Tag: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی

  • بجلی کی قیمتوں میں کمی  کے لئے کیپٹیو پاور پلانٹس لیوی بل 2025  منظور

    بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لئے کیپٹیو پاور پلانٹس لیوی بل 2025 منظور

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لئے کیپٹیو پاور پلانٹس لیوی بل 2025 متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر انوشہ رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، کمیٹی نے کیپٹیو پاور پلانٹس لیوی بل 2025 متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

    سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ بل لانے کا مقصد کیپسٹی یوٹیلائزیشن کا بوجھ کم کرنا ہے، عام عوام کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے یہ بل لایا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے جاری ہونے کے بعد فوری طور پر 5فیصد لیوی عائد ہوئی، جولائی 2025 سے کیپٹیو پاور پلانٹس پر لیوی کی شرح 10 فیصد ہوگی جبکہ فروری 2026 میں لیوی 15 فیصد اور اگست میں 20 فیصد عائد ہوگی۔

    ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ کیپٹیو پاور پلانٹس کو بند کرنے کا کہا گیا تھا اور پھر کمپنیاں عدالت میں چلی گئیں، اسی لئے حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس کو بند کئے بغیر لیوی عائد کی جائے۔

  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں متنازع ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں متنازع ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں متنازع ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔ سینیٹر کامران مرتضی اور صحافتی تنظیموں نے مخالفت کی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کمیٹی داخلہ کا اجلاس فیصل سلیم رحمان کی زیر صدارت ہوا ، اجلاس میں پیکا ایکٹ میں متنازع ترمیم کی منظوری دے دی گئی۔

    سیکریٹری داخلہ نے بتایا قانون لوگوں کے تحفظ کیلئے لایا گیا، بحث کے دوران صحافتی تنظیموں نے متنازع بل کی مخالفت کی۔

    چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے اپنی تحریری سفارشات پیش نہ کرنے پر سوالات اٹھا دیے اور کہا صحافتی تنظیموں کو چاہیے تھا کمیٹی میں تحریری سفارشات رکھتے۔

    سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کے لیے ضروری نہیں کہ کسی قانون کی ضرورت ہو، مجھے خود کرایہ داری کے قانون کے تحت پکڑا گیا تھا۔

    سینیٹرکامران مرتضی نے کہا بل میں بہت سی کمزوریاں ہیں، فیک نیوز کی تشریح نہیں ہے، کیسے فیصلہ ہوگا کہ فیک نیوزکیا ہے؟ جو متنازع قوانین کی بنیاد رکھتا ہے وہی اس کی زد میں آجاتا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ میں خود بھی فیک نیوزکا متاثر رہا ہوں۔ فیک نیوزکیخلاف مقدمات کریں تو صرف وکیلوں کو ہی ادائیگیاں کرتے رہیں گے۔

    عرفان صدیقی نے کہا بل کی روح سے ہمیں اتفاق ہے، سوشل میڈیا پرفیک نیوزکی بیماری کا علاج ضروری ہے لیکن صحافیوں کا تحفظ بھی کرنا ہے۔ اگر قانون کا رخ صحافیوں کی جانب آئے گا توہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

    اینکرزایسوسی ایشن نے متنازع بل پراعتراضات کیے کہا ہمیں وقت ہی نہیں دیا گیا کہ ہم تجاویز لاسکیں۔

    صحافتی تنظیموں نے کہا اس بل میں بہت سی خامیاں ہیں، بہتری کے بجائے خرابی ہوگی، بل میں فیک نیوز کی تشریح بہت مبہم ہے۔

    صحافتی تنظیموں نے مؤقف اختیار کیا ہم خود فیک نیوز کے متاثرین ہیں، فیک نیوز کے لیے قانون کے حامی ہیں لیکن موجودہ صورت میں بل ہمیں قبول نہیں ہے۔

  • صیہونیت کو بطور مذہب اپنانے اور لٹریچر کی تبلیغ و اشاعت کیخلاف بل متفقہ طور پر منظور

    صیہونیت کو بطور مذہب اپنانے اور لٹریچر کی تبلیغ و اشاعت کیخلاف بل متفقہ طور پر منظور

