Tag: سینیٹ

  • نیپال میں لاپتہ پاکستانی کے لیے حکومت سرگرم عمل: سرتاج عزیز

    نیپال میں لاپتہ پاکستانی کے لیے حکومت سرگرم عمل: سرتاج عزیز

    اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ نیپال میں لاپتہ ہونے والے سابق پاکستانی فوجی افسر کی تلاش کے لیے حکومت سرگرم عمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کی تحریک التوا پر سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ 6 اپریل کو نیپال سے لاپتہ ہونے والے سابق پاکستانی فوجی افسر کرنل ریٹائرڈ حبیب کا تاحال پتہ نہیں چلا۔

    انہوں نے بتایا کہ فوجی افسر کا نیپال میں بھارتی باڈر سے 5 کلو میٹر دور فون بند ہوگیا۔ حکومت پاکستان نے سفارتخانہ کے ذریعے نیپال میں گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا۔ پاکستان میں بھی گمشدگی کامقدمہ درج ہے۔ کرنل حبیب کی فیملی نے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کی ہے۔

    مزید پڑھیں: ریٹائرڈ فوجی کی گمشدگی کے حوالے سے اہم انکشافات

    چیئرمین سینیٹ نے تحریک التوا آئندہ اجلاس میں بحث کے لیے منظور کرلی۔ ملک میں پولیو کی صورتحال پر اطمینان بخش جواب نہ آنے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آوٹ بھی کیا۔

    سینیٹ میں کورم کی کمی پر گھنٹیاں بجائی گئیں اور کورم پورا کیا گیا۔

    سراج الحق کے سوال پر سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے صدر اوباما کو آخری ایام میں جذبہ خیر سگالی کے طور پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے خط لکھا لیکن امریکہ نے ماننے سے انکار کر دیا۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے موجود ہیں۔

    عافیہ صدیقی کے معاملے پر سینیٹر طلحہ محمود کو فلور نہ دیے جانے پر انہوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر ایوان میں توجہ دلائو نوٹس پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور او آئی سی کو خط لکھا۔

    ان کے مطابق جولائی سے اب تک بھارتی مظالم سے سینکڑوں کشمیری شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے۔ 9 اپریل کو کشمیریوں نے جموں و کشمیر میں نام نہاد ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ بھارتی مظالم سے 9 کشمیری شہید جبکہ 200 زخمی ہوئے۔

    سرتاج عزیز نے بتایا کہ بھارتی فوج نے ایک کشمیری کو جیپ پر باندھ کر ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ پلوامہ گرلز کالج میں کئی طالبات کو شہید کیا گیا۔ بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے حق میں نہیں۔

    مزید پڑھیں: کشمیری کو ڈھال بنانے پر بھارتی فوج پر مقدمہ

    سینیٹ کا اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • سینیٹ میں وزرا کی عدم موجودگی، چیئرمین نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا

    سینیٹ میں وزرا کی عدم موجودگی، چیئرمین نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزرا کی عدم حاضری پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے احتجاجاً کام چھوڑ دیا, وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ کو منانے کیلئے دو مرتبہ ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کےمطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان کی جانب سے حکومتی وزرا سے سوال جواب کا سیشن شروع ہوا تو کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہ تھا۔

    وزرا کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ سخت برہم ہوگئے اورکہا کہ آئینی طریقے سے ایوان کو چلانے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن حکومت سینیٹ کی آئینی حیثیت کو تسلیم کرنا نہیں چاہتی۔ اگر حکومت کو مجھ سے کوئی مسئلہ ہے تو میں استعفیٰ دے دیتا ہوں۔

    انہوں نے صورتحال کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں اور وفاق میں صورتحال خطرناک اور سنجیدہ ہے۔ وفاق اور صوبوں میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ نے 24 نکات دیے اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ کل گیس کا مسئلہ اٹھا تو وفاقی وزیر کو بلایا کہ وہ جواب دیں پر کوئی نہیں آیا۔ آئین پر عمل درآمد ضروری ہے۔

    اس سے قبل وقفہ سوالات میں جوابات نہ ملنے پراراکین ایوان نے بھی احتجاج کیا۔

    ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق کے میپکو کی طرف سے اضافی بلوں پر توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب کے لیے بھی کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں تھا۔ وزرا کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس کی کاروائی کو 35 منٹ تک ملتوی بھی کیا گیا۔

    چیئرمین سینیٹ نے وزرا اور بیورو کریسی کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر حاضر رہنے والے وفاقی وزرا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایوان کی تضحیک کسی صورت برادشت نہیں کریں گے۔

