Tag: سینیٹ انتخابات

  • سینیٹ انتخابات: اوپن بیلٹ کے لیے آرڈیننس تیار

    سینیٹ انتخابات: اوپن بیلٹ کے لیے آرڈیننس تیار

    اسلام آباد: حکومت نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق آرڈیننس تیار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے حکومت نے آرڈیننس تیار کر لیا، جس کا مسودہ وزیر اعظم عمران خان کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

    اس آرڈیننس کا مسودہ اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے تیار کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ آرڈیننس عدالتی فیصلے سے مشروط رکھا گیا ہے۔

    دو دن قبل وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اوپن بیلٹ کے سلسلے میں ایک بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، انھوں نے کہا کہ یہ بل سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا ہے، بل آرٹیکل 218 تین کے مطابق ہے، بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کو روکا جائے۔

    قومی اسمبلی میں “سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ” سے کرانے کا ترمیمی بل پیش

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ انتخابات سے متعلق حکومت کی مجوزہ ترمیم (شو آف ہینڈ) کو مسترد کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11 فروری کو جاری کرے گا اور ایک امیدوار کے لیےانتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، متوقع امیدواروں کے لیے کاغذات نامزدگی فراہمی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

    سینیٹ انتخابات 48 نشستوں پر ہوں گے، جن میں پنجاب سندھ میں 11 گیارہ، بلوچستان خیبر پختون خواہ میں 12 بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوگی جب کہ اسلام آباد کی 2 سینیٹ نشستوں پر پولنگ ہوگی۔

  • پیپلز پارٹی کا یوسف رضاگیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ

    پیپلز پارٹی کا یوسف رضاگیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ

    ملتان: پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی نے یوسف رضاگیلانی کی کامیابی کے لیے رابطے تیز کر دیے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یوسف گیلانی کامیابی کے بعد پی پی کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے بھی امیدوار ہوں گے۔

    یاد رہے کہ یکم فروری کو وزیر اعظم عمران خان نے اتحادی امیدوار کامل علی آغا کو سینیٹ الیکشن کے لیے ٹکٹ دینےکی منظوری دی تھی۔

    آج وزیر اعظم کو پی ٹی آئی پارلیمانی بورڈ اجلاس میں سینیٹر بننے کے خواہش مند افراد کی فہرست پیش کی گئی ہے، عمران خان نے کہا سینیٹ کے لیے ٹکٹ میرٹ پر دیں گے، ہم چاہتے ہیں سینیٹ انتخابات میں پیسہ نہ چلے، جو ایوان میں پارٹی کے لیے بہتر ہوگا اسے سینیٹر بنائیں گے۔

    ‘سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11فروری کو جاری ہوگا’

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11 فروری کو جاری کرے گا اور ایک امیدوار کے لیےانتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، متوقع امیدواروں کے لیے کاغذات نامزدگی فراہمی کا آغاز بھی آج سے کر دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کاغذات مرکز اور چاروں صوبائی سیکریٹریٹ سے حاصل کیے جا سکتے ہیں، امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت پارٹی ٹکٹ منسلک کریں گے، آزاد امیدوار پارٹی ٹکٹ منسلک کرنے سے مبرا ہوں گے۔

    سینیٹ انتخابات 48 نشستوں پر ہوں گے، جن میں پنجاب سندھ میں 11 گیارہ، بلوچستان خیبر پختون خواہ میں 12 بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوگی جب کہ اسلام آباد کی 2 سینیٹ نشستوں پر پولنگ ہوگی۔

  • سینیٹ انتخابات : پیپلزپارٹی کا پنجاب میں امیدوار لانے پر غور

    سینیٹ انتخابات : پیپلزپارٹی کا پنجاب میں امیدوار لانے پر غور

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی نے سینیٹ انتخابات کیلئے پنجاب سے حسن مرتضیٰ کو امیدوار منتخب کرلیا، پیپلزپارٹی کو پنجاب سے سینیٹر منتخب کروانے کیلئے 41 ارکان کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات کیلئے پیپلزپارٹی نے پنجاب میں امیدوار لانے پر غور شروع کردیا ہے ، حسن مرتضیٰ پنجاب سے سینیٹ کیلئے پی پی پی کے متوقع امیدوار ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی قیادت پنجاب سےاپناامیدوارجتوانے کیلئے ن لیگ سےایڈجسٹمنٹ کرے گی ، متوقع امیدوار حسن مرتضیٰ نےاپنےلیےپنجاب اسمبلی میں لابنگ شروع کردی ہے۔

    ذرائع کے مطابق حسن مرتضیٰ نےکمیٹی کےاجلاس میں اسپیکرپرویزالٰہی سےووٹ مانگا، 7ارکان والی پیپلزپارٹی کو پنجاب سے سینیٹر منتخب کروانے کیلئے 41 ارکان کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے سینیٹ انتخابات 48 نشستوں پر ہوں گے، جن میں پنجاب سندھ میں 11 گیارہ، بلوچستان خیبر پختونخواہ میں 12 بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوگی جبکہ اسلام آباد کی دو سینیٹ نشستوں پر پولنگ ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ شیڈول اگلے ماہ فروری کے دوسرے ہفتے میں جاری ہونے کا امکان ہے

