Tag: سینیٹ کمیٹی

  • سینیٹ کمیٹی کی اسٹیشنری آئٹمز پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کی مخالفت

    سینیٹ کمیٹی کی اسٹیشنری آئٹمز پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کی مخالفت

    اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی نے اسٹیشنری آئٹمز پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، سینیٹ کمیٹی نے اسٹیشنری آئٹمز پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کی مخالفت کردی۔

    کمیٹی نے سفارش کی کہ رفاعی ادارے جومیڈیکل آلات درآمد کرتے ہیں اس پرسیلزٹیکس کم کیا جائے ، سرکاری اسپتالوں کیلئے درآمد آلات پر بھی ٹیکس چھوٹ ہونی چاہیے۔

    درآمدکنندگان نے کہا کہ ایکسپورٹرز کےٹرن اوور پر پہلےفکس ٹیکس تھااب نارمل ٹیکس رجیم میں لایا گیا، ٹرن اوور پر ٹیکس کو فکس ٹیکس رجیم سے نہ نکالا جائے۔

    اجلاس میں ریٹیلرز نے بتایا کہ ہم ٹیکس دینا چاہتے ہیں پی او ایس کے نظام میں موجود ہیں، ٹیکس کی شرح کو 15 سے بڑھا کر 18 فیصد کیا جارہا ہے، حکومت کو ٹیکس ریٹ کے بجائے ٹیکس بیس کو بڑھانا چاہیے۔

    ممبر آئی آر پالیسی ایف بی آر نے بتایا کہ 18فیصد سیلز ٹیکس بڑے برانڈز پر لگایا گیا ہے، جس پر چیئرمین خزانہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ ٹیکس شرح بڑھانا درست نہیں ،جو ٹیکس دے رہے ہیں ان پر بوجھ ڈالا گیا۔

    سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ قانون پر چلنے والوں کیلئے اس ملک میں جینا مشکل ہوگیا ہے، ہم نے خود راستے بنائے ہیں نان فائلرز کو قانونی حیثیت دی ، فائلر اور نان فائلر کا خیال ہی غلط ہے، جو فائلر بن گیا اس کی زندگی کو اجیرن بنایا جائے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملک کیلئے لانگ ٹرم میں مزید خطرناک ثابت ہوگا، ملک جس طرح چلایا جارہا ہے اس طرح چلنا مشکل نظر آرہا ہے، سجو پیسہ کما رہا ہےاسی پر نظر ہے وہ حلال کما رہا ہے اور مذہب بھی اجازت دیتا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافہ کیا گیا وہ چوری کرکے ٹیکس دے گا۔

  • انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے سمن جاری کر دیے

    انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے سمن جاری کر دیے

    اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے سمن جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں لنک روڈ زیادتی کیس پر گفتگو کی گئی، جس کے بعد چیئرمین کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سی سی پی او لاہور کو طلب کرنے کا سمن جاری کر دیا۔

    انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے خلاف تحریک استحقاق بھی جمع کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نے سی سی پی او کو کمیٹی میں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، کیا سی سی پی او لاہور آسمان سے اتر کر آئے ہیں؟ اعلیٰ حکام یہاں شریک ہیں اور سی سی پی او نہیں آئے؟ ان کی عدم حاضری قابل قبول نہیں، استحقاق مجروح ہوتا ہے۔

    مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا سی سی پی او لاہور کی جگہ فیصل سلطان کمیٹی کو بریف کرنے آئے، فیصل سلطان نے کمیٹی کو بتایا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کے پاس سی سی پی او کی تعیناتی کا کیس ہے۔

    لنک روڈزیادتی کیس ، خاتون سے متعلق بیان پر سی سی پی او لاہور نے معافی مانگ لی

    سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ سی سی پی او ڈائیلاگ والا ہے، وہ کام کا بندہ نہیں، پارلیمنٹ کی بالا دستی کا معاملہ ہے کہ سی سی پی او کو طلب کیا جائے، اور ان کو معطل کر کے سزا دی جائے، سی سی پی او سیاسی جماعت پر حملہ آور ہوتے ہیں اور بدمعاشوں کے سامنے جھک جاتے ہیں۔ اس پر عائشہ فاروق نے کہا کہ یہی وجہ ہے سی سی پی او نے زیادتی کے بعد ایسا بیان دیا۔

    جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ سی سی پی او کو اگلی میٹنگ میں بلایا جائے۔