    تاہم بعد ازاں چیئرمین نے احتجاجاً کام بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب میں چیئرمین نہیں ہوں، سرکاری فائلیں مجھ تک نہ لائی جائیں۔

    انہوں نے حکومتی پروٹوکول بھی واپس کردیا اوربطورچیئرمین سینیٹ اپنا ایران کا دورہ بھی ملتوی کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کا تقدس برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

    پی پی قیادت کی رضا ربانی کے مؤقف کی حمایت

    چیئرمین سینیٹ کے کام چھوڑ دینے کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے رضا ربانی کے مؤقف کی حمایت کی گئی۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور دیگر رہنماؤں کو معاملے پر دیگر جماعتوں سے رابطے کرنے کی ہدایت کی۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ رضا ربانی کا مؤقف آئینی ہے اور ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

    دیگر سینیٹرز کی تائید

    رضا ربانی کے کام بند کردیے جانے کے بعد سینیٹرز نے ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالبہ بالکل جائز ہے۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ وزرا نہ سینیٹ میں نہ آتے ہیں، نہ ہی جواب دیتے ہیں۔

    جمیعت علمائے اسلام کے سینیٹر حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ وزرا کی اکثریت کا رویہ متکبرانہ ہے۔ وزرا پارلیمنٹرینز کم اور انجمن تاجران زیادہ لگتے ہیں۔ حکومت جب تک پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتی اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ آئین کی بالا دستی اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے ہم چیئرمین سینیٹ کے ساتھ ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر لیاقت ترکئی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ مستعفی ہوئے تو ہم بھی استعفیٰ دے دیں گے۔

    ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ نالائق وزرا نہ سینیٹ میں آتے ہیں اور نہ جواب دیتے ہیں۔

    امیر جماعت اسلام سراج الحق نے کہا کہ حکومت اپنی کمزوریوں کا اعتراف اور وزرا کے رویے پر معذرت کرے۔

    معاملے پر حکومتی سینیٹرز نے بھی چیئرمین کے مؤقف کو تسلیم کیا۔ سینیٹر عبد القیوم نے کہا کہ حکومت کو رضا ربانی کے تحفظات کا علم ہے، جو بالکل جائز ہیں۔ ہم چیئرمین سینیٹ کو منالیں گے۔

    راجہ ظفر الحق نے یقین دہانی کروائی کہ سینیٹ میں وزرا کی حاضری یقینی بنائی جائے گی۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار رضا ربانی کو منانے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے

    وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ رضاربانی کو منا نے کیلئے دوسری مرتبہ ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے، اسحاق ڈار نے ملاقات سے پہلے مختلف لیگی رہنماؤں سے مشاورت بھی کی، وزیرخزانہ نے لیگی رہنماؤں کو چیئرمین سینیٹ کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    ملاقات میں رضاربانی کو اسحاق ڈارکی طرف سے ان کے تحفظات دور کرنے کی پھر یقین دہانی کرائی گئی، ذرائع کے مطابق اس تمام صورتحال سے وزیراعظم نواز شریف کو بھی آگاہ کردیا گیا۔

  • سینیٹ : فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل منظور

    سینیٹ : فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل منظور

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق 28 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ سے منظور کرلیا گیا، 78 ارکان نے بل کے حق میں اور 3 نے مخالفت میں ووٹ دیا، جے یو آئی (ف) نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

     تفصیلات کے مطابق سینیٹ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کا بل منظور کر لیا ہے، بل کےحق میں 78 اور مخالفت میں 3 ووٹ آئے، بل 2 تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا۔

    پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے مذکورہ بل کی مخالفت کی جبکہ جے یو آئی (ف) نے رائے شماری میں ہی حصہ نہیں لیا۔

    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی:‌ 28 ویں آئینی ترمیم منظور، فوجی عدالتوں‌ کی مدت میں 2 سالہ توسیع

    صدر پاکستان کی منظوری کے بعد یہ بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے گا۔ ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع ہو جائے گی۔ فوجی عدالتوں کی مدت میں ہونے والی توسیع 7 جنوری 2017ء سے شمار ہو گی۔

    یاد رہے کہ  21مارچ 2017کو قومی اسمبلی نے بھی 28 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں میں دو سالہ توسیع کی منظوری دے دی تھی۔

    ترمیم کے مطابق دہشت گردی میں ملوث ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں لازمی پیش کیا جائے گا، اس کے علاوہ ملزم کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔

  • مضبوط وفاق صوبوں کی خود مختاری پر قدغن نہیں، رضا ربانی

    مضبوط وفاق صوبوں کی خود مختاری پر قدغن نہیں، رضا ربانی

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ سینیٹ وفاق کی اکائیوں کی نمائندگی کرتاہے جب کہ صوبوں میں استحکام سے وفاق مضبوط ہوگا۔

    چیئرمین سینیٹ رضاربانی سینیٹ کاپارلیمانی سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد کردہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس کا عنوان ’’وفاق کی مضبوطی کے لیےسینیٹ کےاختیارات میں اضافہ ‘‘ رکھا گیا تھا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وفاق کی مضبوطی کامطلب صوبوں کی خودمختاری پرقدغن لگانا ہرگز نہیں بلکہ سینیٹ کےاختیارات میں اضافےسےصوبےمضبوط ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ صوبوں اور اداروں کی مضبوطی مستحکم وفاق کی علامت ہے جس کے لیے سینیٹ کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے وفاق کومضبوط کرتی ہے جب کہ قومی اسمبلی عوامی نمائندہ ہوتی ہے۔

    چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا کہ آئین میں ہمیشہ اپنے باقاعدہ کردارکا مطالبہ کیا ہے جس کے لیے 18ویں آئینی ترمیم میں مشترکہ مفادات کونسل کا تصور دیا گیا جس کا بنیادی مقصد صوبوں کو بھرپور نمائندگی دینا تھا۔

    انہوں نے کہا دھیرے دھیرے صحیح جمہوریت نے پٹری پر چلنا شروع کردیا ہے اور آہستہ آہستہ اس کی رفتار بھی تیز ہوجاتی جائے گی یہاں تک کہ ملک میں جمہوریت اپنی پوری رفتار اور درست سمت میں سفر طے کرنے لگئ گی جس کے لیے ہزاروں لوگوں نے قربانیاں دیں اور صعوبتیں برداشت کیں۔

  • راولپنڈی کینٹ کے علاقے ویسٹریج میں غیر قانونی اسکول بند کرنے کا فیصلہ

    راولپنڈی کینٹ کے علاقے ویسٹریج میں غیر قانونی اسکول بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں راولپنڈی کینٹ کے علاقے ویسٹریج میں غیر قانونی اسکول بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس سینیٹر صلاح الدین ترمذی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں کنٹونمنٹس امور اور لورالائی میں 34 مقامی افراد کو کنٹونمنٹ ایریا سے بے دخل کرنے کے معاملہ پر بحث ہوئی۔

    سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اسٹیشن کمانڈر کسی کو اس کی ملکیت سے بے دخل نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ زمینیں دفاعی مقاصد کے لیے دی گئی تھیں مگر وہاں گالف کورس بنا دیے گئے ہیں۔

    سینیٹر عطا الرحمٰن نے کنٹونمنٹس کے معاملات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سارے اداروں کا احتساب ہونا چاہیئے۔ سب عوام کو جوابدہ ہیں۔

    سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ضمیر الحسن شاہ نے سخت آرا پر جذباتی ہو کر کہا کہ جو قومیں افواج کوعزت نہیں دیتیں وہ مٹ جاتی ہیں۔ لیز پر بنائے گئے رہائشی مکانات میں غیر قانونی طور پر اسکول قائم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کینٹ کے علاقے ویسٹریج میں غیر قانونی اسکول بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ویسٹریج میں 32 نجی اسکولوں کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔ اگر اسکول جون تک خالی نہ کیے گئے تو سیل کردیے جائیں گے۔

    سینیٹر الیاس بلور نے معاملے کو رفع دفع کرنے کے لیے کہا کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کے بجائے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیئے۔ انہوں ‌نے کہا کہ کسی کو بھی غیر معمولی اختیارات نہیں دیے جا سکتے۔

    سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ مسئلے کے حل کے لیے سب کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو 60 روز میں رپورٹ جمع کروائے گی۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف سینیٹ میں قرارداد منظور

    نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف سینیٹ میں قرارداد منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کے اراکین نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کو اکثریتی رائے سے منظور کرلیا، سینیٹر تاج حیدر کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی پلی بارگین کے خلاف ہے تاہم اب اپوزیشن کرپشن کے حوالے سے اپنا بل لائے گی۔

    سینٹ کے اجلاس میں قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف قرار داد اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی، قرار داد کے حق میں 33 اور مخالفت میں 21 ووٹ آئے جس کے بعد قرارداد کو منظور کرلیا گیا۔

    اس موقع پر سینیٹر تاج حیدر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت سینیٹ کا اجلاس طلب کرچکے تھے، اجلاس طلبی کے بعد آرڈیننس نہیں لایا جاسکتا اس لیے اس کے خلاف قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