  • چیئرمین سینیٹ نے بھی اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    چیئرمین سینیٹ نے بھی اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی ایوان بالا کے انتخابات کے لیے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق صادق سنجرانی نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے سلسلے میں صدارتی ریفرنس پر اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

    انھوں نے جواب میں لکھا کہ آئین میں تبدیلی پارلیمان اور اس کی تشریح کرنا عدلیہ کی صواب دید ہے۔

    یاد رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان حکومتیں پہلے ہی اوپن بیلٹنگ کی حمایت کر چکے ہیں، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ آئین سازی یا آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا استحقاق ہے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے اسمبلی اس کی حمایت کرے گی۔

    سینیٹ الیکشن: اسپیکر قومی اسمبلی نے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    دوسری طرف سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی پاکستان نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

  • سینیٹ الیکشن: اسپیکر قومی اسمبلی نے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    سینیٹ الیکشن: اسپیکر قومی اسمبلی نے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن کرانے کے صدارتی ریفرنس کی حمایت کر دی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات شفاف ہونے چاہیئں، سینیٹ انتخابات کی شفافیت اوپن بیلٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

    انھوں نے اپنے جواب میں کہا کہ آئین سازی یا آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا استحقاق ہے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے اسمبلی اس کی حمایت کرے گی۔

    جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے سپریم کورٹ سے آرٹیکل 226 کی تشریح کا ہی کہا ہے، سینیٹ انتخابات کے شفاف انعقاد سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوگی، افسوس کی بات ہے ماضی میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے الزامات سامنے آئے۔

    سندھ حکومت نے سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کر دی

    یاد رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کی حکومت نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کرانے کی حمایت کی ہے، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔

    سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی پاکستان نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی ہے، ادھر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

  • سندھ حکومت نے سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کر دی

    سندھ حکومت نے سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کر دی

    کراچی: سندھ حکومت نے بھی سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ حکومت اوپن بیلٹ طریقہ کار کے حوالے سے اپنا جواب آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی، سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اوپن بیلٹ آئین کے منافی اور اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے۔

    سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ آئین سینیٹ الیکشن کے حوالے سے واضح ہے، اس حوالے سے سندھ حکومت کے جواب میں 226، آرٹیکل 63 اے کا بھی حوالہ شامل کیا گیا ہے۔

    مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی تصدیق کر دی ہے، ان کا کہنا ہے کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 226 انتخابی طریقہ کار پر واضح ہے، اوپن بیلٹ کی تجویز آئین کی روح کے منافی ہے، سندھ حکومت اپنا ٹھوس مؤقف آئین کی شقوں کے ساتھ دے گی۔

    واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کر دی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔

    الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

    جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، جواب میں بھارتی آئین کا بھی حوالہ دیا گیا کہ بھارتی آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر موجود نہیں، بھارتی عدالتوں نے آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر نہ ہونے پر انحصار کیا۔

    الیکشن کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کی حکومت نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کرانے کی حمایت کی ہے۔ ادھر آج جماعت اسلامی نے بھی سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کر دی ہے، جماعت اسلامی نے تحریری مؤقف سپریم کورٹ میں جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ اوپن بیلٹ کے لیے صرف قانون نہیں آئین میں بھی ترمیم کرنا ہوگی، سینیٹ انتخابات کیسے کرانے ہیں اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنے دیا جائے۔

  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

    الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نےسینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانےکی مخالفت کردی اور کہا آئین میں صرف وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ، جس میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی۔

    الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کےتحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے، آرٹیکل 226 سےواضح ہےوزیراعظم،وزیراعلیٰ کےسواالیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔

    جواب میں الیکشن کمیشن نے بھارتی آئین کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آئین میں خفیہ بیلٹ کاذکر موجود نہیں ، بھارتی عدالتوں نے آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر نہ ہونے پر انحصار کیا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے ، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کے انتخابات کوہی اوپن کیا گیا ہے، ارکان قومی اورصوبائی اسمبلی کی ترجیحات کوظاہرنہیں کیاجاسکتا۔

    دوسری جانب جماعت اسلامی نےسینیٹ انتخابات سےمتعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی اور عدالت سےصدارتی ریفرنس کاجواب دینےکےبجائےواپس بھیجنے کی استدعا کی۔

    جماعت اسلامی نےتحریری موقف سپریم کورٹ میں جمع کرایا ، جس میں کہا کہ اوپن بیلٹ کیلئےصرف قانون نہیں آئین میں بھی ترمیم کرنا ہوگی، سینیٹ انتخابات کیسےکرانےہیں فیصلہ پارلیمنٹ کوکرنےدیاجائے۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات پرآئین کےآرٹیکل 226کااطلاق ہوتاہے اور سینیٹ امیدواروں کوصادق اور امین ہوناچاہیے، ووٹ خریدنے والا امیدوار صادق اورامین نہیں ہوسکتا، اراکین اسمبلی کی صوابدید ہے وہ ووٹ کس کو دیں۔

