس ہو گئے ہیں۔

    ارکان کا کہنا ہے کہ حکومت معاشی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور عوام کو ریلیف دے، یہی صورت حال رہی تو حلقوں میں ووٹرز کا سامنا کرنا مشکل ہو جائے گا۔

    سینیٹ الیکشن: جہانگیر ترین کا حفیظ شیخ کی بھرپور حمایت کا اعلان

    وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے ارکان قومی اسمبلی کو یقین دہانی کرائی کہ مشکل وقت گزرگیا ہے، اب آئندہ 2 سال میں ریلیف آئے گا۔ یاد رہے کہ عامر لیاقت نے حفیظ شیخ کو ووٹ دینے سے انکار کیا تھا۔

    حفیظ شیخ اسلام آباد کی جنرل نشست پر سینیٹ کے امیدوار ہیں، جب کہ ان کے خلاف پی ڈی ایم کے امیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی انتخاب لڑیں گے۔

    دو دن قبل طویل عرصے سے سیاست سے باہر پی ٹی آئی کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے بھی سرگرم ہو کر سینیٹ الیکشن میں حفیظ شیخ کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا تھا۔

    جہانگیر ترین نے کہا تھا حفیظ شیخ سے میرا دیرینہ تعلق اور خاصی پرانی دوستی ہے، ان سے مسلسل رابطہ ہوتا رہتا ہے، حفیظ شیخ کا تعلق میری پارٹی سے ہے، سینیٹ الیکشن کے موقع پر حفیظ شیخ کی بھرپور حمایت کروں گا۔

  • ایوان بالا میں سینٹ الیکشن پر صدارتی آرڈیننس کے خلاف قرارداد پیش

    ایوان بالا میں سینٹ الیکشن پر صدارتی آرڈیننس کے خلاف قرارداد پیش

    اسلام آباد: اوپن بیلٹ پر صدارتی آرڈیننس کے خلاف راجہ ظفر الحق نے ایوان بالا میں قرارداد پیش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیے جانے والے سینیٹ اجلاس میں وقفے کے بعد اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کے لیے لائے جانے والے صدارتی آرڈیننس کے خلاف قائد حزب اختلاف ظفر الحق نے قرارداد پیش کی۔

    راجہ ظفر الحق نے کہا اس قرارداد کا مقصد انتخابات کا قانون کے مطابق انعقاد ہے، حکومت نے سپریم کورٹ سے رابطہ کیا ہے، ابھی سپریم کورٹ نے رائے بھی نہیں دی اور صدارتی آرڈیننس جاری کر دیا گیا، اب ہم کشمکش میں ہیں، کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور نہ وقت ہے، صدارتی آرڈیننس نے سب کو مشکل میں ڈال دیا ہے، آئین کے مطابق خفیہ بیلٹنگ سے الیکشن ہونا چاہیے۔

    سینیٹر رضا ربانی نے قرارداد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ آرڈیننس قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش نہیں کیاگیا، چیئرمین سینیٹ کی رولنگ ہے آرڈیننس فوری پیش کریں، اکتوبر سے جنوری 2021 تک یہ بل قائمہ کمیٹی میں رہا، بل ابھی بھی قائمہ کمیٹی میں زیر التوا ہے۔

    سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ: رضا ربانی سے آرٹیکل 226 سے متعلق دلائل طلب

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا صدر عارف علوی نے آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی کی ہے، ایسے صدر کے خلاف مواخذے کی قرارداد پر بحث کی جائے، آئین کی خلاف ورزی پر صدر کا احتساب ہونا چاہیے تھا، اداروں سپریم کورٹ اور پارلیمان کی سیاسی جماعت کے ایجنڈے کے لیے استعمال کی کوشش ہوئی۔

    سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ آرڈیننس کے اجرا پر صدر کے مواخذے کی بات درست ہے، اس ایوان پر یومیہ 4 کروڑ کا خرچ آتا ہے، اس طرح آرڈیننس جاری ہونا ہے تو پارلیمنٹ کو تالا لگا دیں، اگر آپ کی نیت ٹھیک ہے تو جائز طریقہ اپنائیں، آردیننس لانے کی بجائے پیسے وصول کرنے والوں کے خلاف جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔

    مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے جواب دیا کہ یہ کہنا غیر واقعاتی بیان ہے کہ صدر نے غیر آئینی کام کیا، صدر کے خلاف سو بار مواخذہ لائیں، ناکامی ہوگی۔

  • سینیٹ الیکشن: سندھ اسمبلی میں نمبر گیم کس کے حق میں؟

    سینیٹ الیکشن: سندھ اسمبلی میں نمبر گیم کس کے حق میں؟

    کراچی: سینیٹ الیکشن کے لیے سندھ اسمبلی میں نمبر گیم کس کے حق میں ہے؟ اے آر وائی نیوز کی اس اہم رپورٹ سے اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    سندھ اسمبلی میں 21 ارکان کے ووٹ سے جنرل نشست پر ایک سینیٹر منتخب ہوگا، اور خواتین اور ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے 56 ارکان کے ووٹوں کی ضرورت ہوگی، جب کہ صوبائی اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 168 ہے۔

    گزشتہ روز ملیر اور سانگھڑ الیکشن جیتنے کے بعد صوبے کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی صوبائی اسمبلی میں 99 نشستوں کے ساتھ سر فہرست ہے۔

    دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف 30 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، ایم کیو ایم 21 نشستوں کے ساتھ اسمبلی میں تیسری اکثریتی جماعت کی پوزیشن پر موجود ہے، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے پاس 14 سیٹیں، تحریک لبیک پاکستان 3، اور ایم ایم اے کے پاس ایک نشست ہے۔

    سینیٹ کا میدان، کس کا پلڑا ہوگا بھاری، کس کو پہنچے گا نقصان؟

    سندھ کے سینیٹ انتخابات کے دوران ٹی ایل پی کے 3 اور ایم ایم اے کا ایک رکن اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی 7 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹ اور 2 خواتین کی مخصوص نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔

    سندھ سے پیپلز پارٹی کے 7 سینیٹرز اپنی مدت مکمل کر کے ریٹائر ہو رہے ہیں، ایم کیو ایم کے 4 سینیٹرز ریٹائر ہو رہے ہیں۔

    اس پس منظر میں ایم کیو ایم، تحریک انصاف اور جی ڈی اے متحد ہو کر انتخابات میں جاتی ہیں تو ایم کیو ایم کے لیے ایک جنرل نشست کے ساتھ ساتھ ایک ٹیکنوکریٹ یا خواتین کی مخصوص نشست حاصل کرنے کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف بھی متحدہ اپوزیشن کی صورت میں 2 نشستیں حاصل کر سکتی ہے، ایک سینیٹ نشست جی ڈی اے کو بھی مل سکتی ہے، تاہم ٹیکنوکریٹ کی نشست پر حکومتی جماعت اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان مقابلے کا امکان ہے۔

    اگر اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد رہا تو جنرل، ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی مخصوص نشست ملا کر کم سے کم 4 اور زیادہ سے زیادہ 5 نشست نکال سکتی ہیں، اور یوں پیپلز پارٹی 6 نشستوں تک محدود رہ سکتی ہے۔

    اگر اپوزیشن اتحاد میں کوئی بھی مسئلہ آیا تو ایم کیو ایم اور تحریک انصاف دونوں ایک ایک نشست گنوا سکتے ہیں۔