Tag: سینیٹ

  • این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں مسترد

    این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں مسترد

    اسلام آباد: ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیم کا ایک بل سینیٹ میں پیش کیا جسے سینیٹ کے ارکان نے مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں بیرسٹر سیف نے آئین کے آرٹیکل 160 کی ذیلی شق 3 اے میں ترمیم کا بل پیش کیا، بل میں نئے این ایف سی میں صوبوں کا حصہ پہلے سے کم نہ کرنے سے متعلق ترمیم تجویز کی گئی، مجوزہ ترمیم میں کہا گیا تھا کہ صوبوں کو حصہ دیتے وقت وفاق کی ضروریات کا جائزہ لے کر حصے میں تبدیلی کی جا سکے گی۔

    بل میں یہ ترمیم تجویز کی گئی تھی کہ قومی مالیاتی کمیشن صوبوں کی ضروریات کے مطابق حصوں میں تبدیلی کر سکے گا، کیوں کہ این ایف سی کا مقصد صوبائی اور وفاقی حکومتوں میں محاصل کی منصفانہ تقسیم ہے، آرڈینس کے مطابق صوبوں کی کمی کو وفاق اپنے حصے سے پورا کرے گا۔

    تاہم، این ایف سی ایوارڈ سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی گئی، تحریک کے حق میں 17 جب کہ مخالفت میں 25 ووٹ آئے، این ایف سی ترمیمی بل پر 2 گھنٹے سے زائد بحث جاری رہی، پی پی پی، ن لیگ، جے یوآئی ف اور بی این پی مینگل نے بل کی مخالفت کی۔

    سینیٹ میں آج نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر کبیر محمد نے بھی ایک دستور ترمیمی بل 2020 ایوان میں پیش کیا، جس پر پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نے تنقید کی، چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا، دوسری طرف ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ یہ بل بہت تاخیر سے پیش کیا گیا ہے مگر خوش آئند ہے۔

    سینیٹ میں قومی اسمبلی کو مالیاتی بل میں 20 فی صد سفارشات پر عمل کا پابند کرنے کا بل بھی پیش کیا گیا، یہ بل 17 سینیٹرز نے پیش کیا، بل آئین کے آرٹیکل 73 میں ترمیم سے متعلق ہے، حکومتی رکن اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ ولید اقبال نے اس بل کی بھی مخالفت کی تاہم چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ مالیاتی بل سے متعلق سینیٹ خزانہ کمیٹی کی سفارشات پر غور تک نہیں ہوا، سینیٹ کے پاس مالیاتی بل کے حوالے سے اختیارات نہیں۔

    سینیٹ اجلاس میں پی پی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ 1973 کے آئین نے ملک کو جوڑ رکھا ہے، ماضی میں وفاق اور صوبوں کی تاریخ ملک دولخت کر چکی ہے، اب پارلیمان میں حکومتی بینچ سے حملے کیے جا رہے ہیں، سندھ ریونیو کلیکشن میں 8 فی صد آگے ہے، وفاق نے محصولات میں اپنے اہداف حاصل نہیں کیے۔

  • سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم سینیٹ میں نئے قائد ایوان مقرر

    سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم سینیٹ میں نئے قائد ایوان مقرر

    اسلام آباد : سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کو سینیٹ میں نئے قائد ایوان مقرر کردیا گیا ، سینیٹ ڈاکٹرشہزاد وسیم کو وزیراعظم عمران خان نے نامزدکیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ میں قائدایوان تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ، اس حوالے سے وزیراعظم نےنئےقائدایوان کیلئےچیئرمین سینیٹ کوخط لکھا ، جس میں سینیٹرڈاکٹرشہزادوسیم کوسینیٹ میں قائدایوان نامزد کیا گیا۔

    چیئرمین سینیٹ نےڈاکٹر شہزادکی بطورقائدایوان تقررکی منظوری دے دی، جس کے بعد سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم سینیٹ میں نئے قائد ایوان مقرر کردیا اور سینیٹ سیکرٹریٹ نے نئے قائد ایوان کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    خیال رہے اس سے قبل سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز تھے ، جنہیں وفاقی وزیر برائے اطلاعات مقرر کیا گیا تھا۔