    پڑھیں: ’’ نیب ترمیمی آرڈیننس جاری، پلی بارگین کا اختیار عدالت کے سپرد ‘‘

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ پی پی پلی بارگین کی حمایت میں ہے جو بالکل غلط عمل ہے، ہم نے نیب آرڈیننس پر اعتراض کرتے ہوئے پلی بارگین کی مخالفت کی اور اسے مسترد کیا، پیپلزپارٹی ہمیشہ سے ہی پلی بارگین کے خلاف ہے۔

    سینیٹر تاج حیدر نے مزید کہا کہ کرپشن کرنے والوں کی دوبارہ تعیناتی کی مخالفت کرتے ہیں مگر بدعنوانی کی سزا صرف ایوان میں تک محدود نہیں رہنا چاہیے تاکہ ملک سے کرپشن کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔

  • لوگوں کو لاپتا کرنا حکومتی پالیسی نہیں، چوہدری نثار

    لوگوں کو لاپتا کرنا حکومتی پالیسی نہیں، چوہدری نثار

    اسلام آباد ؛ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ لوگوں کو لاپتا کرنا حکومت کی پالیسی ہے نہ ہی ایسا برداشت کیا جاۓ گا، سلمان حیدر کی بازیابی اولین ترجیح ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ، چئرمین سینیٹ رضاربانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں لاپتا افراد کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے انہوں نے ایوان کو بتایا کہ حالیہ لاپتا ہونے والے چار افراد میں سے ایک کا تعلق اسلام آباد اور تین کا پنجاب سے تعلق ہے جنہیں اب تک بازیاب نہیں کرایا جا سکا ہے اور نہ ہی اغوا کرنے والوں کا پتہ چلا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پروفیسر سلمان حیدر کی باحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے گا، یہ ہماری اولین ترجیح ہے جب کہ ایک لاپتا شخص کے موبائل فون سے گھر والوں کو پیغام موصول ہوا کہ ان کا لیپ ٹاپ گھر آنے والوں کو دے دیں جس کے بعد اگلے روز نامعلوم افراد لیپ ٹاپ لے گئے۔

    وزیر داخلہ نے اس حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے پیش رفت کے بارے میں بتایا کہ خفیہ سکیورٹی اداروں سے بھی رابطہ کیا ہے کیمرے ریکارڈ چیک کیا تو اسلام آباد سے ہی ایک گاڑی پیچھا کررہی تھی، جرم کے مرتکب افراد کا پیچھا کریں گے ، لاپتہ افراد کےحوالے سے چھ شواہد ملے ہیں جو قبل از وقت سامنے نہیں لائے جاسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں، کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا کہ اس نے ہمیشہ حکومت میں رہنا ہے، اپوزیشن کا گلہ جائز نہیں، حکومت نے ساڑھے تین برس میں کئی لاپتا افراد کو بازیاب بھی کروایا ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جولائی دوہزار تیرہ میں پہلا دورہ کراچی کا کیا اس وقت دہشت گردی کی وجہ سے قائم علی شاہ پر تنقید ہوئی تو میں نے ان کے حق میں بیان دیا اور ان سے ملاقات میں کہا کہ کراچی میں آپریشن ضروری ہے اور اس کے کپتان آپ ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سیاست کو ایک طرف رکھ کر وفاق اور صوبے نے مل کر کراچی میں آپریشن کیا کیوں کہ ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں کہ ہم اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں میں کارروائی کریں، صوبوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور سب سے زیادہ انٹیلی جنس شیئرنگ سندھ اور کے پی کیساتھ رہی یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برس گیارہ سو اور اس سال ہزار سے کم دہشت گردی کے واقعات ہوئے ۔

    وزیر داخلہ کےبیان پر ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے احتجاج کیا جس کے بعد اجلاس میں گرما گرمی کی کیفیت پیدا ہو گئی تواپوزیشن اجلاس سے واک آوٹ کر گئی۔

    بعد ازاں اپوزیشن لیڈراعتزاز احسن نے کہا کہ اسلام اباد سےلاپتا افراد کے بارے میں وزیر داخلہ نے لیکچر دیا ہے جب کہ قوم کو کسی لیکچر کی ضرورت نہیں بلکہ پوری قوم چار مغویوں کے بارے میں فکر مند ہے۔

