Tag: سینیٹ

  • دہری شہریت کے حامل اعلیٰ سرکاری افسران کی رپورٹ سینیٹ میں پیش

    دہری شہریت کے حامل اعلیٰ سرکاری افسران کی رپورٹ سینیٹ میں پیش

    دہری شہریت کے حامل اعلیٰ سرکاری افسران کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کر دی گئی، مختلف سرکاری محکموں میں گریڈ اٹھارہ سے اوپر چالیس سرکاری ملازمین کی دہری شہریت ہے۔

    چیرمین سینٹ نیئر حسین بخاری کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں دہری شہریت کے حامل اعلیٰ سرکاری افسران کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کی گئی، کابینہ ڈویژن نے دہری شہریت پر سینیٹ کو تحریری جواب دیا، جس کے مطابق مختلف سرکاری محکموں میں گریڈ اٹھارہ سے اوپر چالیس سرکاری ملازمین کی دہری شہریت ہے۔

    آڈٹ آفس کا ایک، ریوینیو آفس کے چار، ٹیکسٹائل انڈسٹری کے چھ افسران کی دہری شہریت ہے، اسٹیٹ بینک کا ایک، وزارت ہاؤسنگ کے چھ  اور او پی ایف کا ایک سرکاری افسر بھی دہری شہریت کا حامل ہے، صنعت و پیداوار کے دو، سی ڈی اے اور مواصلات کا ایک ایک افسر بھی دہری شہریت کے حامل ہیں۔

    چیئرمین نادرا طارق ملک سمیت نادرا کے سات افسران دہری شہریت کے حامل ہیں جبکہ بلوچستان حکومت کے چھ ،ریلوے کے دو، پنجاب حکومت کا ایک افسر بھی دہری شہریت کا حامل ہے، دہری شہریت کے حامل افسران کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہ کرنے پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایوان کو مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں، سرکاری افسران کی دہری شہریت کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

  • کراچی کے خراب حالات کیخلاف ایم کیو ایم کا سینیٹ سے واک آئوٹ

    کراچی کے خراب حالات کیخلاف ایم کیو ایم کا سینیٹ سے واک آئوٹ

    متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی میں امن وامان کی خراب صورتحال پر سینیٹ سے واک آؤٹ کیا، سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ کراچی شہر رہنے کے قابل نہیں رہا۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے کراچی کے خراب حالات کے خلاف سینیٹ سے واک آؤٹ کیا, کراچی کے حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ کراچی میں حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں، ایم کیو ایم کے 150 ڈیڑھ سو سے زائد کارکن جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کے خلاف کوئی آپریشن نہیں کیا جارہا ہے، بدامنی اور لاقانونیت کے باعث کراچی شہر رہنے کے قابل ہی نہیں رہا، طاہر حسین مشہدی کے خطاب کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔
           

  • چودھری اسلم کی دہشتگردی کیخلاف خدمات پر سینیٹ میں قرارداد منظور

    چودھری اسلم کی دہشتگردی کیخلاف خدمات پر سینیٹ میں قرارداد منظور

    کراچی میں دہشتگردی سے بنردآزما ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم شہید کی خدمات کے اعتراف میں سینیٹ میں قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔

    سینیٹ میں چودھری اسلم کی خدمات کے اعتراف کی قرارداد سینیٹر سعید غنی نے پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایس پی چوہدری اسلم نے دہشتگردوں کیخلاف لڑتے ہوئے قوم کیلئے قربانی دی، وہ ایک ایک بہادر افسر تھے۔

    یہ ایوان دہشتگردی کے خلاف چودھری اسلم کی خدمات کو خراج تحسین اور شہید چودھری اسلم کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے، قرارداد میں چوہدری اسلم کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے ان سے اظہار ہمدردی کیا گیا۔

    سینیٹ میں چودھری اسلم اور قانون نافذ اداروں کے شہدا اور خیبر پختون خوا میں اسکول کے بچوں کو خودکش حملے سے بچانے والے اعتزاز کے درجات کی بلندی کیلئے بھی دعا کرائی گئی۔
           

  • سینیٹ میں ن لیگ اور ایم کیوایم کے ارکان کے درمیان پرویزمشرف کے معاملے پر بحث

    سینیٹ میں ن لیگ اور ایم کیوایم کے ارکان کے درمیان پرویزمشرف کے معاملے پر بحث

    سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم سینیٹر نسرین جلیل کا کہناتھا الطاف حسین کے بیان کو غلط ر نگ دیا گیا،الطاف حسین نے حقوق کی بات کی تھی،حقوق نہیں ملتے تو بنگلہ دیش جیسے واقعات ہمارے سامنے ہیں،الطاف حسین نے آئینہ دکھایا تو سب برا مان گئے،نسرین جلیل کا کہناتھا کہ ملک میں طالبانائزیشن بڑھتی جارہی ہے۔

    دہشت گردی کی روک تھام کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں،انہوں ے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کو انتقامی قرار دیا،جس پر ن لیگ کے سینیٹر مشاہداللہ کا کہناتھا یہ کہا جا رہا ہے کہ مشرف کو سنگل آؤٹ کیا گیا کہ وہ مہاجر ہیں ۔بارہ اکتوبر اور لال مسجد واقعے پر پرویز مشرف کو کیوں نہیں روکا گیا،اب جرنیلوں کو بھی مہاجر اور پنجابی بنایا جا رہا ہے۔ تقسیم در تقسیم کی بات نہیں کرنی چاہیے ۔