    یاد رہے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس آج ہوگا ،اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق بل پیش ہوگا،وزیرِاعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان بل پیش کریں گے۔

  • سینیٹ میں چین سے اظہار یکجہتی اور اظہار تشکر کی قرارداد متفقہ طور پر منظور

    سینیٹ میں چین سے اظہار یکجہتی اور اظہار تشکر کی قرارداد متفقہ طور پر منظور

    اسلام آباد : سینیٹ میں چین سےاظہار یکجہتی اوراظہار تشکر کی قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی گئی، جس میں کورونابحران میں پاکستان کی معاونت اور مدد کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہو، جس میں چین سےاظہار یکجہتی اوراظہار تشکر کی قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی گئی، قراردادراجہ ظفر الحق نے پیش کی۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ کورونابحران میں پاکستان کی معاونت اور مددکرنےپرچین کاشکریہ اداکرتےہیں، چین نےپاکستان کو طبی سامان ،ڈاکٹرز کے لئےحفاظتی سامان بھیجا۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان اورچین ملکرمشترکہ دشمن کوروناکامقابلہ کر رہے ہیں، چین کےخلاف پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں۔

    یاد رہے اس سے قبل فروری میں  سینیٹ میں کورونا وائرس سے لڑنے والے ملک چین کی حمایت اور اظہار یکجہتی کے لیے پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی،   سینیٹ قرار داد میں لگن، ہمت اور حوصلے کے ساتھ اس وبا کا مقابلہ کرنے پر چین کی حکومت اور عوام کی تعریف بھی کی گئی تھی۔

    خیال رہے کورونا کیخلاف جنگ میں چین پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں اور امدادی سامان کی آمد کا سلسلہ بھی جار ی ہے جبکہ چین طبی  ماہرین  بھی پاکستان بھیج چکا ہے۔

  • اسلام آباد، 6 اپریل سے سینیٹ سیکریٹریٹ کھولنے کا فیصلہ

    اسلام آباد، 6 اپریل سے سینیٹ سیکریٹریٹ کھولنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے باعث بند کیے جانے والے سینیٹ سیکریٹریٹ کو 6 اپریل سے کھولنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ہدایت پر 6 اپریل کو سینیٹ سیکریٹریٹ کھولنے کا فیصلہ کرلیا گیا، سینیٹ سیکریٹریٹ کا مختصر اسٹاف ڈیوٹی پر موجود رہے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 50 سال سے زائد عمر کے افسران حاضری سے مستثنیٰ ہوں گے، پیر سے جمعرات صبح دس سے دو بجے تک ڈیوٹی اوقات رکھے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمعہ کے روز صبح دس سے ایک بجے تک اوقات کار ہوں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملککت ڈاکٹر عارف علوی سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ملاقات ہوئی تھی جس میں کرونا وائرس سے متعلق اٹھائے گئے حکومتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ عوام حکومتی گائیڈ لائنز پر عمل کریں، گھروں میں بیٹھنے سے ہی وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ وائرس سے بچاؤ کے لیے سماجی طور پر محدود رہنے سے ہی محفوظ رہا جاسکتا ہے، کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے چین کی تقلید کرنا ہوگی۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: پیمرا کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روک دیا گیا

    قائمہ کمیٹی اجلاس: پیمرا کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روک دیا گیا

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

    اجلاس میں چیئرمین نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ویب ٹی وی اور او ٹی ٹی کانٹینٹ کو ریگولیٹ کرنا چاہتا ہے، اس حوالے سے بہت سے اداروں کے اعتراضات سامنے آئے۔

    چیئرمین پیمرا محمد سلیم بیگ کا کہنا تھا کہ ویب ٹی وی زیادہ تر بلیک میلنگ کے زمرے میں آرہا ہے، ویب ٹی وی 2 سال میں 20 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ لے گیا۔