    اسلام آباد : صیہونیت کو بطور مذہب اپنانے، لٹریچر کی تبلیغ و اشاعت کیخلاف بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں صیہونیت کو بطور مذہب اپنانے، لٹریچر کی تبلیغ و اشاعت کیخلاف بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

    سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ میں بل سینیٹر افنان اللہ کی جانب سے پیش کیا گیا، بل میں کہا گیا کہ کوئی صیہونیت کو بطور مذہب اپنائے، تبلیغ واشاعت کرے تو3 سال سزا ،40ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

    بل میں کہنا تھا کہ صہیونیت کے ذریعے کوئی تفریق ،نفرت کی پاداش میں بھی3 سال سزا ،40 ہزار جرمانہ ہوگا۔

    محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا اور سندھ پہلے ہی اس بل کی حمایت کرچکے ہیں۔

  • 200 ڈالر تک  کے موبائل فون پر ٹیکس ، اہم خبر آگئی

    200 ڈالر تک کے موبائل فون پر ٹیکس ، اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے 200 ڈالر تک موبائل فون پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں کمیٹی نے 200 ڈالر تک موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔

    رکن کمیٹی انوشہ رحمان نے کہا کہ موبائل فون لگژری آئٹم نہیں ہے، ایسا کرنے سے 200 ڈالر سے کم والے فونز مہنگے ہو جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : بجٹ 2024: موبائل فونز کی مختلف کیٹگریز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگے گا

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر غریب پر ہی بوجھ ڈالا گیا ہے، غریب کیلئے فون پر ٹیکس ،کال کرنے پر ٹیکس، چارج کرنے پر ٹیکس، ایف بی آر کے باعث سرمایہ کار ملک سے بھاگ رہے ہیں۔

  • قائمہ کمیٹی کی مرغی کی فیڈ پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت

    قائمہ کمیٹی کی مرغی کی فیڈ پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےخزانہ نے مرغی کی فیڈ پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں ایف بی آر حکام نے بتایا کہ مرغی کی فیڈ پر 10 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کی جارہی ہے۔

    ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ گائے اور بھینس سمیت لائیو اسٹاک فیڈ پر بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا، اس سےسیلز ٹیکس کی مد میں سینتالیس ارب روپے حاصل ہوں گے۔

    جس پر انوشے رحمان نے کہا کہ مرغی کی فیڈ مہنگی ہونے سے مرغی مہنگی ہوجائے گی، مرغی 480 روپے کے بجائے 580 روپے کلو ہو جائے گی۔

    سینیٹر فاروق نائیک نے پوچھا شیر مال پر ٹیکس کس کی سوچ میں آیا، شیر مال تو کراچی والے قورمے کے ساتھ کھاتے ہیں، جس پر انوشے رحمان نے کہا کہ میں شیرمال نہاری کے ساتھ کھاتی ہوں۔

    انوشے رحمان نے مزید کہا کہ مرغی کی قیمت بڑھے گی تو انتظامیہ پولٹری والوں کو تنگ کرنے پہنچ جائے گی۔

    کمیٹی نے مرغی فیڈ پر دس فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت کردی۔

  • شیرخوار بچوں کے دودھ کے ڈبے پر ٹیکس مسترد

    شیرخوار بچوں کے دودھ کے ڈبے پر ٹیکس مسترد

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے شیرخوار بچوں کے دودھ کے ڈبے پر ٹیکس مسترد کرتے ہوئے کہا ڈبے پر 18 فیصد سیلز ٹیکس نہ لگایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، قائمہ کمیٹی نے شیر خوار بچوں کے دودھ کے ڈبے پر ٹیکس مسترد کردیا۔

    کمیٹی نے کہا کہ شیرخوار بچوں کے دودھ کے ڈبے پر 18 فیصد سیلز ٹیکس نہ لگایا جائے اور 18 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز مسترد کی جائے۔

    کمیٹی نے اسٹیشنری پر سیلز ٹیکس مسترد کرتے ہوئے کہا اسٹیشنری پر 10 فیصد سیلز ٹیکس نہ لگایا جائے۔

