Tag: سینیٹ الیکشن

  • ‘سینیٹ الیکشن جیسے بھی ہوں ، اپوزیشن کو سرپرائز دیں گے’

    ‘سینیٹ الیکشن جیسے بھی ہوں ، اپوزیشن کو سرپرائز دیں گے’

    لاہور : گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن جیسےبھی ہوں حکومت اور اتحادی اپوزیشن کوسرپرائز دیں گے، آئندہ چیئرمین سینیٹ بھی تحریک انصاف اور اتحادیوں کاہی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا مشن احتساب اورملکی ترقی کوبریک لگواناہے، اگراحتساب بند ہوجائے تو اپوزیشن کےمارچ،احتجاج بندہوجائیں گے ، عمران خان شفاف احتساب سےایک انچ بھی پیچھےنہیں ہٹیں گے۔

    چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ پہلی بارادارے مکمل آزادی کیساتھ کام کررہے ہیں، وزیراعظم ہرسطح پرکرپشن کاخاتمہ،اپوزیشن بچاؤچاہتی ہے۔

    گورنر پنجاب نے کہا کہ اپوزیشن کواوپن ووٹنگ کی مخالفت نہیں سپورٹ کرنی چاہیے، سینیٹ الیکشن جیسےبھی ہوں حکومت اور اتحادی اپوزیشن کوسرپرائز دیں گے، آئندہ چیئرمین سینیٹ بھی تحریک انصاف اور اتحادیوں کاہی ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاملےمیں شفافیت،میرٹ اپوزیشن کوپسندنہیں آئے گی ، ہرمحاذپرناکامی کےبعدپی ڈی ایم کوسمجھ نہیں آرہی کہ وہ اب کیاکرے، (ق)لیگ سمیت تمام اتحادی حکومت کےساتھ متحدکھڑےہیں۔

    چوہدری سرور نے مزید کہا کہ دشمن عناصرپاکستان کوعدم استحکام کاشکارکرنےکی سازشیں کررہےہیں، وزیراعظم اصولی اورنظریاتی سیاست کررہےہیں، حکومت شفاف احتساب کےاصولی مؤقف پرآج بھی قائم ہے۔

  • سینیٹ امیدواروں کے تمام کوائف کی جانچ پڑتال آن لائن کرنے کا فیصلہ

    سینیٹ امیدواروں کے تمام کوائف کی جانچ پڑتال آن لائن کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ امیدواروں کے تمام کوائف کی جانچ پڑتال آن لائن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ای سی پی سینیٹ امیدواروں کے کوائف کی جانچ پڑتال آن لائن کرے گی، کاغذات کی جانچ وزارت داخلہ، ایف آئی اے، نادرا اور نیب سے کی جائے گی۔

    اس سلسلے میں ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک سے بھی آن لائن رابطہ رکھا جائے گا، الیکشن کمیشن نے تمام متعلقہ اداروں کے سر براہان کو خطوط بھی ارسال کر دیے۔

    خطوط میں نیب، نادرا، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور وزارت داخلہ سے تعاون کی درخواست کی گئی ہے، الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ہر ادارہ فوری طور پر اپنا فوکل پرسن نامزد کر کے آگاہ کرے۔

    سینیٹ الیکشن: بلاول کا صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان

    الیکشن کمیشن کے مطابق ریٹرننگ افسران کو آن لائن جدید ضروری سہولتیں فراہم ہوں گی، متعلقہ اداروں سے ملنے والی معلومات ریٹرننگ افسران کو مہیا کی جائیں گی۔

    الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں ڈیجیٹل سہولت سینٹرز قائم کر دیے گئے، صوبائی الیکشن کمشنرز کے دفاتر میں بھی ڈیجیٹل سہولت سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

    ادھر ذرائع نے کہا ہے کہ مارچ کے پہلے 3 دن میں سینیٹ الیکشن کی تاریخ مقرر کی جا سکتی ہے، الیکشن کمیشن کل حتمی شیڈول جاری کرے گا، جب کہ کاغذات نامزدگی جاری ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ حکومت ووٹ کی خرید و فروخت کو روکنے کے لیے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر کرانے کے لیے صدارتی آرڈیننس لا چکی ہے، جسے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

  • سینیٹ الیکشن: بلاول کا صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان

    سینیٹ الیکشن: بلاول کا صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر کرانے کے لیے صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ اوپن بیلٹ کے حوالے سے لائے جانے والے صدارتی آرڈیننس کو متعلقہ فورم پر چیلنج کریں گے۔

    بلاول نے امید ظاہر کی کہ اعلیٰ عدلیہ بھی اوپن بیلٹ پر حکومتی درخواست کو مسترد کر دےگی، اور اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دےگی، ووٹ کے حق کے ساتھ ہر شخص کو خفیہ ووٹ کا حق حاصل ہے، وہ جس کو چاہے اپنا ووٹ کاسٹ کرے۔

    انھوں نے کہا حکومت نے غلط قدم اٹھایا، امید ہے کہ حکومتی سہولت کار بھی اسے سمجھیں گے، یہ ایک غلط روایت رکھی جا رہی ہے جس سے مستقبل میں ملک کو نقصان ہوگا، امید ہے آئین اور قانون کے مطا بق فیصلے کیے جائیں گے۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا ارکان پارلیمنٹ کے خفیہ بیلٹ کے حق پر حملہ کیا جا رہا ہے، ہم الیکٹورل ریفارمز کے حامی ہیں لیکن موجودہ حکومت اس پر یقین نہیں رکھتی، حکومت شفاف الیکشن نہیں چاہتی اس لیے آرڈیننس لائی، ریفارمز کے لیے موجودہ حکومت کے پاس ڈھائی سال کا وقت تھا، لیکن حکومت کی نیت ہی خراب تھی اس لیے آرڈیننس لے کر آئی۔

    بلاول نے کہا حکومت پہلے سمجھ رہی تھی کہ انھیں سینیٹ میں فری ہینڈ ملے گا لیکن جب اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تو حکومت پریشان ہوگئی، حکومت کو اپنے ارکان پارلیمنٹ پر اعتماد ہی نہیں اس لیے اسمبلی میں بل لے آئی، حکومت کو اوپن بیلٹ کے لیے آئین میں ترمیم کرنی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ نیب حکومتی اتحادیوں کے خلاف بھی بلیک میلنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن حکومت کو بتانا چاہتا ہوں آپ کے ممبران آپ کے خلاف اوپن ووٹ دینے کو تیار ہیں، اوپن بیلٹ میں ہم خفیہ بیلٹ سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کریں گے، کیوں خہ حکومتی ایم پی ایز اور ایم این ایز ناراض ہیں، ہمیں نہیں اس سے حکومت کو نقصان ہوگا۔

    بلاول نے مزید کہا میاں رضا ربانی ترمیم پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت درخواست پر پیپلز پارٹی کا مؤقف پیش کریں گے۔

    انھوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ہمارا تو مقصد یہی ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی رول نہیں ہونا چاہیے، ڈی جی کے بیان سے متفق ہوں، ہمارا مطالبہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں حصہ نہ ڈالے، ان کا کوئی سیاسی ونگ ہے تو فوری بند کر دینا چاہیے، خدانخواستہ ادارے سینیٹ الیکشن میں بھی متنازع ہوں گے تو اداروں کے لیے اچھا نہیں۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کوئی شخص ووٹ بیچتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، ووٹ بیچنے والوں کو قانون کے مطابق پارٹی سے نکالنا چاہیے، ہم بھی الیکٹورل ریفارمز چاہتے ہیں لیکن آئینی طریقہ کار اپنانا چاہیے، اور آئین میں ترمیم کے لئیح کومت کے پاس اکثریت ہی نہیں ہے، مانتاہوں کچھ گندے انڈے ہوں گے جنھوں نے ماضی میں ووٹ بیچے ہوں گے لیکن ہر ایم پی ایے یا ایم این ایے کے لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ بکتے ہیں۔

  • حکومت کا سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت کا سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کرلیا، فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ آرڈینس لانے کا مقصد سب کوسینیٹ الیکشن میں برابر مقابلے کا موقع دینا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت کا سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کرلیا، اوپن ووٹ سے کرپشن اوررشوت کا خاتمہ ہوگا ، جو اپوزیشن کو قبول نہیں، اپوزیشن والےبغیر پیسےچلائے الیکشن جیت ہی نہیں سکتے۔

    فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ آرڈینس لانے کا مقصد سب کو سینیٹ الیکشن میں برابرمقابلے کا موقع دینا ہے، اوپن بیلٹ سے ہونے والی شفافیت اپوزیشن کو منظور نہیں، وجوہات سب کوپتہ ہیں، یہ لوگ بغیر رشوت دیے نہیں جیت سکتے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عمران خان واحد کپتان ہیں جنہوں نے1986 میں غیرجانبدارایمپائرنگ متعارف کرائی، عمران خان نےانتخابات میں دھاندلی کے خلاف طویل ترین دھرنا دیا، انھوں نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنےوالے20 ایم پی ایزکونکال کرمثال قائم کی، انشا اللہ سینیٹ میں انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے۔

    خیال رہے وفاقی کابینہ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سےکرانے کیلئے آرڈیننس کی منظوری دے دی، سینیٹ انتخابات کا شیڈول آنے سے پہلے آرڈیننس جاری ہونے کا امکان ہے۔

  • وفاقی کابینہ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کی منظوری دے دی

    وفاقی کابینہ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سےکرانے کیلئے آرڈیننس کی منظوری دے دی، سینیٹ انتخابات کا شیڈول آنے سے پہلے آرڈیننس جاری ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سےکرانے کے لیے وفاقی کابینہ سےمنظوری لےلی ، وفاقی کابینہ نےآرڈیننس کی منظوری سرکولیشن سمری کےذریعےدی، سینیٹ انتخابات کاشیڈول آنےسے پہلےآرڈیننس جاری ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات کاکیس سپریم کورٹ میں بھی زیرسماعت ہے اور سینیٹ الیکشن کا شیڈول11 فروری کو جاری ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق 11فروری سے پہلے سپریم کورٹ سےحق میں فیصلہ آنےپرآرڈیننس جاری ہوگا۔

    یاد رہے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے حکومت نے آرڈیننس تیار کیا گیا ، آرڈیننس کا مسودہ اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے تیار کیا گیا  تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ آرڈیننس عدالتی فیصلے سے مشروط رکھا گیا ہے۔

    دو دن قبل وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اوپن بیلٹ کے سلسلے میں ایک بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ یہ بل سینیٹ الیکشن اوپن  بیلٹ کے ذریعے کرانے کا ہے، بل آرٹیکل 218 تین کے مطابق ہے، بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ارکان  اسمبلی کی خرید و فروخت کو روکا جائے۔

  • پیپلز پارٹی کا یوسف رضاگیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ

    پیپلز پارٹی کا یوسف رضاگیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ

    ملتان: پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی نے یوسف رضاگیلانی کی کامیابی کے لیے رابطے تیز کر دیے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یوسف گیلانی کامیابی کے بعد پی پی کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے بھی امیدوار ہوں گے۔

    یاد رہے کہ یکم فروری کو وزیر اعظم عمران خان نے اتحادی امیدوار کامل علی آغا کو سینیٹ الیکشن کے لیے ٹکٹ دینےکی منظوری دی تھی۔

    آج وزیر اعظم کو پی ٹی آئی پارلیمانی بورڈ اجلاس میں سینیٹر بننے کے خواہش مند افراد کی فہرست پیش کی گئی ہے، عمران خان نے کہا سینیٹ کے لیے ٹکٹ میرٹ پر دیں گے، ہم چاہتے ہیں سینیٹ انتخابات میں پیسہ نہ چلے، جو ایوان میں پارٹی کے لیے بہتر ہوگا اسے سینیٹر بنائیں گے۔

    ‘سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11فروری کو جاری ہوگا’

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11 فروری کو جاری کرے گا اور ایک امیدوار کے لیےانتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، متوقع امیدواروں کے لیے کاغذات نامزدگی فراہمی کا آغاز بھی آج سے کر دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کاغذات مرکز اور چاروں صوبائی سیکریٹریٹ سے حاصل کیے جا سکتے ہیں، امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت پارٹی ٹکٹ منسلک کریں گے، آزاد امیدوار پارٹی ٹکٹ منسلک کرنے سے مبرا ہوں گے۔

    سینیٹ انتخابات 48 نشستوں پر ہوں گے، جن میں پنجاب سندھ میں 11 گیارہ، بلوچستان خیبر پختون خواہ میں 12 بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوگی جب کہ اسلام آباد کی 2 سینیٹ نشستوں پر پولنگ ہوگی۔

  • ‘سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11فروری کو جاری ہوگا’

    ‘سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11فروری کو جاری ہوگا’