    انہوں نے کہا کہ 90 فیصد لوگوں کی شکایات ہیں مائیک لے کر زبردستی گھس جاتے ہیں، ان کے لیے کوئی قانون اور چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ ویب ٹی وی کا کوڈ آف کنڈکٹ پیرا بھی تجویز کے لیے بنایا ہے۔

    ڈی جی لائسنسنگ نے بتایا کہ نیٹ فلکس پاکستان سے ماہانہ ڈیڑھ ارب کما رہا ہے جس پر پیمرا حکام نے کہا کہ حکومت کو کوئی ٹیکس نہیں مل رہا۔

    قائمہ کمیٹی نے پیمرا کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روک دیا، ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ معاملہ پیمرا کے زمرے میں آتا ہی نہیں۔

    معروف وکیل نگہت داد نے کہا کہ آن لائن کانٹینٹ کا معاملہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے پاس ہے، سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت آن لائن مواد پی ٹی اے کے انڈر آتا ہے، تجاویز کو ٹیلی کام کمپنیوں نے بھی مسترد کیا ہے۔

    دیگر شرکا کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک میڈیا پہلے سے دباؤ میں ہے اب آن لائن پر بھی قدغن لگائی جارہی ہے۔

  • پی آئی اے کے مالی خسارے میں کمی، آمدن میں اضافہ

    پی آئی اے کے مالی خسارے میں کمی، آمدن میں اضافہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے کے مالی خسارے میں کمی اور آمدن میں اضافہ ہوا ہے، ایس ای سی پی نے پی آئی اے کو دیوالیہ فہرست سے نکال دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے سینیٹ اجلاس میں بتایا کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے کے مالی خسارے اور اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔

    غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ سنہ 2015 سے 2018 تک کا آڈٹ مکمل کرلیا۔ سابقہ حکومت میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پی آئی اے کو دیوالیہ فہرست میں ڈالا۔ اب قومی ایئر لائن کو دیوالیہ ہونے والے اداروں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غیر آڈٹ شدہ اعداد و شمار کے مطابق ادارے کو سنہ 2019 میں 11 ارب خسارہ ہوا۔

    وفاقی وزیر کے مطابق اندرونی انٹرٹینمنٹ نظام کی نیلامی میں شفافیت کو ترجیح دی گئی، پری کوالیفائی کمپنی کو کام دیا گیا اور نہ ہی ادائیگی کی گئی۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے بھی پی آئی اے کا نام ڈیفالٹر لسٹ سے نکال کر نارمل ٹریڈنگ لسٹ میں شامل کرلیا تھا۔

    سنہ 2018 میں ناقص حکمت عملی سے قومی ایئر لائن کو 67 ارب 32 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا تھا جو 2017 کے خسارے کا 32 فیصد زائد تھا۔ 2017 میں ادارے کو 50 ارب 98 کروڑ کا خسارہ ہوا تھا۔

  • سینیٹ میں ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے کا بل مسترد

    سینیٹ میں ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے کا بل مسترد

    اسلام آباد: سینیٹ میں ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے کا بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا، تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں آزاد رکن سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق بل پیش کیا۔

    چیئرمین سینیٹ نے بل کی منظوری کے لیے ووٹنگ کرائی، تنخواہیں بڑھانے کے بل کی حمایت میں 16 اور مخالفت میں 29 ووٹ آئے۔ سینیٹ میں حکومتی پارٹی کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی۔

    اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے بھی بل کی حمایت نہیں کی، پیپلز پارٹی،ن لیگ،جماعت اسلامی نے بل کی مخالفت کی۔ اے این پی، جے یو آئی ف، پی کے میپ کی جانب سے بل کی حمایت کی گئی۔

    جب تک ایک مزدورکی آمدن نہیں بڑھتی، ہمیں اپنی تنخواہ نہیں بڑھانی چاہیے، سینیٹر فیصل جاوید

