Tag: سینیٹ چیئرمین

  • قومی اسمبلی میں جو پی ڈی ایم نے کیا، سینیٹ میں وہی حکومت نے کیا: حافظ حسین

    قومی اسمبلی میں جو پی ڈی ایم نے کیا، سینیٹ میں وہی حکومت نے کیا: حافظ حسین

    اسلام آباد: حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں جو کچھ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے کیا تھا، وہی کچھ حکومت نے سینیٹ میں ان کے ساتھ کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے رہنما حافظ حسین احمد نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کو نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم، نہ ادھر کے ہوئے نہ اُدھر کے ہوئے۔

    انھوں نے کہا آصف علی زرداری نے ایک ایک کر کے مسلم لیگ ن کے پرانے تمام حساب چکا دیے ہیں، طاقت ور قوتوں نے زرداری کے توسط سے پی ڈی ایم کا مخالفانہ ٹریک ہی تبدیل کر دیا۔

    بلاول بھٹو صاحب، نیوٹرل کا مزہ آیا؟ ن لیگی رہنما کا طنز اور بلاول کا چُبھتا جواب

    حافظ حسین احمد کا کہنا تھا سات کا ہندسہ پہلے کامیابی پھر ناکامی کا باعث بنا، سات کے ہندسے نے ساتھ رہنے والوں کے ساتھ ہاتھ کر دیا، جے یو آئی کو بند گلی میں پہنچانے والے مولانا فضل الرحمٰن کو سوچنا چاہیے کہ اس نے کیا کھویا اور کیا پایا؟

    ان کا کہنا تھا ڈھائی سال سے جے یو آئی کو دو بڑی جماعتیں جس طرح ٹشو پیپر کے طور پر استعمال کرتی رہیں، آج اس کا انجام سامنے آ چکا ہے۔

    حافظ حسین نے پیش گوئی کی کہ پی ڈی ایم کے 26 مارچ کے مجوزہ ’رینٹل‘ مارچ سے پیپلز پارٹی جان چھڑانے کی کوشش کرے گی۔

  • بلاول بھٹو صاحب، نیوٹرل کا مزہ آیا؟ ن لیگی رہنما کا طنز اور بلاول کا چُبھتا جواب

    بلاول بھٹو صاحب، نیوٹرل کا مزہ آیا؟ ن لیگی رہنما کا طنز اور بلاول کا چُبھتا جواب

    لاہور: سینیٹ چیئرمین کے لیے انتخاب ہارنے پر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے ایک ٹویٹ میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین کو طنز کا نشانہ بنا دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایوان بالا میں آج سینیٹ چیئرمین کے لیے یوسف رضا گیلانی اور صادق سنجرانی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا، تاہم ووٹنگ کے بعد جیسے ہی نتیجہ سامنے آیا، طلال چوہدری کا حیرت انگیز ٹویٹ بھی چند لمحوں میں سامنے آیا۔

    طلال چوہدری نے اپنے طنزیہ ٹویٹ میں لکھا ’بلاول بھٹو صاحب! ’نیوٹرل‘ کا مزہ آیا۔‘

    اس ٹویٹ کے بعد یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا یوسف رضا گیلانی کی شکست نے پی ڈی ایم رہنماؤں کے اتحاد کی شکستگی کو آشکار کیا ہے۔

    بیٹے کی چال باپ کے خلاف پڑ گئی

    دوسری طرف پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری پر جوابی وار کیا، انھوں نے کہا سینیٹ الیکشن کوئی تنظیم سازی نہیں تھی، ہم جمہوری جدوجہد لڑ رہے ہیں، نیوٹرل کی کامیابی صرف پی پی کی نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں فیصل آباد میں طلال چوہدری کو ایم این اے عائشہ رجب بلوچ کے بھائیوں نے ہراسگی کے الزام میں رات ڈھائی بجے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس انھوں نے کہا تھا کہ خواتین نے مجھے خود تنظیم سازی کے لیے فون کر کے بلایا تھا۔

    بلاول نے کہا میں طلال کی طرح پہلی بار الیکشن نہیں لڑ رہا، غیر جانب داری کے حصول کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں، جانیں تک قربان کرنی پڑ جاتی ہیں، پی ڈی ایم متحد نہ ہوتی تو کامیابی کبھی نہ ملتی۔