  • سینیٹ میں 5 ہزار روپے کا نوٹ ختم کرنے کی قرارداد منظور

    سینیٹ میں 5 ہزار روپے کا نوٹ ختم کرنے کی قرارداد منظور

    اسلام آباد: سینیٹ نے 5 ہزار روپے کے کرنسی نوٹ کو ختم کرنے کی قرارداد منظور کرلی، مذکورہ قرارداد پیپلز پارٹی نے پیش کی، وزیر قانون کا کہنا ہے کہ 5 ہزار کا نوٹ واپس لینے سے مالی بحران پیدا ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ نے قرارداد پیش کی کہ معیشت کے حجم کو کم کرنے کی عرض سے پانچ ہزار والے کرنسی نوٹ کو ختم کیا جائے۔

    حکومتی ارکان کی مخالفت کے باوجود عثمان سیف اللہ کی قرارداد سینیٹ نے اکثریت رائے سے منظور کرلی۔ سینیٹر عثمان سیف اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت پانچ ہزار کے نوٹ واپس لینے سے پہلے تین سال میں مناسب اقدام اٹھائے۔ قرارداد کا مقصد بینک اکاؤنٹس کے رحجان کو فروغ دینا ہے،پانچ ہزار والا نوٹ واپس لینے سے کرپشن کو کم کرنے میں کافی مدد ملے گی۔

    دوسری جانب حکومت نے سینیٹر عثمان سیف اللہ کی قرارداد کی مخالفت کی۔ وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ 5 ہزار کا نوٹ واپس لینے سے ملک میں مالی بحران پیدا ہو گا۔ اس طرح کا اقدام نہیں ہونا چاہیئے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں بھی مودی سرکار کی جانب سے کرپشن کی روک تھام کےلیے 500 اور ایک ہزار کے نوٹوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، جس کے باعث بھارتی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • پی آئی اے کا طیارہ اونے پونے داموں بیچ دیا گیا، سلیم مانڈوی والا

    پی آئی اے کا طیارہ اونے پونے داموں بیچ دیا گیا، سلیم مانڈوی والا

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے قائم مقام سی ای او نے حکومت کی اجازت کے بغیر ایک طیارہ جرمنی کو اونے پونے داموں فروخت کر دیا ہے۔ ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے پی آئی اے کے طیارے کی فروخت کے معاملہ پر سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کئی ملین مالیت کے طیارے کو اونے پونے داموں بیچ دیا گیا۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما اور چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ قائم مقام جرمن ایم ڈی پی آئی اے کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور طیارہ فروخت کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : فلم کی شوٹنگ: پی آئی اے کے طیارے کا بلا اجازت استعمال

    انہوں نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کا طیارہ تریپن لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا ہے۔ ایم ڈی پی آئی اے نے حکومتی اجازت کے بغیراورٹینڈر کھلنے سے قبل ہی طیارے کو جرمنی کو فروخت کیا ہے ۔ طیارہ قابل پرواز تھا اور اس کو پرواز کا سرٹیفیکٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔

  • خواجہ سراؤں کا مظاہرہ، حافظ حمد اللہ نے معاملہ سینیٹ میں اٹھا دیا

    خواجہ سراؤں کا مظاہرہ، حافظ حمد اللہ نے معاملہ سینیٹ میں اٹھا دیا

    اسلام آباد / گوجرانوالہ : خواجہ سرا اپنے حقوق کے حصول کیلیے سڑکوں پر آگئے۔ جے یو آئی کے حافظ حمد اللہ نے بھی خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے سینیٹ میں آواز بلند کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سیالکوٹ میں ایک خواجہ سرا پرانسانیت سوز تشدد کے بعد خواجہ سرا برادری سراپا احتجاج ہے۔ گوجرانوالہ کے جی ٹی روڈ پر خواجہ سراؤں نے زبردست احتجاج کیا، مظاہرین تالیاں پیٹ پیٹ کر احتجاج کرتے رہے۔۔

    خواجہ سراؤں نے مطالبہ کیا کہ انہیں مکمل تحفظ فراہم کرتے ہوئے تشدد کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

    دوسری جانب سینیٹ کے اجلاس میں جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حمد اللہ نے خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے آواز بلند کردی اورکہا کہ خواجہ سرا ہونا جرم نہیں ہے، پاکستان میں خواجہ سراؤں کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک ہوتا ہے۔

    حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اسلام میں خواجہ سرا کے وہی حقوق ہیں جو مرد اورعورت کو حاصل ہیں، ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے کمیٹی بنائی جائے۔

    مزید پڑھیں : خواجہ سراؤں کے عمرہ کرنے پرپابندی عائد

    چئیرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ آپ نے ایک اہم نقطہ اٹھایا ہے، خواجہ سراؤں کو حقوق دلانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ یہ معاملہ پسماندہ طبقات کی کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