    اس سے قبل سینیٹ اجلاس میں سینیٹر فیصل جاوید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ایک مزدورکی آمدن نہیں بڑھتی ہمیں اپنی تنخواہ نہیں بڑھانی چاہیے، وزیراعظم عمران خان نے اپنی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔

  • ڈیڑھ لاکھ تنخواہ میں گزارا نہیں ہوتا: سینیٹر اشوک کمار

    ڈیڑھ لاکھ تنخواہ میں گزارا نہیں ہوتا: سینیٹر اشوک کمار

    اسلام آباد: سینیٹر اشوک کمار نے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن ختم کرنے کے لیے اراکین کی تنخواہ میں اضافہ ضروری ہے۔

    بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار نے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں سے متعلق کہا ہے کہ اراکین کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ ہے، اس میں گزارا نہیں ہوتا، اسلام آباد میں رہ کر اس تنخواہ میں معاملات چلانا ممکن نہیں، وزیر اعظم نے بھی کہا تھا ان کا ڈھائی لاکھ میں گزارا نہیں ہوتا۔

    خیال رہے کہ اراکین اسمبلی کی تنخواہ میں اضافے سے متعلق بل سینیٹ میں پیش کیا جا رہا ہے، یہ بل سینیٹر نصیب اللہ بازئی، سجاد حسین توری، دلاور خان، ڈاکٹر اشوک کمار اور دیگر سینیٹرز کی جانب سے لایا گیا ہے۔

    ارکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ غیرمناسب ہے، اسد قیصر

    اشوک کمار نے اس حوالے سے کہا کہ اراکین اسمبلی کو سسٹم چلانے کے لیے ذاتی عملہ رکھنا پڑتا ہے، یہ نجی بل ہے، تمام اراکین کی مرضی سے ہی بنایا گیا ہے، ن لیگ، پی ٹی آئی، بی اے پی کے ارکان نے حمایت کا یقین دلایا ہے، 80 سے 90 فی صد سینیٹرز کی بل کو حمایت حاصل ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سالانہ بزنس کلاس کے 25 ٹکٹس ملتے ہیں، جنھیں ہم اکانومی میں تبدیل کراتے ہیں، اراکین پارلیمنٹ کی گاڑیوں، پیٹرول اور دیگر مراعات کم کی جائیں، لیکن تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔

    بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ سپریم کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ کے مطابق مقرر کی جائے، اور 2 لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر 8 لاکھ ، 79 ہزار روپے کی جائے، جب کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ کے برابر کرتے ہوئے ایک لاکھ 85 ہزار سے بڑھا کر 8 لاکھ 29 ہزار روپے کی جائے۔ ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہ 1 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 لاکھ روپے مقرر کی جائے۔

    خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویز کو پہلے ہی مسترد کر دیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کہہ چکے ہیں کہ اضافے کا مطالبہ غیر مناسب ہے۔

  • چین میں پھنسنے والوں کی مائیں یہاں رو رہی ہیں: مشاہد اللہ

    چین میں پھنسنے والوں کی مائیں یہاں رو رہی ہیں: مشاہد اللہ

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ چینی شہری پاکستان آرہے ہیں لیکن پاکستانیوں کو آنے سے روکا جارہا ہے، سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ چین میں پھنسنے والوں کی مائیں یہاں رو رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔ سینیٹ اجلاس میں کرونا وائرس پر بحث کی گئی۔

    سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کئی پاکستانی وہاں پھنسے ہیں، چینی پاکستان آرہے ہیں لیکن پاکستانیوں کو آنے سے روک رہے ہیں۔ ہم تو ٹی بی کے خاتمے میں ناکام ہیں، ملیریا اور پولیو کو ختم نہیں کر سکے۔

    سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی سطح پر کرونا وائرس سے خوف پھیلا ہوا ہے، وزارت خارجہ اور وزارت صحت کو کچھ اقدامات کرنے چاہئیں، یہ وتیرہ بن چکا ہے کوئی مسئلہ ہو جان چھڑانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک پریس کانفرنس کر کے خواب خرگوش کے مزے لیے جاتے ہیں۔ صرف اطلاع فراہم کرنا حکومتوں کا کام نہیں ہوتا۔ اقدامات کیے گئے ہیں تو وہ بتائیں، یہاں مائیں رو رہی ہیں۔

    سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ یہ زیادتی ہوگی کہ کہا جائے وہ واپس نہیں آسکتے، طلبا کی یہاں اور وہاں بھی اسکیننگ ہو۔ اگر یہ بیماری پاکستان میں پھیل گئی تو اسے روکنا مشکل ہوگا۔

    سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ڈائگناسٹک کٹ 3 گھنٹے میں رزلٹ دیتی ہے، پھر آپ کو پتہ چل گیا کہ وائرس موجود ہے تو کیا اس کے لیے آپ کے پاس دوا ہے؟

    انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈائگناسٹک اور ٹریٹمنٹ پر چین میں بہترین کام ہو رہا ہے، کورونا وائرس کا علاج صرف چین کے پاس ہے۔ اللہ نہ کرے یہاں بھی کسی کو وائرس لگ گیا تو وہ چین علاج کے لیے ہی جائے گا۔

    سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، چین نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے فوری اقدام کیے۔ سندھ حکومت نے ہیلتھ سینٹرز پر قرنطینیے قائم کیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے شہریوں کا تحفظ ہماری پہلی ذمہ داری ہوتی ہے، چین میں پاکستانی سفارتخانے میں ہیلپ لائن کام نہیں کر رہی۔ دیگر ممالک اپنے شہریوں کو چین سے نکال رہے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ چین پاکستان کا دوست ہے اور ہر مشکل وقت میں کام آیا ہے، صحت کمیٹی چاہے تو ان کی ماہرین کے ساتھ مل کر مدد کر سکتی ہے۔ چین پر مشکل وقت آیا ہے تو ہمیں ساتھ دینا چاہیئے، چین کو پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے تو ماہرین معاونت کریں۔

    بحث کے بعد سینیٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے ریلوے خسارہ بڑھ سکتا ہے: شیخ رشید

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے ریلوے خسارہ بڑھ سکتا ہے: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے ریلوے خسارہ بھی بڑھ سکتا ہے، گزشتہ سال ریلوے کا 6 ارب روپے کا خسارہ کم کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ سال کے اختتام تک 4 سے 6 ارب روپے کا خسارہ کم کرلیں گے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6 ماہ کا خسارہ نہیں بتا سکتے البتہ ایک سال کا خسارہ بتا سکتے ہیں۔ گزشتہ سال بھی 40 ارب میں سے 6 ارب روپے کا خسارہ کم کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پشاور طور خم ریلوے کا پی سی ون تیار کیا جا رہا ہے، اس منصوبے کو 5 سال میں مکمل کیا جائے گا۔ ریلوے سالانہ 38 ارب روپے پنشنرز کو خود دیتا ہے۔ وفاق یہ ذمہ اٹھالے خسارہ صرف 4 ارب کا رہ جائے گا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے بھی خسارہ بڑھ سکتا ہے، پشاور سے طور خم تک ٹریک جو انگریزوں نے بنایا تھا وہ ٹوٹ چکا ہے۔ جلد چین کے اشتراک سے نئے ریلوے کے منصوبے پر کام شروع ہوگا۔

    اس سے قبل ایک موقع پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ دنیا فریٹ ٹرین سے کمائی کرتی ہے، پاکستان کی واحد ریلوے ہے جو مسافر ٹرین سے بھی کمائی کر رہی ہے، ریلوے کی آمدن میں گزشتہ سال 10 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ریلوے کے تمام سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ کرنے جا رہے ہیں۔ ملک میں ترقی کے لیے ایم ایل ون منصوبہ انتہائی اہم ہے، اس منصوبے سے 1 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا۔