    دریں اثنا، چیئرمین کمیٹی نواز کھوکھر نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی وزیر فیصل واوڈا کمیٹی میں آ کر بیٹھنا چاہتے ہیں، تاہم کمیٹی کی جانب سے اجازت نہ دیے جانے پر فیصل واوڈا کو واپس بھیج دیا گیا۔

    خیال رہے کہ سی سی پی او نے کہا تھا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کو رات کو اکیلے نہیں نکلنا چاہیے تھا اور گاڑی میں پٹرول چیک کرنا چاہیے تھا۔ وہ اپنے بیان پر معافی بھی مانگ چکے ہیں۔

  • بھارتی فوج 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے: دفتر خارجہ

    بھارتی فوج 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے: دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے، بھارت موجودہ حالات میں پلوامہ 2 کرنا چاہ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے شرکت کی۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے اجلاس کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیرمیں ڈیڑھ کروڑ زندگیاں خطرے میں ہیں، مقبوضہ کشمیر میں لوگ 16 دن سے گھروں میں محصور ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہر گھر کے باہر ایک فوجی تعینات ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے، بھارت موجودہ حالات میں پلوامہ 2 کرنا چاہ رہا ہے۔ بھارت موجودہ حالات کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش میں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر حالات بہت کشیدہ ہیں، بھارتی فوج ایل او سی پر روزانہ اشتعال انگیزی کر رہی ہے۔ بھارتی فوج ایل او سی پر نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ایل او سی پر بھارتی جارحیت سے پاک فوج کے جوان بھی شہید ہوئے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک فوج ایل او سی پر بھارت کو بھرپور جواب دے رہی ہے، پاک فوج کی جوابی کارروائی سے متعدد بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ پاکستان ہر عالمی فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل اور او آئی سی وزرائے خارجہ میں اٹھایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات پر بھارت سے سفارتی تعلقات محدود کیے، پاکستان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ جموں و کشمیر میں بد ترین انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ مودی حکومت کی حرکتوں سے خود بھارت والے پریشان ہیں۔

    سینیٹر ڈاکٹر وسیم نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر چھیڑ چھاڑ کرے گا جس پر ترجمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں ورلڈ بینک ضامن ہے۔ کل بھارت نے دریائے ستلج میں بغیر اطلاع پانی چھوڑا۔ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ سندھ طاس معاہدے پر کل اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلایا گیا ہے۔

  • 50 لاکھ سے زائد پاکستان بھیجنے والوں سے ذرایع پوچھیں گے: چیئرمین ایف بی آر

    50 لاکھ سے زائد پاکستان بھیجنے والوں سے ذرایع پوچھیں گے: چیئرمین ایف بی آر

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ جو بھی 50 لاکھ سے زائد روپے پاکستان بھیجے گا اس سے آمدن کے ذرایع پوچھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو فنانس بل 20-2019 پر بریفنگ دی، انھوں نے بتایا کہ 40 سال میں 40 ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ ہوئی ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو تجویز دی کہ پوچھ گچھ کے لیے حد کو ایک کروڑ سے کم کر کے 50 لاکھ کر د یا جائے، چیئرمین کی تجویز کمیٹی نے منظور کر لی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پہلے آمدن کے ذرایع نہیں پوچھ سکتے تھے، اب جو بھی 50 لاکھ سے زائد پاکستان بھیجے گا، ذرایع پوچھے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  موٹر وہیکلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز منظور کرلی گئی: چیئرمین ایف بی آر

    ایف بی آر کے چیئرمین نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پراپرٹی کی قیمتیں کم ہونے والی ہیں، اور پراپرٹی خریدنے والے کم پڑ جائیں گے، سفید دھن سے پراپرٹی کے خریدار کم ہو جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ جب پراپرٹی کی قیمتیں کم ہوں گی تو بیچنے والے بھی کم ہوں گے، پراپرٹی کی قیمتیں مارکیٹ ویلیو کے قریب لا چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں موٹر وہیکلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز بھی منظور کی گئی تھی، یہ بات بھی سامنے آمنے آئی تھی کہ پس ماندہ علاقوں کو ٹیکس چھوٹ اور نفاذ کے اختیارات پارلیمنٹ کے پاس ہوں گے۔

  • عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات قحط زدہ قرار

    عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات قحط زدہ قرار

    اسلام آباد: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قلت آب کے اجلاس میں صوبہ سندھ کے عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات کو قحط زدہ قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قلت آب کا اجلاس سینیٹر مولا بخش چانڈیو کی زیر صدارت ہوا۔