  • سینیٹ الیکشن: وزیر اعظم اور چوہدری پرویز الہٰی میں فون پر رابطہ

    سینیٹ الیکشن: وزیر اعظم اور چوہدری پرویز الہٰی میں فون پر رابطہ

    لاہور: وزیر اعظم عمران خان اور چوہدری پرویز الہٰی میں آج سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور پرویز الہٰی کے درمیان فون پر رابطہ ہوا ہے، جس میں وزیر اعظم نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور پرویز الہٰی کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر اعظم نے پرویز الہٰی سے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب آپ سے رابطہ کریں گے، ہم سینیٹ الیکشن مسلم لیگ ق کے ساتھ مل کر لڑنا چاہتے ہیں۔

    پرویز الہٰی نے وزیر اعظم سے گفتگو میں سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی ہامی بھری، انھوں نے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں اور آپ کا پورا ساتھ دیں گے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سینیٹ انتخابات سے قبل متحرک ہو چکے ہیں، انھوں نے ارکان اسمبلی سے رابطے اور ملاقاتیں بھی کی ہیں، وزیر اعلیٰ نے وزرا کو گروپ بنا کر ٹاسک سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    عثمان بزدار نے آج ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ممبرز صوبائی اسمبلی سے بھی ملاقات کی، اراکین اسمبلی نے وزیر اعلیٰ کی خیریت دریافت کی۔

    ادھر آج چوہدری پرویز الہٰی مسلم لیگ ق پنجاب کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہوئے ہیں، انھوں نے کہا کہ ق لیگ ملک کی نظریاتی سرحدوں کی محافظ اور ضامن جماعت ہے، ملکی دفاع اور سلامتی کے لیے اداروں کی پشت پر موجود ہیں۔

  • سندھ سے پی ٹی آئی کے سینیٹ امیدوار کون؟

    سندھ سے پی ٹی آئی کے سینیٹ امیدوار کون؟

    کراچی: پی ٹی آئی سندھ میں سینٹ کے خواہش مند اراکین کے درمیان مقابلے کا طریقہ کار طے کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ سے پی ٹی آئی کے امیدوار کون ہوں گے، اس کا فیصلہ ایم پی ایز ووٹنگ کے ذریعے کریں گے۔

    امیدواروں کا نام شارٹ لسٹ کرنے کے لیے پی ٹی آئی سندھ نے پروسس آف الیمینیشن متعارف کرا دیا، ٹیکنوکریٹ اور جنرل نشستوں پر خواہش مند امیدواروں کے لیے پروسس آف الیمینیشن اختیار کیا جائے گا۔

    فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین سندھ اسمبلی تمام امیدواروں کے لیے ووٹنگ کریں گے، ہر کٹیگری پر کم ووٹ حاصل کرنے والا مرحلہ وار خارج کر دیا جائے گا۔

    سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ آخر میں بچ جانے والے 3 نام پی ٹی آئی پارلیمانی بورڈ کو بھیجے جائیں گے، امیدواروں کے نام کا حتمی فیصلہ پارلیمانی بورڈ ہی کرے گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا مارچ میں تین ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کو دوبارہ سینیٹ انتخابات میں اتارنے کا ارادہ ہے، جن میں شیری رحمان، فاروق ایچ نائک اور سلیم مانڈوی والا شامل ہیں۔

    پی پی کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے نئے چہروں کے نام پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

  • سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ انتخابات کی تیاریاں تیز کر دی ہیں، ٹکٹ کے سلسلے میں قیادت کے صلاح و مشورے جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی میں یہ مشاورت جاری ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ٹکٹ کس کس کو دیا جائے، خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے سندھ سے منتخب 7 سینیٹرز مارچ میں ریٹائر ہوں گے۔

    ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، فاروق ایچ نائک، رحمان ملک، سسئی پلیجو، اسلام الدین شیخ، گیان چند شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کچھ ریٹائر سینیٹرز کو دوبارہ سینیٹ انتخابات میں اتارنے پر غور کر رہی ہے، شیری رحمان، فاروق ایچ نائک اور سلیم مانڈوی والا کو سینیٹ انتخابات لڑانے کا امکان ہے۔

    پنجاب اور کے پی سینیٹ الیکشن “اوپن بیلٹ” سے کرانے کے حامی

    سینیٹ انتخابات کے لیے نئے چہروں کے نام پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جب کہ ریٹائر ہونے کے بعد سسئی پلیجو کو سندھ کابینہ میں شامل کرنے پر غور ہو رہا ہے، جب کہ ذرائع نے کہا ہے کہ سلیم مانڈوی والا کو کابینہ میں بھی اہم ذمہ داری دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ادھر ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی سندھ میں قومی و صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں پر الیکشن لڑے گی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی سانگھڑ اور ملیر میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کی سپورٹ پر غور کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن نے ضمنی الیکشن میں اپنے امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ ن این اے 221 تھرپارکر کی نشست پر اپنا امیدوار لائے گی، جب کہ جے یو آئی نے ضمنی الیکشن میں پارٹی کی بجائے آزاد حیثیت میں اپنے امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