    ۔ڈاکٹر قدیر بھی تو مہاجر ہیں ،ان پر کیوں خاموشی اختیار کی گئی۔پرویزمشرف کومحفوظ راستہ نہیں دیاجائیگا،عدالتیں پرویزمشرف سےمتعلق فیصلہ ضرور کریں گی، مشرف کومحفوظ راستہ دینے کی بات کرنیوالے اقتدارکی تلاش میں ہیں،۔۔پیپلزپارٹی کے سعید غنی کا کہناتھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بلٹ پروف گاڑی کی فراہمی فرمائشی پٹیشن تھی۔جن ججوں کو افتخار چوہدری نے بھرتی کیا ان سے احکامات دلوائے جا رہے ہیں ۔یہ روایت ٹھیک نہیں ۔

    پارلیمنٹ کی کمیٹی قائم کر کے معاملات کی تحقیقات کی جائیں،وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان کا کہناتھا سندھ میں جرائم میں کمی آرہی ہے ۔ آپریشن کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں ۔بلوچستان میں قوم پرستوں کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے ۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے سیکیورٹی اداروں کے خدشات پیش نظر رکھتے ہوئے نئی قانون سازی کی جا ر ہی ہے ۔

  • قائد الطاف حسین سے متعلق ریمارکس،ایم کیو ایم ارکان کا سینیٹ سے واک آؤٹ

    قائد الطاف حسین سے متعلق ریمارکس،ایم کیو ایم ارکان کا سینیٹ سے واک آؤٹ

    سینیٹ میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے متعلق ریمارکس پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان میں سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان واک آؤٹ کرگئے، اجلاس بدھ کی شام تک ملتوی کردیا گیا۔

    سینیٹ اجلاس میں الطاف حسین سے متعلق ریمارکس پر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے ارکان میں جھڑپ نے ماحول گرما دیا، پیپلزپارٹی کے کریم خواجہ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت بیان کا نوٹس لے اور کاروائی کرے، جس پرمتحدہ قومی موومنٹ کے عبدالحسیب اور دیگر ارکان نے شدید احتجاج کیا اورایوان سے باہرچلے گئے۔

    غداری کیس پر بات کرتے ہوئے ن لیگ کے مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ آمر کی حمایت نہ کی جائے، حکومت نے فرض پورا کیا اور معاملہ عدالت میں ہے، اسپتال میں زیرعلاج مشرف پراپرٹی ڈیلنگ کررہے ہیں۔

    ملک میں امن وامان کی صورتحال پرفرحت اللہ بابرکا کہنا تھا کہ پاک افغان کراس بارڈرعسکریت پسندی کا مسئلہ حل کرنا ہوگا، لاپتہ افراد کے حوالے سے سیکیورٹی اداروں کو پارلیمنٹ کے ماتحت لایا جائے، غیرقانونی اقدام پراحتساب ہونا چاہیے۔
       

  • لا پتا افراد کا معاملہ،وزارت داخلہ کا سینیٹ میں تحریری جواب جمع

    لا پتا افراد کا معاملہ،وزارت داخلہ کا سینیٹ میں تحریری جواب جمع

    وزارت داخلہ کی جانب سے سینیٹ میں لاپتا افراد کیسز کے حوالے سے تحریری جواب جمع کرا دیا گیا ہے، وزارت داخلہ کے مطابق ملک میں لاپتہ افراد کیسز کی تعداد چودہ سو اٹھائیس ہے۔

    لاپتہ افراد سے متعلق وزارت داخلہ سینیٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب کے مطابق ملک میں لاپتہ افراد کیسز کی تعداد چودہ سو اٹھائیس ہے، سپریم کورٹ میں ان کیسز کی تعداد تین سو چار ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیسز کی تعداد چودہ ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ میں ان کیسز کی تعداد ایک سو چوہتر ہے، وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں ایک سو ایک لاپتہ افراد کے کیسز ہیں جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ میں کیسز کی تعداد بائیس ہے۔

    وزارت داخلہ کے تحریری جواب کے مطابق انکوائری کمیشن میں لاپتہ افراد کی تعداد آٹھ سو تیرہ ہے، خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں، جن کی تعداد تین سو انسٹھ ہے، سندھ میں لاپتا افراد کی تعداد ایک سو انہتر ہے جبکہ پنجاب میں ایک سو پینسٹھ افراد لاپتہ ہیں۔

    انکوائری کمیشن کے مطابق اسلام آباد سے سترہ افراد لاپتہ ہیں میں کے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی تعداد اکہتر ہے جبکہ فاٹا اکیس اور آزاد کشمیر میں دس افراد لاپتہ ہیں گلگت بلتستان میں بھی لاپتہ افراد کا ایک کیس ہے، وزارت داخلہ کے مطابق دو ہزارایک سے اب تک اسلام آباد سے بارہ مسخ شدہ لاشیں بھی برآمد ہوئیں۔