    ٹیکس حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف بچوں کےدودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اور اسٹیشنری پر بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس کا مطالبہ کر رہا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف 749 اشیا کی ٹیکس چھوٹ ختم کرانا چاہتا ہے، بجٹ میں 337 آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کررہے ہیں۔

    جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیدھا سیدھا آئی ایم ایف کا بجٹ ہےاور ہربات انہی کی مانی جارہی ہے تو ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف دودھ پر 40 ارب روپے اور اسٹیشنری پر 7 ارب روپے کا ٹیکس لگانا جبکہ 107 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کرانا چاہتا ہے۔

  • نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت

    نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں کمیٹی نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈیڑھ کروڑ سے مہنگی گاڑیوں کو حاصل 25 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے۔

    جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ ایف بی آر کا فیصلہ نہیں بلکہ وزارت صنعت و پیداوار کی تجویز ہے تو سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ گاڑیوں پر ٹیکس قابل قبول نہیں، اس حوالے سے متعلقہ وزیر کو طلب کرکے وضاحت طلب کی جائے۔

    جس پر کمیٹی نے رانا تنویر حسین کو بلانے کا فیصلہ کر لیا، فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس ٹیکس کو ختم کرنا پڑے گا ورنہ میں اوپن بات کروں گا، پوری دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے لیکن ٹیکس اور پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے کوئی اس ملک میں انڈسٹری نہیں لگاتا۔

    ایف بی آر حکام نے بتایا کہ درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس لگا ہے مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس نہیں لگا،

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ یہ میرا کاروبار ہے مجھے پتہ ہے کہ کون گاڑیوں پر ٹیکس لگوا رہا ہے، مجھے مجبور نہ کیا جائے میں پبلک میں بتادوں گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ نئے بجٹ میں ٹیکس لگانے سے پورے پاکستان میں پراپرٹی مارکیٹ بیٹھ گئی ہے، اب عام آدمی گھر نہیں خرید سکے گا، آئی ایم یف کے کہنے پر ہر چیز کا بھٹا بٹھا دیں گے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد تک اور غیر تنخواہ دار طبقے پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد ہے، پراپرٹی سیکٹر میں فائلر کیلئے ٹیکس کی شرح 15 فیصد اور نان فائلر کیلئے 45 فیصد ہے جبکہ پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکسوں کی شرح بہت فیئر ہے۔

    خزانہ کمیٹی نے جعلی سگریٹ فروخت کرنے والی دوکانیں سیل کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔

  • بینک منیجر اکاؤنٹ ہولڈر کے اربوں روپے چوری کرکے فرار

    بینک منیجر اکاؤنٹ ہولڈر کے اربوں روپے چوری کرکے فرار

    نجی بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرز کے اکاؤنٹس سے اربوں مالیت کی رقم نکالنے کے معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ایک نجی بینک کا اکاؤنٹ ہولڈرز کے اکاؤنٹس سے پیسے نکالنے کا معاملہ زیر غور آیا۔

    اجلاس میں نجی بینک منیجر کی جانب سے ایک اکاؤنٹ ہولڈر کے بینک اکاؤنٹ سے 5 ارب روپے لے کر فرار ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ مجموعی طور پر رقم 350 ملین ہے۔

    اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اس بات کا جواب دیں، جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ رقم 254 ملین ہے اور بینک منیجر کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی طور پر رقم 350 ملین ہے، 270 ملین کی رقم 12 اکتوبر کو اکاؤنٹ میں آگئی ہے، یہ بینکنگ کے شعبے کا فراڈ ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    متاثرہ خاندان کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے خیال میں یہ رقم 350 ملین ہے، اس میں سے 270 ملین کی رقم 12 اکتوبر کو دوبارہ اکاؤنٹ میں آگئی ہے، کمیٹی نے اس پر نوٹس لیا اور ایک ماہ میں رقم واپس اکاؤنٹ میں آگئی، کمیٹی کے شکر گزار ہیں کہ انہوں اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر کام کیا۔