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11فروری کو جاری کرے گا اور ایک امیدوار کیلئےانتخابی اخراجات کی حد 15لاکھ روپےمقرر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11فروری کو جاری ہوگا، متوقع امیدواروں کیلئے کاغذات نامزدگی فراہمی کا آغازآج سے کردیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کاغذات مرکزوچاروں صوبائی سیکریٹریٹ سےحاصل کئےجاسکتےہیں، امیدوارکاغذات نامزدگی جمع کراتےوقت پارٹی ٹکٹ منسلک کریں،ا آزاد امیدوار پارٹی ٹکٹ منسلک کرنے سےمبراہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوارانتخابی اخراجات کیلئےشیڈول بینک اکاؤنٹس کااجراکریں، ایک امیدوار کیلئےانتخابی اخراجات کی حد 15لاکھ روپے مقرر ہے۔

    خیال رہے سینیٹ انتخابات 48 نشستوں پر ہوں گے، جن میں پنجاب سندھ میں 11 گیارہ، بلوچستان خیبر پختونخواہ میں 12 بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوگی جبکہ اسلام آباد کی دو سینیٹ نشستوں پر پولنگ ہوگی۔

  • اوپن بیلٹ: سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کر دیا

    اوپن بیلٹ: سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کر دیا

    اسلام آباد: سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ نے سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 2 فروری کو کر ے گا۔

    اٹارنی جنرل اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے، صدارتی ریفرنس کی سماعت 14 روز کے وقفے کے بعد ہو رہی ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان حکومتیں اوپن بیلٹنگ کی حمایت کر چکی ہیں، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔

    سینیٹ الیکشن : سندھ حکومت نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کر دی

    سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی پاکستان نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

  • سینیٹ الیکشن : سندھ حکومت نے اوپن بیلٹ کی مخالفت  کر دی

    سینیٹ الیکشن : سندھ حکومت نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کر دی

    اسلام آباد : سندھ حکومت نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر کرانے کے ریفرنس کی مخالفت کردی اور کہا سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس پر رائے دینے سے انکار کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر کرانے کے صدارتی ریفرنس سے متعلق سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا گیا، جواب میں کہا گیا ہے کہ دارتی ریفرنس سیاسی مصلحت پر دائر کیا گیا ، صدر مملکت کی جانب سے ریفرنس میں کوئی قانونی سوال نہیں اٹھایا گیا۔

    سندھ حکومت نے استدعا کی سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس پر رائے دینے سے انکار کرے، سینیٹ کا الیکشن آ ئین کے تحت ہوتا ہے ،الیکشن ایکٹ2017 میں صرف سینیٹ الیکشن کا طریقہ وضع کیا گیا۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ الیکشن ہمیشہ سے آئین کی دفعہ 226 کے تحت ہوتا ہے اور آئین کے تحت سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہھی ہوسکتا ہے۔

    یاد رہے حکومت نے 23 دسمبر کو صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد آرٹیکل186کےتحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا، ریفرنس اٹارنی جنرل کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کیاگیا تھا، جس میں بغیر الیکشن ایکٹ 2017کےسیکشن 122 سکس میں ترمیم پر رائے مانگی گئی تھی۔

    ریفرنس میں حکومت نے موقف اپنایا تھا کہ خفیہ بیلٹ انتخاب صدر، اسپیکر، چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے ہوتا ہے، سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ سے ہوگا یا اوپن بیلٹ ؟یہ عوامی مفاد کا سوال ہے۔

    خیال رہے پندرہ دسمبر کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات کیلئےسپریم کورٹ سے رجوع کرنےکا فیصلہ کیا تھا۔

  • چیئرمین سینیٹ نے بھی اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    چیئرمین سینیٹ نے بھی اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی ایوان بالا کے انتخابات کے لیے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق صادق سنجرانی نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے سلسلے میں صدارتی ریفرنس پر اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

    انھوں نے جواب میں لکھا کہ آئین میں تبدیلی پارلیمان اور اس کی تشریح کرنا عدلیہ کی صواب دید ہے۔

    یاد رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان حکومتیں پہلے ہی اوپن بیلٹنگ کی حمایت کر چکے ہیں، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ آئین سازی یا آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا استحقاق ہے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے اسمبلی اس کی حمایت کرے گی۔

    سینیٹ الیکشن: اسپیکر قومی اسمبلی نے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    دوسری طرف سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی پاکستان نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