    اجلاس میں اراکین نے 6 ستمبر پر افواج پاکستان اور شہدا کو سلام عقیدت پیش کیا۔ قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں مسلح افواج کا کردار قابل فخر ہے، ہمیں اپنی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قربانیوں پر فخر ہے۔

    سیکریٹری آبی وسائل شمائل خواجہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے دریاؤں میں137 ایکڑ فٹ پانی آتا ہے، ہم ایک کروڑ 37 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں 35 سے 36 دن کا پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں، بھارت 320 دن کا پانی کا ذخیرہ کر سکتا ہے، صوبوں نے 2030 تک مزید 10 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرے پر اتفاق کیا۔

    سیکریٹری نے بتایا کہ 263 بلین ڈیموں کی تعمیر کے لیے مختص کیے گئے ہیں، 90 سے 95 فیصد پانی نہروں کے ذریعے آبپاشی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، نہروں کے ذریعے 50 فیصد کنوینس لاسز ہیں۔ کنوینس لاسز میں سے 30 فیصد پانی آسانی سے بچایا جا سکتا ہے۔

    سینیٹر اور چیئرمین کمیٹی مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مسئلے نے ملک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سیکریٹری نے کہا کہ میں اپنی کوتاہی کا اعتراف کروں گا کچھ پوشیدہ نہیں رکھوں گا، کچھی کینال پر 80 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک صوبے اور وفاق مل کر سائن نہیں کریں گے میں دستخط نہیں کروں گا، بلوچستان کے آبپاشی کے نظام کے لیے مربوط منصوبہ بنا رہے ہیں۔ بلوچستان حکومت کو کہا ہے ایک بڑی اسکیم لائیں۔

    کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ دراوٹ اور کچھی کینال منصوبے پر الگ سے بریفنگ دیں۔

    انڈس ریور سسٹم اتھارٹی سندھ (ارسا) کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ ارسا میں 4 ممبران ایک طرف اور میں ایک طرف ہوتا ہوں، ارسا ایکٹ میں فیصلے اکثریت کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ مشرف دور میں قانون بنایا گیا تھاچیئرمین ارسا سندھ سے ہو۔

    اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو ممبرسندھ ارسا پر برس پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے پانی ضائع ہو رہا ہے کہاں ضائع ہو رہا ہے؟ اگر ممبرسندھ ارسا کی بات نہیں مانی جاتی تو وہ سیٹ چھوڑ دیں۔ ’آپ کی وجہ سے سندھ نے نقصان اٹھایا ہے‘۔

    اجلاس میں سندھ کے عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات کو قحط زدہ قرار دے دیا گیا۔

  • سوئی گیس نے واپڈا سے ساڑھے 5 ارب روپے وصول کرنے ہیں: سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

    سوئی گیس نے واپڈا سے ساڑھے 5 ارب روپے وصول کرنے ہیں: سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

    اسلام آباد: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوئی گیس نے واپڈا سے 5 ارب 50 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں جبکہ صارفین سے 2 ارب 30 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ کمیٹی کو سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ایم ڈی امجدلطیف نے بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوئی گیس نے واپڈا سے 5 ارب 50 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔ صارفین سے 2 ارب 30 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔ صنعتوں سے 7 ارب 68 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔

    امجد لطیف نے بتایا کہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 123 ارب وصول کرنے ہیں، ایس این جی پی ایل 629 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں گیس خرید رہی ہے جبکہ 399 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں فروخت کر رہی ہے۔ کمپنی کو 230 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا نقصان ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مہنگی گیس خرید کر سستی فروخت کر رہے ہیں۔ 5 سال سے گیس کی قیمت نہیں بڑھائی گئی۔

    اوگرا حکام نے بریفنگ میں کہا کہ گیس کی قیمت طے کرنے میں اوگرا کا کردار نہیں ہے۔ پاکستان اسٹیل پر 85 ارب اور کے الیکٹرک پر 80 ارب واجب الادا ہیں۔ ہم صرف حکومت کو تجویز دے سکتے ہیں فیصلہ نہیں کر سکتے۔

    شبلی فراز نے دریافت کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں حکومت سیاسی وجوہات پر قیمتیں نہیں بڑھاتی جس پر اوگرا حکام نے جواب دیا کہ ہم نے نگراں حکومت کو قیمتیں بڑھانے کا کہا تھا۔ نگراں حکومت نے کہا فیصلے کا اختیار منتخب حکومت کو ہے۔