  • آزاد اراکین سینیٹ کو 7 دن کے اندر کسی بھی جماعت میں شمولیت سے آگاہی کی ہدایت

    آزاد اراکین سینیٹ کو 7 دن کے اندر کسی بھی جماعت میں شمولیت سے آگاہی کی ہدایت

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے آزاد اراکین کو ہدایت کی ہے کہ وہ 7 دن کے اندر کسی بھی جماعت میں شمولیت سے آگاہ کریں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئر مین سینیٹ نے الیکشن کے بعد سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا اور کہا کہ آزاد اراکین 7 دن کے اندر کسی بھی جماعت میں شمولیت سے آگاہ کر دیں۔

    چیئر مین سینیٹ کا کہنا تھا کہ آزاد اراکین پارٹی شمولیت سے متعلق سینیٹ سیکریٹریٹ کو آگاہ کریں، کیوں کہ سینیٹ میں قائد ایون اور قائد حزب اختلاف نامزد کیے جائیں گے۔

    چیئرمین نے کہا آزاد حیثیت کے باعث فاٹا ارکان قائد ایوان اور حزب اختلاف کے لیے امیدوار نہیں ہو سکتے، انھوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ قائد ایوان اور حزب اختلاف کے لیے نام سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائے جائیں۔

    پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ الیکشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا

    واضح رہے کہ ایوان بالا میں حکومت کا بول بالا ہو گیا ہے، حکومتی اتحاد کی بڑی جیت ہوئی، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین دونوں انتخاب میں فاتح رہے، اور صادق سنجرانی چیئرمین، جب کہ مرزا آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے۔

    حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48، اور مرزا آفریدی 54 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، یوسف رضا گیلانی کو 42، جب کہ عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ کے ساتھ شکست ہوئی، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 98 ووٹ کاسٹ ہوئے۔

    چیئرمین سینیٹ الیکشن میں 8 ووٹ مسترد ہوئے جب کہ ڈپٹی کے انتخاب میں تمام 98 ووٹ پڑے، گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہوئے، اور ایک بیلٹ پیپر پر دونوں امیدواروں پر مہر لگی تھی۔

  • پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ الیکشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا

    پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ الیکشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، اور سینیٹ چیئرمین الیکشن کے خلاف الیکشن ٹریبونل جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ الیکشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی شکست کے خلاف الیکشن ٹریبونل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    دوسری طرف رہنما پیپلز پارٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے عدالتی فیصلے نکال لیے ہیں، قانون کہتا ہے کہ نام کے اوپر لگائی گئی مہر ٹھیک ہے، ہم یہ ڈاکا نہیں ہونے دیں گے، اور سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ جائیں گے۔

    مصطفیٰ نواز نے مزید کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد بھی لا سکتے ہیں، یقین ہے کہ کسی نے دھوکا نہیں کیا، ہم ایک ووٹ سے جیتے ہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے یوسف رضاگیلانی کے مسترد شدہ ووٹ چیلنج کر دیے

    واضح رہے کہ آج ایوان بالا میں سینیٹ کے چیئرمین کے لیے ہونے والے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہوئے، ان 7 ووٹوں میں باکس کی بجائے نام پر مہر لگائی گئی ہے، جب کہ آٹھواں ووٹ دونوں امیدواروں کے خانوں میں مہر لگانے پر مسترد ہوا۔

    نتیجے کے اعلان کے بعد فاروق ایچ نائیک نے پریزائیڈنگ افسر کے سامنے یوسف رضاگیلانی کے مسترد شدہ ووٹ چیلنج کیے تاہم، دلائل سامنے آنے کے بعد پریزائڈنگ افسر نے اپوزیشن کا احتجاج مسترد کرتے ہوئے کہا میں رولنگ دے رہا ہوں کہ فیصلہ آپ کو نہیں پسند تو الیکشن ٹریبونل جائیں۔

    صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب

    خیال رہے کہ حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ لے کر چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ہیں، جب کہ ان کے مقابلے میں پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے۔ صادق سنجرانی نے دوسری مرتبہ چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

  • اپوزیشن کا ہارس ٹریڈنگ کا الزام، اگلے ہفتے اے پی سی بلانے کا اعلان

    اپوزیشن کا ہارس ٹریڈنگ کا الزام، اگلے ہفتے اے پی سی بلانے کا اعلان

    اسلام آباد: سینیٹ میں چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اپوزیشن نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے 14 اراکین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن رہنماؤں کا قاید حزب اختلاف شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی پر غور کیا گیا، بعد ازاں پریس کانفرنس میں شہباز شریف نے کہا کہ اگلے ہفتے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی۔

    اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری، میر حاصل بزنجو، مولانا اسد محمود، میاں افتخار حسین، خورشید شاہ اور شیری رحمان نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر نے کہا سینیٹ کے آیندہ اجلاس میں ہارس ٹریڈنگ کو بے نقاب کریں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک پیش کی تو 64 ارکان نے حمایت کی، لیکن 30 منٹ بعد خفیہ ووٹنگ میں 14 ووٹ کھسک گئے، ماضی کی تاریخ پھر دہرائی گئی، ضمیر بیچنے والوں نے جمہوریت کو کم زور کیا، اور حکومت بھی عوام کے سامنے شرمندہ ہو گئی ہے۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

    انھوں نے کہا کہ نظام کم زور کرنے والوں کی وقت آنے پر نشان دہی کریں گے، اگلے ہفتے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی، جس میں اپوزیشن کی آج کی میٹنگ کے آپشنز پر غور کیا جائے گا، اے پی سی میں جو فیصلے ہوں گے وہ قوم کے سامنے لائیں گے۔

    دریں اثنا، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام دشمن حکومت کے حملے جاری ہیں، ایک طرف عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے، دوسری طرف سینیٹ میں آج کھلے عام حملہ ہوا، خفیہ ووٹنگ میں 50 سینیٹرز نے جعلی چیئرمین کو ووٹ دیا، کس کس نے ضمیر بیچا ہم اس کا حساب لیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ جس نے پارٹی اور جمہوریت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے ہم انھیں نہیں چھوڑیں گے، اے پی سی بلا رہے ہیں، یہ لڑائی سینیٹ میں لڑیں گے، سینیٹ میں صاف و شفاف الیکشن کی بات کریں گے۔

    انھوں نے اپنا پرانا مؤقف دہرایا کہ سڑکوں اور پارلیمان میں اپنی جدوجہد جاری رکھی جائے گی، آج ہم ہار کر بھی ان سب کے چہرے سامنے لے آئے ہیں، آج جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا، پیپلز پارٹی، ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں، حاصل بزنجو کو سلام پیش کرتا ہوں۔

  • اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ اجلاس، یک نکاتی ایجنڈا جاری

    اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ اجلاس، یک نکاتی ایجنڈا جاری

    اسلام آباد: اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا سینیٹ کا اجلاس کل سہ پہر 3 بجے ہوگا، اجلاس کی صدارت چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس کل تین بجے دن میں ہوگا، یہ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے ریکوزیشن پر بلایا گیا ہے، سینیٹ سیکریٹری نے کل کے اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا ہے۔

    سینیٹ اجلاس کے لیے جاری یک نکاتی ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن کی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد پر بحث کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ جس کے مطابق میر حاصل بزنجو کا نام چیئرمین سینٹ کیلیے منظور کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو ہرصورت ناکام بنائیں گے، جام کمال

    ادھر گزشتہ روز تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے عندیہ دیا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی اور صادق سنجرانی ہی سینیٹ کے چیئرمین رہیں گے۔

    آج وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو ہر صورت ناکام بنائیں گے، صادق سنجرانی ایوان کو بہت اچھے طریقے سےچلا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ اپوزیشن کو چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے نمبر گیم میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

  • سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کےمتوقع انتخاب کیخلاف درخواست دائر

    سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کےمتوقع انتخاب کیخلاف درخواست دائر

    اسلام آباد : تحریک انصاف نےاسلام آباد ہائیکورٹ میں سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کےمتوقع انتخاب کیخلاف درخواست دائر کردی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیریں مزاری نے درخواست دائر کی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل ساٹھ کے حوالے سے جب تک وفاق فیصلہ نہ کرے.

    اس وقت تک چیئر مین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں نہیں لایا جائے۔ درخواست سماعت کے لئے تاریخ کل مقرر کی جائےگی۔تحریک انصاف کی جانب سے درخواست میں الیکشن کمیشن ،وفاق اور کیبنٹ ڈویژن اوروزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حمایت کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ڈپٹی چیئرمین کاعہدہ اپنے اپنے اتحادیوں کو دینے کی پیشکش کرسکتی ہیں۔

    لیگی رہنما مُشاہداللہ کہتےہیں کہ پیپلزپارٹی ایم کیوایم کااتحادسینیٹ الیکشن تک تھا۔اب نئےسرےسےبات ہوگی۔ آصف زرداری مولانا فضل الرحمان کوپرکشش عہدے کی آفرکرکےجے یو آئی کی پانچ نشستیں اپنےنام کرنےکی کوشش کرینگے۔