    مصدق ملک نے کہا کہ یہ بینکنگ کے شعبے کا فراڈ ہے اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے، جس پر نمائندے نے کہا کہ جس ایریا منیجر نے یہ کام کیا ہے نشاندہی ہونے کے بعد وہ فرار ہوگیا، اس کے مزید سہولت کار ابھی بھی موجود ہوں گے۔

    اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ رقم کی واپسی کے حوالے سےاسٹیٹ بینک نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے، ایریا منیجر کے دو رشتہ دار بھی اس فراڈ میں ملوث ہیں ان کیخلاف ایف آئی آر درج ہوگئی ہے۔

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا اس معاملے پر مزید متاثرہ افراد بھی موجود ہیں؟ جس کے جواب میں گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید کوئی متاثرہ شخص شکایت لے کر نہیں آیا۔

  • سائبر کرائم کے 56 ہزار کیسز، سزا صرف 23 کیسز کے ملزمان کو مل سکی

    سائبر کرائم کے 56 ہزار کیسز، سزا صرف 23 کیسز کے ملزمان کو مل سکی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ گزشتہ سال سائبر کرائم کے 56 ہزار میں سے 27 ہزار کیسز ڈیل کیے، عدالتوں سے 32 کیسز میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں الیکٹرانک جرائم سے متعلق پیکا ایکٹ 2016 کے رولز کے تاحال لاگو نہ ہونے پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

    سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم ونگ کے پیکا ایکٹ کے رولز بن چکے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈائریکٹر وقار چوہان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے پیکا ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔

    ایک رکن کمیٹی نے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت کسی کی ہتک عزت کی اجازت نہیں۔

    پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نمائندے نے سینیٹر تاج کے سوشل میڈیا کے جعلی اکاؤنٹس کا معاملے پر بریفنگ دی۔ نمائندے کا کہنا تھا کہ سینیٹر تاج کے 7 جعلی اکاؤنٹس تھے جو بلاک کر دیے گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ 18.5 ملین ڈالر کا سسٹم پی ٹی اے میں پرائیویٹ کمپنیز نے لگایا تھا، جعلی اکاؤنٹس کے پیچھے عناصر کو پکڑنا ایف آئی اے کا کام ہے جس پر شعیب صدیقی نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر ونگ کو افرادی قوت نہیں ملی جو ملنی چاہیئے۔ آئندہ بجٹ میں سائبر ونگ کے لیے بجٹ منظور کیا جائے۔

    ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بتایا کہ گزشتہ سال سائبر کرائم کے 56 ہزار میں سے 27 ہزار کیسز ڈیل کیے، عدالتوں سے 32 کیسز میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

  • زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں کہا گیا کہ کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو فوری اس پر کام کرنا چاہیئے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین مشتاق احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    چیئرمین کمیٹی مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو مسئلے پر فوری طور پر کام کرنا چاہیئے تھا۔

    اجلاس میں وزارت سائنس کی جانب سے کمیٹی کو سائنس ٹیلنٹ فارمنگ اسکیم پر بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین کا کہنا تھا کہ ٹیلنٹ فارمنگ منصوبے میں دور دراز علاقوں کے طلبا کو تربیت دی جائے، یقینی بنایا جائے کہ منصوبے میں نجی اسکولوں کو شامل نہ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ نجی اسکولوں کو دیگر بہت سے مواقع اور مراعات حاصل ہیں، اس کے برعکس سرکاری اسکولوں کے طلبا کو بہت کم مواقع حاصل ہوتے ہیں۔

    اپنی بریفنگ میں حکام نے پاکستان یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے منصوبے کے حوالے سے بتایا۔ حکام کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس کے عقب میں سائنس اینڈ انجینیئرنگ یونیورسٹی بنائی جائے گی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ پہلے سے موجود یونیورسٹیز کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے، یونیورسٹیاں مالی خسارے کا شکار ہیں۔ پہلے سے موجود سیٹ اپ کو مزید پائیدار کرنا زیادہ فائدہ مند ہوگا۔